101
)ب دبہ ری کے اظہ ر ک وسی (
ہے جوش گل بہ ر میں ی ں تک ک ہر طرف اڑتے ہوئے الجھتے
ہیں مر چمن کے پ نوء غ ل
چمن ،جہ ں بہت س رے درخت ہوں اوران کی بہت سی ش خیں
ادھرادھربکھری ہوئی ہوں ک ب بل کو پرواز میں دشواری
محسوس ہوتی ہو۔ بے ترتیبی حرکت میں خ ل ک سب بنتی ہے۔
بہت ت ن مت سہی لیکن اس ک ترتی میں لان اور ضروری قطر
برید حرکت میں دشواری ک موج نہیں بنتی ۔ پنج بی مثل
م روف ہے ’’پ ن س کو آت ہے لیکن ’’ٹمک ن ‘‘ کوئی کوئی
ج نت ہے۔ چمن کی خوبی تو ہر کوئی چ ہت ہے لیکن پودوں کی
دیکھ بھ ل ،توازن ،سیمٹری ق ئ کرکے حظ فراہ کرن کوئی
کوئی ج نت ہے ۔میسر کی بہت ت ،س یقے کی محت ج ہے جبک
س یق ،توازن اور سٹمری ک ض من ہوت ہے ۔
:بت خ ن
ف رسی اس مذکر۔ بت رکھنے کی جگ ،مندر ،شوال ،
شیودوارہ ( ) بتکدہ ،صن کدہ ،مورتی پوج کی جگ
( )انس ن نے اپنے مح فظ ،م ون ،نج ت دہندہ ،پوجیور کو
مجس اور چش بخود دیکھنے کی خواہش ہمیش کی ہے۔ دکھ ،
تک یف اور مصیبت میں ان سے مدد چ ہی ہے ۔ دیوی دیوت ؤں
کے س تھ بھ ے اور انس ن دوستوں کے بت بن کر انہیں احترا
102
دی گی ہے ۔ ان کی ی د میں بت گھر بن ئے گئے ہیں ۔ یہ ں تک ک
ک ب کو بھی بت گھر بن دی گی ۔ یہی وج ہے ک بت اوربت
خ نے انس نی تہذیبوں ک محورو مرکز رہے ہیں ۔ مذہبی اشخ ص
کی تص ویر اورمجسموں ک احترا عیس ئیوں اور مس م نوں کے
)ہ ں بھی پ ی ج ت ہے ۔(
جبرواستبدادسے مت قوتیں ،انس ن اور انس نیت سے برسر
پیک ر رہی ہیں۔کچھ لوگ ان قوتوں کے س منے ہمیش جھکے
اور انہیں اپنی قسمت ک م لک ووارث سمجھتے چ ے آئے ہیں
جبک کچھ لوگ ان قوتوں سے نبردآزم رہے ہیں۔ اس جنگ کے
ف تحین کوبھی عزت و احترا دی گی ہے ۔ گوی دونوں ،من ی
اور مثبت قوتیں ط قت کی علامت ٹھہر کر پوجیور کے درجے پر
ف ئز رہی ہیں۔ م ہرین بشری ت ک کہن ہے ک فرد کی شخصیت
پیدائشی قوتوں کے زیر اثر نہیں ب ک م شرتی ح لات کے
نتیجے میں تشکیل پ تی ہے۔ ( )یہی وج ہے ک ’’بت‘‘ ( )
بہت بڑا م شرتی حوال رہے ہیں۔ ب ض کو ان کے عمدہ
کردار( ) اور ب ض کوجبری( ) عزت دینے پر انس ن مجبور
ہ ہے ۔
طوائف گ ہ اورب زار حسن کو بھی غ ل ’’بتکدہ ‘‘ک ن دیتے
:ہیں
ش ہوئی پھر انجمن رخشندہ ک منظر کھلا اس تک ف سے گوی
103
بتکدے ک درکھلا
اردوش عری میں ’’بت خ ن ‘‘ ع است م ل ک ل ظ رہ ہے ۔مثلاا
کہیں عش حقیقی ہے کہیں عش مج زی ہے
کوئی مسجد بن ت ہے کہیں بنت ہے بت خ ن ( ) شریں
:بت خ نے ‘‘ ک است م ل بطور پوج گ ہ ہو اہے ’’
چش اہل قب میں آج اس نے کی جوں سرم ج
حیف ایس شخص جوخ ک دربت خ ن تھ ( ) ۷سودا
مج زی اور غیرحقیقی پوج گ ہ
مسجد میں بتکدے میں ک یس میں دیر میں
پھرتے تری تلاش میں ہ چ ر سو رہے ( ) شیدا
بت کدہ ،بیت الصن ،صن خ ن ’’ ،بت خ ن ‘‘ کے مترادف ال ظ
:ہیں
اللہ رے کی عش بت ں میں ہے رس ئی
ی ک ب ء دل اپن صن خ ن ہوا ہے ( ) ذک
کسی شخص ک ب طن جودنیوی حوالوں سے لبریز رہ ہو۔
ک فر ہم رے دل کی ن پوچھ اپنے عش میں بیت الحرا تھ سو
)وہ بیت الض ہوا (
104
:شیخ ت ضل حسین عزیز ’’آست ن صن ‘‘ ک ن دے رہے ہیں
دیر وحر سے ک بھلا اس کو کی رہے جس ک ک آست ن صن
سجدہ گ ہ ہو ( ) عزیز
محبو ک آست ن عش کی سجدہ گ ہ رہ ہے
:غ ل کے ہ ں ل ظ بت خ نے ک است م ل ملاحظ ہو
وف داری بشرط استواری اصل ایم ں ہے مرے بت خ نے میں تو
ک بے میں گ ڑو برہمن کو
یقین استواری ک ن ہے ۔ کبھی ادھر کبھی ادھر ایسوں کو عہد
جدید ’’ لوٹے‘‘ ک ن دیت ہے بت خ ن بتوں کے رکھنے کی جگ
کوکہ ج ت رہ ہے ۔ ی ل ظ مندر ،شوال ،دیر ،شیودوارہ کے
لئے بولا ج ت ہے ۔بت خ ن سے وابست روای ت تہذیبی حوالوں
سے جڑی رہی ہیں اور ان کے اثرات ن دانست بت شکنوں کے
ہ ں بھی منتقل ہوئے ہیں۔
:بی ب ں
ف رسی اس مذکر ،ریگست ن ،جنگل ،ویران ،اج ڑ ،جہ ں
)کوسوں تک پ نی اور درخت ن ہوں(
:عش اوربی ب ں لاز و م زو حیثیت کے ح مل ہیں۔وہ اس لئے
ا۔ عش میں ج بھی وحشت لاح ہوگی تو وحشی (ع ش )
105
ویرانے کی طرح دوڑے گ ۔
۔ عش ویرانی چ ہت ہے ت ک ع ش اور م شو بلا خوف مل
سکیں اورب تیں کرسکیں۔
:غ ل کے ہ ں ل ظ’’بی ب ں‘‘ ک است م ل ملاحظ ہو
گھر ہم را ،جون روتے بھی تو ویراں ہوت بحر گر بحر ن ہوت
توبی ب ں ہوت
جہ ں پ نی دستی ن ہو ،ویران *
میر ص ح جنوں کو بی ب ن ک ن دے رہے ہیں ۔بی ب ں ہولن ک
وس ت ویرانی ک ح مل ہوت ہے ۔ خوف اس سے وابست ہوت ہے
جنون کی حد پیم نوں سے ب لا ہوتی ہے ۔ بقدر ضرورت
ح لات(ویرانی) اور وس ت میسر ن آنے ک خوف اور خدش رہت
ہے۔ ان امور کے پیش نظر میر ص ح نے ’’بی ب ں جیون ‘‘کی
:ترکی جم ئی ہے
میں صیدر میدہ ہوں بی ب ن جنون ک رہت ہے مراموج وحشت ،
مراس ی ( ) میر
شکی جلالی ی س کے س تھ بی ب ن ک رشت جوڑتے ہیں ی س
بی ب ن سے مم ثل ہوتی ہے ۔ ی س کی ح لت میں امید کے
دروازے بند ہوج تے ہیں کسی حوال سے ب ت بنتی نظر نہیں آتی
ت زہ کوئی ردائے ش ابر میں ن تھ بیٹھ تھ میں اداس بی ب ن
106
ی س میں ( ) شکی
کسی بھی نوعیت ک جنون سوچ کے دروازے بند کردیت ہے ۔ ی
س اداس کردیتی ہے ۔ ہر دوصورتیں م شرتی جمود ک سب بنتی
ہیں ۔ م شرتی جمود تخ ی و تحقی کے لئے س ق تل سے ک
نہیں ہوت ۔ جنوں ہوک ی س مثل بی ب ن ( بے آب د ،ویران بنجر،
تخ ی وتحقی سے م ذور) ہوتے ہیں۔
دشت :ف رسی اس مذکر :بی ب ن ،صحرا ،جنگل ،میدان ( )
ویران ،شی تگی ک ٹھک ن ،اردو ش عری میں ی ل ظ مخت ف
م ہی کے س تھ نظ ہوا ہے ۔ ح ت اور ق ت نے اسے ویران
:اور بی ب ن کے م نوں میں ب ندھ ہے
ہ دوانوں کو ،بس ہے پوشش سے دامن دشت وچ درمہت
( )قئ
ہوامجنوں کے ح میں دشت گ زار کی ہے عش کے ٹیسونے
بن سرخ ( ) ۷ح ت
ا غ ل کے ہ ں اس ل ظ کے است م ل ملاحظ ہو
یک قد و حشت سے درس دفتر امک ں کھلا ج ہ ،اجزائے
دوع ل دشت ک شیراز تھ
وحشت اور دشت ایک دوسرے کے لئے لازم کی حیثیت رکھتے
ہیں ۔ وحشت کی صورت میں دشت کی ضرورت ہوگی۔ جنون
107
ووحشت امک ن کے دروازے کھولتے ہیں۔ آب دی میں رہتے
ہوئے سوچ کو یکسوئی میسر نہیں آسکے گی ۔ ی دشت میں ہی
ممکن ہے ۔
:صحرا
عربی اس مذکر۔ جنگل ،بی ب ن( ) میدان ،جہ ں درخت وغیرہ
کچھ ن ہوں ،ویران ،ریگست ن ( ) تنگ جگ جہ ں گھٹن ہو۔
غ ل نے مجنوں کے حوال سے صحرا سے بی ب ن م نی مراد
:لئے ہیں
جز قیس اور کوئی ن آی بروئے ک ر صحرا مگر ب تنگی چش
حسود تھ
صحرا وسیع و کش دہ ویران ہوت ہے ۔ بقول غ ل اسے کوئی
سر نہیں کرسکت ۔ ی اعزاز صرف مجنوں کو ح صل ہوا ہے ۔ ’’
ع روای ت کے مط ب اس کی س ری عمر بی ب ن کی خ ک
چھ ننے میں بسر ہوئی ۔( )۷۔ صحرا گردی عش ک لازم رہ
ہے ۔
:شی ت صحرا سے پر آشو ویران مق مراد لیتے ہیں
گ ؤں بھی ہ کو غنیمت ہے ک آب دی تو ہے آئے ہیں ہ پر
آشو صحرا دیکھ کر ( )۷شی ت
بیدل حیدری ویرانی ،خشکی ،پشیم نی ،بدح لی وغیرہ کے
108
:م نوں میں نظ کرتے ہیں
ب د ل ی آنکھ کے صحرا کو کی ہوا کیوں ڈالتے نہیں ہیں بگولے
دھم ل ،سوچ ( )۷بیدل
ح ت نے صحرا سے سبزہ گ ہ ،جہ ں ہر ی لی ہو م نی مراد لئے
:ہیں
می ں چل سیر کر ابر و ہوا ہے ہو اہے کوہ و صحرا ج بج
سبز( )۷ح ت
جنگل :ف رسی اس مذکر۔ بی ب ن ،جھ ڑی ،بن ،نخ ست ن ،صحرا،
میدان ،ریگست ن ،بنجر ،افت دہ زمین ،ویران جگ ،
)چراگ ہ ،ب دش ہی شک ر گ ہ صید گ ہ( ۷
ح ت نے بے آب د جگ جبک چندا نے چوپ یوں کی چراگ ہ ،م نی
:مراد لئے ہیں
وے پری روی ں جنھیں ڈھونڈے تھے ہ جنگل کے بیچ
ب د مدت کے یک یک آج پ ئیں ب میں ( )۷ح ت
رہیں کیونک بستی میں اس عش کے ہ جو آہو کوجنگل سے
ؔ)ر دیکھتے ہیں ( ( )۷چندا
غ ل نے جنگل کوبی ب ن ،دشت اور صحرا کے م نوں میں
:است م ل کی ہے
109
ہر اک مک ن کو ہے مکین سے شرف اسد مجنوں جو مرگی ہے
تو جنگل اداس ہے
بی ب ن ،دشت ،صحرا،جنگل اورویران وحشت پیدا کرنے والے
ال ظ ہیں ۔ قدرتی ی پھر انس ن کی اپنی تی ر کردہ آف ت انس نی
تب ہی ک موج رہی ہیں۔ ط قتور طبقے ،بیم ری ں ی پھر سم وی
آف ت ،آب دیوں کو ویرانوں میں بدلتی رہتی ہیں۔بہر طور ی ال ظ
سم عت پر ن گوار گزرتے ہیں۔ سم عت ان سے جڑی ت خی
برداشت نہیں کرتی۔ ان حق ئ کے ب وجود عش ،زاہد حضرات
اور تدبر وفکر سے مت لوگوں کو ی جگہیں خوش آتی رہی
ہیں ۔ ان مق م ت پر موجود آث ر ،مخت ف حوالوں سے مت امور
کی گھتی ں کھولتے ہیں ۔ عبرت ی پھر دلیل جہد بن ج تے ہیں۔
جنت
جنت :ل ظ جنت ،درحقیت ب د از مرگ ایک مستقل ٹھک نے /گھر
کے لئے مست مل ہے۔ اس کے حسن اور آسودگی ک سن کر
آدمی اپنے زمینی گھر کو جنت نظیر بن نے کی س ی کرت ہے۔
ل ظ جنت ایک پرسکون ،پرراحت اور پرآس ئش گھر ک تصور
دیت ہے۔ انس ن اس کے حصول کے لئے زی دہ سے زی دہ نیکی ں
کم نے کی کوشش کرت ہے۔ سخ وت اور عب دت و ری ضت سے
بھی ک لیت ہے۔
قرآن مجید اور دیگر مذہبی کت میں بھی ب د از مرگ اچھے
110
کرموں کے ص میں عط ء ہونے والے اس بے مثل گھر ک نقش
:م ت ہے
)جنت وہ ب غ ت( )۷۷ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ( * ۷
)اس ب کی وس ت س ت آسم ن اور زمین کے برابر ہے ( * ۷
)ی امن اور چین ک گھر ہے ( *
)ی گھر مستقل ہوگ ( *
)وہ ں آزادی ہوگی( *
)آس ئش ہوگی( *
)میوے سدا بہ رہوں گے ۔ چھ ؤں بھی میسر ہوگی( *
)ی نہ ل کردینے والا گھر ہوگ ( *
ی گھر بڑا عمدہ اور اس میں کسی قس کی تک یف اوررنج ن *
)ہوگ (
یہ ں جھروکے ہوں گے ،ضی فتوں ک اہتم ہوگ ۔ پھل ،عزت *
)اور (ہر) ن مت میسر ہوگی(۷
)اونچے محل اورب لا خ نے میسر ہوں گے( *
گوی جنت ہر حوال سے مث لی ہوگ ۔ وہ ں کسی قس ک رنج اور
دکھ ن ہوگ ب ک ہر نوع کی سہولت میسر ہوگی۔ جنت میں انس ن
111
کو کسی دوسرے پر انحص ر نہیں کرن پڑے گ جبک زمین پر
:بقول روجرز
ضروری ت کی تسکین کے لئے انس ن کودوسروں پر انحص ر ’’
کرن پڑت ہے اوراسے م شرتی رس ورواج اور اقدار
)کی پ بندی کرن پڑتی ہے ‘‘۔(
غ ل نے جنت ک مخت ف حوالوں سے ذکر کی ہے ۔ ہر ب رنئی
:م نویت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے
ہ کو م و ہے جنت کی حقیقت لیکن دل کے خوش رکھنے کو
غ ل ی خی ل اچھ ہے
)آغ ب قر ’’ :ن فہموں کے لئے ایک سبز ب ‘‘ (
)ش داں ب گرامی ’’ :ن دانوں ک گھر‘‘(
)غلا رسول مہر ’’ :دل خوش رکھنے ک ذری ‘‘ (
:مترادف ت جنت ک تذکرہ بھی کلا غ ل میں م ت ہے
:بہشت
ف رسی اس مونث ،جنت ،فردوس ،ب ،عیش آرا ک مق
)(
سنتے ہیں جو بہشت کی ت ریف س درست لیکن خدا کرے وہ
ترا ج و ہ گ ہ ہو
112
)آغ ب قر ’’ :جہ ں محبو ک ج وہ نصی ہوگ ‘‘ (
غلا رسول مہر ’’ وہ مق جہ ں محبو ک دیدار میسر
)آئے(
)خ د :عربی اس مونث ،جنت ،بہشت ،فردوس (
کی ہی رضوان سے لڑائی ہو گی گھر ترا خ د میں گری د آی
)آغ ب قر’’ :ب ‘‘ (۷
)غلا رسول مہر ’’ :دریچ ب ‘‘ (
ش داں ب گرامی ’’ :آٹھ طبق ت بہشت میں سے ایک طبق ک
)ن ‘‘(
تصور محبو ،پرآس ئش مق ،خوبصورت جگ ،محبو کے
گھر سے ک تر اورجہ ں محبو کی عد موجودگی کے ب عث
بے چینی اور بیقراری ہوگی۔
فردوس :عربی اس مذکر ۔ ب ،گ شن ،بہشت ،جنت ،بینکٹھ ،
)بہشت ک اع ٰی طبق (
لطف خرا س قی وذو صدائے چنگ ی جنت نگ ہ وہ فردوس
گوش ہے
میٹھی ،پرکیف ،پرسرور
:ب رضوان
113
وہ بہشتی ب جس ک درب ن نگران رضواں ہے
ست ئش گرہے زاہد اس قدر جس ب رضواں ک وہ اک گ دست
ہے ہ بے خودوں کے ط نیس ں ک غ ل
ب رضوان جنت کے کسی ایک حصے ک ن ہے ۔جنت کے
دوسرے حصوں ک ذکر بھی غ ل کے ہ ں م ت ہے مثلاا حوض
کوثر جس کے س قی جن امیر ہوں گے۔
کل کے لئے کر آج ن خست شرا میں ی سوئے ظن ہے س قی
کوثر کے ب میں
کوثر ن ایک نہر بہشت میں اس ک پ نی دودھ سے س ید اور
)شہد سے میٹھ (
)حوض کوثر ،خیر کثیر (
)بے شم ر خوبی ں (
)اس پ نی کو جو ایک مرتب پیئے گ پی س نہیں لگے گی (
)ن حوض ست ک در آخرت خواہد بود (
:غ ل نے بھی کوثر سے مراد حوض ہی لی ہے
:غ ل کے ایک ش ر میں ب ار ک ذکر آت ہے
جہ ں تیر ا نقش قد دیکھتے ہیں خی ب ں خی ب ں ار دیکھتے ہیں
114
ار :عربی اس مذکر ۔بہشت ،جنت ،شداد کی بن ئی ہوئی بہشت ک
ن ( ) ایک شہر ک ن جو شداد سے منسو تھ اور وہی
اس ک شہرۂ آف ب بت ی ج ت تھ ۔ا ی ل ظ مط بہشت کے
لئے مست مل ہے۔ ( ) ۷ب جنت ( ) محبو ک ہر نقش
)قد ( ا) یوں جیسے پھولوں کی کی ری ہو (
اردو ش عری میں اس خوبصورت مق ک مخت ف حوالوں سے
:ذکر م ت ہے
تیرا ن ہر د کوئی لیوت ٹھک ن جنت بیچ اوس دیوت ( )
اسم عیل امروہوی
خوبصورت ٹھک ن /گھر ،ص ء عب دت ،اجر ،ان
ب بہشت آنکھوں سے ا گر گی مرے دل میں بس وہ سبزخط
روئے ی ر ہے ( ) چندا
ہرا بھرا سبز ب ،نہ یت خوبصورت ب ،بہشت ک سبزہ مگر خط
روئے ی ر سے ک تر
اوسی وقت بھیج خدا پ ک نے بہشت ں تے حوراں ایح ل منے
( ) اسم عیل امروہوی
بہشت ں ،جمع بہشت ۔وہ جگ جہ ں خوبصورت عورتیں اق مت
رکھتی ہیں ۔
کی ڈھونڈتی ہے قو ،آنکھوں میں قو کی خ د بریں ہے طبق
115
اس ل جحی ک ( ) شی ت
خد،
حسین سپن ،خوش فہمی ،مٹی سے بنے انس ن ک سپن
ہ ں ط گ ر جن ں آؤ درحضرت پر ی مک ں وہ ہے جسے خ د
بن کہتے ہیں ( ) مجروح
:در حضور ،کن یت اسلا
س کن کو کو ترے ک ہے تم شے ک دم نح آئے فردوس بھی چل
کر ن ادھرکو جھ نک ( ) میر
محبو کے کوچے کو ’’فردوس ‘ ‘پر تر جیح دی ج رہی ہے ک
ی ج زبیت ،حسن و جم ل ،ت وغیرہ کے حوال سے بر تر
ہے۔فردوس کے مت پڑھنے سننے میں آت ہے جبک محبو
ک کوچ دیکھنے میں آرہ ہے ۔لوگ اس کوچے کے مت اظہ ر
خی ل کرتے ہیں ۔اس کی ج زبیت اور خوبصورتی پر کہتے ہیں
۔فردوس سننے کی چیز ہے جبک ی دیکھنے اور سننے سے
علاق رکھتی ہے۔
ٍ تمہ رے روض جنت نش ں کے جو ک درب ں ہیں
رکھے ہیں حک رضواں ،حضرت خواج م ین الدیں () ۷آفت
رضوان جو جنت کے ایک ب ک درب ں ہے اس پر زمین ب سی
116
،اللہ کے ولی ک حک چ ت ہے اور اس ک روض جنت نش ں ہے ۔
روضے کو جنت نش ں قرار دے کر رضوان (موکل )کی درب نی ک
جواز آفت نے بڑی خوبی سے نک لا ہے ۔
ہے جو چش تر بہر ابن ع ی ب از چشم آ کوثر ہے وہ
( ) ق ئ چ ند پوری
ق ئ چ ند پوری نے حسین کے غ میں بہتی آنکھ کو چشم آ
کوثر قرار دی ہے۔یقین وہ آنکھ جوئے کوثر کو بہت پیچھے
چھوڑ ج تی ہے۔
گل گشت دو ع ل سے ہو کیوں کر وہ تس ی زائر ہو جو کوئی
ترے کوچے کے ار ک ( ) ق ئ چ ند پوری
ق ئ رس لت ﷺکے کوچ کو ار ک ن دیتے ہیں ۔رس لت م
ﷺ کے کوچے ک زائر گل گشت دو ع ل میں اطمین ن
محسوس نہیں کرت ۔ ق بی تس ی ک جو ذائق وہ ں ہے یہ ں ک
میسر آت ہے ۔
جنت ک حسن اور آس یش مت ثر کر ت ہے ۔شداد اس مت ثر ہوا ۔
اس نے ب بنوای ۔انس ن اپنے زمینی گھر کے لئے ایسی ہی
صورتوں ک متمنی رہ ہے ۔کبھی گھر کے اند ر اور گھر کے
ب ہر سبزے سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کر ت ہے ۔شہروں
کو ب غ ت سے آراست کرت ہے۔ حسن و آرائش انس ن کی ن سی تی
117
کمزوری ہے۔ وہ سنی سن ئی جنت کے لوازم ت جمع کرنے کی
س ی و جہد کرت چلا آی ہے۔حسن و آرائش موڈ پر اثر انداز
ہوتے ہیں ۔موڈ پر رویے اور رویوں پر تہذیبی روای ت اٹھتی ہیں
۔جنت کے حوال سے ان عن صر کو تہذیبوں کی رگوں میں رواں
دیکھ ج سکت ہے ۔حسن اور آرائش و آسودگی جنت ہی ک تو پر
ہیں ۔
:خ نق ہ
عربی اس مونث ۔خ نق بھی لکھنے میں آت ہے۔درویشو ں اور
مش ئخ کے رہنے کی جگ صوم کسی درویش ی پیر ک مقبرہ
( ) خ ن بم نی ش ہ ،ق ہ تب دل گ ہ بم نی ج ئے ش ہ بوج
عظمت مزار فقرا کے م نی ہیں ( ) خ نق ہیں ہمیش سے ق بل
:احترا رہی ہیں مخصوص مس لک سے مت لوگ یہ ں سے
۔روح نی آسودگی پ نے کی توقع رکھتے ہیں)
۔ ب طنی تربیت کی امید رکھتے ہیں)
۔ح ج ت روی ک منبع خی ل کرتے ہیں)
خ نق ہوں ک اسلامی م شروں میں سی سی کردار بھی رہ ہے
۔خ نق ہی نظری ت م شروں میں کبھی ب لواسط اور کبھی
بلاواسط پھ ے پھولے ہیں اور ان ک انس نی کر دار پر اثر مرت
ہوا ہے ۔مخصوص پہن وے دیکھنے کو م تے ہیں ۔ایسی صورت
118
خ نق ہی رسوم ت کی علامت رہی ہیں ۔خ نق ہیں ص ح و آتشی ک
سرچشم رہی ہیں ۔اتح د و یکجہتی کی علامت بھی قرار پ تی ہیں
۔مسجد ک چر سے ان ک تص د اور بیر رہ ہے ۔مولوی کے لئے
خ نق ہوں سے مت لوگ کبھی گوارا نہیں رہے۔ مولوی کی
کوشش کے ب وجود خ نق ہی ک چر کو فرو ح صل ہوا ہے۔
غ ل نے میکدے کو مسجد ،مدرس اور خ نق ہ کے برابر لا
کھڑا کی ہے۔ میکدہ بطور کن ی است م ل میں آی ہے ۔ش ر
:ملاحظ ہو
ج میکدہ چھٹ ،تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو ،مدرس
ہو ،کوئی خ نق ہ ہو
ی ل ظ اردو اور ف رسی ش عری میں است م ل ہوت آی ہے ۔مثلاا
دیر میں ک بے گی میں خ نق سے ا کی ب ر راہ سے میخ نے
کی اس راہ میں کچھ پھیر تھ ( ) میر
خ نق خ لی شدو صوفی بم ند گرداز رخت آں مس فری فش ند
( ) مولان رو
من ک گوش ء میخ ن خ نق ہ منست دع ئے پیر مغ ن( )ورد
صبح گ ہ منست( )ح فظ شرازی
:حجرہ
حجرہ ،عب دت ،ت ی و تر بیت کے علاوہ مولوی ص ح کی نشت
119
گ ہ کے م نوں میں است م ل ہوت ہے ۔ی عربی زب ن ک ل ظ ہے۔
اس کے لغوی م نی کوٹھری ،مسجد کی کوٹھری ،وہ خ وت خ ن
جس میں بیٹھ کر عب دت کریں ۔( )غرف ( ) وغیرہ ہیں
۔گوی ی ل ظ اسلامی تہذی میں بھرپور م نویت ک ح مل رہ ہے۔
اس کے مت دد حوالے رہے ہیں ۔مثلاا
ا) مش ئخ و ع رف حضرات کے کمرۂ ری ضت کے لئے است م ل
ہوت رہ ہے
) حجرے میں بیٹھ کر ع م ء سے ط ب ء ت ی ح صل کرتے
رہے ہیں
ج) ع م ء تنہ ئی میں یہ ں مط ل کرتے ہیں
د) دنی بیزار حضرات اور عش ک تنگ و ت ریک کمرہ حجرہ
کہلای ہے
ھ) مولوی ص حب ن اسے استراحت کے لئے است م ل میں لاتے
ہیں
و) بد ف ی کے لح ظ سے حجرہ بد ن بھی ہے
بہر طور ی مق تقدس م ہے۔ مولان رو کے ہ ں اسے کمرہ
:کے م نوں میں است م ل کی گی ہے
رخت از حجرہ بروں آور داو ت بجزبندندآں ہمراہ جو ( )
مولان رو
120
اس نے حجرے سے س م ن ب ہر نک لات ک وہ س تھیوں کو تلاش (
)کرنے والے (صوفی) گدھے پر لادیں
غ ل کے ہ ں اس ل ظ ک است م ل دیکھئے ۔
ہنوز ،اک پر تو نقش خی ل ی ر ب قی ہے دل افسردہ ،گوی حجرہ
ہے یوسف کے زنداں ک
غ ل نے ’’حجرہ ‘‘ بطور مشب ب نظ کی ہے ۔یوسف ک پیوند
ت میح ٹھہرات ہے
)ش داں ب گرامی :چھوٹ کمرہ کوٹھری (
)آغ ب قر :تنگ و ت ریک کوٹھری (۷
)غلا رسول مہر :قید خ نے ک حجرہ (
غ ل کے ہ ں چھوٹے بڑے کمرے پر زور نہیں ت ہ ک من سنس
کی ب ت ہے ک حجرہ چھوٹ کمرہ ہوسکت ہے۔اصل زور اس کے
م حول (افسردگی )پر ہے ۔ انس ن کے موڈک ت م حول اور
سچویشن سے ہے ۔بہت بڑی حوی ی ی ع لیش ن محل م کیت میں
:ہو وہ ت ہی خوش آئے گ ج وہ ں
۔ چہل پہل ہوگی ۔اس رون میں کوئی پوچھنے والا ہوگ ۔ جس )
سے کہ سن ج سکے گ
۔ خوف ک پہرہ نہیں ہوگ )
121
۔ کسی قس کی پ بندی نہیں ہوگی)
ہرس ش رح حجرہ سے کمرہ /کوٹھری مراد لے رہے ہیں ۔اس
حوال تخصیص کے لئے کسی س بقے کی ضروت محسوس ہوتی
ہے ۔ مثلااع ش ک حجرہ ،خ نق ہ ک حجرہ ،جیل ک حجرہ وغیرہ
س بق پیوست ن کرنے کی صورت میں اسے مسجد والا حجرہ
سمجھن پڑھے گ ۔
:دبست ن
مکت ( )سکول ۔مدرس ( ) غلا رسول مہر :ادبست ن
)ک مخ ف ،مکت ،ت ی پ نے کی جگ (
دبست ن ،مدرس ،مکت ’’درس گ ہ ‘‘ کے تین ن ہیں ۔تینوں
ل ظ غ ل نے بڑی خوبی اور نئی م نویت کے س تھ ب ندھے ہیں
فن ت ی درس بے خودی ہوں ،اس زم نے سے
ک مجنوں لا ۔الف لکھت تھ دیوار دبست ں پر
:دبست ن کی دیوار پر ’’ لا ‘‘لکھن
ا)۔ یہ ں سے کچھ ح صل ہونے ک نہیں
)۔یہ ں کے پڑھے کو زوال ہے
ج)۔ کچھ ب قی رہنے والا نہیں ،درسگ ہ بھی نہیں
د)۔ اصل ت ی ’’ کل من ع یہ ف ن ‘‘ ہے جو یہ ں کے نص میں
122
نہیں لہذا دبست ن کی ت ی ادھوری ہے
دوسرے ش ر ء میں بھی ’’فن ‘‘ کو واضح کی گی ہے۔ اس ش ر
:میں ل ظ مکت است م ل ہواہے
لیت ہوں مکت دل میں سب ہنوز لیکن یہی ک رفت گی اور بود
تھ
دنی ٹھہرنے کی جگ نہیں ،چل چلاؤ ک مق ہے۔
ایک تیسرے ش ر میں ’’مدرس ‘‘ نظ ہواہے ۔اس ش ر میں
میکدے کو مسجد ،مدرسے اور خ نق ہ کے برابر لاکھڑا کرتے
:ہیں
ج میکدہ چھٹ تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو،مدرس ہو،
کوئی خ نق ہ ہو
دبست ن ،مکت ،مدرس کو ہر م شرے میں ک یدی حیثیت ح صل
ہے۔قوموں کی ترقی ،مثبت روای ت کے تشکیل پ نے اور ان کے
پنپنے ک انحص راسی ادارے پر ہے ۔جہ ں ی ادارہ اور اس کے
مت ق ت صحت مند اور ب وق ر ہوں گے وہ ں م شرہ ص ف
ستھرا ترکی پ ئے گ ۔ اس م شرے کے رویے اور اطوار توازن
تہی نہیں ہوں گے ۔انس ن نے تحصیل ع و فن میں عمریں
بت دیں ۔اس م م میں اپنے بچوں کے لئے حس س رہ ہے۔
ل ظ مکت ،دبست ن ،مدرس چھوٹے چھوٹے بچوں کو دوڑت
123
،بھ گت شرارتیں کرتے اور روتے بسورتے آنکھوں کے س منے
لے آت ہے آزاد م حول سے پ بند م حول کی طرف مراج ت انہیں
پریش ن کر دیتی ہے۔اس ل ظ کے حوال سے ایک اور نقش بھی
ذہن میں ابھرت ہے ک ایک ع ل ف ضل شخص ع کے خزانوں
کے دروازے کھولے بیٹھ ہے ۔اس کے س منے بیٹھے ط ب ء ی
مرواریدی خزانے جمع کر رہے ہیں ۔ی ادارہ ش ور ،ادراک اور
:آگہی سے مت ہے۔ اسی لئے انس ن
ا) کت کی طرف رخ کرت ہے
) ع و فن سے مت شخص /اشخ ص کی طرف رجوع کرت
ہے
م لی تنگی سختی میں بھی کت دوستی سے من نہیں َ)ج
موڑتی
:دامگ ہ
شک رگ ہ ( ) وہ مق جہ ں شک ر کے لئے ج ل بچھ ہوا ہو
)(
دامگ ہ،شک ر گ ہ کے مترادف مرک ہے ت ہ اسے ج ل کے س تھ
شک ر کرنے تک محدود کر دی گی ہے ۔شک ر کی ضرورت اور
شو انس ن کے ہمیش سے س تھی رہے ہیں ۔چڑیوں سے شیر
تک اس کے ح ق شک ر میں رہے ہیں ۔اپنی شک ری فطرت سے
124
مجبور ہوکر انس نوں اور م شی غلاموں ک شک رکرت آی ہے۔
ن قص ،ن ک رہ اور بیک ر م ل کی فروخت کے لئے دا لگ ت رہت
ہے۔ ترقی ی فت مم لک پہ ے سے بہتر اور ک ر گزاری میں بڑھ
کر م ل تی ر کر لینے کے ب د پہ ے کی فروخت کے لئے دا
بچھ تے رہتے ہیں ۔عورتوں سے پیش کروانے والے ی پیش
سے مت عورتیں دا لگ تی رہتی ہیں ۔ت جر ،دلال ،پراپرٹی
ڈی ر زوغیرہ اپنے اپنے دا کے س تھ م شروں میں موجود ہے
ہیں ۔ان امرج کودامگ ہ کہ ج ئے گ ۔ب دش ہی محلات ش زشوں
کے حوال سے دامگ ہ رہے ہیں ۔غ ل کے ہ ں اس ل ظ ک
:است م ل ملاحظ ہو
بز قدح سے عیش تمن ن رکھ ک رنگ صیدزدا جست ہے اس
دا گ ہ ک
دا گ ہ کی حقیقت ،اص یت اور اس کے اندر کی اذیت وہی بت
سکت ہے جو اس میں رہ کر کسی وج ی سب سے بچ نکلا ہو
ی ڈنک کھ کر واپس آی ہو ۔ورن اتنی بڑی حقیقت ،بز قدح سے
عیش تمن ن رکھ ۔۔۔ اتنے وثو اور اعتم د کے س تھ کہن ممکن
نہیں ہوتی۔
:در
ف رسی اس مذکر ہے۔جس کے م نی دروازہ ،دوارا ،چوکھٹ ،
درمی ن ،اندر ،بیچ ،بھیتر ہیں ۔تحسین کلا کے لئے بھی آج ت
125
ہے ۔( ) کسی دوسرے ل ظ کے س تھ جڑ کر م نویت اج گر
کر ت ہے۔ دوسرا ل ظ ن صرف اسے خصوص کے مرتبے پر ف ئز
کرت ہے۔ ب ک اس کی تخصیص ک ذری بن ج ت ہے ۔ ’’پیوند ‘‘
سے واضح ہوت ک کون س اور کس ک ’در‘ ۔غ ل کے ہ ں اس
:کی ک رفرم ئی دیکھئے
بز شہنش ہ میں اش ر ک دفتر کھلا رکھیو ی ر ! ی درگنجین ء
گو ہر کھلا
)غلا رسول مہر ’’:گوہروں کے خزانے ک دروازہ‘‘ (
ش داں ب گرامی ’’ :ب رہ گ ہ ش ہی درہ ئے مض مین گنجین ی
)بوج فیض و عط جواہر ک ن ہے ‘‘ (
ب دش ہ کے حضور ع ودانش سے مت لوگ جمع رہتے ہیں ۔
اسی حوال سے ب دش ہ کوع و دانش ک منبع قراردی ج ت ہے ۔
ب دش ہ کی نظر عن یت کسی بھی م شی حوال سے ک ی ہی پ ٹ
سکتی ہے۔ ب دش ہ کے انص ف پر مبنی فیص ے م شرے پر
انتہ ئی مثبت اثرات مرت کرتے ہیں۔ درش ہی پرہنر وکم ل کی
پذیرائی ہوتی ہے اوری روایت تہذی انس نی ک حص رہی ہے۔
در گنجین گوہر ک کھلا رہن اس امر کی طرف اش رہ ہے ک
قدرومنزلت حضرت انس ن کو ن سی تی سطح پر اکس تی رہتی ہے
۔ گنجین گوہر ،درکو واضح کررہ ہے ۔ غ ل ک ایک ش ر
:دیکھئے
126
ب د یک عمر و ر ع ب ر تودیت ب رے ک ش رضواں ہی دری ر ک
درب ں ہوت
)آغ ب قر ’’ :محبو ک گھر‘‘ (۷
)ش داں ب گرامی ’’ :درب رحبی ‘‘ (
محبو کی چوکھٹ
ی ر حقیقی ہوک مج زی ،انس ن کے لئے م تبر اور محتر رہ ہے
اس تک رس ئی کے لئے ہر طرح جتن کرت رہ ہے ۔ یہ ں تک ک
ج ن تک کی ب زی لگ دیت ہے۔ انس ن نے جہ ں دوسروں کو ت بع
کرنے کی کوشش کی ہے وہ ں مطیع ہونے میں بھی اپنی مثل آپ
رہ ہے ۔ اس حوال سے اس ک سم جی و تیرہ دری فت کرنے
میں کوئی دقت پیش نہیں آتی۔
اردو ش عری کے لئے ی ل ظ نی نہیں۔ مخت ف م ہی اور کئی
سم جی حوالوں سے اس ک است م ل ہوت چلا آت ہے ۔ مثلاا
ذکر ہر در سے ہ کی لیکن کچھ ن بولا وہ دل کے ب میں رات
( ) ق ئ چ ندپوری
مخت ف انداز ،جداجداحوالوں کے س تھ
ج وے درق س سے ی بے ب ل و پرکہ ں صی د ذبح کیجوپر اس
کو ن چھوڑیو ( ) درد
127
ذری و وسی ن رکھنے والا جبر و استحص ل ک شک ر ہوت ہے
۔ زندگی کے دوسرے حوالوں سے دور ہت ہے ۔ اس کی حیثیت
کنویں کے مینڈک سے زی دہ نہیں ہوتی۔
:دی ر
عربی اس مذکر ۔ دارکی جمع اور اس کے م نی ،گھر ،خ ن ،
)م ک اور بلاد کے ہیں (
دی ر کے س تھ کسی دوسرے ل ظ کی جڑت سے اس کے م نی
Statusواضح ہوتے ہیں اور اسی حوال سے اس ک سم جی
:س منے آت ہے ۔ مثلاا غ ل ک ی ش ر ملاحظ ہو
مجھ کودی ر غیر میں م را ،وطن سے دور رکھ لی مرے خدانے
،مری بے کسی کی شر
:دی ر غیر
پردیس ۔ اجنبی جگ ،ایسی جگ جہ ں کوئی اپن شن س ن ہو۔
دیس سے محبت ،فطری جذب ہے۔ دی ر غیر میں اس کی حیثیت
مشین سے زی دہ نہیں ہوتی۔ وہ ں کے دکھ سکھ سے لاپرواہ
ہوگ ۔ ن ع نقص ن سے ق بی ت ن ہوگ ۔ اس کے برعکس اپنے
دیس کی ہر چیز کو ی د کرکے آنسو بہ ت ہے۔’’ غیر‘‘دی ر کی ن
صرف م نوی حیثیت واضح کررہ ہے ب ک اس کے م شرتی
کو بھی اج گر کررہ ہے ۔ Status
128
:کوچ
ف رسی اس مذکر اور کو کی تصغیر ہے ۔ اس کے م نی گ ی ،
سکڑ راست ،مح ،ٹول ہیں ( ) کوچ ع است م ل ک ل ظ
ہے ۔ ج تک کوئی دوسرا ل ظ اس سے پیوند نہیں ہوت اپنی
پوزیشن اور شن خت سے م ذور رہت ہے ۔کسی س بقے لاحقے
کے جڑنے کے ب د اس کی م شرتی حیثیت ک ت ین ممکن ہوت
:ہے۔ مثلاا اٍ غ ل ی ک ش ر دیکھئے
علاوہ عید کے م تی ہے اوردن بھی شرا گدائے کوچ میخ ن
ن مراد نہیں
جس مح ے میں میخ ن ہے وہ ں اور بھی گھر ہوں گے اور
گھروں کے سب ی کوچ کہلای ۔ جبک میخ نے ک وج سے ی
کوچ م روف ہوا ۔ اور گھروں کی پہچ ن ،میخ ن ہے ۔ اور
گھروں کی وج سے ی کوچ کہلای ۔ اس کوچے میں دیگر
امرج سے مت میخوار آتے ہیں۔ لامح ل اپنے علاقوں کی
روای ت اور زب نیں لے کرآتے ہیں۔ میخ نے کی اپنی روای ت ہوتی
ہیں۔ ان تینوں امور کے حوال سے میخ نے سے مت کوچے
کی روای ت ،رویے ،اطوار ،رس ورواج ،لس نی سیٹ اپ اپن
ہوت ہے ۔ مج زاا ’’ کوچ میخ ن ‘‘ کوپیر خ ن ،ع ل دین ی کسی
مجتہد ک ٹھک ن بھی کہ سکتے ہیں۔ ان تینوں امورکے حوال
سے اطوار اور لس نی س یقے مخت ف ترکی پ ئیں گے۔
129
کوچ اردو غزل میں ع است م ل ک ل ظ ہے ۔ چندا نے ع
مح ے ک ذکر کی ہے لیکن اس مح ے کو ی اعزاز ح صل ہے ک
:وہ ں سے ’’م ہ‘ ‘ ک گزر ہوا ہے
اے ی ر بے خبر تجھے ا تک خبر نہیں ک ک گزار ہوگی
کوچے میں م ہ ک ( ) چندا
غلا حسین بیدل نے کوچ کے س تھ ’’ج ن ں‘‘ لاحق جوڑ کر
:توج ک مرکز ٹھہرای ہے
پ ؤں رکت ہے کوئی کوچ ج ن ں سے مرا دل کے ہ تھوں ن گی
آج تو کل ج ؤں گ ( ) بیدل
:گ ی
مح ے کوچے کی کوئی گزر گ ہ جس کے دونوں طر ف مک ن ت
ت میر ہیں ی ک از ک ایک طرف مک ن موجود ہیں۔ مح وں
کوچوں میں سینکڑوں گ ی ں ہوتی ہیں ۔ ان گ یوں کی وج سے
مح ،مح کہلات ہے۔ گ ی وہی م روف ہوگی جس کے س تھ
کوئی حوال منسو ہوگ ۔ ی حوال اس گ ی کی وج شن خت ہوگ ۔
غ ل کے ہ ں است م ل میں آنے والی گ ی ایسے شخص کی وج
سے م روف ہے جو ’’ خداپرست ‘‘ نہیں
ہ ں وہ نہیں خدا پرست ،ج ؤ وہ بے وف سہی جس کو ہو دین و
دل عزیز ،اس کی گ ی میں ج ئے کیوں
130
جہ ں خدااور وف سے لات رہت ہو لیکن ہوپٹ خ ،وہ ں ن ج نے
کے لئے سمجھ ن ے ک ر اوربے م نی ٹھہرت ہے۔ ش ر میں گ ی
کو’’ اس کی ‘‘ نے وج ء شہرت اور وج ء تخصیص بن دی ہے
ورن ل ظ گ ی اپنے اندر کوئی ج زبیت نہیں رکھت اور ن ہی
م وم ت میں اض فے ک سب بنت ہے ۔ مح وں میں بے شم ر
گ ی ں ہوتی ہیں۔ کسی ک پت دری فت کرنے کے لئے بت ن پڑت ہے
ک کون سے گ ی۔ مثلاکوٹ اسلا پورہ ،گ ی سیداں ،قصور ی نی
شہر قصور کے مح اسلا پورہ کی گ ی سیداں والی‘‘۔
اردوغزل میں مخت ف حوالوں سے ’’گ ی‘‘ ک است م ل ہوت آی
ہے ۔ مثلاا
جنت میں مجھ کو اس کی گ ی میں سے لے گئے کی ج نیے ک
مجھ سے ہوا آہ کی گن ہ ( ) احس ن
جنت میں ی کسی جنت نظیر گ ی میں بھی کوئی دل آزار اور
ن پسندیدہ شخصیت ک قی ہے جو اس گ ی سے گزرن
ن گوارگزرت ہے ۔ زندگی ک چ ن دیکھئے خوبی کے س تھ خرابی
ہمرک رہتی ہے۔
:اسی قم ش ک ایک اور ش ر ملاحظ کیجئے
اس کی گ ی میں آن کے کی کی اٹھ نے رنج خ ک ش م ی تو میں
بیم ر ہوگی ( ) ص بر