The words you are searching are inside this book. To get more targeted content, please make full-text search by clicking here.
Discover the best professional documents and content resources in AnyFlip Document Base.
Search
Published by , 2017-03-30 04:47:57

j-2 (1)

j-2 (1)

‫‪51‬‬

‫درد چ ت ہے دبے پ ؤں ص‪79‬‬
‫م ں کی چھ تیوں ک سمندر ص‪73‬‬

‫ل ظوں ک پل ٹوٹ گی ص‪67‬‬
‫کہر کی دیواروں کے بچ ص‪47‬‬

‫اس خ موشی کے شکنجہ میں‬
‫فقط ج ن بہ ل تھ میرا ایم ن ص‪55‬‬
‫آش کے ہ ں' اس عہد کی سچی تصویریں دیکھنے کو م تی ہیں' س تھ‬
‫میں' اس عہد کے شخص کے لیے پیغ بھی ہے۔ ب طور مث ل یہ نظ‬

‫‪.‬ملاحظہ ہو‬
‫ص ی پر ٹنگے نصی‬

‫اٹھو‬
‫ہ تھ بڑھ ؤ‬

‫اور‬
‫ص ی پر ٹنگے نصی کو ات ر لو‬

‫وہ بھی مضبوط ارادوں کی‬
‫راہ دیکھت ہے‬

‫زندگی کو دان کی‬
‫پیٹی مت دو‬

‫‪52‬‬

‫کسی آدھے ادھورے‬
‫مندر کی بنی د پر رکھی‬

‫دان کی پیٹی‬
‫جس میں‬

‫مجبوری ی ڈر سے‬
‫ڈال ج ت ہے کوئی‬
‫پ نچ پیسے دس پیسے‬
‫غرض آش پربھ ت کی ش عری' اپنے وجود میں' فکری اور لس نی‬
‫اعتب ر سے' ق بل توجہ توان ئی رکھتی ہے اور اسے نظر انداز کرن '‬
‫مبنی برانص ف نہ ہو گ ۔ غژل چوں کہ نظ سے' قط ی الگ صنف‬
‫سخن ہے' اسی لیے اسے' کسی دوسرے وقت کے لیے اٹھ رکھ ہے۔‬

‫مکرمی جن ڈاکٹر حسنی ص ح ‪ :‬سلا ع یک‬

‫‪53‬‬

‫آش پربھ ت پر آپ ک سیرح صل مضمون پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔ وہ‬
‫ہندوست ن کی ش عرہ ہیں۔ہندوست ن میں کسی ہندو ش عرہ ک اردو میں‬
‫ش عری کرن ایک نہ یت خوش آئند م رکہ ہے۔ اس سے ایک اش رہ یہ‬
‫بھی م ت ہے کہ اردو ک مستقبل وہ ں بھی خرا ہرگز نہیں ہے۔ ک ش‬
‫اہل اردو ایسے ادیبوں اور ش عروں کی قدر کریں جو ن مس عد ح لات‬
‫کے ب وجود محبت اور لگن سے زب ن و اد کی خدمت میں مصروف‬
‫ہیں۔ اردو ک ح ل جیس کچھ بھی ہے وہ اہل اردو کے ہ تھوں ہی ہے۔‬
‫آش پربھ ت کی تقریب تم نظمیں نثری نظمیں لگ رہی ہیں۔ کوئی آزاد‬

‫نظ بھی نظر نہیں آئی۔ ان کے خی لات بہت ج ندار اور ت زہ ہیں اور‬
‫بی ن پر ان کو عبور ہے۔ اتن تو ہ بہت سے اردو کے ش عروں کے‬
‫ب رے میں بھی نہیں کہہ سکتے ہیں! مجھ کو آش ص حبہ کی غزلوں ک‬

‫بے صبری سے انتظ ر ہے۔ امید ہے کہ آپ ج د ہی اس ج ن فکر‬
‫فرم ئیں گے۔ بہت بہت شکریہ۔ اللہ سے دع ہے کہ آپ کو اسی طرح‬

‫خدمت اد وش ر کے مح ز پر ت زہ ک ر اورت زہ د رکھے۔‬
‫مہر افروز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9894.0‬‬

‫اکبر اردو اد ک پہلا بڑا مزاحمتی ش عر‬

‫‪54‬‬

‫ن خوشگوار اور ن س زگ ر ح لات میں' ح کہن آس ن ک نہیں۔ اکبر الہ‬
‫آب دی نے' یہ فریضہ بڑے س یقے اور اہتم سے انج دی ۔ سرک ری‬
‫ملاز ہو کر' ن گوار ح لات پیدا کرنے والوں کو' آڑے ہ تھوں لی ۔ کہیں‬
‫پوشیدہ کہیں نی پوشیدہ اور کہیں بلاپوشیدگی' کہنے کی ب ت' کہہ دی۔‬
‫ایک طرف سرسید' جو مغربی تہذی کے نم ئندہ تھے' س تھیوں سمیت'‬
‫مغر کے لیے سرگر عمل تھے' تو دوسری طرف اکبر' اس کہے ی‬
‫کیے کی' تکذی کر رہے تھے۔ ہمہ وقت سپ ٹ اور براہ راست کہن '‬
‫آس ن ک نہ تھ اسی لیے انہوں نے طنز و مزاح ک رستہ اختی ر کی ۔‬
‫ہ سے ہ سے میں' کسی عمل' فکر ی طور کی ڈنڈ لاہ کر رکھ دیتے ہیں۔‬

‫ایک طرف ٹی ورک ہو رہ تھ ' تو دوسری طرف فرد واحد'‬
‫غیرسنجیدہ انداز میں' سرگر عمل تھ ۔ بدقسمتی یہ کہ جس پذیرائی‬
‫اور اعزاز و اکرا کے مستح تھے' وہ انہیں میسر نہ آئی‪ .‬اس کے‬
‫برعکس' سرک ری گم شتے سر خ ن بہ در اور ش ہی ت وے چوس' کی‬
‫سے کی قرار دے دیے گیے۔ بدقسمتی کی ب ت یہ کہ وہ ت ریکیوں کے‬
‫امین' آج بھی عظی ت ریخی اور قومی شخصی ت ہیں۔ ش ہی کڑچوں ک‬

‫ہیرو ٹھہرن ' کوئی نئی نہیں' بہت پرانی ریت چ ی آتی ہے۔‬

‫اکبر نے اردو کو نی طور اور نی اس و دی ۔ ان کے اکثر مرکب ت بڑے‬
‫ک ٹ دار ہیں۔ ان کی ترکیب ت اور تشبیہ ت' حس س دلوں کی دھڑکنوں‬
‫کو بڑی ملائمیت سے چھیڑتی ہیں۔ ج وہ پرانی اقدار کی تذلیل ک‬
‫نوحہ کہتے ہیں' تو مغر پریدہ انہیں دقی نوس قرار دے کر' ان کی‬
‫سننے سے انک ر کر دیت ہے۔ اس ذیل فقط یہ دو ش ر ملاحظہ ہوں‬

‫‪55‬‬

‫تمھ ری پ لیسی ک ح ل کچھ کھ ت نہیں ص ح‬

‫ہم ری پ لیسی تو ص ف ہے ایم ں فروشی کی‬

‫شکست رنگ مذہ ک اثر دیکھیں نئے مرشد‬

‫مس م نوں میں کثرت ہو رہی ہے ب دہ نوشی کی‬

‫اکبر ک موقف رہ ہے' کہ بےشک ہم رے دشمنوں نے ہمیں روند ڈالا‬
‫ہے' ہم رے مذہبی اور تہذیبی ورثے کو ن ق بل تلافی نقص ن پہنچ ہے'‬
‫ریورس ک عمل اگرچہ ابھی ج ری ہے' ت ہ اس امر کو خ رج از امک ن‬
‫قرار نہیں دی ج سکت ' کہ جو لوگ آج ک می ہیں' کل جہ ں ب نی کے‬

‫م ملات میں ن ک ہو ج ئیں اور آج کے ن ک کل کو ک می ٹھہریں۔‬

‫انگریز نے ‪ 1857‬میں جنگ جیت ج نے کے ب د' ظ وست کی انتہ‬
‫کر دی۔ چوں کہ اس نے مس حکومت کو خت کی تھ اور ردعمل کی'‬

‫اسی سے توقع تھی' اس لیے زی دہ تر مسم ن ہی اس کی تیغ ست ک‬
‫نش نہ بنے۔ دہ ی اس وقت چھے لاکھ آب دی ک شہر تھ ' جہ ں آہوں اور‬

‫سسکیوں کے سوا' کچھ سن ئی نہ دیت تھ ۔ اس صورت ح ل سے‬
‫گزرنے کے ب وجود' مس م نوں میں جذبہءآزادی بیدار ہوا' جس کے‬

‫ب عث زندگی میں جدوجہد کی ایک نئی لہر‬

‫دوڑنے لگی' اکبر کے ہ ں اس امر ک اش رہ م ت ہے' کہ ف تح اپنی فتح‬
‫پر خوش نہ ہوں' کیوں کہ‬

‫سورج ہمیشہ نئے انقلا کے س تھ ط وع ہوا کرت ہے۔ ان ک موقف‬
‫تھ ' کہ لوگ مرتے رہتے ہیں' آزادی کے متوالے جن لیتے رہتے ہیں۔‬
‫غلامی سے آزادی تک ک س ر' ہر صورت اور ہر رنگ میں' ج ری رہت‬

‫‪56‬‬

‫ہے۔ پرانی نسل خت ہو رہی ہے تو اس سے کوئی فر نہیں پڑت ۔ جس‬
‫تن س سے اموات ہو رہی ہیں' اسی تن س سے لوگ آ بھی رہے ہیں'‬
‫جو اپنے سینے میں گزرا ہوا کل رکھتے ہیں۔ اکبر کے ہ ں جگہ جگہ‬
‫موازنہ کی صورتیں نظر آتی ہیں اور واضح ا ل ظ میں' نئی آمدہ تہذی‬

‫کے نق ئص کو واضح کی ۔‬
‫نئی تہذی سے س قی نے ایسی گرمجوشی کی‬
‫کہ آخر مس م نوں میں روح پھونکی ب دہ نوشی کی‬

‫ہ ریش دکھ تے ہیں کہ اسلا کو دیکھو‬
‫مس زلف دکھ تی ہے کہ اس لا کو دیکھو‬
‫اس پر تنقید بھی کرتے ہیں۔ ب ض اوق ت بڑی بےب قی سے ک لیتے‬

‫ہیں۔ مثلا‬
‫یہی فرم تے رہے تیغ سے پھیلا اسلا‬
‫یہ نہ ارش د ہوا توپ سے کی پھیلا ہے‬
‫وہ ح ک لوگوں کے رویے رجح ن اور اطوار سے خو خو آگ ہ‬

‫تھے' ت ہی تو کہتے ہیں‬
‫رع ی کو من س ہے کہ ب ہ دوستی رکھیں‬
‫حم قت ح کموں سے ہے توقع گر جوشی کی‬
‫وہ حکومتی چمچوں کڑچھوں کی ن یس ت سے آگہی رکھتے تھے۔ یہ‬
‫پٹھو لوگ' اپنی پرانی تہذی کی خ می ں گنوا رہے تھے اور نئی تہذی‬

‫‪57‬‬

‫کی خوبیوں ک ڈھندورہ پیٹ رہے تھے اور اسی کو ترقی ک زینہ قرار‬
‫دے رہے تھے۔ اس ذیل میں اکبر ایک جگہ کہتے ہیں‬

‫چھپ نے کے عوض چھپوا رہے ہیں خود وہ عی اپنے‬

‫نصیحت کی کروں میں قو کو ا عی پوشی کی‬

‫چوں کہ آزادی اور ح سچ کی ب ت کرنے والے ج ن ج تے تھے اس‬
‫‪:‬لیے انہوں نے اس کے لیے تین حربے است م ل کیے‬

‫اش رتی انداز اختی ر کرتے ‪1-‬‬

‫دبے ل ظوں بہت کچھ کہہ ج تے ‪2-‬‬

‫کبھی تھوڑا کھل کر ب ت کرتے ‪3-‬‬

‫انہیں اس امر ک ت سف رہ ' کہ ان کے ہ نوا اور ح کی ب ت کرنے‬
‫والے' تقریب خت ہو گیے ہیں اور انگریز تہذی کے ح میوں میں'‬

‫ہرچند اض فہ ہو رہ ہے۔ ان کے تکذی کرنے والے ان کے خلاف من ی‬
‫اطوار پر اتر آئے ہیں۔ کہتے ہیں‬

‫رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے ج ج کے تھ نے میں‬

‫کہ اکبر ن لیت ہے خدا ک اس زم نے میں‬

‫انہوں نے علامتی طور اختی ر کرکے' ایک اصول وضع کی ' کہ کچھ‬
‫بھی سہی' ح لات کیسے بھی رہے ہوں' حریت ک س ر ج ری رہن‬

‫چ ہیے۔ عیش و طر کی مح ل میں رونے والے بھی رہن چ ہیے۔ وہ‬
‫روتے رہے۔‬

‫‪58‬‬

‫ت ی ک شور اتن تہذی ک غل اتن‬

‫برکت جو نہیں ہوتی نیت کی خرابی ہے‬

‫سرسید تحریک کی طرف اش رہ ہے۔ ایک دوسرے ش ر میں ایک ن‬
‫نہ د مص ح طبقہ' نسل نو کو جس ت ی سے آرائستہ کرن چ ہت تھ ' پر‬

‫چوٹ کرتے ہوئے کہتے ہیں۔‬

‫ہ ایسی کل کت بیں ق بل ضبطی سمجھتے ہیں‬

‫کہ جن کو پڑھ کے بیٹے ب پ کو خبطی سمجھتے ہیں‬

‫ح ک یہ ں کے وس ئل سے پچرے اڑا رہ تھ ' بچے کھچے میں سے‬
‫پیٹ بھر انہیں بھی مل رہ تھ ۔ گوی کم ئے گی دنی کھ ئیں گے ہ ' کے‬

‫مصد دونوں فریقوں ک موجو لگ ہوا تھ ۔ اکبر اسے وقتی اور‬
‫ع رضی سمجھتے تھے۔ ان کے نزدیک' عیش و نش ط ک خ تمہ ن تم‬
‫حسرتوں اور خواہشوں پر ہوا کرت ہے۔ ج یہ طے ہے' کہ عیش و‬
‫عشرت ک خ تمہ ن تم حسرتوں پر ہوا کرت ہے' تو پھر کیوں نہ وقت‬
‫مثبت ک موں پر صرف کی ج ئے۔ گوی وہ عیش کوشی کو تی گنے کے‬

‫ح میں تھے۔ درحقیقت وہ مغ وں کی عیش کوشی کو زوال ک سب‬
‫سمجھ رہے تھے۔ انہوں نے وس ئل ک غ ط کی ۔ انج ک ر زوال ک شک ر‬

‫ہوئے۔ اگر وہ‬

‫ب صول اور ڈھنگ کی زندگی کرتے' تو ذلت و رسوائی اور دیس بدری‬
‫ان ک مقدر نہ ٹھہرتی۔ ا بھی یہ ہی کچھ چل رہ تھ ' لیکن اپنی اصل‬
‫میں یہ ں کی تہذی کے مزاج سے ہٹ کر' کہ اور لکھ ج رہ تھ ۔ اس‬
‫سے لمح تی ارت ش تو پیدا ہوا۔ مخصوص ح قوں کے سوا مجموعی‬

‫‪59‬‬

‫مزاج ترکی نہ پ سک ۔‬

‫انس ن دکھ میں خدا کو ی د کرت ہے اور اس سے مدد م نگت ہے۔ کتن‬
‫بڑا طنز ہے' کہ مغربی ت ی نے' خدا کی ی د ہی بھلا دی ہے۔ شخص‬
‫کے لیے ص ح ہی س کچھ ہو گی ۔ جم ہ توق ت اسی سے وابسطہ ہو‬

‫گئیں۔‬

‫مصیبت میں بھی ا ی دخدا آتی نہیں ان کو‬

‫زب ں سے دع نہ نک ی جی سے عرضی ں نک یں‬

‫شر وحی ' برصغیر کی تہذی ک لازمہ و لوازمہ رہ ہے۔ مس م نوں کے‬
‫ہ ں تو پردہ حک میں داخل ہے۔ مغر میں' صورت ح ل اس سے‬

‫مخت ف ہے۔ بےحج بی ک ایک ت ریخی جواز ہے۔ یہ ں اس کی ت صیل‬
‫درج کرن ' لای نی طوالت کے مترادف ہوگ ۔ یہ م م ہ م دری اور پدری‬
‫سوس ئٹی ک ہے۔ عہد اکبر میں مردوں اور عورتوں ک توازن بگڑا نہیں‬

‫تھ ' لیکن مغربی اطوار کے زیر اثر ی ترغی دہی کے تحت'‬
‫ب لااسٹیٹس کے ح مل شورےف کے ہ ں بھی' بیبی ں مم نم ئی وغیرہ پر'‬

‫اتر آئی تھیں۔ اکبر نے جس طور سے چوٹ لگ ئی ہے' اس پر ان‬
‫شورےف ک سیخ پ ہون ' فطری سی ب ت تھی۔ ت ہ ان ک طرز تک‬

‫خ لص برصغیر کی اسلامی تہذی ک غم ز ہے۔‬

‫بے پردہ نظر آئیں جو کل چند بیبی ں‬

‫اکبر زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گی‬

‫پوچھ جو ان سے آپ ک پردہ وہ کی ہوا‬

‫کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کی پڑ گی‬

‫‪60‬‬

‫یہ بدیسی تہذی کے دل دادہ اور پرانی تہذی کو ن پسند کرنے والوں‬
‫کے' رخس ر گرامی پر پرزن ٹ طم چہ تھ ۔ اگر شر وحی ہوتی' تو‬
‫ضرور ج گ اٹھتی۔ ان کے نزدیک ایس شخص دھوکے میں ہے'‬

‫اندھیروں میں بھٹک رہ ہے اور اسے م م ہ دکھ ہی نہیں رہ ۔ یہ بھی‬
‫کہ ہمیں ان کی رہنم ئی کی ضرورت ہی نہیں۔‬

‫اکبر' مغر کے چ ن اور اس کے کہے کو' طنز ک نش نہ بن تے اور‬
‫اس کی تق ید کو مضر اثر قرار دیتے آئے ہیں۔ مغر کے چوری خور‬

‫توتے کہتے تھے' تمہیں زندگی اور حکومت کرن نہیں آت ۔ مغر‬
‫تمہ ری تربیت کر رہ ہے۔ اسی تن ظر میں' اکبر مغر اور اس کی‬
‫تہذی پر چوٹ کرتے رہے۔ انہوں نے عی ری سے حکومت ہتھ ئی اور‬

‫عی ری سے ہی لوگوں کو اپنے س تھ کی ۔‬

‫گولوں اور گم شتوں کو ایک طرف رکھیے' یہ ہر دور میں' مقتدرہ‬
‫قوتوں کے د ہلاوے اور گری عوا کے خون چوس رہے ہیں۔ لالچ‬
‫اور طمع انہیں گھٹی میں ملا ہوت ہے۔ ان سے خیر کی توقع ن دانی کے‬
‫سوا کچھ نہیں۔ کوئی مرت ہے ی م ر دی ج ت ہے' انہیں اس سے کوئی‬

‫غرض نہیں ہوتی۔‬

‫اکبر کے نزدیک' خ وص اور ت داری یک طرفہ چیز نہیں ہے۔ اس‬
‫کی موجودگی اطراف میں ضروری ہوتی ہے۔ تپ ک سے م نے والے‬
‫لوگوں ک ب طن بھی گر جوشی سے م مور ہو' یہ ضروری نہیں۔ ایسی‬
‫صورت میں گمشتگ ن سے' خیر کی توقع اپنے پ ؤں پر خود ک ہ ڑی‬

‫م رنے کے مترادف ہوت ہے۔‬

‫اگر اکبر کی ش عری ک ' دی نت داری سے مط ل ہ کی ج ئے' تو یہ کہن‬

‫‪61‬‬

‫کسی طرح غ ط نہ ہو گ ' کہ انہوں نے مزاحمتی اد لکھنے ک آغ ز‬
‫کی ۔ اس ذیل میں انہیں پہلا بڑا مزحمتی ش عر قرار دین ' مبنی بر‬
‫انص ف ہو گ ۔ اس حوالہ سے ان پر ک کرن ابھی ب قی ہے۔‬

‫تحریر م رچ ‪1978 '6‬‬

‫مکرمی و محترمی جن حسنی ص ح ‪ :‬سلا مسنون‬

‫اکبر الہ آب دی پر آپ ک انش ئیہ دلچسپ ہے اور ع افزا بھی۔ اس انداز‬
‫فکر ک مضمون اکبر پر مجھ کو ی د نہیں کہ کسی اور نے لکھ ہو۔‬
‫گزارش ہے کہ اس فکر کو اور جلادے کر ایک طویل اور ج مع‬

‫مضمون لکھیں اور ش ئع کروائیں۔ اس کی سخت ضرورت ہے۔ اکبر اور‬
‫دوسرے مزاح نگ روں پر ہم رے یہ ں بہت ک ک ہوا ہے۔ مزاح کو‬
‫ہم رے اد میں وہ مق نہیں دی گی جس ک یہ مستح ہے۔ آپ‬
‫جیسےاہل ع کو اس ج ن فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ مضمون پر‬
‫میری داد اور دلی شکریہ قبول کیجئے۔‬

‫سر سید پر آپ کے خی لات جزوی طور پر صحیح ہیں لیکن یک طرفہ‬
‫ہیں۔ سر سید کو برا بھلا کہنے والے‪ ،‬غدار قو اور مغر کے غلا‬

‫کہنے والے پہ ے بھی بہت تھے اورا بھی ہیں لیکن ان کے احس ن ت‬
‫ک اعتراف بھی بہت ضروری ہے۔ اگر انہوں نے مس م نوں ک گریب ن‬

‫پکڑ کر نہ جھنجوڑا ہوت اور ان کی ت ی کی ایسی فکر نہ کی ہوتی تو‬
‫نہ میں انجینئر ہوت اور نہ آپ ڈاکٹر۔ ان کی کوشش سے میری اور آپ‬

‫کی اولاد جو فیض پ رہی ہے اس ک شکریہ ادا نہ کرن ن دانی ہے۔‬
‫خ می ں کس میں نہیں ہوتیں اور ب ض اوق ت وقت ک دب ئو اور تق ضے‬

‫‪62‬‬

‫بھی انس ن کو مجبور کرتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ سر سید اور اکبر الہ‬
‫آب دی کے ہر ک اور موقف کی ت ئید کی ج ئے۔ جس نے جو احس ن‬

‫قو پر کی ہے اس ک اعتراف ضروری ہے۔ میں ع ی گڑھ ک پڑھ ہوا‬
‫ہوں اور سرسید کے ک کو میں نے بہت قری سے دیکھ ہے۔ وہ‬

‫فرشتہ نہیں تھے لیکن قو کے بہت بڑے ہمدرد تھے۔ انہوں نے جو‬
‫ک کی وہ ک لوگ کر سکے ہیں۔ اللہ ان کی مغ رت فرم ئے۔‬

‫سرور ع ل راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10009.0‬‬

‫‪63‬‬

‫ام نت کی ایک غزل‪ ......‬فکری و لس نی رویہ‬

‫مخدومی و مرشدی حضرت قب ہ سید غلا حضور حسنی الم روف ب ب‬
‫شکراللہ سرک ر کے ذخیرہ ء کت سے' ایک مخطوطہ ص ح ت سولہ '‬

‫دستی ہوا ہے۔ اس میں ایک بتیس اش ر پر مشتمل غزل اور ایک‬
‫نظ ' جس میں ب سٹھ اش ر ہیں' دستی ہوئی ہے۔ غزل دیگر پرعنوان‬

‫درج ہے' جس سے یہ کھ ت ہے' کہ مواد اور بھی تھ اور وہ مواد'‬
‫حوادث زم نہ ک شک ر ہو گی ۔ ب ب جی مرحو کے جو ہ تھ لگ ' انہوں‬
‫نے مح وظ کر لی ۔ غزل والے آٹھ ص ح ت پر' ص حوں کے نمبر درج‬
‫نہیں ہیں' ج کہ نظ کے آٹھ ص حوں پر ص حہ ‪ 13‬ت ‪ 20‬درج ہے۔‬
‫مخطوطے کی ح لت بڑی خستہ اور ق بل رح ہے‪ .‬غزل کے مقطع میں'‬

‫ام نت تخ ص ہوا ہے' ش عر ک ن بھی ام نت تھ ی یہ محض ان ک‬
‫تخ ص تھ ' ٹھیک سے کہ نہیں ج سکت ۔ ہ ں یہ ضرور کہ ج سکت‬

‫ہے' کہ یہ ص ح ش ی ن ع ی سے مت تھے۔ مقطع ملاحظہ ہو۔‬
‫رکہ جنت میں ام نت جو قد حیدر نے‬
‫دوڑے جبرائیل یہ کہہکر میرا است د آی‬

‫ک غذ اور کت بت بت تی ہے' کہ یہ مسودہ ایک سو پچ س س ل سے زی دہ'‬
‫عمر رکھت ہے۔ مض مین غزل کی عمومی روایت سے مت ہیں۔ ش عر‬

‫کی زب ن رواں' ش یستہ اور شگ تہ ہے۔ کہیں کوئی ابہ می صورت‬
‫موجود نہیں۔ یہ ایک مربوط غزل ہے۔ اس میں' بی نیہ' مخ طبیہ اور‬

‫‪64‬‬

‫خود کلامی ک اس و تک م ت ہے۔ آغ ز روح کے س ر سے ہوت ہے'‬
‫ب قی اکتیس اش ر' کسی ن کسی سطح پر' اس س ر سے مربوط سے‬
‫محسوس ہوتے ہیں۔‬

‫غزل کے پہ ے چ ر اش ر میں ی د آی ب طور ردیف است م ل ہوا ہے ج‬
‫کہ ب قی اٹھ ئیس اش ر میں آی کو ردیف بن ی گی ہے۔ ی د کی صوت پر'‬

‫ال ظ ب طور ق فیہ است م ل ہوئے ہیں۔ اسے چ ر اش ر کی غزل کے‬
‫طور پر لی ج سکت ہے۔‬
‫ملاحظ ہو۔‬

‫روح کو راہ عد میں میرا تن ی د آی‬
‫دشت غربت میں مس فر کو وطن ی د آی‬

‫چہچہے بہول گئے رنج و مہن ی د آی‬
‫روح دی میں نے ق س میں جو چمن ی د آی‬

‫آ گی میرے جن زے پر جو وہ ہوش رب‬
‫کر چکے دفن تو ی روں کو ک ن ی د آی‬
‫میں وہ ہوں ب بل مست نہ جو مرجہ ون نہ ل‬

‫بہول کر کنج ق س ۔۔۔۔۔۔۔چمن ی د آی‬

‫‪65‬‬

‫تشنگی محسوس نہیں ہوتی' ت ہ اگ ے اش ر' ارتب ط کے احس س سے‬
‫خ لی نہیں ہیں۔‬

‫حس رواج و رویت' ال ظ ملا کر لکھے گیے ہیں۔ مثلا‬
‫دیکہکے' مجہپر' سمجہکر' کیطرح' کہہکر وغیرہ‬

‫دوچشمی حے کی جگہ' حے مقصورہ ک است م ل کی گی ہے۔‬
‫رکہ ' دیکہ ' بہولے' مجہے' مجہپر‬

‫مہ پران بھی نظر انداز نہیں ہوئے۔‬
‫'ھ' بھ' پھ' جھ' چھ' کھ‬

‫ھے' کبھی' پھیر' برچھی ں' مجھے' کھیل‬

‫ایک جگہ نون غنہ کی جگہ' نون ک است م ل بھی ہوا ہے۔‬
‫ہچکی ں آتی ہیں کیون ع ل غربت میں دلا‬

‫حے مقصورہ کی جگہ' بڑی ے ک است م ل بھی پڑھنے کو م ت ہے۔‬
‫ہوں وہ ب بل کے خریدار نے منہہ پھیر لی‬

‫‪66‬‬

‫متت ' مگر متض د ال ظ ک است م ل' کم ل حسن و خوبی سے کی گی‬
‫ہے۔ مثلا‬

‫چہچہے بہول گئے رنج و مہن ی د آی‬
‫روح دی میں نے ق س میں جو چمن ی د آی‬

‫ق س‪ :‬قید' پ بندی‬
‫چمن‪ :‬آزادی' خوشی' خوش ح لی‬
‫پہ ے مصرعے میں چہچہے اور رنج و مہن۔ بھول اور ی د‬
‫دوسرے مصرعے میں ق س اور چمن‬
‫اس ش ر میں زندگی کی دونوں ح لتوں' رنج اور خوشی کو نم ی ں طور‬

‫پر بی ن کی گی ہے۔‬

‫ہ صوت' مگر مت ل ظوں ک است م ل ملاحظہ ہو۔‬
‫کر چکے دفن تو ی روں کو ک ن ی د آی‬

‫ک ن دفن' مرک عمومی است م ل ک ہے۔‬

‫ایک ہی ل ظ کے' دو اسم ء کے لیے است م ل کی ایک مث ل ملاحظہ ہو۔‬
‫گ بدن دیکہکے اس گل ک بدن ی د آی‬

‫‪67‬‬

‫عمومی مہ ورے میں مرک 'خی ل ہی خی ل میں' است م ل ہوت لیکن‬
‫ام نت نے' وہ ہی وہ میں' است م ل کی ہے۔ گوی وہ کو' خی ل کے‬

‫مترادف کے طور پر' است م ل کی گی ہے۔‬
‫وہ ہی وہ میں اپنے ہوئے اوق ت بسر‬

‫ام نت نے' بڑے خو صورت مرک بھی' اردو کے دامن میں رکھے‬
‫ہیں۔ مثلا‬

‫دشت غربت' ست ایج د' تک ف سخن' راہ عد ' ع ل غربت' آوارہ وطن'‬
‫چ ند گہی' کشتہ مقدر 'حسرت پرواز' آتش عش ' سخت ج نی ' مر‬
‫بسمل‬
‫رنج و مہن‬
‫چشمہءکوثر‬
‫عمومی طور پر حوض کوثر است م ل میں آت ہے۔‬
‫ہ ر ک کھیل‬
‫ع ش کے نصی‬
‫سورج کی کرن‬

‫چھینک آئے تو کہ ج ت ہے' کہ کسی نے ی د کی ہے۔ ام نت نے' اس‬
‫کے لیے ہچکی ں آن است م ل کی ہے۔ اس کی م نویت چھینک آن سے'‬

‫‪68‬‬

‫الگ تر ہے۔‬
‫ہچکی ں آتی ہیں کیون ع ل غربت میں دلا‬

‫کی عزیزوں کو میں آوارہ وطن ی د آی‬
‫ام نت نے اپنی اس طول غزل میں' کئی ایک رائج اصطلاح ت ک‬
‫است م ل کی ہے۔ ان ک است م ل' س ر کے تن ظر میں ہوا ہے۔ مثلا‬

‫جن زہ' دفن' ک ن' غسل صحت' زاہد ' عد ' کشتہ‬

‫ام نت کو مہ ورات کے است م ل میں' کم ل ح صل ہے۔ وہ مہ ورے ک‬
‫است م ل' رواں روی میں کر ج تے ہیں۔ یہ است م ل لس نی تی حسن‬
‫سے' بہرہ ور ہے۔ چند ایک مہ ورے ملاحظہ ہوں۔‬

‫ہوش اڑن ' پر ک ٹن ' نصی لڑن ' رع یت سوجھن ' گل لگ ن ' لہو خشک‬
‫ہون ' خون میں نہلان ' امید قطع ہون ' دل کڑا کرن ' منہ پھیرن ' روح دین '‬

‫دا لگ ن ' خی ل ب ندھن ' چٹکی ں لین ' اوق ت بسر ہون ' در بدر پھرن ' قد‬
‫رکھن ' نقش کھیچن‬

‫مہ ورے کے است م ل کی' صرف ایک مث ل ملاحظہ ہو۔‬
‫رع یت سوجھن ‪ :‬ب بل زار سمجہکر یہ رع یت سوجہی‬

‫ام نت' تشببہ ت ک است م ل بھی بڑی خوبی سے کرتے ہیں۔ مثلا‬
‫ہوں وہ ب بل کے خریدار نے منہہ پھیر لی‬

‫‪69‬‬

‫شجر ق مت دلدار مجھے ی د آی‬
‫مر بسمل کیطرح ب میں تڑپی ب بل‬

‫حسن ش ر میں' ت میح کو بڑی اہمیت ح صل ہے۔ ام نت کے ایک ہی‬
‫ش ر میں' ایک س تھ' تین ت میح ت ک است ل ملاحظہ فرم ئیں۔‬
‫تذکرہ چشمہءکوثر ک جو زاہد نے کی‬
‫آپنے یوسف ک مجہے چ ہ زقند ی د آی‬

‫شمش د کے س تھ' پہ یوں ک انتس بڑا ہی من بھ ت ہے۔ ملاحظہ ہو‬
‫پہ یوں کی ئے کوئی ب میں شمش د آی‬

‫مق می اور عمومی بول چ ل کے ل ظ بھی' است م ل میں لاتے ہیں۔ مثلا‬
‫ب ب وں کے لئے پ لی میں نہ صی د آی‬

‫ہچکی ں آتی ہیں کیون ع ل غربت میں دلا‬

‫مست مل مرک ال ظ ک است م ل' اپنی ہی بن ٹھن رکھت ہے۔‬
‫پر واز‪ :‬ہو گئی قطع اسیری میں امید پرواز‬

‫گل بدن‪ :‬گ بدن دیکہکے اس گل ک بدن ی د آی‬

‫‪70‬‬

‫ش ش د‪ :‬پہ یوں کی ئے کوئی ب میں شمش د آی‬
‫صن نت تکرار حرفی سے بھی' ک لیتے ہیں۔ مثلا‬

‫در بدر پھر کے دلا گھر کی ہمیں قدر ہوئی‬

‫ا ام نت کے' دو ایک س بقوں لاحقوں سے ترکی پ نے والے' ال ظ‬
‫ملاحظہ فرم ئیں‬

‫اہل وف ' بےاعتب روں' بےنش نی‬
‫پری زاد' خریدار' دل دار' ب بل زار 'در گ ہ' سی ہ ف‬

‫مترادف ال ظ ک است م ل' ان کے کلا میں ایک الگ سے' ت ثیر'‬
‫ج زبیت اور صوتی و بصری حسن و توجہ ک سب بنت ہے۔ مثلا یہ‬

‫مصرع ملاحظہ فرم ئیں‬
‫مجہکو رشک قمرچ ند گہی ی د آی‬

‫ام نت کو ن صرف زب ن پر دسترس ح صل ہے' بل کہ ان کے بہت سے‬
‫مض مین' بڑے پرلطف ہیں۔ ان سے فکری حظ ہی نہیں' سم عتی اور‬

‫بصری لطف بھی میسر آت ہے۔ اس ذیل میں' ذرا ان اش ر کو دیکھیں'‬
‫پڑھیں' غور کریں اور مزا لیں۔‬

‫روح کو راہ عد میں میرا تن ی د آی‬

‫‪71‬‬

‫دشت غربت میں مس فر کو وطن ی د آی‬
‫‪............‬‬

‫آ گی میرے جن زے پر جو وہ ہوش رب‬
‫کر چکے دفن تو ی روں کو ک ن ی د آی‬

‫‪...........‬‬
‫مر بسمل کیطرح ب میں تڑپی ب بل‬
‫گل لگ کر کہ قمری نے میرا صی د آی‬

‫‪............‬‬
‫غسل صحت کی خبر سن کے ہوا خشک لہو‬

‫خون میں نہلانے کو فورا مجھے جلاد آی‬
‫‪..........‬‬

‫تذکرہ چشمہءکوثر ک جو زاہد نے کی‬
‫اپنے یوسف ک مجہے چ ہ زقند ی د آی‬

‫‪..........‬‬
‫ہو گی حسرت پرواز میں دل سو ٹکڑے‬

‫ہ نے دیکہ جو ق س تو ف ک ی د آی‬
‫‪..........‬‬

‫‪72‬‬

‫کیوں تیرا ع ش برکشتہ مقدر کیطرح‬
‫ست تو نے کئے تو چرخ کہن ی د آی‬

‫‪........................................................................‬‬

‫دیگر‬
‫روح کو راہ عد میں میرا تن ی د آی‬
‫دشت غربت میں مس فر کو وطن ی د آی‬
‫چہچہے بہول گئے رنج و مہن ی د آی‬
‫روح دی میں نے ق س میں جو چمن ی د آی‬
‫آ گی میرے جن زے پر جو وہ ہوش رب‬
‫کر چکے دفن تو ی روں کو ک ن ی د آی‬
‫میں وہ ہوں ب بل مست نہ جو مرجہ ون نہ ل‬

‫بہول کر کنج ق س ۔۔۔۔۔۔۔چمن ی د آی‬
‫آتش عش ک پ کر میری رگ رگ میں اثر‬

‫آپ ہمراہ لئے نشتر فص د آی‬
‫سخت ج نی سے میری پھیر دی منہہ د میں‬

‫دل کڑا کرکے اگر خنجر فولاد آی‬

‫‪73‬‬

‫ہوں وہ ب بل کے خریدار نے منہہ پھیر لی‬
‫دا مجہپر لگ نے کو کوئی صی د آی‬
‫برچھی ں ہیں مجہے سورج کی کرن‬
‫سنہکی ے کے یہ چرخ ست ایج د آی‬

‫دل ہوا سرو گ ست نی کے نظ رے سے نہ ل‬
‫شجر ق مت دلدار مجھے ی د آی‬

‫ہو گئی قطع اسیری میں امید پرواز‬
‫اڑ گئی ہوش جو پر ک ٹنے صی د آی‬
‫ہ ر ک کھیل ہوا لٹر گئے ع ش کے نصی‬
‫غیر بولا جو فراموش تو میں ی د آی‬
‫ب بل زار سمجہکر یہ رع یت سوجہی‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے پر ب ندھنے صی د آی‬
‫اس درد دل فرموش کی ع ش کو‬
‫نہ کبھی آپ کو بہولے سے بھی میں ی د آی‬
‫مر بسمل کیطرح ب میں تڑپی ب بل‬
‫گل لگ کر کہ قمری نے میرا صی د آی‬
‫در ج ن ں ک ب ندھے ھے چمن دہر میں رنگ‬

‫‪74‬‬

‫پہ یوں کی ئے کوئی ب میں شمش د آی‬
‫غسل صحت کی خبر سن کے ہوا خشک لہو‬

‫خون میں نہلانے کو فورا مجھے جلاد آی‬
‫ہچکی ں آتی ہیں کیون ع ل غربت میں دلا‬

‫کی عزیزوں کو میں آوارہ وطن ی د آی‬
‫رخ ج ن ں پہ نظر کرکے بندہ گل ک خی ل‬

‫قد کو دیکہ تو مجہے سرو چمن ی د آی‬
‫بےنش نی سے نش ں بہول گی آنے کو‬

‫کھینچ چک ہ ر نقشہ تو وہی ی د آی‬
‫تذکرہ چشمہءکوثر ک جو زاہد نے کی‬
‫اپنے یوسف ک مجہے چ ہ زقند ی د آی‬
‫خ کے ٹکڑے کئے شیشوں کو کی میں نے چور‬
‫توڑے پیم نے جو وہ عہد شکنی ی د آی‬
‫ط ل اشک آنکہوں میں بھرنے لگے مرد کیطرح‬
‫خورد س لونکو بزرگوں ک چ ن ی د آی‬
‫تیرے منہہ پر جو رکہ غیر سی ہ ف نے منہہ‬

‫‪75‬‬

‫مجہکو رشک قمرچ ند گہی ی د آی‬
‫کیوں تیرا ع ش برکشتہ مقدر کیطرح‬

‫ست تو نے کئے تو چرخ کہن ی د آی‬
‫چٹکی ں دل میں میرے لینے لگ ن خن عش‬

‫گ بدن دیکہکے اس گل ک بدن ی د آی‬
‫وہ ہی وہ میں اپنے ہوئے اوق ت بسر‬

‫کمر ی ر کو بہولے تو دہن ی د آی‬
‫برگ گل دیکہکے آنکہوں میں تیرے پھر گئے آ‬

‫غنچہ چٹک تو مجہے تک ف سخن ی د آی‬
‫در بدر پھر کے دلا گھر کی ہمیں قدر ہوئی‬

‫راہ غربت میں جو بہولے تو وطن ی د آی‬
‫چ و درگ ہ میں ہنگ مہ ہے دیوانوں ک‬
‫بڑی منت کی بڑھ نے کو پری زاد آی‬

‫ہو گی حسرت پرواز میں دل سو ٹکڑے‬
‫ہ نے دیکہ جو ق س تو ف ک ی د آی‬

‫بے اعتب روں سے نہیں اہل وف کو کچہ ک‬
‫ب ب وں کے لئے پ لی میں نہ صی د آی‬

‫‪76‬‬

‫رکہ جنت میں ام نت جو قد حیدر نے‬

‫دوڑے جبرائیل یہ کہہکر میرا است د آی‬

‫مکرمی و محترمی حسنی ص ح ‪ :‬سلا مسنون‬

‫آپ ک شکریہ کس طرح ادا کی ج ئے کہ آپ ہمہ وقت اردو انجمن کی‬
‫اور اردو ش ر واد کی بیش بہ خدم ت میں سرگر ہیں اور اس ک‬

‫میں کسی ص ے ی ست ئش کے خواہشمند کبھی نہیں رہے ہیں۔ اردو کو‬
‫آپ جیسے بے لوث اور وف ش ر خدا کی ضرورت ہے۔ آج کے ح لات‬
‫میں ایس سوچن بھی گن ہ بن کر رہ گی ہے چہ ج ئیکہ ایسے افراد کو‬
‫جمع کرنے ک ک ہ تھ میں لی ج ئے۔ اللہ آپ کو طویل عمر اور اچھی‬

‫صحت سے نوازے اور جزائے خیر مرحمت فرم ئے۔‬

‫حس م مول آپ ک انش ئیہ نہ یت ک می اور سیر ح صل ہے۔ ایسے‬
‫نوادرات ا بزرگوں کے کت خ نوں ی ان کی میز کی درازوں میں ہی‬

‫مل سکتے ہیں۔ نہ کوئی ان ک پرس ن ح ل ہے اور نہ کوئی ان سے‬
‫است دہ کرنے والا۔ یہ اہل اردو ک بہت بڑا المیہ ہے کہ انہوں نے‬

‫کت بیں پڑھنی ب لکل ہی چھوڑدی ہیں۔ والد مرحو کے کت خ نے سے‬
‫مجھ کو بھی کئی نوادرات م ے ہیں۔ میں نے کوشش کی کہ ان کو یہ ں‬

‫اور دوسری مح وں میں لوگوں کے است دے کے لئے پیش کروں‬
‫لیکن مجھ کو م یوسی ک س من کرن پڑا اس لئے کہ ان چیزوں کو‬
‫پڑھنے والے نہ مل سکے۔ اگر کسی نے انہیں دیکھ بھی تو دو ال ظ‬
‫نہ لکھے کہ کی دیکھنے کے ب د انہوں نے ان شہ پ روں کو پڑھ بھی‬
‫تھ ؟ ہ ر کر میں نے اس ک سے ہ تھ اٹھ لی ۔ ظ ہر ہے کہ میں ایک‬

‫چن یہ بھ ڑ نہیں پھوڑسکت ہوں۔‬

‫‪77‬‬

‫آپ نے بہت ت صیل سے اپنے نوادرات ک تجزیہ کی ہے اور اس ک‬
‫میں بہت محنت کی ہے۔ اوروں کی خبر نہیں لیکن میں اپنی ج ن سے‬
‫یقین دلات ہوں کہ میں نے اس سے بھر پور است دہ کی اورابھی یہ ک‬
‫دو ایک دن مزید چ ے گ ت کہ آپ کے مضمون سے پوری طرح مست ید‬

‫ہو سکوں۔ بہت بہت شکریہ۔‬
‫اور رہ گی وہ راوی تو اس مرتبہ بڑی بش شت کے س تھ چین ہی چین‬

‫)‪! :‬بولت ہوا گی ہے‬
‫سرور ع ل راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10052.0‬‬

‫منظو شجرہ ع لیہ حضور کری ‪....‬عہد جہ نگیر‬

‫‪78‬‬

‫ش عر‪ :‬غلا حسین‬

‫مخدومی ومرشدی قب ہ حضرت سید غلا حضور حسنی کے ذخیرہءکت‬
‫سے' ایک تین سو سے زائد ص ح ت ک ' مخطوطہ دستی ہوا ہے۔ اس‬

‫کی ح لت بڑی خستہ و خرا ہے۔ اوپر سے' یہ کہ ص ح ت بےترتی‬
‫ہیں۔ یہ مخطوطہ پنج بی عربی اور ف رسی میں ہے۔ اس میں اردو' آق‬

‫کری ان پر ان حد درود وسلا ' ک شجرہ ہے۔ یہ کل' آٹھ اوپر ستر‬
‫اش ر پر مشتمل ہے۔ اس میں سے' ایک ش ر ک ٹ ہوا ہے۔ یہ ق می‬
‫مسودہ حکمت' ع ج ر' ت ویزات اور حمد و ن ت سے مت ہے۔‬

‫اس میں ف رسی نثر بھی موجود ہے۔ بے ترتی ہونے کے ب عث‬
‫پڑھنے میں ہر چند دشواری ک س من کرن پڑ رہ ہے۔‬

‫داخ ی شہ دت کے مط ب ' اس کے لکھنے والے غلا حسین ولد پیر‬
‫محمد متین ہیں اور اس کی ت ریخ نوشت‬

‫بت ریخ ہشت کہ زالحج ن‬ ‫بروزے چہ ر شنبہ شداند تم‬

‫ہے۔‬

‫یہ ص ح ' پیر بہ ر ش ہ کی خ نق ہ سے مت ہیں۔‬

‫خدای بتوفی خود راہ دہ‬

‫‪79‬‬

‫کہ ت ہید ازین بندہءہیچ بہ‬
‫خدای مقصد بک ر آمد‬

‫تہے دستے امیدوار امید‬
‫بپوش ازسر لطف غیبے نوشیے‬
‫ش ر بزرک ن شوہ عی نوشیے‬

‫سخنی بتوک ق بند کنے‬
‫صر از ی دک رں جہ ن چند کنے‬

‫نوشت ست ن مہءغلا حسین‬
‫صر پسر ست پیرے محمد متین‬

‫بروزے چہ ر شنبہ شداند تم‬
‫بت ریخ ہشت کہ زالحج ن‬

‫بدر خ نق ہ پیر بہ ر ش ہ مدا‬
‫کوہ دہ است دینہہ ثب‬
‫‪............‬‬

‫اس مخطوطہ میں' ایک قصیدہ جہ نگیر ب دش ہ ک ہے۔ قصیدہ میں'‬
‫جہ نگیر سے عی ش اور عیش کوش ب دش ہ کو' دو چ ر انچ ہی' کسی‬

‫ج یل القدر نبی سے ک رکھ گی ہے۔ دو چ ر س ل اور زندہ رہت تو'‬

‫‪80‬‬

‫ش ید وہ نبی ہو ہی ج ت ۔‬
‫قصیدہ ملاحظہ ہو۔‬

‫ب لا فرخندہء بر جہ ن س لار‬
‫ص ح الت ج احسن الآآث ر‬
‫روشن آئینہ ضمیر‬
‫بحر عرف ن لجہء تدبیر‬
‫داور دہر رست دوران‬
‫س لک ح بہ در میدان‬
‫مط ع آفت ع و عمل‬
‫مظہر نور عین فیض ازل‬
‫شمس ایوان ب رک ہ جلال‬
‫قط دوران کم ل نور جم ل‬
‫والی ء دہر رست ج ج ہ‬
‫شہہ جہ نکیر ابن اکبر ش ہ‬
‫اکمل اللہ روح عظمتہہ‬
‫شرف اولادہ بدرجتہہ‬
‫لطف ح بر ہزاری ن ب لا‬

‫‪81‬‬

‫کز رہ عش پر ص ب لا‬
‫مست ب لا از ج ل یزلیے‬

‫ہست ب لا ہسستنے ازلے‬

‫شجرے کے آغ ز کے پچھ ے ص حے پر' س ت دع ئیہ اش ر ہیں۔‬
‫ص حہ کے چ روں طرف ح شیہ میں' ف رسی میں منظو ف رسی لکھ‬
‫مٹ ' کٹ ی پھٹ ہوا ہے۔ اش ر میں ن ی تخ ص ک است م ل نہیں ہوا۔‬
‫شجرہ 'جو پ نچ ص ح ت میں تم ہوا ہے‪ .‬دع ک آغ ز تو اوپر سے ہوا‬
‫ہے' اسے پڑھن ممکن نہیں' جو پڑھ ج سکت ہے پیش خدمت ہے۔ان‬
‫دع ئیہ اش ر کے آخر میں جہ نگیر کے قصیدے ک راز کھ ت ہے' کہ یہ‬
‫ص ح جہ نگیر کے ق ضی تھے۔ اش ر میں ایک ن شمس الدین بھی‬

‫‪:‬م ت ہے۔ اش ر ملاحظہ فرم ئیں‬

‫ی خداوندا بح قدسمع‬
‫از کر ہ ر بکن خ طر جمع‬
‫ی خداوندا بح سورتہ تب ر‬
‫جم ہ عصی ن بندہ ع صے درکذر‬

‫ی خداوندا بح سورہ ع‬
‫در دو ع ل رفع کردن ہ زغ‬

‫‪82‬‬

‫ی خداوندا بح دعوت چنین‬
‫ب سلامت دار ایم ن شمش الدین‬

‫تم شد‬
‫غلا حسین‬

‫ق ضے‬

‫زب ن پر پنج بی اور ف رسی کے اثرات غ ل ہیں۔ مثلا‬
‫پنج بی‬

‫بولای ہے اپنے نکہت نور سین‬
‫‪............‬‬

‫دی ت ج لولاک ک سیس پر‬
‫‪............‬‬

‫جو مط کے ہ ش کے کہر میں ہوی‬
‫‪..........‬‬

‫عمر ہوک کر چہوڑ دنی چلا‬

‫‪83‬‬

‫‪..........‬‬
‫قی مت کون دیوندیں خلاصی مجہے‬

‫ف رسی‬

‫ولد اوسک تہ ابرہیمش خ یل‬
‫‪..........‬‬

‫زغ ت ہمیشہ ک ر مون مواء‬
‫‪............‬‬

‫نبیے ب پ قنی ن ک یونس است‬
‫‪........‬‬

‫پت اوسکے ک ن مستوسبخ است‬
‫‪.........‬‬

‫کریں عدل و انص ف در ہر زم ن‬

‫ف رسی میں کہے مصرعے اور ش ر ش مل کیے گیے ہیں۔‬

‫امید چن ن است بر مصط ے‬

‫‪84‬‬

‫بدنی و دین دہد مدع‬
‫‪.........‬‬

‫نہ پیغمبر و ش ہ او ک فر است‬
‫‪.........‬‬

‫کی ذکر دربطن م ہے نشت‬

‫ولدیت کے لیے ب پ' پت ' پدر اور ولد ال ظ است م ل کیے گیے ہیں۔‬

‫نبیے ب پ قنی ن ک یونس است‬
‫‪...........‬‬

‫پت اوسک ی مرد پہی درجہ ن‬
‫‪............‬‬

‫پدر ویی لود است ن مش ضوح‬
‫‪............‬‬

‫پہر اوسک ولد ہود لکہی کت‬

‫ل ظ ملا کر لکھے گیے ہیں۔ مثلا‬

‫‪85‬‬

‫محمد کے دادایک مط ہے ن‬
‫‪..........‬‬

‫ش ہ لویک ش ہ غ ل سلاد‬
‫‪..........‬‬

‫پہر اوسک پت ج ن لیجو فرید‬
‫‪........‬‬

‫گ ف گ کی بج ئے ک ف ک است م ل کی گی ہے‬

‫دہر و کوش مو مذہ خ ص و ع‬
‫کوش بج ئے گوش‬

‫میں ک ؤں محمد کون ہر صبح و ش‬
‫ک ؤں بج ئے گ ؤں‬

‫کریزان ہوا خوف جنکے سو پ پ‬
‫کریزان بج ئے گریزاں‬

‫جو مط کے ہ ش کے کہر میں ہوی‬
‫کہر بج ئے گھر‬

‫‪86‬‬

‫بدیی عدل و انص ف کے ب رک ہ‬
‫ک ہ بج ئے گ ہ‬

‫مہ پران ی نی بھ ری آوزوں ک سرے سے است م ل نہیں ہوا۔ اس کی‬
‫جگہ' حے مقصورہ ہ است م ل میں لائی گئی ہے۔ مثلا‬

‫محمد سین آد ت ک سبہہ کہول‬
‫‪.............‬‬

‫کہ شہنش ہ تہ وہ در کوو ق ف‬
‫‪...............‬‬

‫پہر اوسک پت ن ترار ہے‬
‫‪................‬‬

‫کت ب ن مین لکہی جہن پی‬
‫‪..........‬‬

‫عمر ہوک کر چہوڑ دنی چلا‬

‫شین کے لیے ص د ک است م ل بھی م ت ہے‬

‫‪87‬‬

‫کریی نصر دنی نمیں پیغمبرے‬
‫نشر سے نصر‬

‫ل ظوں کی' اشک لی اور اصواتی تبدی ی ں بھی م تی ہیں۔ مثلا‬
‫جس کی جگہ جن‬
‫سے کے لیے سین‬
‫کو کے لیے کون‬
‫بہت کے لیے بہتہ‬
‫س کے لیے سبہہ‬
‫دین کے لے دیوند‬
‫اس کے لیے اوس‬
‫میں کے لیے مون‬

‫ڑ کی جگھ' د ک است م ل کی گی ہے۔ مثلا‬

‫کریی ب دش ہی بدے ب صوا‬
‫‪.........‬‬

‫‪88‬‬

‫بدا ک ر مین وہ ہوی جیون یزید‬

‫چھوٹی ے کی جگہ بڑی ے ک است م ل کی گی ہے۔ مثلا‬

‫رم ن ش ہ ک ب پ برح نبے‬

‫ال ظ کے س تھ ء ک است م ل م ت ہے۔‬

‫پیغمبر کے کہر میں جو پیدا ہواء‬
‫پہولاد۔۔۔۔ کون ک ر مین وہ موی ء‬

‫نون غنہ کے لیے نون است م ل کی گئی ہے۔‬

‫کہون ش ہ کلا ک جو پت‬
‫‪........‬‬

‫بدا ک ر مین وہ ہوی جیون یزید‬
‫جو بھی سہی' اس ش ر پ رے کے حوالہ سے' قدی زب ن ک طور و‬
‫چ ن میسر آت ہے اوراس کے ہونے ک ' ثبوت م ت ہے۔ آئیے ا ' اس‬

‫‪89‬‬

‫ش ر پ رے کے مط ل ہ سے' لطف لیتے ہیں۔‬
‫بس اللہ الرحمن الرحی‬

‫تو سنو ا خدا کے کلا‬
‫کی جن محمد ع یہ‬

‫کی ہے محمد خدا نور سین‬
‫بولای ہے اپنے نکہت نور سین‬

‫دی ت ج لولاک ک سیس پر‬
‫سن ی ہمہ راز خود سر بسر‬
‫سنو ا محمد کے کرسے تم‬
‫دہر و کوش مو مذہ خ ص و ع‬
‫میرے ح مین ا دع ی ر ہوء‬
‫تواضع سیتے بہتہ دلش د ہوء‬
‫سنو شجرہ مصط ے ہر ہمہ‬

‫مکن از بلا ہچکس داعہ‬
‫محمد سین آد ت ک سبہہ کہول‬
‫لہون اجر بسی ر کہون ج رسول‬

‫‪90‬‬

‫چودہ د ہی خ ک سو پ وں ان‬
‫میں ک ؤں محمد کون ہر صبح و ش‬
‫قی مت کون دیوندیں خلاصی مجہے‬

‫یہے ب ت برح سن ؤں تجہے‬
‫سرانج دین عین سبہہ ک ک‬
‫برا ح دی صدقہ اس ن ک‬
‫امید چن ن است بر مصط ے‬

‫بدنی و دین دہد مدع‬
‫محمد کے ب پ ک جو ن ہے‬
‫سو عبداللہ ہے ن ہر کر نہ لے‬
‫محمد کے دادایک مط ہے ن‬
‫اوسے دین کوجہ ہنین غض ک‬
‫جو مط کے ہ ش کے کہر میں ہوی‬
‫کریں ب دش ہے سو ہ ش مواء‬

‫پت ش ہ ہ ش ک عبدمن ف‬
‫کہ شہنش ہ تہ وہ در کوو ق ف‬
‫قصے ش ہ تہ ب پ عبد المن ف‬

‫‪91‬‬

‫اوسے ب دش ہے کرن خو ص ف‬
‫قصے ک پت ش ہ سن لے کلا‬
‫کریی ب دش ہی بدے ب صوا‬
‫کہون ش ہ کلا ک جو پت‬

‫سومرہ ت ج نون جسے جک جیت‬
‫بدا ش ہ مرہ ت حکمین ہوی‬
‫نہ ق ی رہ ایک دن وہ موی‬
‫سنون ب پ مرہ ت ک ہے ک‬

‫کریی خ مین ب دش ہے عج‬
‫ک ک پت لویی ش ہ جہ ن‬

‫زوارال ن رفت دارلام ن‬
‫ش ہ لویک ش ہ غ ل سلاد‬
‫عمر ہوک کر چہوڑ دنی چلا‬
‫پہر اوسک پت ج ن لیجو فرید‬
‫بدا ک ر مین وہ ہوی جیون یزید‬
‫سنون ب پ اوسک ہوی حکمین ش ہ‬
‫بدا ن م لک سو ع ل پن ہ‬

‫‪92‬‬

‫پت ش ہ م لک ک تہ وہ نبیے‬

‫کریی نصر دنی نمیں پیغمبرے‬
‫کی ش ہ ہو ک ر کون جن تب ہ‬

‫کریی س طنت ہ کت بت کے ب پ‬
‫زجوخش زمین ظ لم ن کشت‬

‫سنو مدارک اوس ش ہ ک ب پ تہ‬
‫اوسے ک ر مون جک سون لین‬
‫او تہ نبیے ب پ اوسک سو الی س ن‬

‫عج خداوند مولی کے ک‬
‫عدو او حزیمت شد اندر جہ ن‬
‫حزیمت ک سن ن نصرت نش ن‬
‫ک ر مون خدا نے پیغمبر کئے‬
‫لطف کر بولا پ س اپنے لئے‬
‫پیغمبر کے کہر میں جو پیدا ہواء‬
‫پہولاد۔۔۔۔ کون ک ر مین وہ موی ء‬
‫کئے ش ہ کیتے پیغمبر ہزار‬

‫‪93‬‬

‫کئے ک فران ک نہ آدمی شم ر‬
‫خدا دست قدرت سون کردا۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ہزراں مخنث نس ہ ں مرد‬
‫جو بہ وی کون سوئی کوچہ کرتے‬

‫ہنین ہ تہہ بند کے جو لکو کرے‬
‫نبیے ب پ الی س ک ھوجوک‬
‫کت ب ن مضر ن اوسک لکہ‬

‫سنو کوش دہر کے جوتکرار نے‬
‫پہر اوسک پت ن ترار ہے‬

‫اوسے۔۔۔۔۔سون ک مط ہنین‬
‫کریں بت پرستیے ستے ہن کہ ن‬

‫م د ولد او ش ہ اندر جہ ن‬
‫کریں عدل و انص ف در ہر زم ن‬

‫م د ک پت ش ہ عدن ن تہ‬
‫کریں ب دش ہے نہ حکمبین رہ‬
‫ولد اوسک یسر ک ر مون کی‬

‫کت ب ن مین لکہی جہن پی‬

‫‪94‬‬

‫کہون ب پ یسر ک ا ن مین‬
‫بدا ک ر مین ن ن من کہ ین‬
‫سنو ن ن من کی ا ب پ ک‬
‫یسع ن تہ شجر وہ ب پ ک‬

‫یسع ک جو تہ ب پ اورد ش ہ‬
‫بدیی عدل و انص ف کے ب رک ہ‬

‫ہمیش کرے ک ر ن مش ہمیش‬
‫پت ش ہ اورد ک ک ر کیش‬

‫جو تہ ب پ اوسک ہو اندر جہ ن‬
‫سنو ن ان ش ہ ازمن رم ن‬
‫رم ن ش ہ ک ب پ برح نبے‬
‫مب ت شدہ ن او در صیح‬
‫مب ت نبے ک کہ وں جو ب پ‬

‫لئے ن ہمکت ک ہون ہی ب ت‬
‫ک ر مون رہ ک ر ہے سون مواء‬

‫کی ہ ر دنی سون ب زی جواء‬
‫جو اوسک پت تہ سو قیدار ن‬

‫‪95‬‬

‫ہوا وہ نبیے خ ص بروں سلا‬
‫زبیح اللہ اوسک پت اسم عیل‬
‫ولد اوسک تہ ابرہیمش خ یل‬

‫پیغمبر سے تین اہ ن دار‬
‫چہ ط قت کہ آری و ص تیں شم ر‬

‫ہوی جد پیغمبرابراہی‬
‫چکہ سین رکہی ح تی ذالیش کری‬

‫جو ب پ اوسک اذر بدا بت تراش‬
‫ہمیشہ بتون کی نب دیں وہ لاش‬
‫ہوی ک ر کی بیچ سردار خو‬
‫بتون کیی پرستے مین رہت غرو‬
‫جو تہ ب پ ک آزر ک ت رخ سو ن‬
‫کریں ب دش ہے سو بدنی تم‬
‫پت ش ہ ت رخ ف زح ہواء‬
‫زغ ت ہمیشہ ک ر مون مواء‬
‫جو تہ ب پ اوسک سو ی قو ن‬
‫پیغمبر سن ہی سو ع ل تم‬

‫‪96‬‬

‫جو ی قو ک ب پ غ یر بہلا‬
‫دی ک ر کون خ ک مین جز ملا‬

‫سنو ص لح ہی غ یر ک ب پ‬
‫کریزان ہوا خوف جنکے سو پ پ‬

‫پہر اوسک ولد ہود لکہی کت‬
‫ک ر کون کی آن چہ روں خرا‬
‫پیغمبر ہوئی ج زاہ ج ن لے‬
‫کہی سہبہ کت بون ک تون م ن لے‬
‫کہو ش ہ ارفخشد اوسک پت ء‬
‫بدا ش ہ ع ل کون جسنے جت‬
‫پہر اوس ک پت س ک فر کہوء‬
‫جیو ن اوسک نہہ کر رہوء‬

‫یہی نوح آد ک ث نی نبیے‬
‫پت س ک ج ن لیجو۔۔۔۔۔۔۔‬
‫کہنہ ک ر ہوئی خ بیشم ر‬
‫بطوف ن میں غر کیتے ہزار‬
‫بن ئی بدیی نوح کشتے کلاں‬

‫‪97‬‬

‫رکہی بیچ ہر ج ت کے درمی ن‬
‫ج‬

‫جہ ن ازسر نو ہویدا شدہ‬
‫ط یل نبیے نوح پیدا شدہ‬
‫کہین نوح کون ث نی آد ہوی‬
‫زوارال ن ہ آخر اوہ بہےموی‬
‫پت اوسکے ک ن مستوسبخ است‬
‫نہ پیغمبر و ش ہ او ک فر است‬
‫پدر ویی لود است ن مش ضوح‬
‫شدہ ک رمین‪........‬بدک صبوح‬
‫پت اوسک ی مرد پہی درجہ ن‬
‫بدا ک ر او ک فریمین عی ن‬
‫کریی ب پ مہلان کے ک فر ہے‬

‫سنو ن قنی ن او در کت‬
‫بروز حشر ک فران اہ عذا‬
‫نبیے ب پ قنی ن ک یونس است‬
‫کی ذکر دربطن م ہے نشت‬

‫‪98‬‬

‫تولد شدہ یونس از ع شیش‬
‫مب رک ز پیغمبریشیش ریش‬

‫پت شیش ک آد اندر کت‬
‫خدا کرو ص وات او بےحس‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
‫نوٹ‪ :‬یہ ش ر ک ٹ ہوا ہے‬
‫سو ک فر نہ آی ہے دہر میں‬
‫اوسے ی د کر ن ہنین مین نہ مین‬

‫‪99‬‬

‫میرے اب ۔۔۔۔۔۔ ایک مط ل تی ج ئزہ‬

‫خ کہ' سوانح عمری کی نسبت' مختصر ہوت ہے لیکن اس میں' زی دہ‬
‫سے زی دہ اس شخص' اس کے کنبہ اور اس کے سم ج سے راہ و‬

‫رس کے حوالہ سے' م وم ت فراہ کی گئی ہوتی ہیں۔ خ کہ کے دور‬
‫نزدیک کے ج نو لکھ ری ہونے کے سب تین طور دیکھنے کو م تے‬

‫ہیں۔‬
‫لکھنے والے کے ذاتی ت کے حوالہ سے م ملات‬

‫وقتی' ات فیہ ی ح دث تی امور و اطوار‬
‫سنے سن ئے ی نی ب الوسطہ چ ن کی سرگزشت‬

‫اول الذکر' بہت قری کی صورت ہے' لیکن اس ک ت دہ یز کے اس‬
‫پ ر سے ہے' اس لیے یہ یک طرفہ ہوتی ہیں کیوں کہ اس شخص کے'‬

‫دہ یز کے اندر اور دہ یز پ ر کے اطوار' مخت ف اور اکثر برعکس‬
‫ہوتے ہیں۔ اس حوالہ سے' ان پر درست ی مکمل کی مہر' ثبت نہیں کی‬

‫ج سکتی۔‬

‫دوسری وقتی ہوتی ہے اور شخص کے' عمومی اطوار سے لگ نہیں‬
‫رکھتی۔ اس لیے' اسے پیم نہ ٹھہرا کر' کوئی نتیجہ اخذ کرن ' درست‬

‫‪100‬‬

‫نہیں ہوت ہے۔‬

‫تیسری صورت لمح تی ہوتی ہے‪ .‬اسے بھی' شخصی فطرت ی اس کی‬
‫فطرت ث نیہ ک درجہ نہیں دی سکت اور ن ہی' اس کے حوالہ سے'‬
‫شخصیت ک مجموعی اح طہ کی ج سکت ہے۔‬

‫اگر کوئی دہ یز کے اندر ک لکھت ہے' تو اس کی ذاتی محبت ی ن رت ک‬
‫جذبہ غ ل رہت ہے' ہ ں اگر اس کے اندرونی و بیرونی احوال کو ق‬
‫بند کر دی ج ت ہے' تو یہ دوطرفہ ہونے کے سب ' زی دہ م وم ت‬

‫افروز ہوت ہے' جس کے ب عث' اس شخص کی شخصیت کو ج ننے اور‬
‫پہچ ننے میں' مدد م تی ہے۔ س تھ س تھ لکھنے والے اور دہ یز کے‬

‫اندر کے ب ض لوگوں ک ' ت رف اور ان کی شخصیت کے' مضبوط اور‬
‫ک زور پہ و بھی' س منے آتے چ ے ج تے ہیں۔‬

‫ہر لکھنے والے ک ' اپن اس و ہوت ہے لیکن خ کہ نگ ری میں' مت‬
‫اور رسمی مت ک عنصر' اس و پر اثر انداز ہوت ہے بل کہ غ ل‬
‫رہت ہے۔ مت میں' محبت ی ن رت کے زیر اثر' اس و ترکی پ ت‬
‫ہے۔ اس ذیل میں' غیرج ن داری کی ہر س ی' کسی ن کسی سطح پر'‬

‫ضرور مجروع ہوتی ہے اور یہ امر' بہرطور بس ک نہیں ہوت ۔‬

‫اچھے خ کے کی' س بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ ق ری کو' مت ثر بھی‬


Click to View FlipBook Version