295
لکھت ہوں اسد سوز ش دل سے سخن گر ت ن رکھ سکے میرے
حرف پرانگشت
:ب زار گر ہون
ب زار گر بودن ،خو بکری ہون ،م نگ ہون /بڑھن ،م ل کی
ڈیم نڈ بڑھ ج نے کے حوال سے بولا ج نے والا مح ورہ ہے ۔
اردو میں بھی قریب ا ان ہی م نوں میں است م ل میں آت ہے۔( )
غ ل نے مح ورے کو اور ہی رنگ دے دی ہے وسی میں
صورتح ل کچھ یوں م تی ہے
الف۔ عدالتوں میں مقدمے ب زی کے حوال سے س ئ وں اور اہل
ک روں کے درمی ن ایسی ہی صورت دیکھنے کوم تی ہے۔
۔ ۔ب زار حسن میں کلالوں اور گ ہکوں کے درمی ن سودے
ب زی ک منظر مخت ف نہیں ہوت ۔
ٍ ۔ حسن میں اج رہ رکھنے والے حسین کے حصول کے لئے
اہل ذو اپنی حیثیت سے بڑھ کر ادا کرنے ی شرائط
م ننے کے لئے تی ر ہوتے ہیں ۔
غ ل نے مح ورے کے نئے م ہی میں است م ل کی راہ کھول
دی ہے
پھر کھلا ہے در عدالت ن ز گر ب زار فوجداری ہے
296
غلا رسول مہر تشریح میں لکھتے ہیں
پھر ن ز کی عدالت ک دروازہ کھل گی اور فوجداری کے ’’
)مقدمے ب کثرت ہونے لگے‘‘۔(
محبو کے حوال سے لڑنے بھڑنے اور ایک دوسرے کے
خلاف زہر اگ نے ک وتیرہ نی نہیں ۔ غ ل نے اس حقیقت کو
بڑی عمدگی سے پیش کی ہے۔
:بب د دین
بی ددادن ،ف رسی ک بڑا م روف مح ورہ ہے جوتب ہ کرن ،منتشر
کر دین ،بکھیر دین وغیرہ کے م نوں میں است م ل ہوت ہے۔
بب د ہندی اس مذکربھی ہے اور اس سے بب د اٹھن مح ورہ بم نی
فس داٹھن ،فس د کرن موجود ہے ۔ ت ہ ی بب ددادن سے قط ی
الگ چیز ہے ۔ اس میں بغ وت شرار ت اور شرینتر کے عن صر
موجود رہتے ہیں ۔ بب د دادن توڑ پھوڑ اور لخت لخت کردینے
کے حوالوں سے منس ک رہت ہے۔
بب د دین ‘‘ فصیح ترجم ہے اس کے ب وجود رواج نہیں پ سک ۔
’’ بی د اٹھن ‘‘ بھی اردو میں رواج نہیں رکھت ۔
ق ئ چ ندی پوری کے ہ ں ’’ بی دج ن ‘‘ نظ ہواہے
گئے بب د ن ا کے تو بخت میں اپنے کوئی دن اور بھی دنی کی
ب ؤ کھ ن تھ ( )ق ئ
297
بب د ج ن ،بب د دادن ک ترجم ہے۔ غ ل نے دادن کے لئے اردو
م ون ف ل ’’ دین ‘‘ برت ہے
ن ل ء دل نے دئیے اور ا لخت دل بب د ی د گ ر ن ل ایک دیوان
بے شیرازہ تھ
غ ل نے ’’ بی د دین ‘‘ کو منتشر کر دین کے م نوں میں برت
ہے۔ غلا رسول مہر نے اڑن ہواکے حوالے کردین ،پریش ن و
)برب د کردین ،م نی مراد لئے ہیں (
:بروئے ک رآن
بروئے ک ر آمدن ،ش داں ب گرامی کے نزدیک بروئے ک ر آمدن
’’ ظ ہر شدن ‘‘ سے کن ی ہے ( ) بروئے ک ر آن ،قد رکھن
،کی طرف آن ،وارد ہون ،برسرک ر آن ،ک آن ت ہی رکھت ہے۔
غ ل نے جن م نوں میں است م ل کی ہے ار دو بول چ ل سے
مط بقت نہیں رکھتے ۔ آمدن ک ’’ آن ‘‘ ترجم کرنے کے ب وجود
مح رے کے اس و و م نی ف رسی ہیں ۔
جز قیس اور کوئی ن آی بروئے ک ر صحر ا مگر ب تنگی چش
حسود تھ
:پروازدین
پرواز دادن داشتن ک اردوترجم پرواز دین کی گی ہے ۔ ایک
دوسر امح ورہ ’’ پر وب ل داشتن ‘‘ بم نی ط قت و قوت ک ہون
298
ف رسی میں ع است م ل ک مح ورہ ہے۔ پرواز دین ،قوت فراہ
کرن ،مزید بہتری پیدا کرن ،صلاحیت میں اض ف کرن ،شکتی
بڑھ ن وغیرہ م نوں میں است م ل نہیں ہوت ۔ ش ر میں مط ی
بنت ہے ج تک ج و ے کے تم ش (دیکھنے ) کی صلاحیت پیدا
نہیں ہوتی ،انتظ ر کی اذیت سے گذرن ہوگ ۔ غلا رسول مہر
کے مط ب
ہم ری طب یت ک برداشت کرسکتی ہے ک انتظ ر کے آئینے ’’
)کو صیقل اور جلا دیتے رہیں ‘‘ (۷
مہر ص ح کے حوال سے انتظ ر کی اذیت واضح ہوتی ہے ک
ک تک آخر انتظ ر کی ج ئے ۔ اس طرح عج ت پسندی س منے
آتی ہے ۔عج ت بگ ڑ ک سب بنتی ہے۔ غ ل یقین ااس ف س ے
سے آگ ہ تھے ۔ دیر آید درست آید مقول ان سے پوشید ہ نہیں
رہ ہوگ ۔
پروازدین ،صلاحیت بڑھ ن ،صیقل کرن ،جلا دین وغیرہ ایسے
م نوں میں است م ل ہواہے ۔مح ورہ فصیح سہی م نوس نہیں ،
اس لئے چل نہیں سک ۔
وص ل ج وہ تم ش ہے پر دم کہ ں ک دیجے آئین انتظ ر کو
پرواز
مط صر ف اتن ہے ج وے کے لئے انتظ ر کی اذیت سے گذرن
پڑت ہے مگر انتظ ر کی اذیت سے گذرے کون؟
299
:پرورش دین
پرورش داشتن ک ترجم ہے ۔نشوونم پرورش ،پ لن پوسن
،ت ی و تربیت ،مہرب نی ،عن یت کرن کے م نوں میں است م ل
ہوت ہے( ) پرورش کے س تھ کرن اور ہون مص در ک است م ل
ہوت ہے۔ دین اردو مصدر سہی لیکن اس سے ف رسی اس و
ترکی پ گی ہے ۔ اردو اس و کچھ یوں بنت
غ آغوش بلا میں پرورش کر ت ہے ع ش کی
ا غ ل ک مصرع ملاحظ ہو
غ آغوش بلا میں پرورش دیت ہے ع ش کو
مصرع اول الذکر اردو اس و ک نم ئندہ سہی لیکن من رد ،
خوبصورت اور فصیح نہیں جبک مصرع ث نی الذکر ف رسی
اس و ک ح مل ہے لیکن ہر س عن صر اپنے دامن میں سمیٹے
ہوئے ہے۔ ا غ ل ک پور ا ش ر پڑھیں ش ر کے لس نی سیٹ
اپ میں مصدر دین ہی من س اور خوبصور ت لگت ہے
غ آغوش بلا میں پرورش دیت ہے ع ش کو چرا روشن اپن
ق ز صرصر ک مرج ں ہے
:تشن آن
300
تشن آمدن ،تشن ہون
مشت ہون ،ط ل ہون ،آرزو مند ہون ،خواہش مندہون
ل ظ تشن اردو کے لئے نی نہیں ۔ اس ک مخت ف حوالوں سے
است م ل ہوت آی ہے۔ مخت ف نوع کے مرکب ت بھی پڑھنے کو
م تے ہیں ۔ مثلاا
تشن ک می /تشن ک
تیرا ہی حسن جگ میں ہر چند موج زن ہے تس پر بھی تشن ک
دیدار ہیں تو ہ ہیں ( ) درد
تشن ء خوں
دشمن ج ں ہے تشن ء خوں ہے شوخ ب نک ہے ،نکبت بھوں
ہے ( ) آبرو
تشن ل
جوک م ئل ہے تیغ ابرو ک تشن ل ہے وہ اپنے لوہو ک ( )
راق
مخت ف نوعیت کے مح ورات بھی اردو زب ن کے ذخیر ے میں
داخل ہیں ۔ مثلاا
کچھ مدارات بھی اے خون جگر پیک ں کی تشن مرت ہے کئی دن
)سے ی مہم ں تیرا ( ) فغ ں ( تشن مرن