The words you are searching are inside this book. To get more targeted content, please make full-text search by clicking here.

جیون سپنا
مقصود حسنی
ابوزر برقی کتب خانہ
جولائی ٢٠١٧

Discover the best professional documents and content resources in AnyFlip Document Base.
Search
Published by پنجاب اکھر, 2017-07-03 12:12:51

جیون سپنا

جیون سپنا
مقصود حسنی
ابوزر برقی کتب خانہ
جولائی ٢٠١٧

‫‪151‬‬

‫میرا سر بریدہ جس‬
‫محتس کے پ س ج ءے کیسے‬
‫فرض ک قرض نبھ ءے کیسے‬

‫عہد آج ک‬
‫دولت عزیز رکھت ہے‬
‫اپنی آنکھوں کے عوض‬

‫دے سکت ہوں میں‬
‫خضر کی چ پ‬

‫جو مری ضرورت نہیں‬
‫مجھے اک خوا لکھن ہے‬
‫آنکھوں میں مہت لکھن ہے‬

‫‪152‬‬

‫بردان‬

‫ت آرہے ہو‬
‫اس خبر کے‬
‫میں صدقے میں واری‬
‫میرا دل تمہ را‬
‫میری ج ن تمہ ری‬
‫دل کی ک ی ں‬
‫میرے شو کے‬
‫کھ تے گلا س رے‬
‫روح کی قوس قزاح کے رنگ‬
‫میری س نسوں کے رب و چنگ‬
‫تیرے قدموں میں بکھرنے کو‬
‫دہ یز پر بیٹھی بے قرار آنکھیں‬
‫ترے قدموں پر‬
‫اشکوں کے مروارید‬

‫‪153‬‬

‫نچھ ور کرنے کو‬
‫ترے منہ کے‬

‫الہ می شبدوں کے ج دو‬
‫میری سم عتوں پر‬

‫عش کے گرنتھ کی تکمیل میں‬
‫تیرے آنے کے رستوں کو‬

‫برہم کی کرپ ک بردان سمجھیں‬

‫‪154‬‬

‫چ ہت کے کنول‬

‫میں نے ش ید پ پ کی‬
‫اس کو اپنی سوچوں میں بس ی‬

‫دل سنگھ سن پر بیٹھ ی‬
‫اس کے ہونٹوں کی تھرکت کو‬

‫محبت ک صحی ہ سمجھ‬
‫آنکھ کے اک اش رے پر‬
‫اپنی منش کے رنگین پنے‬

‫کل کے حسین سپنے‬
‫تی گ کے قدموں میں رکھے‬
‫کہ اس کی ان کو تسکین پہنچے‬

‫بشری چہرے پر‬
‫گلابوں کی رنگت رقص ں رہے‬

‫مسک نوں کی شرارت رہے‬
‫آ حیواں ڈھونڈنے نکلا‬

‫‪155‬‬

‫ہونٹوں کی جنبش کو‬
‫کن ک راز سمجھ‬

‫آک ش کے اس پ ر بیٹھ‬
‫ا یہ سوچے ہوں‬
‫سیڑھی کیچھنے ک‬
‫اس نے کیوں پن کی‬

‫گلا جوڑے میں ہو‬
‫ضروری تو نہیں‬
‫قبریں بھی تو‬

‫گلابوں کی راہ دیکھتی ہیں‬
‫چ ندی ب لوں پر‬

‫گیندا ک اٹھت ہے‬
‫جھریوں کے خوا‬
‫گھر کے نہ گھ ٹ کے رہتے ہیں‬
‫آک ش کے اس پ ر بیٹھ‬
‫ا یہ سوچے ہوں‬

‫‪156‬‬

‫چ ہت کے کنول‬
‫جیون کی راہوں میں‬
‫اعتب ر کیوں نہیں رکھتے‬

‫‪157‬‬

‫در وا کر دو‬

‫در وا کر دو‬
‫پنچھی ش کو لوٹ آتے ہیں‬

‫ب غی جذبے‬
‫س گر سے نہ ٹکرا ج ئیں‬

‫ان پڑھ ہیں‬
‫جگ کی ریت سے بے بہرہ ہیں‬

‫در وا کر دو‬
‫لوٹ آئیں گے‬
‫اپن گھر اپن ہوت ہے‬
‫ش کو ب ہر رہن ٹھیک نہیں‬
‫ق نون کے رکھوالے‬

‫چوراہے پر‬
‫ٹکٹکی لے کر بیٹھے ہیں‬

‫ص ی پر لٹک دو‬

‫‪158‬‬

‫م تی ک فتوی ہے‬
‫اپنوں کے ہ تھوں میں‬
‫ٹکوے ہیں برچھے ہیں‬

‫در وا کر دو‬
‫سورج ڈو رہ ہے‬

‫لوٹ آئیں گے‬
‫پنچھی ش کو لوٹ آتے ہیں‬

‫‪159‬‬

‫بت‬

‫وقت وقت کی ب ت ہے‬
‫سہ رے ڈھونڈتے تھے مجھ کو‬

‫سہ را ڈھونڈ رہ ہوں میں‬

‫‪160‬‬

‫ج بھی‬

‫آسم ن سے‬
‫ج بھی‬

‫من و س وی اترت ہے‬
‫زمین زرد پڑ ج تی ہے‬

‫کہ بےمحنت ک ثمرہ‬
‫حرکت کے در بند کر دیت ہے‬
‫سجدہ سے منحرف مخ و کے قہقے‬

‫اس س کی دھڑکنیں‬
‫چھین لیتے ہیں‬
‫آسم ن سے‬
‫ج بھی‬

‫من و س وی اترت ہے‬

‫‪161‬‬

‫آج یہ کھلا‬

‫جیون کی رگوں سے‬
‫س ری شبن نچوڑ کر‬

‫کل تک اترات رہ‬
‫آج مگر یہ کھلا‬

‫وہ س‬
‫ترے عر جبین کے‬
‫اک قطرے کے پ سنک نہ تھ‬

‫‪162‬‬

‫س ج نتے ہیں‬

‫کچھ کہنے کی اچھ ہو تو‬
‫اپنے نیتر کے در بند کر دو‬
‫بص رت کے کت دریچوں میں‬

‫کہرا بن دو‬
‫کہن سنن ت پر رکھ‬
‫ک یوں سےکومل جذبوں پر‬

‫کی گزرے گی‬
‫پگ ے دل کی بستی‬
‫تذبذ کے تند بھوک سے‬
‫کیونکر اور کیسے‬

‫بچ پ ئے گی‬

‫‪163‬‬

‫سج سنور کر‬

‫تمہ رے آنے کی آش‬
‫دن بھر‬

‫مجھ کو زندہ رکھتی ہے‬
‫سرج کے س تھ‬

‫میں بھی مر ج ت ہوں‬
‫غر لہو اگ ت ہے‬
‫ط وع کے س تھ‬
‫ی س کی لحد سے‬

‫آس مجھے اٹھ لاتی ہے‬
‫میری آنکھیں‬
‫میری پ کیں‬

‫جیون راہوں میں‬
‫سج سنور کر‬
‫بیٹھ ج تی ہیں‬

‫‪164‬‬

‫سورج کرنوں سے‬
‫شبن کھیچنے چلا تھ‬
‫کہ اس کی حدت نے‬
‫زیست کے ہونٹوں پہ‬

‫پی س رکھ دی‬
‫جیون ک ن‬

‫خون جکر پی کر‬
‫ہستی کی ن تم آرزوں پر‬

‫مسکرای‬
‫آد سٹپٹ ی‬
‫حی ت ک س ر‬
‫موت کی دہ یز ت ک لے آی‬
‫سوچ ک اک دیپ جلا‬
‫زیست مرتیو کے در کی‬
‫درب ن کیوں بنی ہے‬
‫گ جر سی ک تب دل سہی‬

‫‪165‬‬

‫سی تو نہیں ہے‬
‫پیٹ سول کے سب عن صر‬
‫اس کے پوست کی روح میں ہیں‬

‫جن سے مرتی ت ک‬
‫برس ت کے موس کی‬

‫آنکھ مچولی کے‬
‫ان دیکھے کھیل‬
‫ہ کیوں کھ تے ہیں؟‬

‫‪166‬‬

‫بھر بھس ہوئے‬

‫ب رش کے ہر موس میں‬
‫زیست‬

‫ہری لی کی دع م نگے‬
‫پی س کے دامن میں‬
‫پن ہ کی آہیں‬

‫جبر کی بج یوں کے ڈر سے‬
‫بے بس بےکس جیون کے‬
‫آنچل میں‬
‫سہمی سہمی آنکھوں کے‬
‫بھر بھس ہوئے‬

‫‪167‬‬

‫رہنے دو‬

‫قبر ک در وا ہوا‬
‫بولا‬

‫قی مت ہو گئی ہے؟‬
‫ب ہر کرخت اندھیرے تھے‬

‫اج لوں میں‬
‫سرخی ڈو گئی تھی‬

‫نہیں‬
‫مجھے یہیں رہنے دو‬

‫‪168‬‬

‫آج کو عظی کر دو‬

‫کل‬
‫ارضی خداؤں ک منکر‬
‫خوف ب ری سے لبریز‬

‫پی نبی ک نقی تھ‬
‫آج کو‬

‫عظی کر دو‬
‫کہ آج‘ کل سے‬

‫ک نہیں‬

‫‪169‬‬

‫نظر‬

‫جمشید خبر کے لیے‬
‫پی لے میں دیکھت تھ‬
‫ٹوٹ ج ت تو وہ بےبصر ہوت‬
‫ح جت نے ڈبو دی اس کو‬

‫ورنہ خبر تو‬
‫مرد ح کی نظر میں ہوتی ہے‬

‫‪170‬‬

‫خدا پر ایم ن‬

‫خدا پر ایم ن نہ رہے تو‬
‫بچ نے نہیں آتے‬
‫آسم ن سے اب بیل‬

‫‪171‬‬

‫صبح ہی سے‬

‫وہ آگ‬
‫عزازئیل کی جو سرشت میں تھی‬

‫اس آگ کو نمرود نے ہوا دی‬
‫اس آگ ک ایندھن‬

‫ق رون نے پھر خرید کی‬
‫اس آگ کو فرعون پی گی‬
‫اس آگ کو حر نے اگل دی‬

‫یزید مگر نگل گی‬
‫اس آگ کو‬

‫میر ج ر نے سجدہ کی‬
‫میر ق س نے مش ل ہوس روشن کی‬

‫اس آگ کے ش ے‬
‫پھر ب ند ہیں‬

‫مخ و ارضی‬

‫‪172‬‬

‫ڈر سے سہ گئ ہے‬
‫ابر ب راں کی راہ دیکھ رہی ہے‬

‫کوئی ب دل ک ٹکڑا نہیں‬
‫صبح ہی سے تو‬

‫آسم ن نکھر گی ہے‬

‫‪173‬‬ ‫شرینی‬

‫‪ Life Poetries‬‬ ‫شہد کی مکھی سے پوچھ‬
‫ک یوں ک رس ت چوستی ہو کیوں‬

‫بولی‬
‫تیرے طرز تک کی‬

‫شرینی کے لیے‬

‫‪174‬‬

‫فرات ک دامن‬

‫س گر پی کر بھی‬
‫ہر قطرہ پی س سمنر‬

‫پ کوں ک س ون‬
‫ج نے ک برسے گ‬

‫فرات ک دامن‬
‫ش ے لے کر بھ گ ہے‬
‫س حل کس سے شکتی م نگے‬

‫مٹھی بند کر لو‬
‫پ کوں کے اس کن رے پر‬

‫راتوں کے سپنے‬
‫سورج کی آنکھوں میں بھی‬

‫بھیک کے ککرے‬
‫ک لی زل وں کے مندر‬

‫‪175‬‬

‫مسکن ہیں ک لی ج والوں کے‬
‫ج نے سے پہ ے‬

‫آنکھوں میں دھواں بھر لو‬
‫چ ند ک چہرا‬

‫راون کی شکتی لے کر‬
‫عیسی کے خون سے‬
‫اوب م ہی ر‬
‫لکھ رہ ہے‬

‫‪176‬‬

‫اس سے پہ ے‬

‫اس سے پہ ے‬
‫کہ عمر ک ت را ٹوٹے‬

‫مرے جیون ک‬
‫ہر ج ت بجھت پل‬
‫مجھ کو واپس کر دو‬
‫جو دن خوشییوں میں گزرا‬

‫تقدیر نہیں‬
‫مرے عش کی تپسی ک اترن تھ‬

‫مرے بولوں کی تڑپت‬
‫مرے گیتوں کی پیڑا‬
‫مرزے کی کوئی ہیک نہیں‬
‫مرے اشکوں ک شرینتر تھ‬
‫کے ط نے مینے اپنوں‬

‫‪177‬‬

‫سن سن کر‬
‫غیروں کے بھی ک ن پکے‬

‫میں اس کو لوکن کی‬
‫کیوں ک لی ریت سمجھوں‬
‫یہ تو سچ ک پریوجن تھ‬

‫اس سے پہ ے‬
‫کہ عمر ک ت را ٹوٹے‬

‫مرے جیون ک‬
‫ہر ج ت بجھت پل‬
‫مجھ کو واپس کر دو‬
‫ہر ان ہونی ک پرورتن کھولو‬

‫اس سے پہ ے‬
‫کہ عمر ک ت را ٹوٹے‬

‫مرے جیون ک‬
‫ہر ج ت بجھت پل‬

‫‪178‬‬

‫مجھ کو واپس کر دو‬

‫س ید پرندہ‬

‫ممت ج سے‬
‫صحرا میں کھوئی ہے‬
‫کشکول میں بوئی ہے‬

‫خون میں سوئی ہے‬
‫س ید پرندہ خون میں ڈوب‬

‫خنجر دیوارں پر‬
‫چ ند کی شیشہ کرنوں سے‬

‫شبن قطرے پی کر‬
‫سورج جسموں کی شہلا آنکھوں میں‬

‫اس س کے موس سی کر‬
‫ہونٹوں کے کھنڈر پر‬

‫‪179‬‬

‫سچ کی موت ک قصہ‬
‫حسین کے جیون کی گیت‬
‫وف اشکوں سے لکھ کر‬

‫برس ہوئے مکت ہوا‬

‫‪180‬‬

‫یہ کس کی س زش ہے‬

‫ج گو‬
‫ک ک لہو‘ لہو ہوا ہے‬

‫ج نو‬
‫دانستہ ہوا ہے کہ سہو ہوا ہے‬

‫کس کی یہ س زش ہے‬
‫ب بل کے روبرو‬

‫قتل رنگ و بو ہوا ہے‬
‫ق تل کی آستین دیکھ لو‬
‫ہواوں سے گواہی لے لو‬

‫یہ ں ہی جھگڑا‬
‫من و تو ہوا ہے‬
‫وہ جین کی جین ہے‬
‫جو جین ڈر کر جین ہے‬
‫مے گرتی ہے کہ‬

‫‪181‬‬

‫ت ر سبو ہوا ہے‬
‫ج گو‬

‫ک ک لہو‘ لہو ہوا ہے‬

‫‪182‬‬

‫ابھی ب قی ہے‬

‫محبت کی ہے؟‬
‫دم ک بخ ر؟‬
‫کوئی میٹھ جذبہ‬

‫ق بی رشتہ‬
‫کسی کے اپن ہونے ک احس س‬

‫شہوت ک بڑھت ہوا سیلا‬
‫زندگی ک بدلت رویہ ی انداز‬

‫بےشم ر سوال‬
‫جن ک جوا‬

‫ابھی تک ب قی ہے‬

‫‪183‬‬

‫چ ند ا دری میں نہیں اترے گ‬

‫جذبے لہو جیتے ہیں‬
‫م ش کے زنداں میں‬
‫مچھروں کی بہت ت ہے‬

‫سہ گنوں کے کنگن‬
‫بک گئے ہیں‬

‫پرندوں نے اڑن چھوڑ دی‬
‫کہ فض میں ت بک ری ہے‬
‫پج ری سی ست کے قیدی ہیں‬

‫ت واریں زہر بجھی ہیں‬
‫مح فظ سونے کی میخیں گنت ہے‬

‫چھوٹی مچھ ی ں ف قہ سے ہیں‬
‫کہ بڑی مچھ یوں کی دمیں بھی‬

‫شک ری آنکھ رکھتی ہیں‬
‫دری کی س نسیں اکھڑ گئی ہیں‬

‫‪184‬‬

‫صبح ہو کہ ش‬
‫جنگی بیڑے گشت کرتے ہیں‬
‫چ ند دھویں کی آغوش میں ہے‬

‫ا وہ‬
‫دری میں نہیں اترے گ‬
‫تنہ ئی بنی آد کی ہمرک ہے‬

‫کہ اس ک ہمزاد بھی‬
‫تپتی دھوپ میں‬
‫کک‬
‫کھو گی ہے‬

‫‪185‬‬

‫ذات کے قیدی‬

‫قصور تو خیر دونوں ک تھ‬
‫اس نے گ لی ں بکیں‬
‫اس نے خنجر چلای‬
‫سزا دونوں کو م ی‬
‫وہ ج ن سے گی‬
‫یہ جہ ن سے گی‬

‫اس کے بچے یتی ہوئے‬
‫اس کے بچے گ ی ں رولے‬
‫اس کی م ں بین ئی سے گئی‬
‫اس کی م ں کے آنسو تھمتے نہیں‬

‫اس ک ب پ کچری چڑھ‬
‫اس ک ب پ بستر لگ‬

‫دونوں کنبے ک سہء گدائی لیے‬
‫گھر گھر کی دہ یز چڑھے‬

‫‪186‬‬

‫بے کسی کی تصویر بنے‬
‫بے توقیر ہوئے‬
‫ضبط ک فقدان‬

‫برب دی کی انتہ بن‬
‫سم ج کے سکون پر پتھر لگ‬

‫قصور تو خیر دونوں ک تھ‬
‫جیو اور جینے دو کے اصول پر‬

‫جی سکتے تھے‬
‫اپنے لیے جین کی جین‬

‫دھرتی ک ہر ذرہ‬
‫تزین کی آش ر کھت ہے‬

‫ذات کے قیدی‬
‫مردوں سے بدتر‬
‫سسی فس ک جین جیتے ہیں‬

‫‪187‬‬

‫ج ت مجھ کو سوچو گے‬

‫تری زل وں کی ش‬
‫صبح بہ روں کے پر ک ٹے‬

‫تری آنکھوں کے‬
‫مست پی لوں ک اک قطرہ‬
‫آس کی مرتیو ک سر ک ٹے‬
‫ج نے ان ج نے کی اک انگڑائی‬

‫ن رت کے ایوانوں میں‬
‫ان کے ن ہونے ترے ہونے ک‬

‫قرط س ال ت پر‬
‫امروں پر اپنی امرت لکھ دے‬

‫ا ج سے‬
‫میں تجھ کو سوچے ہوں‬
‫مری بص رت کے در وا ہوئے ہیں‬

‫اپنی سوچ ک اک ذرہ‬

‫‪188‬‬

‫گر کوہ پر رکھ دوں‬
‫دیوانہ ہو‬

‫مجنوں کی راہ پکڑے‬
‫مری سوچ کی حدت سے‬
‫صحراؤں ک صحرا اپنی پگ بدلے‬
‫تری مسک نوں کی ب رش‬

‫شور زمینوں کو‬
‫برہم کے بردان سے بڑھ کر‬

‫میں تجھ کو سوچے ہوں‬
‫کہ سوچن جیون ہے‬
‫کھوجن جیون ہے‬

‫ج ت مجھ کو سوچو گے‬
‫ت پر کن ک راز وا ہو گ‬
‫وہ ہی ہر ج ہو گ‬
‫ت کہتے پھرو گے‬
‫‪One into many‬‬

189

But many are not one
Nothing more but one

When we divide one
Face unjust and hardship
I and you are not two but one

One is fact
Fact is one

‫‪190‬‬

‫س سے کہہ دو‬

‫گذشتہ کے گلا و کنول‬
‫م تول ایم ن کی لاش پر‬

‫سج کر‬
‫لبوں پرزیست ک نوحہ‬

‫پریت ک گریہ بس کر‬
‫وعدہ کی ش‬

‫اپنی عظمت میں‬
‫فرشتوں کے س سجدے‬

‫آج ہی مص و کر دو‬
‫س سے کہہ دو‬

‫ہ کونگے ہیں بہرے ہیں‬
‫ک کوسی ک مرض ط ری ہے‬

‫اگ وں ک کی‬
‫اپنے ن لھواتے ہیں‬

‫‪191‬‬

‫مورخ ہتھ بدھ خ د ہے‬
‫کل ہ پر ن ز کرے گ‬

‫کہ ہ رفتہ پر ن زاں ہیں‬

‫‪192‬‬

‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬

‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬
‫روح کی ک ق تل ہے‬
‫مرتی ہو کہ جیون‬
‫آس ہو کہ ی س‬

‫اک کوکھ کی سنت نیں ہیں‬
‫اک محور کے قیدی‬

‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬
‫روح کی ک ق تل ہے‬
‫ج دل دری میں‬
‫ڈول عش ک ڈالو گے‬
‫ارت ش تو ہو گ‬
‫من مندر ک ہر جذبہ‬
‫ہیر ک داس تو ہو گ‬

‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬

‫‪193‬‬

‫روح کی ک ق تل ہے‬
‫ہر رت کے پھل پھول نی رے‬

‫چ ندنی راتوں میں‬
‫دور امرجہ کے کھ ی نوں میں‬

‫سیرابی دیتے ہیں‬
‫ل گنگ کے پی س بھج تے ہیں‬

‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬
‫روح کی ک ق تل ہے‬
‫من مستی‬
‫آنکھوں ک ک جل‬
‫دھڑکن دل کی‬
‫زل وں کی ظ مت‬
‫ک قیدی ہیں‬

‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬
‫روح کی ک ق تل ہے‬

‫آتش گ ہیں برکھ رتوں میں‬

‫‪194‬‬

‫ج تی تھیں ج تی ہیں‬
‫ج تی ہوں گی‬

‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬
‫روح کی ک ق تل ہے‬

‫‪195‬‬

‫ش ہ کی لاٹھی‬

‫ان رک ی کے‬
‫دیواروں میں چننے ک موس‬

‫ج بھی آت ہے‬
‫آس کے موس مر ج تے ہیں‬

‫ہر ج تے ہیں‬
‫چ ند سورج‬
‫آک ش اور دھرتی‬
‫زیست کے س رنگ‬
‫پھیکے پڑ ج تے ہیں‬
‫کل کی م نگ سج نے کو‬
‫عش پھر بھی زندہ رہت ہے‬
‫ہر دکھ سہت ہے‬
‫یہ کھیل ش ہ‘ زادوں ک ہے‬
‫ش ہ زاہزادے ک مرتے ہیں‬

‫‪196‬‬

‫ش ہ کی لاٹھی‬
‫ان ر ک ی کے سر پر‬

‫منڈلاتی رہتی ہے‬
‫کمزور عضو کے سر پر‬

‫س موس‬
‫بھ ری رہتے ہیں‬

‫‪197‬‬

‫برسر عدالت‬

‫شبن‬
‫گھ س ک مکوڑا پں گی‬

‫ب دل‬
‫پرندوں نے پروں میں چھپ لیے‬

‫آنسو‬
‫مگر پ کوں پر تھے ہی ک‬

‫امن‬
‫اس روز شہر میں کرفیو تھ‬

‫روشنی‬
‫ب رود نگل گی‬

‫امید‬
‫دم ک خ ل نہیں تو اور کی ہے‬

‫ق تل برسر عدالت‬
‫انص ف ک ط ل تھ‬

‫‪198‬‬

‫کہ چڑیوں کی چونچیں‬
‫مقتول ک پیٹ‬

‫روٹی خور ہو گی تھ‬
‫اسے گیس کی شک یت رہتی تھی‬

‫ایسے میں‬
‫قتل ن گزیر ہو گی تھ‬
‫مقتول کی ش ہ خرچی ک عوض نہ‬
‫بیوہ اور اس کے بچوں کی‬

‫برسر ع‬
‫نیلامی سے دلوای ج ئے‬
‫کہ انص ف ک بول ب لا ہو‬

‫‪199‬‬

‫م ں‘ م ں ہوتی ہے‬

‫م ں‘ م ں ہوتی ہے‬
‫س بقے لاحقے‬

‫ترے مرے منہ ک چسک‬
‫م ں ک کڑوا لہجہ‬
‫خ د ک میوہ‬
‫اس ک غصہ‬
‫پری ک س گر‬

‫اس کے چرنوں میں‬
‫سورگ ک جھرن‬

‫م ں‘ م ں ہوتی ہے‬
‫اس کی آنکھوں میں‬

‫دو ع ل کے سکھ‬
‫اس ک س یہ‬

‫بھگوان کی کرپ‬

‫‪200‬‬

‫رحم ن کی دی‬
‫اس ک رشتہ‬
‫مترادف سے ع جز‬
‫م ں‘ م ں ہوتی ہے‬
‫م ءیں کیوں مر ج تی ہیں‬
‫من آنگن سون کر ج تی ہیں‬

‫کہنے کو‬
‫م ں وہ بھی ہے‬
‫پی ر وہ بھی کرتی ہے‬

‫غرض ک ہ تھ‬
‫میرے ہ تھ دی‬
‫اس کی محبت‬
‫مشروط محبت‬
‫غرض کی ب ندی‬
‫ط ک امرت‬
‫شرط کی ڈور کٹ ج نے پر‬


Click to View FlipBook Version