51
میں مٹھی کیوں کھولوں
میں مٹھی کیوں کھولوں
بند مٹھی میں کی ہے
کوئی کی ج نے
مٹھی کھولوں تو
ت مرے ک رہ پ ؤ گے
ہر سیٹھ کی سیٹھی
اس کی گھت ی کے د سے ہے
میں مٹھی کیوں کھولوں
تری ی د کی خوشبو
مری ہے مری ہے
اس ی د کے ب طن میں
ترے ہونٹوں پر کھ تی ک ی ں
تری آنکھوں کی مسک نیں
بھیگی س نسوں کی مہکیں
52
جھوٹے بہلاوے
کچھ بے موس وعدے
س تھ نبھ نے کی قسمیں
دکھ کے نوحے
شرا سپنوں کی قوس و قزاح
مری ہے مری ہے
میں مٹھی کیوں کھولوں
53
مت پوچھو
بن ترے کیسے جیت ہوں
مت پوچھو
اڈیکوں کے ظ ل موس میں
س نسوں ک آن ج ن کیسے ہوت ہے
مت پوچھو
س ون رت میں
آنکھوں کی برکھ کیسے ہوتی ہے
مت پوچھو
خود غرضی ک لیبل ج بھی لگت ہے
راتوں کی نیندیں ڈر ج تی ہیں
آشکوں کے ت رے
س رے کے س رے
گنتی میں ک پڑ ج تے ہیں
آس کی کومل کرنیں
54
ی س کی اگنی میں
ج ج تی ہیں
ت روح کی ارتھی اٹھتی ہے
ی دوں کی ن آنکھوں کی بیپت
مت پوچھو
چھوڑ کر ج نے کے موس پر
بچھڑے موس ک اک پل بھ ری ہوت ہے
پھر کہت ہوں
ک لے موس ت کو کھ ج ئیں گے
تری ہستی کی کوئی کرچی
میں کیسے دیکھ سکوں گ
چہرے گھ ئل
مرے دل کے کتنے ٹکڑے کرتے ہیں
مت پوچھو
55
شبن نبضوں میں
عش پ کوں پر
پروانے اترے
دیوانے تھے جو پر جلانے اترے
لمس کی حدت نے
خوشبو کی شدت نے
آئین کے سینے پر پتھر رکھ
گلا آنکھیں پتھر
ہر رہگزر خوف ک گھر
سوچ دریچے برف ہوئے
بہری دیواروں پر
گونگے خوا اگے
اندھے چرا ج ے
شبن نبضوں میں
موت ک ش ہ تھ
56
شہر میں کہرا مچ
پروانے تو دیوانے تھے
پر جلانے اترے
57
ج تک
وہ قتل ہو گی
پھر قتل ہوا
ایک ب ر پھر قتل ہوا
اس کے ب د بھی قتل ہوا
وہ مس سل قتل ہوت رہ
ج تک سیٹھوں کی بھوک‘ نہیں مٹ ج تی
ج تک خواہشوں ک ‘ جن زہ نہیں اٹھ ج
وہ قتل ہوت رہے گ
وہ قتل ہوت رہے گ
58
محترمی ڈاکٹر حسنی ص ح :آدا عرض
آپ کی نثری نظ پڑھی اور مست ید ہوا۔ نثری نظ کی ضرورت
میری سمجھ میں نہیں آتی ہے۔ نثری نظ دراصل اچھی نثر کو
چھوٹے بڑے ٹکڑوں میں تقسی کرنے ک دوسرا ن ہے۔ خیر یہ
ایک الگ بحث ہے۔ مجھ کو آپ کی یہ نثری نظ اس لئے اچھی
لگی کہ اس ک موضوع وقت کی پک ر ہے۔ جس طرح س ری دنی
میں اور خ ص طور سے دنی ئے اسلا میں :سیٹھوں ،وڈیروں:
کے ہ تھوں عوا ک استحص ل ہو رہ ہے وہ بہت عبرتن ک ہے۔
افسوس کہ اس ک علاج سمجھ میں نہیں آت ۔ ایک سوال دل میں
اٹھت ہے کہ اس قدر ظ ہو رہ ہے تو وہ ہستی جس کو ہ :الله،
خدا ،بھگوان ،گ ڈ :کہتے ہیں کیوں خ موش ہے؟ اگر س کچھ
اس کے ہ تھ میں ہے تو پھر وہ کچھ کرتی کیوں نہیں؟ آپ نے
بھی اس پر سوچ ہوگ ۔ من س ج نیں تو اس پر لکھیں۔ شکریہ۔
خد
مشیر شمسی
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8503.0
59
صبح ہی سے
وہ آگ
عزازئیل کی جو سرشت میں تھی
اس آگ کو نمرود نے ہوا دی
اس آگ ک ایندھن
ق رون نے پھر خرید کی
اس آگ کو فرعون پی گی
اس آگ کو حر نے اگل دی
یزید مگر نگل گی
اس آگ کو
میر ج ر نے سجدہ کی
میر ق س نے مش ل ہوس روشن کی
اس آگ کے ش ے
پھر ب ند ہیں
مخ و ارضی
60
ڈر سے سہ گئی ہے
ابر ب راں کی راہ دیکھ رہی ہے
کوئی ب دل ک ٹکڑا نہیں
صبح ہی سے تو
آسم ن نکھر گی ہے
1980
61
نوحہ
وہ قیدی نہ تھ
خیر وشر سے بے خبر
م صو
فرشتوں کی طرح
جھوٹے برتنوں کے گرد
انگ ی ں محو رقص تھیں اس کی
ہر برتن کی زب ن پہ
اس کی مرحو م ں ک نوحہ
ب پ کی بےحسی اور
جنسی تسکین ک بین تھ
آنکھوں کی زب ن پہ
اک سوال تھ
‘اس کو زندگی کہتے ہیں
یہی زندگی ہے؟؟؟؟
62
ایندھن
دیکھت اندھ سنت بہرا
سکنے کی منزل سے دور کھڑا
ظ دیکھت ہے
آہیں سنت ہے
بولت نہیں کہت نہیں
جہن ضرور ج ئے گ
63
ع ری
جبراائیل ادراک
ش ہین پرواز لے گی
سیم بےقراری
گلا خوشبو لے گی
مہت چ ندنی
خورشید حدت لے گی
جو جس کو پسند آی
لے گی
تیرے پ س کی رہ
دو ہ ت‘ خ لی
دو آنکھیں‘ بے نور
راتوں کے خوا
بے رون ‘ بےزار
دن کے اج لے
64
خ موش‘ اداس
ہم لہ‘ مٹی ک ڈھیر
حرکت سے ع ری
تو‘ مٹی ک ڈھیر
حرکت سے ع ری
ع ری
جبرائیل ادراک
ش ہین پرواز لے گی
سیم بےقراری
گلا خوشبو لے گی
مہت چ ندنی
خورشید حدت لے گی
جو جس کو پسند آی
لے گی
تیرے پ س کی رہ
دو ہ ت‘ خ لی
65
دو آنکھیں‘ بے نور
راتوں کے خوا
بے رون ‘ بےزار
دن کے اج لے
خ موش‘ اداس
ہم لہ‘ مٹی ک ڈھیر
حرکت سے ع ری
تو‘ مٹی ک ڈھیر
حرکت سے ع ری
66
محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! اسلا ع یک
اپ کی نظموں پر اج پہ ی ب ر نظر پڑی۔ ہ نے انھیں بہت ہی
فکر انگیز اور ولولہ انگیز پ ی ۔ یہ نظ ہمیں بہت پسند ائی ہے۔
اگرچہ ہ اپ کے ع کے مق ب ے میں ش ئید اسے ان م نوں تک
سمجھ نہ پ ئے ہوں۔ جہ ں تک ہ سمجھے ہیں اپ اس میں
انس ن سے مخ ط ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ انس ن صرف قدرت
کی عط کی ہوئی چیزوں سے کچھ ح صل کرت ہے۔ اگر اس سے
س کچھ چھین لی ج ئے تو انس ن کے اپنے پ س کچھ بھی
نہیں ،فقط مٹی ک ڈھیر ہے۔ انس ن کو قدرت کی تراشی چیزیں
بہت کچھ دیتی ہیں ،لیکن انس ن ان مخ وق ت کو کچھ نہیں دے
سکت ۔ البتہ جبرائیل والی ب ت ہ سمجھ نہیں سکے ہیں اور اپنی
ک ع می پر ن د ہیں۔
اگر ہ سمجھنے میں ک ی ی جزوی طور پر غ ط ہوں تو مہرب نی
فرم کر اس ن چیز کی ب ت پر خ نہ ہوئیے گ ۔ ہم را ع و
ادراک فقط اتن ہی ہے ،جس پر ہ مجبور ہیں اور شرمس ر بھی۔
ط ل دع
وی بی جی
67
tovajo ke liay ehsan'mand hoon.
Allah aap ko khush rahe
jald hi tafsilun arz karne ki koshesh karoon ga
lane lay janay ka kaam jabreel hi karta hai.
aql-e-kul bhi maroof hai
adami bila aql kaam chala rara hai
natijatun jo ho raha hai samnay hai
maqsood hasni
68
محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون
شکر گزار تو ہ ہیں کہ اپ نے ہم ری الجھن دور کی اور ہمیں
اس نظ ک صحیح م نوں میں مزا لینے اور سمجھنے میں مدد
دی۔ اپ کی اس ب ت
aql-e-kul bhi maroof hai
نے ب ت واضح کر دی ہے اور ہم رے ع میں اض فے ک ب عث
بھی کی ۔
شکریہ اور دع ؤں کے س تھ
خ کس ر
وی بی جی
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8506.0
69
حرص کی ر ج
حرص کی ر ج میں
ملاں پنڈت
گرجے ک ف در
گر ک امین
لمبڑ کے ڈیرے پر بیٹھے
آنکھوں میں پتھر رکھ کر
پکون کے گیت گ ئیں
لوکن کے گھر
بھوک ک بھنگڑا
گ یوں میں موت ک خنجر
کھیتوں میں خوف کی ک شت
جیون
تذبذ کی ص ی پر لٹک
تخ ی کی ابجد
70
تقدیر کی ریکھ
کیسے ٹھہرے گ ؟
71
بے انت سمندر
آنکھ میں پ نی
آ کوثر
شبن
گل کے م تھے ک جھومر
جل ‘جل کر
دھرتی کو جیون بخشے
گنگ جل ہو کہ
ز ز کے مست پی لے
دھو ڈالیں ک لک کے دھبے
جل اک قطرہ ہے
جیون بے انت سمندر
ف لتو ک غذات کی چھ نٹی کر رہ تھ ' تو اس پرزے پر نظر پڑی۔
یہ نوٹ بک ک ایک ص حہ ہے اور اوپر ص 100:درج ہے۔ اس
ک غذ کی قسمت اچھی تھی' جو روڑی پر نہیں گی اور ریک رڈ
72
میں آ گی ۔ پڑھیے اور لطف لیجیے' میں آپ سے پہ ے لطف لے
چک ہوں۔ اس قس کے ج نے کتنے' پرزے ردی چڑھ ئے ج
:چکے ہیں اور مجھے' ی د تک نہیں ہیں۔ خیر پڑھیے
پہی ی
تن ک اجلا من ک ک لا
بھولے اس کو دیکھن والا
لمبی چونچ دو ٹ نگیں
اک کھ ی اک بند
آنکھوں میں ڈورا
سرخ نہ ک لا
بوجھو تو ج نیں
جوا نیچے بش لکھ ہوا ہے' گوی یہ پہی ی' بش عہد میں لکھی
گئی ہے۔
را بھ ی کرے گ
73
ہ تھ کے بدلے ہ تھ
سر کے بدلے سر
تھپڑ کے بدلے تھپڑ
پتھر کے بدلے پتھر
میر ج ر نے
مگر لوٹ لی ہے
کس سے فری د کریں
جس ہ تھ میں
گلا وسنبل
اس کی بغل میں خنجر
کمزور کی جیون ریکھ ک
منشی ٹھہرا ہے
ق تل چور اچک
ق نون بن ت ہے
لوبھی ق نون ک رکھوالا
بےبس زخمی زخمی
74
منصف ہوا ہے
اور یہ
مقولہ ب قی ہے
چڑھ ج بیٹ سولی
را بھ ی کرے گ
75
س حل ک پتھر
س حل کے پتھر سے
موجیں ج ٹکراتی ہیں
کرچی کرچی ہو ج تی ہیں
کوئی کہہ دے پروانے سے
کی ہو گ مر ج نے سے
ج بھی آنکھ کے س حل پر
ابھریں موت کے منظر
کہہ دین اشکوں سے
بلاوے کے س بول
منڈیر پر رکھ دیں
چی یں کوے
اپن حصہ پ لیں گے
دیواریں بھی کھ لیں گے
ت الو بولے گ
76
س حل کے پتھر سے
موجیں ج ٹکراتی ہیں
کرچی کرچی ہو ج تی ہیں
س حل ک پتھر
پھر بھی پتھر
77
مرے آگے
ب زییچہءاسہ ل ہے دنی مرے آگے
بہت ہے ش و روز دری مرے آگے
گو س س کو جنبش نہیں س لوں میں تو د ہے
رہنے دو ابھی مرچوں ک کونڈا مرے آگے
شوہر ہوں س م ن اٹھ ئی ہے مرا ک
گدھے کو برا کہتی ہے زوجہ مرے آگے
پھر دیکھیے طور چھترافش نی اغی ر
رکھ دے کوئی مجنوں ک چہرہ مرے آگے
ہے موج میں وہ زن ک ش یہی ہوت رہے
ہو دری اس کے پیچھے موقع مرے آگے
)غ ل کی روح سے م ذرت کے س تھ(
اک میں ہی موٹی نہیں دنی میں موٹی ں اور بھی ہیں
کھ ؤ کھ ؤ‘ دیگ میں پڑی ابھی بوٹی ں اور بھی ہیں
78
ب رود کے موس
کرائے کے ق تل
کی بھکش دیں گے؟
کرن ہم ری کھ ج ہے
ہ موسی کے ک پیرو ہیں
جو آسم ن سے من و س وی اترے گ
اپنی دونی ک گیندا
ہیرے کی جڑت کے گہنوں سے
گربت کی چٹی پر
سوا سج دھج رکھت ہے
میری ک ط ن م ن
79
اکھین کے س رے رنگوں پر
کہرا بن کے چھ ج ت ہے
کوڑ کی برکی ک وش
دیسی نغموں میں
ڈر ک بے ہنگ غوغ
طب ے کی ہر تھ پ
کھ پی ج ت ہے
کرائے کے ق تل
کی بھکش دیں گے؟
ان کی آنکھوں میں تو
ب رود کے موس پ تے ہیں
http://www.urdutehzeb.com/showthread.php/3429-%D8%A8%D8%A
7%D8%B1%D9%88%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%88%D8
%B3%D9%85
80
یہ ہی فیص ہ ہوا تھ
عہد شہ میں بےحج بےکسی بھی عج قی مت تھی۔ صبح
اٹھتے مشقت اٹھ تےعوضوانے کو ہ تھ بڑھ تے بے نقط سنتے۔
س نسیں اکھڑ ج تیں مہر بہ ل جیتے کہ س نسیں ب قی تھیں۔ جین
تو تھ ہی لہو تو پین تھ ہی۔
ادھر ایونوں میں آزادی کی صدائیں گونج رہی تھیں ادھر گ یوں
میں خوف ک پہرا تھ کہ ش ہ بہرا تھ ۔ ش ہ والے گ یوں میں
بےچنت کرپ نیں لیے پھرتے تھے۔ نق ہت ہ تھ ب ندھے شک میں
بھوک آنکھوں میں پی س لیے کھڑی تھی ہ ں مگر ش ہ کی دی ک
بول ب لا تھ ۔
پنڈت کے ہونٹوں پر ش نتی بغل میں درانتی ملاں بھی من میں
ت ری ک ب رود بھرے امن امن امن کیے ج رہ تھ ۔
ا ج کہ پیری پہ شنی ک پہرا ہے بھوک ک گھ ؤ گہرا ہے۔
جی میں دمڑی نہیں امبڑی نہیں کہ وید حکیموں کے دا
چک ئے بڑے ش خ نے کے در پر لائے م یوسی کی ک لک مٹ ئے
آہیں سنے تش ی کی لوری سن ئے۔ ہونٹوں پہ گلا سج ئے دل
میں کر اٹھ ئے ا کون ہے جو مرے مرنے سے مر ج ئے۔
81
بیٹے کو اپنی پتنی سے فرصت نہیں بیٹی کی س س کپتی ہے
بھ ئی کے گھر تیل نہ بتی ہے مری بہن کی کون سنت ہے سیٹھ
کے برتن دھو سیٹھنی کے کوسنے سن کر پیٹ بھرتی ہے۔
بیگ روتی ہے نہ ہنستی ہے سوچتی ہے ک ن دفن کے لیے
پیسے کہ ں سے آئیں گے کہیں اس کے بھ ئیوں کی چمڑے نہ
ادھڑ ج ئے وہ تو بہنوئی کی کھ تے تھے ج بھی آتے تھے
کچھ ن کچھ لے ج تے تھے۔
جیت ہوں تو مصیبت مرت ہوں تو مصیبت۔ میں وہ ہی ہوں
جواندھیروں میں رہ کر ایونوں کے دیپ جلات رہ دوا دور رہی
مری گرہ میں تو اس اجڑے گ ست ن ک کرایہ نہیں۔
گھر میں روشنی نہیں ن سہی ش ید کوئی فرشتہ مری لحد میں
بوند بھر روشنی لے کر آ ج ئے عمر بھر خود کو نہ دیکھ سک
سوچ سک واں سکوں ہو گ خود کو دیکھ سکوں گ سوچ سکوں
گ خود کو دیکھنے سوچنے کی حسرت بر آئے گی۔
خود کو دیکھ کر سوچ کر ارضی خدائی سے مکتی ق بی خدا کی
بےکراں عظمتوں ک اسرار کھل ج ئے گ وہ میرا تھ میرا ہے
مجھے مل ج ئے گ ۔ سردست ک ن و دفن کے س م ن کی فکر ہے۔
ک ن م ے ن م ے اس سے کی فر پڑت ہے۔ عمر بھر اس نے
مری پردہ پوشی کی ہے ا بھی کرئے گ ۔
82
ایونوں میں بستے س یدی میں لپٹے شیط نوں ک نگر مرا نہیں
مرا نہیں گورنگر مرا ہو گ مرا خدا کچھ لیت نہیں دیت ہے۔ لین
مری ع دت دین اس کی فطرت روٹی کی فکر کیسی کرائے کی
چنت میں کیوں کروں مری ج ن میں آ رہ ہوں تو مختصر سہی
مرے لیے مری حسرتوں کے لیے س ت زمینوں سے بڑھ کر
وس ت رکھتی ہے میں بھول میں رہ کہ یہ ں کچھ بھی مرا نہ تھ
زیست کے کچھ لمحوں کی دیری تھی تو ہی تو مری تھی
یہ ہی فیص ہ ہوا تھ
یہ ہی فیص ہ ہوا تھ
یہ ہی فیص ہ ہوا تھ ۔
83
84
چودہ اگست
.................
چودہ اگست اک دن ہے
جو شر اج لت ہے
اف میں لہو اچھ لت ہے
اس دن خوش بو اگتی ہے
نکہت نکھرتی ہے
بگڑی سنورتی ہے
جذبے لہو گ تے ہیں
ان حد صدمے سن تے ہیں
خوا غ ت چراتے ہیں
م یوسی کے دھبے مٹ تے ہیں
فردوس کی ہوا لاتے ہیں
چودہ اگست اک دن ہے
85
کر گزرنے کی ی د دلات ہے
برف لہو گرم ت ہے
شہیدوں ک یہ سندیسہ لات ہے
اٹھو ج گو صبح ہوئی ہے
صدی ں نہ جو کر سکیں
ہم را لہو وہ کر گی
اس زمین کی ت م نگ سنورو
خون پسینے سے اس کو نکھ رو
آتی نس وں تک یہ زندہ رہے
ان کے مقدر میں ت بندہ رہے
86
اردو کی پہ ی سنکوئین
آس ست رے
من کی
چھپ کر من میں
دھڑکت پھڑکت پر خوف کے پہرے
آس ست رے س رے کے س رے ی س اف میں
شن نت ہوئے
87
اپیل
ن رت کی توپوں کے دہ نوں پر
دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو
ان کی آنکھوں کی م صومیت
م صومیت کی آغوش میں پ تے خوا
خوا صبح کی ت بیر ہوت ہے
خوا مر گیے تو
آت کل مر ج ئے گ
اور یہ بھی کہ
ممت قتل ہو ج ئے گی
'خو ج ن لو
ن رت کے تو
پہ ڑ بھی متحمل نہیں ہوتے
کل کیوں کر ہو گ
میں ت سے پھر کہت ہوں
88
ن رت کی توپوں کے دہ نوں پر
دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو
م ہ ن مہ سوشل ورکر لاہور' جنوری-فروری 1992
89
اس روز بھی
اس روز بھی
اک قتل ہوا
اف میں لہو اتر گی
ہ ت میں خنجر لے کر
وہ شہر بھر پھرت رہ
ہر دیکھت
اسے دیکھت رہ
سسکی ں گواہ کیوں بنیں
لہو بھی تو
بول رہ تھ
90
گنگ الٹ بہنے لگی ہے
من کی دیواروں پر
یہ خون کے چھینٹے کیسے ہیں
مردہ جسموں کی بو
س نسوں میں
کس نے بھر دی ہے
برف سے جذبوں پر
ہ تھ کی پوروں کے نقش
کہ ں سے اترے ہیں
روح کی زل یں
کیوں بکھری بکھری ہیں
تمہ رے ج نے کے ب د
حی ت کے س منظر
کیوں ٹھہر گیے ہیں
ت س نہ آنے کے خدشے
91
بل کھ تے س نپوں کے
مسکن بن ج تے ہیں
فرزانہ ہوں کہ دیوانہ
میں ک ج نت ہوں
ہں
تمہ رے ج نے سے پہ ے
یہ س کچھ نہ تھ
تمہ رے ج نے کے ب د
گنگ الٹ بہنے لگی ہے
92
لہو ک تقدس
ک ی ں اور گلا و کنول بھی
پیر مغر کی ٹھوکر میں ہیں
میرے دور ک ٹیپو
غیرت کے لہو ک تقدس
بھوک کے آئنہ میں
دیکھت ہے
93
بھولا نہیں میں
لوگ ت وذ کہتے ہیں اسے دیکھ کر
سکے چ تے نہیں بخل کے
حسن کے ب زار میں
.............
ترک ال ت میں بھی اک س یقہ تھ
دوڑے آئے غیر بھی
ان کی ہر صدا پر
.............
نظر م نے کے لمحے چھپ رکھے ہیں
احس س کی بوتل میں
سزا کے لیے تو گواہی چ یے
............
احس س حسن ہوت گلا کو
یوں وہ بےحرمت نہ ہوت
94
امیر شہر کےقدموں میں
..............
صدائیں ا کون سنے گ
ترے حسن کے خمیر کی ری نے
ڈس لی ہے اہل وف کو
............
دل کے پ ر دیوار سی بنی ہے
یہ پتھر تو وہی ہیں
آئے تھے جو محبت کے جوا میں
...........
قیس ک دعوی عش
اہل نظر کیوں م ن لیں
عش میں اس کے ک اعتدال تھ
.........
ذرا وحشت دل تو دیکھو
ج جس نے بہلای
95
س تھ ہو لی
............
کھو کر جوانی کے خدوخ ل میں
بھولا نہیں میں
ب پ کی آنکھ میں لکھے خط کو
..........
ت تو مجر وف ہو
سمندر کی تہوں میں بھی
کھوج لیں گے ت کو کھوجنے والے
27-9-1995
96
شہد سمندر
ترے شبدوں میں
شہد سمندر
ترے ہونٹوں میں
تخ ی کی ابجد
تری آنکھوں میں
کئی عرش سجے
ترے پیروں میں
جیون ریکھ
تری س نسوں میں
آج اور کل
تری کھوج ک پل
صدیوں پر بھ ری
ترے م ن کے عشرے
ج پیں پل دو پل
97
ترے سوچ کے آنگن میں
کن کے بھید چھپے
تو چھو لے تو
مٹی سون اگ ے
پتھر پ رس ٹھہرے
تری ایڑ کے اندر
احس س کے س ت سمندر
ترا دامن
فرشتوں ک مسکن
تو وہ برگد
چرا کر س یہ جس ک
آک ش اترائے
میں اپنے بخت پر ن زاں ہوں
تو مری م ں کہلائے
ترے سینے میں
مری پی س کےدیپ ج یں
98
م ں کے دل کی دھک دھک
خ د کے گیت سن ئے
99
رات ذرا ڈھل ج نے دو
رات ذرا ڈھل ج نے دو
ج دو پ ٹ ندی کے
مل ج ئیں گے
در وصل کے کھل ج ئیں گے
نیند کے جھونکے
آغوش میں اپنی
بستی کو لے لیں گے
آک ش سے دھند اترے گی
ظ مت اپنی زل وں میں
ج گتے رہن کے آوازوں کو
کس لے گی
ت ہوس سکوں کی
گھر سے ب ہر نک ے گی
رات ذرا ڈھل ج نے دو
100
ت حصہ اپن بٹوا لین
راتوں کے م لک
لوگ بھروسہ کے ہیں
دن کو تو
اج ے چہرے
دھندلا ج تے ہیں
رات ذرا ڈھل ج نے دو