The words you are searching are inside this book. To get more targeted content, please make full-text search by clicking here.
Discover the best professional documents and content resources in AnyFlip Document Base.
Search
Published by , 2017-02-18 04:49:14

afsanay (1)

afsanay (1)

‫‪251‬‬

‫دل و ج ن سے احترا کرتے ہیں‬
‫شیو ہو کہ وشنو‬

‫موسی ہو کہ عیسی‬
‫زرتشت ہو کہ مہآتم بدھ‬
‫را اور کرشن بڑے لوگ تھے‬
‫بھا ہ ان سے کیسے ہو سکتے ہیں‬
‫ان کی ہر کرنی کو سا و پرن‬
‫بےشک وہ عزت کی ج ہیں‬
‫ان کی کہنی اور کرنی ایک تھی‬

‫وہ ایک کے ق ئل تھے‬
‫مصیبت میں رہے ہر لمحہ ص وبت میں رہے‬
‫اپنی کہنی پر استوار کرنی ک پرن لہ نہ وہ بدل سکے‬

‫وہ بڑے تھے بھوکے رہ سکتے تھے‬
‫ہم ری ضرورتیں ح جتیں ان سے جدا‬

‫وہ کہنی پر چل کر بڑے تھے‬
‫کہہ کر نہ کرنے سے ہی م ل آت ہے‬

‫‪252‬‬

‫اچھ کھ تے ہیں بڑے گھر میں رہتے ہیں‬
‫لوگ سا باتے ہیں‬

‫یہ ہی نہیں ہ سے ڈرتے ہیں‬
‫دنی میں رہتے ہیں‬

‫دنی کی اور بڑائی کی ہوتی ہے‬
‫ان سے کون ڈرت تھ‬
‫ان کی کون سنت تھ‬
‫ان کے جو قد لیت رہ‬
‫وہ ہی م تو ہوا‬

‫کی یہ ک ہے کہ ہ خود سے گزر کر‬
‫انہیں م نتے ہیں‬

‫قبر میں کی ہو گ حشر میں کی ہو گ‬
‫یہ آتے وقتوں کی ب ت ہے‬

‫قبروں میں ان پر کی ہو رہ ہے‬
‫ک کوئی دیکھ رہ ہے‬
‫مجر ت ٹھہریں گے‬

‫‪253‬‬

‫ج کہنی پر کرنی استوار نہ م نیں گے‬
‫یہ تو اصول حی ت ہے‬

‫اس ک کون ک فر منکر ہے‬
‫کی یہ ک فی نہیں‬

‫اس پر ہم را ایم ن و یقین ہے‬

254

255

‫‪256‬‬

‫ب ؤ بہشتی‬

‫ب پ ہو کہ م ں‬
‫م تبر ہیں محتر ہیں‬
‫زندگی کی مشقت تو ہے ہی‬
‫بچوں کے پ لن پوسن کی بھی‬
‫محبت سے پی ر سے خ وص سے‬
‫م ں مشقت اٹھ تی ہے‬
‫زب ن پر شکوے ک ک مہ‬

‫ک اتی ہے‬
‫ب پ بھی دنی میں بےبدل رشتہ ہے‬
‫منہ ک لقمہ جی میں رکھ ات ہے‬

‫من کھ ئے گ گڑی کے ک آئے گ‬
‫دونمبری کم ئی اکیا وہ ک کھ ج ت ہے‬

‫پیٹ بھر سہی‘ حصہ کے لقمے‬
‫پیٹ میں لے ج ت ہے‬

‫‪257‬‬

‫عمرا چور اپنے بچوں پر ج ن دیت تھ‬
‫خراش بھی آتی تو تڑپ تڑپ ج ت تھ‬

‫کس کے لیے‬
‫آدھی رات کو گھر سے قد ب ہر رکھت تھ‬

‫وہ ڈاکو نہیں تھ‬
‫ہ ں چوری میں ن خو کم ی تھ‬

‫پر اتنی ب ت ہے‬
‫عاقے ک ہر گھر عزیز رکھت تھ‬

‫اس ذیل میں‬
‫کوئی اس پر انگ ی اٹھ نہیں سکت‬
‫ج ن تو ہے اس سے ک م ر ہے‬

‫اک روز وہ بھی حرف آخر ہوا‬
‫جن زے میں خ ص و ع ش مل تھے‬

‫چڑھی قسمت دیکھیے‬
‫س ت ص وں ک جن زہ ہوا‬

‫ہر کوئی‬

‫‪258‬‬

‫عاقے میں اس کی شرافت کے گن گ رہ تھ‬
‫کئی دن بھورا بےرون نہ ہوا‬
‫اک آ رہ ہے تو اک ج رہ ہے‬
‫اس ک بڑا لڑک بھورا نشین رہ‬

‫اپنے انداز سے ب پ کے گن گ ت تھ‬
‫کہت تھ‬

‫ب ؤ بہشی کوئی کچ چور نہ تھ‬
‫بس اک ادھ ب ر پکڑا گی‬

‫پ س ٹل لگ تی رہی مگر وہ نہ م ن تھ‬
‫قس لے لو‬

‫جو کبھی چوری کے جر میں جیل گی‬
‫اس کی کوئی چوری پ س ریک رڈ میں نہیں‬

‫یہ کھ ی بکواس ہے کہ وہ چور تھ‬
‫اس کے پکے پیڈے ہونے پر‬
‫س عش عش کر اٹھے‬
‫یہ بھی اس نے بت ی‬

‫‪259‬‬

‫ج عمرا اس کی م ں کو بھگ کر ای‬
‫وہ اس کے پیٹ میں تھ‬

‫ن ن اس ک عاقے ک بڑا کھنی خ ں تھ‬
‫زور اس نے ایڑی چوٹی ک لگ ی‬
‫مگر کہ ں‬

‫ب ؤ بہشی نے اس کی ایک بھی نہ چ نے دی‬
‫ب زو دے دیت تو کی اج رہتی‬

‫تھک ہ ر کر ن ن ہی اس ک چپ ہو گی‬
‫اس کے پ س اس کے سوا کوئی رستہ بھی نہ تھ‬

‫آفرین آفرین ف ک بوس ن رہ ب ند ہوا‬
‫عمو کم گر نے یہ لقمہ دی‬

‫صدیوں ب د ایسے پوت جن لیتے ہیں‬
‫انو کہنے لگ‬

‫ہمیں اس کی جی داری پر ن ز ہے‬
‫شیر تھ دلیر تھ‬
‫یہ س کیوں تھ‬

‫‪260‬‬

‫عمرے ک بڑا پوت‬
‫ب پ کے اصولوں کو بھول گی تھ‬
‫آغ ز اس ک عاقے سے ہوت تھ‬
‫ج کبھی خ لی ہ تھ رہت تو ہی رخ ب ہر ک کرت‬
‫محنت کی کم ئی ہر کسی کو عزیز ہوتی ہے‬

‫ٹی سی ہی وہ راہ تھی کہ‬
‫وہ اس کے گھر سے ٹا رہے‬
‫اس حوالہ سے اس کے ب ؤ بہشتی کی‬
‫ہر دل میں ی د ت زہ بہ ت زہ تھی‬
‫اگ ے وقتوں کے طور ہی کچھ اور تھے‬
‫اپنے عاقے کی عزت ہر آنکھ میں تھی‬
‫آج خرابی گھر سے شروع ہوتی ہے‬
‫خیر ا چوری کی رس بد ک رہ گئی ہے‬
‫یہ رس اگ ے وقتوں کی تھی‬
‫نمرود عصر بڑی کرسی پر بیٹھ کر‬

‫ڈاکے ڈلوات ہے‬

‫‪261‬‬

‫س م ن لٹ ج ئے خیر ہے‬
‫اور آ ج ئے گ‬

‫فرعؤن بچوں کو مروات تھ‬
‫یہ بچوں بوڑھوں ض ی وں گریبوں مسکینوں کو بھی‬

‫کھ پی ج ت ہے‬
‫ہ ں اتن ضرور ہے‬
‫عمرے کے قدموں پر ہے‬
‫مگر اس کے حرامی بچے‬
‫عمرے کے بچے کے پیرو ہیں‬
‫لوگ آج بھی عمرے کو ی د کرتے ہیں‬
‫منہ پر نہیں پر آگے پیچھے‬
‫اس کے بیٹے کو برا بھا کہتے ہیں‬

‫‪262‬‬

‫کوئی کی ج نے‬

‫اس کے اچھ اور سچ ہونے میں‬
‫مجھ کو کی ‘ کسی کو شک نہیں‬
‫برے وقت میں‬

‫اوروں کی طرح منہ پھیر نہیں لیت‬
‫دامے درمے سخنے س تھ رہت ہے‬

‫سچے کو سچ جھوٹے کو جھوٹ‬
‫منہ پر کہت ہے‬

‫جینے کے لیے یہ طور اچھ نہیں‬
‫اس کی اس گندگی ع دت نے‬
‫م ت میں‬

‫اس کے کئی دشمن بن رکھے ہیں‬
‫اصل اندھیر یہ‬

‫جن کے ح میں کہہ ج ت ہے‬
‫وہ ہی اس سے منہ پھیر لیتے ہیں‬

‫‪263‬‬

‫بہت ک‬
‫اسے پرے پنچ یت میں بای ج ت ہے‬

‫ب ت یہ ں پر ہی خت نہیں ہو ج تی‬
‫اٹھنے بیٹھنے کے‬

‫مغر نے ہمیں طور طریقے سکھ ئے ہیں‬
‫بقول مغر کے‬

‫ابھی ہ چودہ سو س ل پیچھے ہیں‬
‫دس محر کو‬

‫اک م تمی ج وس گزر رہ تھ‬
‫اک انگریز جو ادھر سے گزر رہ تھ‬
‫اس نے س تھ چ تے چمچے سے پوچھ‬

‫یہ ں کی م م ہ ہے کی ہو رہ ہے‬
‫چمچے نے بت ی‬

‫حسین کی شہ دت ک ج وس گزر رہ ہے‬
‫وہ حیران ہوا اور کہ‬
‫انہیں ا پت چا ہے‬

‫‪264‬‬

‫چمچمے نے‬
‫وض حت نہ کی اور ہ ں میں ہ ں مائی‬

‫وہ ص ح تھ‬
‫یس سری ک ہی تو عوض نہ دیت تھ‬

‫می ں ح قن عت لیے پھرت تھ‬
‫ت ہی تو بھوک مرت تھ‬
‫س چھوڑو‬

‫ایک ع دت اس کی عصری آد سے قط ی ہٹ کر تھی‬
‫ک ر قض کبھی کسی تقری میں با لی ج ت‬
‫دیسی کپڑوں میں چا ج ت‬
‫چٹے دیس کے اہل ج ہ کی‬
‫برائی ں گننے بیٹھ ج ت‬

‫یہ بھی نہ دیکھت کہ کوئی ن ک منہ چڑھت ہے‬
‫لوگ کھ ن کھ نے کھڑے ہوتے‬

‫زمین پر وہ روم ل بچھ کر بیٹھ ج ت‬
‫ک نٹوں چمچوں کے ہوتے‬

‫‪265‬‬

‫ہ تھ سے کھ ت‬
‫کھ کر اچھی طرح انگ ی ں چ ٹت‬
‫ٹشو پیپر کو چھوڑ کر ہ تھ دھوت‬
‫سچی ب ت ہے یہ اطوار دیکھ کر‬

‫س کو بڑی کراہت ہوتی‬
‫ہم رے ہ ں اک اور سچ پتر رہتے ہیں‬

‫م م ہ ان سے پوچھنے چ ے گیے‬
‫بقول اس کے می ں ح ک کہن ہے‬

‫کھڑے ہو کر کھ نے سے‬
‫شخص ک زمین سے رشتہ نہیں رہت‬

‫م دہ مت ثرہوت ہے‬
‫دل دم اعص پر برا اثر پڑت ہے‬

‫بیٹھ کر کھ نے سے‬
‫جس ک زمین سے رشتہ رہت ہے‬
‫زمین میں سو طرح کی دھ تیں ہیں‬
‫جو جس پر اپنے اثر چھوڑتی ہیں‬

‫‪266‬‬

‫چوکڑی م ر کر بیٹھنے سے‬
‫سکون کی کی یت رہتی ہے‬
‫ہر انگ ی کو دل ہر لمحہ‬
‫ت زہ خون سپائی کرت ہے‬

‫ہر شخص کے خون ک گروپ الگ ہوت ہے‬
‫ہ تھ مانے‬

‫گ ے م نے سے‬
‫سو طرح کے جراثیموں سے‬

‫مکتی م تی ہے‬
‫ہ ں زن کی ب ت اور ہے‬
‫زانی ت نے دیکھے ہوں گے‬

‫ذرا غور کرن‬
‫یک زنی اور صد زنی کے اطوار میں‬

‫فر کی ہے‬
‫حالی حرامی کی پیدائش کو الگ رکھیے‬
‫زانی ک بدن زانی کے بول زانی کی شخصیت‬

‫‪267‬‬

‫فطری توزان میں نہیں رہتی‬
‫ہم رے اس سچ پتر پر‬

‫می ں ح کی ب توں ک بڑا اثر ہوا‬
‫س ری را لی ی اس نے آ کر ہمیں سن ئی‬
‫س رے ان ب توں پر خو ہنسے اور ٹھٹھ بن ی‬

‫وہ رائی بھر بھی نہ ہنس نہ مسکرای‬
‫ہ نے اسے بڑا ڈھیٹ کی‬
‫ٹس سے مس نہ ہوا‬

‫س یک زب ن ہو کر بولے‬
‫لو اک اور عاقے کے گ ے گاواں پڑا‬

‫می ں ح چل بس‬
‫رنگو نے آ کر اچ نک یہ خبر سن ئی‬

‫مح ل پر سکوت چھ گی‬
‫سچ پتر ڈھ ڑیں م ر کر رونے لگ‬

‫ق نون قدرت ہے‬
‫سچ ب قی رہے گ اسے ب قی رہن ہے‬

‫‪268‬‬

‫کوئی کی ج نے‬
‫می ں ح عاقے ک گہن تھ‬

‫ا سچ پتر گہن ہے‬

‫‪269‬‬

‫کل کو آتی دفع ک ذکر ہے‬

‫پچھ ی دف ہ کی اہمیت سے مجھ کو انک ر نہیں‬
‫شخص ک وہ اترن ہے‬

‫یہ اترن ہی شخص کی وض حت ہے‬
‫اس پر ن ز کیس غرور کیس‬

‫میں کیس ہوں یہ ہی اصل حقیقیت ہے‬
‫خدارا مورکھ کے پ س نہ ج ئیے‬
‫سچ ک جھوٹ زی دہ بولت ہے‬

‫جو ہوت نہیں کہت ہے جو ہوت ہے کہت نہیں‬
‫ش ہ ک چمچہ ہی نہیں‬

‫وہ فص ی بٹیرا بھی ہے‬
‫چوری خور ک ح سچ کی کہتے ہیں‬

‫شخص ک ک ت نہیں‬
‫ش ہ اور ش ہ والوں کی وہ منشی گیری کرت ہے‬

‫شخص کے اس اترن کی کتھ‬

‫‪270‬‬

‫ش عروں کے ہ ں تاشیے‬
‫سچ وہ ں مل ج ئے گ‬

‫عامتوں است روں میں ہی سہی‬
‫س کچھ وہ کہہ گیے ہیں‬

‫اورنگی عہد ک سچ کہیں اور ک م ت ہے‬
‫رحم ن ب ب کہت ہے‬

‫مجنوں ک کوئی کی ح ل پوچھے‬
‫ہر گھر صحرا ک نقش ہے‬

‫یہ ش عر ہی تھ جو اش رے میں‬
‫بہت کچھ کہہ گی‬

‫مورکھ کو سچ کہنے کی توفی کہ ں‬
‫ہ ں داست نی اد ہو کہ مق می حک ئتیں‬
‫ح ان بھی بھی کہیں ن کہیں لک چھپ ہوت ہے‬

‫خیر جو بھی م م ہ رہ ہو‬
‫پچھ ی دف ہ ک یہ ذکر ہی نہیں‬
‫یہ کل کو آتی دفع ک ذکر ہے‬

‫‪271‬‬

‫شر ک اک سی ن‬
‫ست روں کے ع سے آگ ہ تھ‬

‫زمین ک وڈیرا لٹیرا‬
‫دھونس سے اسے اپنے پ س لے گی‬

‫پہ ے آنکھیں دکھ ئیں‬
‫نہ م ن تو تشدد کی‬

‫بڑا ڈھیٹ نکا تو بھوک کی چ در اڑھ دی‬
‫آخر ک ت تک‬

‫زب ن اس نے کھول ہی دی‬
‫موت سے ڈرا موت ص ہ ٹھہری‬
‫بھائی کے بدلے ش ب ش ک ہی م تی ہے‬
‫خیر اس نے تو مجبوری میں آ کر اپن سینہ کھوا‬
‫پولے پیریں بت دیت تو بھی اس ک یہ ہی حشر ہوت‬
‫زمین کے ہر چپے پراس کی حکومت تھی‬
‫سورج چ ند ست رے س رے کے س رے‬
‫تصرف میں اس کے آ چکے تھے‬

‫‪272‬‬

‫اس حقیقت کے ب وجود‬
‫کوئی ن کوئی زمین ک س نس لیت مردہ‬
‫کچھ ن کچھ کہیں ن کہیں گڑبڑ کر ہی دیت‬

‫سرکوبی کے جتن میں‬
‫گرہ خود سے ہتھی ی سکہ نکل ج ت‬
‫ہر ج ت سکہ اس کو ادھ موی کر دیت‬

‫کل کو آتی دفع کے ذکر میں‬
‫اس ب ت ک ب ور کران ضروری ہے‬

‫وہ شرقی ج ن سے گی‬
‫کسی شریک ک ہون وڈیرے کو کیسے گوارہ ہوت‬
‫ست روں ک ع آنے کی دیر تھی کہ حوص ہ اس ک‬

‫ہم لہ کی ب ندی کو بھی پ ر کر گی‬
‫ہر چ ت پھرت بدیسی‬

‫اس کو کیڑا مکوڑا لگنے لگ‬
‫اس کے کسی دیسی کو‬

‫اس کے کسی عمل پر کیوں اعتراض ہوت‬

‫‪273‬‬

‫پیٹ بھرے سوت پیٹ بھرے اٹھت‬
‫جو بولت اس کے منہ میں زیرہ رکھ دیت‬
‫بدیسی کسکت بھی تو اس ک ست رہ بدل دیت‬

‫مشتری سے ج وہ زحل میں آت‬
‫وہ جی ج ن سے ج ت یہ مسکرات قہقہے لگ ت‬

‫اسے کوئی پوچھنے واا نہ رہ‬
‫ہر سو خوف و ہراس ک پہرا ہوا‬
‫ہر بدیسی کے زحل میں آنے سے‬
‫قتل و غ رت کی دنی ش د و ش دا تھی‬
‫اک بے سہ را وچ رے سے لڑکے ک‬

‫بھوک کے سب میٹر گھو گی‬
‫زحل میں آئے اس کے ست رے کی‬

‫یہ بددیسی چ ل تھی‬
‫کسی می ں میٹھو نے اسے خبر کر دی‬
‫اس نے فورا سے پہ ے اس ک ست رہ بدل دی‬

‫ج دی میں اس سے چوک ہو گئی‬

‫‪274‬‬

‫درمی ں زحل کے ج نے کی بج ئے‬
‫ست رہ مشتری میں ج بس‬
‫پھر کی تھ‬

‫دیکھتے ہی دیکھتے کچھ ک کچھ ہو گی‬
‫اس کے اقتدار ک گراف نیچے گرنے لگ‬

‫وہ بوکھا گی‬
‫بوکھاہٹ میں ہر صحیح بھی غ ط ہونے لگ‬

‫پھر کی تھ‬
‫آتے کل کی دفع میں وڈیرے ک اپن ست رہ‬

‫کہیں گ ہو گی‬
‫س سے پہ ی دف ہ میں بھی ایس ہی ہوا تھ‬

‫اب یس کی گڈی چڑھی ہوئی تھی‬
‫فرشتہ ہو کہ جن اس کے قد لیت تھ‬

‫تکبر زہریا اوا اگ نے لگ‬
‫اس کے س کے خ ل نے‬

‫پہا آد تخ ی کی‬

‫‪275‬‬

‫اسے ہی نہیں‬
‫س کو سجدہ ک حک دی‬
‫اس ک قی س تھ کہ آد زحل ًمیں وجود پ ی ہے‬
‫اس کی یہ ہی بھول تھی‬
‫غصہ و قہر میں لمحوں کی گنتی بھول گی‬
‫آد تو مشتری کی بہترین س عت کی تخ ی تھ‬
‫ہ کی حکمت اگر کھل ج ئے تو وہ ہ تو نہ ہوا‬
‫ہ کے آنے کے ان حد رستے ہیں‬
‫قہر کے رستے سے آئے ی عط کے رستے سے‬

‫کون ج ن سک ہے‬
‫آتے کل کی دفع میں‬
‫شکست آخر اب یس کے پیرو ک مقدر ٹھہری‬
‫ویدی ک ویدان تو اپنی ذات میں اٹل ہے‬
‫دیو ہو کہ جن شخص ہو کہ م ک‬
‫اس کے س منے بےبس ہے‬
‫اس کی ہونی میں ک کسی ک کوئی دخل ہے‬

‫‪276‬‬

‫دج ل آئے کہ اس ک پیو آئے‬
‫اس کی خدائی نہیں چل سکتی‬
‫حسین کے پیرو اس کی راہ میں آتے رہیں گے‬
‫وہ آگ میں پڑنے سے زہر پینے سے‬
‫سر کٹوانے سے ک ڈرتے ہیں‬

‫دج ل عصر سن لو!‬
‫تمہیں میں یہ کہے دیت ہوں‬
‫تمہ را ست رہ زحل میں آنے کو ہے‬
‫یہ ہی ہوت آی ہے یہ ہی ہوت رہے گ‬
‫کہ ں ہیں یون نی کہ ں ہیں رومی‬
‫بس ان کی کہ نی ں ب قی ہیں‬
‫ہ ں وہ س تکبر کی آگ ک ایندھن بنے‬
‫جل بھن گئے راکھ تک ب قی نہ رہی‬
‫سکندر ہو کہ ق س محمود ہو کہ چرچل‬
‫ب بر بھی عیش کوشی کے س م ن کرت رہ‬

‫کچھ کھ پی گئے‬

‫‪277‬‬

‫کچھ جمع آوری میں مشغول رہے‬
‫کسی نے ت ج محل ت میر کی‬

‫عورت کے تھ ے کی خوشنودی کی خ طر‬
‫کئی نور محل ت میر ہوئے‬

‫کوئی اپنے س تھ ک کچھ لے گی‬
‫ن ہ ک ب قی ہے ن ہ ک ب قی رہے گ‬

‫گزری دف ہ کی یہ ہی کتھ تھی‬
‫آتی دفع کی بھی یہ ہی کتھ ہوگی‬

‫‪278‬‬

‫کڑکت نوٹ‬

‫اس ب ت کو‬
‫آج کوئی نصف صدی ہوئی‬
‫آج بھی نوششہءصدر ہے‬
‫سکول کی اسمب ی میں کھڑے تھے‬

‫بڑے م سٹر ص ح نے‬
‫ب آواز ب ند کہآ‬

‫کسی کے پ س روپے ک کڑکت نوٹ ہے‬
‫خ موشی چھ گئی‬

‫روپیے ک نوٹ اوپر سے کڑکت‬
‫گریبوں ک فیس م فی سکول تھ‬

‫کسی سیٹھ کی تجوری نہ تھی‬
‫سو ک نوٹ بھی پوچھتے‬

‫اس کے غ ے میں مقید م ت‬
‫آخر چپ ٹوٹی‬

‫‪279‬‬

‫سکول کے م لی کی جی سے نکل آی‬
‫س کو حیرت ہوئی‬

‫م لی کی جی میں روپیے ک کڑکت نوٹ‬
‫میا را ک سر فخر سے تن گی‬
‫فخر اسے کیوں نہ ہوت‬
‫اتنوں میں فقط ایک وہ ہی تھ‬
‫جس کی جی سے‬
‫روپیے ک کڑکت نوٹ نکا تھ‬

‫خیر چھوڑیں ب ت ذرا آگے بڑھ تے ہیں‬
‫بڑے م سٹر ص ح نے‬

‫روپیے ک وہ نوٹ س کو دکھ ی‬
‫پت نہیں کتنے مونہوں میں پ نی آ گی‬
‫انہوں نے پوچھ یہ نوٹ کتنے ک ہے‬
‫س نے یک زب ن ہو کر کہ ایک ک ہے‬

‫نوٹ انہوں نے دوہرا چوہرا کر دی‬
‫پوچھ ا یہ نوٹ کتنے ک ہے‬

‫‪280‬‬

‫س نے کہ ایک ک‬
‫ہ ں البتہ می ہ را کے تیور بگڑ گئے‬

‫ب د اس کے‬
‫نوٹ انہوں نے ہ تھوں میں مسل دی‬

‫پھر پوچھ یہ نوٹ کتنے ک‬
‫جوا وہ ہی تھ کہ ایک ک‬

‫نوٹ کی ح لت دیکھ کر‬
‫می ہ را ک چہرا زرد پڑ گی‬
‫نوٹ انہوں نے اپنے پ ؤں سے مسل دی‬
‫پوچھ اس نوٹ کی قدر کی ہے‬

‫س نے کہ ایک روپیہ‬
‫ا کہ می ہ را کی طبیت خرا ہو گئی‬
‫بڑے م سٹر ص ح کی وہ نگ ہ میں تھ‬
‫انہوں نے فورا سے پہ ے کڑکت نوٹ‬
‫جی سے نک ا اور میا را کو تھم دی‬

‫رگڑا مسا نوٹ اپنی جی رکھ لی‬

‫‪281‬‬

‫کہ وہ ا بھی ایک ک تھ‬
‫چیز دونوں کی ایک سی آنی تھی‬
‫نی ہو کہ پران اس سے کی فر پڑت ہے‬

‫نوٹ دونوں ایک کے تھے‬
‫بڑے م سٹر ص ح بولے‬
‫اس نوٹ پر کوئی بھی قی مت گزرے‬
‫اس کی قیمت میں فر نہ آئے گ‬
‫ہ ں اتن ضرور ہے یہ ترا مرا نہیں‬
‫یہ جس ک بھی ہو ایک ک ہے‬
‫خرچ کرو گے تو ایک ک نہیں رہے گ‬

‫آگہی جتنی بھی خرچ ہو‬
‫اس کی قدر ک نہیں ہوتی‬
‫میں نے س کو دانش کی ب ت بت ئی‬
‫قدر مگر اس کی ک نہیں ہوئی‬
‫ت جتن بھی اسے خرچ کرو گے‬
‫یہ جتنی ہے اتنی ہی رہے گی‬

‫‪282‬‬

‫اسے زنگ نہیں آت یہ پرانی نہیں ہوتی‬
‫کس نے کہ مت دیکھو‬
‫کی کہ یہ ہی دیکھو‬

‫صوفی ی بھگت کے منہ سے نک ے‬
‫گ لی‘ گ لی ہو گی‬

‫بدم ش ل نگے کے منہ نک ے‬
‫دع ‘ دع ہو گی‬

‫پ ے سے مری یہ ب ت ب ندھ لو‬
‫ع کی جن میں‬

‫فرشتے بھی سجدہ ریز ہوئے‬
‫اچھ ‘ اچھ ہی رہت ہے‬

‫ک لک سو غ زوں کے پیچھے‬
‫ک لک ہی رہتی ہے‬

‫سقراط ہو کہ منصور‬
‫وقت کی دھول میں ک چھپ سکے ہیں‬

‫انہیں مسا گی کچا گی‬

‫‪283‬‬

‫قدر ان کی مگر کوئی ک نہ کر سک‬
‫وقت انہیں سا کرت آی ہے‬
‫سا کرت رہے گ‬

‫‪284‬‬

‫اسا س ک ہے‬

‫سچی کہ نی‬

‫ب ب شکر ہ بھ ے آدمی تھے‬
‫صو و ص وتہ کے ہی پ بند نہ تھے‬

‫قول کے کھرے‬
‫ہ تھ کے بھی کھ ے تھے‬
‫اچھ کہتے اچھ کہنے کو کہتے‬
‫اچھ کرتے اچھ کرنے کو کہتے‬
‫لوگوں ک ان کے پ س آن ج ن تھ‬
‫بس ط بھر ان کی خدمت کرتے‬

‫لینے کے خاف تھے‬
‫اگر کوئی کچھ لے آت‬
‫واپس اسے لے ج ن پڑت‬
‫ج ی پیروں کی ٹھگی پر افسردہ رہتے‬

‫‪285‬‬

‫کہتے‬
‫انہیں تو لوگوں کو حضور کی راہ پر چان ہے‬

‫حضور دیتے تھے‬
‫ان ک لین کہیں ث بت نہیں‬
‫لوگ انہیں پیر سمجھتے تھے‬

‫یہ الگ ب ت ہے‬
‫انہوں نے خود کو کبھی پیر م ن نہیں‬

‫کوئی پیر کہت تو برا من تے‬
‫پنشن پر گزرا کرتے‬
‫ام ں جی گھر میں‬

‫با فیس بچوں کو پڑھ تیں‬
‫عرصہ سے‬

‫ان کے ہ ں یہ ہی طور چا آت تھ‬
‫مجھ ن چیز کو بھی‬

‫ان کے پ س بیٹھنے ک شرف رہت‬
‫ایک ب ر‬

‫‪286‬‬

‫اک مولوی ص ح ان کے پ س آئے‬
‫سا دع با کے بیٹھ گئے‬
‫توند بس من س ہی تھی‬

‫ہ ں ش وار ٹخنوں سے اوپر تھی‬
‫مونچھوں ک کہیں ن و نش ن نہ تھ‬

‫داڑھی سرسیدی تھی‬
‫بولے حضرت اک سوال پوچھن ہے‬

‫ب ب بولے ہ ع ی و خبیر ہے‬
‫م و ہوا تو ہی جوا دے سکوں گ‬

‫ہ ں غور تو ہو سکت ہے‬
‫مولوی ص ح بولے‪ :‬کی حضور کو ع غ ئ تھ‬

‫مولوی کے لہجے میں‬
‫مولوی کی آنکھوں میں شرارت تھی‬

‫ب ب ص ح پہ ے تو مسکرائے‬
‫پھر رنجیدہ ہو گئے‬

‫ب ب ص ح نے کہ ‪ :‬افسوس مولوی ص ح‬

‫‪287‬‬

‫افسوس صد افسوس‬
‫کرنے کے ک کرتے نہیں ہو‬
‫یہ ہ اور اس رسول ک م م ہ ہے‬

‫اس پر زور آزم تے ہو‬
‫ہے تو بھی‘ نہیں ہے تو بھی‬

‫یہ ہم را م م ہ نہیں ہے‬
‫ہمیں تو بس اس سے ک ہے‬
‫آپ کے کہے میں وحی ک اہتم ہے‬

‫آپ ک کہ گوی ہ ک کہ ہے‬
‫مولوی ص ح کیسے ہیں آپ‬

‫ک ن دیکھتے نہیں‬
‫کتے کے پیچھے دوڑے بھ گے ج تے ہو‬

‫کبھی خود سے بھی سوچ لی کرو‬
‫دعوی تمہ را ہو گ کہ پڑھ لکھ ہوں‬

‫ع قری سے بھی گزرا ہوت‬
‫یہ سوال نہ کرتے‬

‫‪288‬‬

‫کی حضور کو ع غ ئ تھ‬
‫تمہ را کہ ہی تض د ک شک ر ہے‬

‫کہتے ہو حضور‬
‫صیغہ تھ ک است م ل کرتے ہو‬
‫ل ظ حضور ح ضر کے لیے ہے‬

‫م نتے ہو آپ ح ضر ہیں‬
‫تھ کہہ کر ن ی کرتے ہو‬

‫یہ کی ب ت ہوئی‬
‫وہ ح ضر ہیں پر کی کریں‬

‫ہم ری آنکھں‬
‫انہیں دیکھنے کے ق بل نہیں ہیں‬

‫دیکھنے والے دیکھتے ہیں‬
‫یوں بھی لے سکتے ہو‬
‫ت قی مت قرآن ب قی ہے‬
‫آپ ح ضر ہیں‬

‫خیر یہ تض د تمہ رے پوچھنے میں ہے‬

‫‪289‬‬

‫تض د کی دنی سے نک و کہ امت متحد ہو‬
‫مذاہ غی پر ایم ن رکھنے پر استوار ہیں‬

‫ہ ت نے دیکھ ‘ نہیں‬
‫جنت دوزخ جن فرشتے ت دیکھے‘ نہیں‬

‫ح ضر کو دیکھ ‘ نہیں‬
‫قرآن اترتے دیکھ ‘ نہیں‬
‫ان س پر ہر ک مہ گو ک ایم ن ہے‬

‫ت ہی تو مس م ن ہے‬
‫حضور پر قرآن اترا‬

‫بے شک انے والے کو حضور نے دیکھ‬
‫وہ فرشتہ تھ انس ن نہیں تھ‬

‫بھیجنے والے سے مت آگہی ہو گی‬
‫جو کسی نے نہیں دیکھ‬
‫حضور نے دیکھ ج ن‬

‫ع غی ک ہون اور کس کو کہتے ہیں‬
‫میں سے گزر کر تو میں آنے واا‬

‫‪290‬‬

‫ک کسی پر کھل سکت ہے‬
‫یہ م م ہ حضور ک ہے‬

‫وہ ج نیں ی ان ک خدا ج نے‬
‫ہمیں اس سے مط نہیں‬

‫اگر ہ مسم ن ہیں تو سیدھ چ یں‬
‫ہ کی مخو کے ک آئیں‬
‫ای نی چکروں میں پڑو گے‬
‫تو مرو گے‬

‫خود ڈوبو گے یہ م م ہ تمہ را ہے‬
‫اوروں کو ڈبو دو گے‬
‫یہ م م ہ اسا ک ہے‬

‫اسا اس کی اج زت نہیں دیت‬
‫اسا تمہ را ہی نہیں‬
‫اسا س ک ہے‬

‫‪291‬‬

‫ڈنگ ٹپ نی‬

‫ہ بخشے ت ی نوا لڑکوں کو‬
‫چوکوں میں کھڑا ہونے سے منع کرتے تھے‬

‫رشتہ میں وہ کسی کے کچھ نہ تھے‬
‫بوڑھے تھے حی دار تھے‬
‫س انہیں ت ی کہتے تھے‬

‫اچھ دور تھ اچھے لوگ تھے‬
‫ہر کس کی عزت اپنی عزت ج نتے تھے‬

‫س کی بھنیں اپنی بھنیں تھیں‬
‫آہ! وہ مر گئے‬

‫اچھی روائتیں بھی مر گئیں‬
‫آنکھوں میں شر تھی حی تھی‬
‫آج کوئی کوئی پران ب ت کرے تو کہتے ہیں‪:‬‬

‫چھوڑو جی دقی نوسی ہے‬
‫بیبی ں ب دوپٹہ ی ب برق ہ گھر سے نک تی تھیں‬

‫‪292‬‬

‫آج برق ہ تو دور رہ دوپٹہ بھی غ ئ ہو گی ہے‬
‫شریف سے اور ب حی سے رہو تو‬
‫کڑی ں مذا اڑاتی ہیں‬
‫چھیڑو تو پ ے پڑ ج تی ہیں‬
‫نہ ج ئے م ندن نہ پ ئے رفتن‬
‫اسی کو تو کہتے ہیں‬

‫بیدا اور شیدا مح ہ کے چوک میں کھڑے تھے‬
‫ای نی گپیں ہ نک رہے تھے‬

‫ت نک جھ نک دیدار ب زی ک عمل ج ری تھ‬
‫کوئی ن ک چڑھ کر کوئی مسکرا کر گزر ج تی‬

‫ہ ج ں تی ن ک بھی ادھر سے گزر ہوا‬
‫منہ متھے لگتی تھی شیدا نہ رہ سک‬
‫اس نے پرامید پراس و فوجی س یوٹ کی‬

‫وہ کھل کھائی‬
‫ہنسی اس کی پورے منہ کی تھی‬
‫وہ گزر گئی ب ت آئی گئی ہو گئی‬

‫‪293‬‬

‫وہ پھر سے گپوں میں جھٹ گئے‬
‫اسی ش ہ ج ں تی ن بیدے کے گھر آئی‬

‫بیدے کی م ں سے کہنے لگی‬
‫بیدے نے مح ہ کے چوک میں‬

‫مجھے چھڑا ہے‬
‫مرا ویر ادھر نہ تھ‬

‫ورنہ‬
‫پیر پر ڈکرے کر دیت‬
‫بیدے کی م ں شک یت سن کر ہکی بکی رہ گئی‬
‫اس نے غصے سے بیدے کو آواز دی‬
‫آیآ م ں جی کہہ کر‬
‫کچھ ہی دیر ب د چھت سے نیچے اتر آی‬

‫وہ گڈی اڑا رہ تھ‬
‫اتنی دیر میں ہ ج ں تی ن ج چکی تھی‬

‫بیدے کی م ں نے بن کچھ سنے‬
‫بیدے کی لہہ پہہ کر دی‬

‫‪294‬‬

‫بیدے نے تو اسے چھیڑا ہی نہ تھ‬
‫یہ گاواں م ت میں اس کے گ ے آ پڑا تھ‬

‫بیدے کی م ں بےچ ری کی ج نے‬
‫روا چھیڑنے ک تھ ہی نہیں‬
‫وہ شیدے کی پسند تھی‬

‫شیدا مگر ہ ج ں کی دل آنکھ میں نہ تھ‬
‫ہ ں وہ بیدے کی دیونی تھی‬

‫بیدے کو کی مری پڑی جو اس نے نہ چھیڑا‬
‫پر کی کریں‬

‫چھم ں بیدے کے دل کی رانی تھی‬
‫سوہنی تو تھی ہی‬

‫ہ ج ں سے بڑھ کر سی نی تھی‬
‫یہ ب ت تو‬

‫فرشتوں کے لکھے پر‬
‫ن ح پکڑے ج نے والی کی سی تھی‬

‫کیسی ب ت ہے یہ‬

‫‪295‬‬

‫ش دی کرنے کے ارادے دور تک نہ تھے‬
‫ہ ں مگر دو طرفہ محض ڈنگ ٹپ نی تھی‬

‫‪296‬‬

‫ایک اور اندھیر دیکھیے‬

‫ہر چپہ پہ سجدہ ریز ہوا‬
‫پھر بھی میں کی گرفت میں رہ‬

‫کرنی اپنی ہی کرنی تھی‬
‫سجدوں ک محض ڈھونگ رچ تھ‬

‫آخر ک تک‬
‫آزم ئش میں آ ہی گی‬
‫میں سر چڑھ کر بولی تو‬
‫ڈھول ک بھید کھل گی‬

‫پھر کی تھ‬
‫م لک نے حضوری دوری میں بدل دی‬

‫م فی کی طرف کیوں آت‬
‫دیکھتے ہی دیکھتے نٹک اس ک آسم ن لگ تھ‬

‫خ ل اسے ج نت تھ‬
‫وہ تو خود سے بےبہرہ تھ‬

‫‪297‬‬

‫رنگ روپ شکل بدل بدل کے م ت رہت ہے‬
‫کچھ ہی لمحے ہوئے ہوں گے‬
‫مجھے ما تھ‬
‫بےشک بڑا خوش لب س تھ‬

‫مرے س منے سو ک اس نے دنبہ خریدا‬
‫میں دیکھ رہ ہوں اس سے وہ بےخبر تھ‬

‫میں نے پوچھ دنبہ کتنے ک دو گے‬
‫ریٹ دنبے ک اس نے ایک سو چ لیس بت ی‬

‫میں نے کہ کچھ تو ک کرو‬
‫بڑی مشکل سے ایک سو تیس تک آی‬

‫اصرار کی تو کہنے لگ‬
‫قرآن کی قس کھ کر کہت ہؤں‬
‫ایک سو پچیس مری خرید ہے‬

‫پ نچ من فع لوں گ‬
‫میں نے بصد افسوس اس کی طرف دیکھ‬

‫دنبہ خرید لی کہ قرآن پر مرا یقین تھ‬

‫‪298‬‬

‫یہ قریب دو بجے کی ب ت ہے‬
‫ب ریش تھ مسجد سے نکل رہ تھ‬

‫ج دیوں میں تھ‬
‫لگت تھ کہیں ک ڈالے گ‬

‫سیدھ گودا میں آی‬
‫پیسی مرچوں کے دو بورے واں پڑے تھے‬

‫پیسی اینٹوں ک ایک بورا‬
‫اس کی راہ دیکھ رہ تھ‬
‫اپنے ہنر میں ص ح کم ل تھ‬
‫منٹوں سکنٹوں میں یہ پرای‬

‫مرچوں ک ہ س ر ہوا‬
‫ا کہ تین بورے مرچوں کے ٹھہرے‬
‫رنگ روپ حس نس ک جھگڑا ہی خت ہو گی‬
‫مسجد میں اس کے طور ہی کچھ اور تھے‬

‫ب ہر آ کر یکسر بدل گی‬
‫ح جی کے روپ میں بھی ما‬

‫‪299‬‬

‫بڑا خوش اخا شیریں زب ن تھ‬
‫مری بیوی کو شروع سے بیٹی کہت تھ‬

‫سر پر ہ تھ پھرت نگ ہ نیچی رکھت‬
‫یہ تو بہت ب د میں م و ہوا‬
‫مرے گھر کی س ری رون‬
‫اسی ک لطف و احس ن تھ‬

‫مجھ س ن ک رہ وگرنہ ک اس ائ تھ‬
‫ک ش س ئنس اتنی ترقی نہ کرتی‬
‫اور میں بےخبر ہی رہت‬

‫ع ش ں شکل و صورت میں کتنی م صو لگتی تھی‬
‫ب طن میں شیط ن ہی ک اترن تھی‬

‫برسوں سے مرا پرموشن کیس اڑا پھس تھ‬
‫بڑا ب بو کبھی یہ کبھی وہ ک غذ م نگ رہ تھ‬

‫مرے س تھ کی ہو رہ ہے‬
‫اکثر سوچت‬

‫مرے س تھ کے ترقی انجوائے کر رہے تھے‬

‫‪300‬‬

‫میں ابھی تک قسمت کو کوس رہ تھ‬
‫ایک ص ح نے باتک ف کہ‬
‫پ گل اصل ک غذ دیتے نہیں‬

‫کبھی ب بو کو کبھی قسمت کو کوستے ہو‬
‫کس ک غذ کی آپ ب ت کرتے ہیں‬
‫میں نے پوچھ ہی لی‬

‫بڑا نوٹ جس پر ب نی کی تصویر چھپی ہو‬
‫ف ئل میں لگ ؤ پھر بےچنت ہو ج ؤ‬
‫ک ہو ج ئے گ‬
‫سوچ میں پڑ گی‬

‫یہ بگا بھگت کتنے روپ دھ رت ہے‬
‫لو دور کی ج ن ہے‬

‫ہم ری گ ی کے موڑ پر ہی وہ رہت ہے‬
‫کچہری میں منصف کے روبرو‬
‫کا پر ہ تھ رکھ کر کہت ہے‬
‫جو کہوں گ سچ کہوں گ‬


Click to View FlipBook Version