The words you are searching are inside this book. To get more targeted content, please make full-text search by clicking here.

مقصود حسنی کی نظمیں
پیش کار
پروفیسر نیامت علی مرتضائی
فری ابوزر برقی کتب خانہ اگست ٢٠١٧

Discover the best professional documents and content resources in AnyFlip Document Base.
Search
Published by پنجاب اکھر, 2017-08-29 23:01:15

مقصود حسنی کی نظمیں

مقصود حسنی کی نظمیں
پیش کار
پروفیسر نیامت علی مرتضائی
فری ابوزر برقی کتب خانہ اگست ٢٠١٧

‫‪51‬‬

‫اک پل‬

‫اک پل‬
‫آک ش اور دھرتی کو‬
‫اک دوجے میں بن کر‬
‫رنگ دھنک اچھ لے‬

‫دوج پل‬
‫جو بھیک تھ پہ ے کل کی‬

‫ک سے سے اترا‬
‫اترات اٹھلات‬

‫م تھے کی ریکھ ٹھہرا‬
‫کرپ اور دان ک پل‬
‫پھن چکر م را‬

‫س وٹ سے پ ک سہی‬
‫پھر بھی‬

‫‪52‬‬

‫حنطل سے کڑوا‬
‫اترن ک پل‬

‫ال ت میں کچھ دے کر‬
‫پ نے کی اچھ‬
‫ح ت سے چھل‬
‫ہر فرزانہ‬

‫عہد سے مکتی چ ہے‬
‫ہر دیوانہ‬
‫عہد ک قیدی‬

‫مر مٹنے کی ب تیں‬
‫ٹ لتے رہن‬
‫کل ت کل‬
‫ج بھی‬

‫پل کی بگڑی کل‬
‫در ن نک کے بیٹھ بےکل‬

‫‪53‬‬

‫پ کوں پر ش‬

‫پ کوں پر گزری ش‬
‫ی د ک نشتر‬

‫ہر صبح راہ ک پتھر‬
‫سورج بین ئی ک منبع‬

‫آنکھیں کھو بیٹھ‬
‫ہر آش زخمی زخمی‬

‫ہر نغمہ‬
‫عزائی ی اسرافی ی‬
‫خون میں بھیگ آنچل‬

‫گنگ ک‬
‫ہر رستہ چپ ک قیدی‬
‫دری کن رے منہ دیکھے ہیں‬

‫بے آ ندی میں‬

‫‪54‬‬

‫گلا کی ک شیں‬
‫پ نی پ نی‬
‫ہونٹ‬

‫س نپوں کے گھر‬
‫پ کوں کی ش‬

‫ہر ش پر بھ ری ہے‬
‫ڈرت ہے اس سے‬
‫حشر ک منظر‬

‫‪55‬‬

‫ا ج بھی‬

‫کوئی کنول چہرا‬
‫ا ج بھی دیکھت ہوں‬

‫خوف ک موتی‬
‫آنکھوں میں اتر آت ہے‬
‫ک یوں ک جوبن چرا کر‬

‫غرض ک جن‬
‫پریوں کی ادا ں میں‬

‫من آنگن میں‬
‫قد رکھت ہے‬
‫خواہشوں کی انگور بی یں‬
‫سوکھ ج تی ہیں‬
‫خوش فہمی کے سرج کی‬
‫ت ریک کرنیں‬

‫‪56‬‬

‫ست کے س رے شبد‬
‫کھ ج تی ہیں‬

‫اگ ے دا کے یقین پر‬
‫جیون کے س ارم ن‬
‫ہر ج تے ہیں مر ج تے ہیں‬
‫آس کے ٹوٹے ٹھوٹھے میں‬
‫آش کے کچھ بول رکھنے کو‬
‫غرض کی برکی نہ بن ج ئے‬

‫وشنو چھپنے کو‬
‫برہم لوک ک رستہ بھول ج ت ہے‬

‫گلا کے ہونٹوں پر‬
‫بے سدھ ہونے کی اچھ‬

‫تھرکنے لگتی ہے‬
‫کوئی کنول چہرا‬
‫ا ج بھی دیکھت ہوں‬

‫‪57‬‬

‫خوف ک موتی‬
‫آنکھوں میں اتر آت ہے‬

‫‪58‬‬

‫پ گل پن‬

‫آنچ دریچوں میں‬
‫دیکھوں تو‬

‫خواہش کے س موس ج تے ہیں‬
‫ن دیکھوں تو‬

‫احس س سے ع ری‬
‫اوراب یس ک پیرو ٹھہروں‬

‫ج نے کے موس میں‬
‫آنے کی سوچیں تو‬
‫گنگ الٹی بہتی ہے‬

‫دن کو‬
‫چ ند اور ت روں ک سپن‬

‫پ گل پن ہی تو ہے‬
‫من کے پ گل پن کو‬

‫‪59‬‬

‫وید حکی کی ج نیں‬
‫جو ج نے‬

‫عش کی دنی ک ک ب سی ہے‬

‫‪60‬‬

‫آسم ن سے‬

‫آسم ن سے‬
‫ج بھی‬

‫من وس وی اترت ہے‬
‫زمین زرد پڑ ج تی ہے‬
‫کہ بےمحنت ک ثمرہ‬
‫حرکت کے در بند کر دیت ہے‬
‫سجدہ سے منحرف مخ و‬
‫حس س دلوں کی دھڑکنیں‬

‫چھین لیتی ہے‬
‫آسم ن سے‬
‫ج بھی‬

‫من وس وی اترت ہے‬
‫انس ن کے سوا‬

‫‪61‬‬

‫ب ندی ں اتراتی ہیں‬

‫یہ کس کی س زش ہے‬

‫ج گو‬
‫ک ک لہو‘ لہو ہوا ہے‬

‫ج نو‬
‫دانستہ ہوا ہے کہ سہو ہوا ہے‬

‫کس کی یہ س زش ہے‬
‫ب بل کے روبرو‬

‫قتل رنگ و بو ہوا ہے‬
‫ق تل کی آستین دیکھ لو‬
‫ہواوں سے گواہی لے لو‬

‫یہ ں ہی جھگڑا‬
‫من و تو ہوا ہے‬
‫وہ جین کی جین ہے‬

‫‪62‬‬

‫جو جین ڈر کر جین ہے‬
‫مے گرتی ہے کہ‬
‫ت ر سبو ہوا ہے‬
‫ج گو‬

‫ک ک لہو‘ لہو ہوا ہے‬

‫‪63‬‬

‫برسر عدالت‬

‫شبن‬
‫گھ س ک مکوڑا پی گی‬

‫ب دل‬
‫پرندوں نے پروں میں چھپ لیے‬

‫آنسو‬
‫مگر پ کوں پر تھے ہی ک‬

‫امن‬
‫اس روز شہر میں کرفیو تھ‬

‫روشنی‬
‫ب رود نگل گی‬

‫امید‬
‫دم ک خ ل نہیں تو اور کی ہے‬

‫‪64‬‬

‫ق تل برسر عدالت‬
‫انص ف ک ط ل تھ‬
‫کہ چڑیوں کی چونچیں‬

‫مقتول ک پیٹ‬
‫روٹی خور ہو گی تھ‬
‫اسے گیس کی شک یت رہتی تھی‬

‫ایسے میں‬
‫قتل ن گزیر ہو گی تھ‬
‫مقتول کی ش ہ خرچی ک عوض نہ‬
‫بیوہ اور اس کے بچوں کی‬

‫برسر ع‬
‫نیلامی سے دلوای ج ئے‬
‫کہ انص ف ک بول ب لا ہو‬

‫‪65‬‬

‫ک جل ابھی پھیلا نہیں‬

‫تیری آنکھ ک ک جل ابھی پھیلا نہیں‬
‫تیرے بولوں کی ک ی ں جوان ہیں‬

‫طلائی چوڑے کی کھنک‬
‫ک کل سے جدا ہے‬

‫تیری دنی میں کوئی اور تھ‬
‫میں کیسے م ن لوں‬
‫تو وہی ہے‬

‫جس نے میرے سوچ کے‬
‫دروازے پر‬

‫دستک دی تھی‬
‫سوچن یہ ہے‬
‫کس کردہ جر کی سزا‬

‫‪66‬‬

‫سقراط ک زہر ہے‬
‫میرے سوچ پر‬
‫خوف ک پہرا ہے‬
‫روبرو راون ک چہرا ہے‬
‫مجھ کو سوچنے کیوں نہیں دیتے‬
‫ذات کے ذروں کو‬
‫کھوجنے کیوں نہیں دیتے‬
‫بند کواڑوں کے پیچھے‬
‫سوچنے کی آرزو بیٹھی ہے‬
‫جو جینے نہیں دیتی مرنے نہیں دیتی‬

‫‪67‬‬

‫میں مقدر ک سکندر ہوں‬

‫میں مقدر ک سکندر ہوں‬
‫ٹیکسوں کی ش ن ک س یہ‬

‫مری رکھش کرت ہے‬
‫ت نگے کی سیٹ پر لیٹے‬
‫کسی کھڈے کے اک ہچکولے سے‬

‫ش خ نے کے در پر‬
‫ہ دردی کے بولوں میں لیپٹی‬
‫دوا م تی ہے ک بےسر سپن لے کر آت ہوں‬

‫اس ط ل تس ی پر‬
‫برسوں سے میرا جیون ہے‬

‫میں مقدر ک سکندر ہوں‬
‫مرگ کے س رے خرچے‬

‫‪68‬‬

‫بیوہ کے دوپٹے کی حرمت‬
‫یتیموں کے منہ کے لقمے‬
‫بک کر پورے ہوتے ہیں‬
‫ق اور بستے کئی یگ ہوئے‬

‫لای نی ٹھہرے ہیں‬
‫پرچی خوروں کے جھوٹھے برتن‬

‫ان کے ہ تھ کی ریکھ ہیں‬
‫پرچی والوں کی‬
‫میرے مرنے سے‬

‫راتیں سہ نی ہوتی ہیں‬
‫میں تو‬

‫اس بہو رانی س ہوں‬
‫س را گھر اس ک ہے‬
‫ج چ ہے کوئی دعوی ب ندھے‬
‫کوئی روک نہیں کوئی ٹوک نہیں‬

‫‪69‬‬

‫بس اک پ بندی ہے‬
‫چیزوں کو چھونے سے پرہیز کرے‬

‫نند کی کرتوں کو‬
‫بند آنکھوں سے دیکھے‬
‫گھورتی آنکھوں سے آزاد رہے گی‬

‫ش د رہے گی‬
‫میں مقدر ک سکندر ہوں‬
‫ٹیکسوں کی ش ن ک س یہ‬

‫مری رکھش کرت ہے‬

‫‪70‬‬

‫آنکھوں دیکھے موس‬

‫آش کی جوت جگ کر‬
‫ا کہتے ہو‬

‫عش کی راہ میں ک نٹے ہیں‬
‫دھوپ ک پہرا ہے‬

‫ک نٹوں پر ننگے پ ں‬
‫بن مط کے چ ن‬

‫لی ی کے دور کی ب تیں ہیں‬
‫اک سے اک بڑھ کر مجنوں‬

‫ہ تھ میں نوٹ لیے‬
‫چ ت پھرت ت دیکھو گے‬
‫کنگ ے ع ش کے آنسو‬
‫مط کی آنکھیں کیوں دیکھیں‬

‫میں تو‬

‫‪71‬‬

‫پھولوں کے موس کی لی ی ہوں‬
‫پ گل ہو ت‬

‫اخلاص اور ال ت کی ب تیں‬
‫ووٹ کی ب تیں ہیں‬

‫سی ست اور ال ت میں جو انتر ہے‬
‫اس کو ج نو‬

‫آنکھیں کھولو وقت پہچ نو‬
‫سوچے ہوں‬

‫موس مجھ سے بگڑے بگڑے رہتے ہیں‬
‫یہ ممکن ہے‬

‫س موس ت کو مل ج ئیں‬
‫سچل دل کی ک ی ں‬
‫اپنے دامن میں‬

‫سورگ کے سکھ رکھتی ہیں‬
‫آنکھوں دیکھے موس‬

‫‪72‬‬

‫کبھی جیتے ہیں کبھی مرتے ہیں‬

‫دروازہ کھولو‬

‫ت چپ ہو کہ‬
‫مجھ میں ت بولتے ہو‬
‫میرے دل کے بربط پر‬

‫تری انگ ی ہے‬
‫ت چپ ہو کہ‬
‫یہ دل تیرا مسکن ہے‬
‫گھر کے ب سی‬
‫اپنی مرضی کے م لک ہوتے ہیں‬
‫ت چپ ہو کہ‬
‫ش ور کی ہر کھزکی میں‬
‫تیرا چہرا ہے‬
‫کھڑکی بند کرتے ہیں تو‬

‫‪73‬‬

‫د گھٹت ہے‬
‫کھڑکی کھولے رکھن‬
‫گھر کی ب توں کو ب ہر لان ہے‬

‫ب ہر کے موس‬
‫راون بستی کے منظر ہیں‬

‫ت چپ ہو کہ‬
‫اندر کے س موس تیرے ہیں‬

‫دروازہ کھولو‬
‫تیرے ہونٹوں کی مستی‬
‫من کے کورے پنوں پر‬
‫آنکھ سے چن کر رکھ دوں‬

‫ت چپ ہو کہ‬
‫چپ میں سکھ ہے‬
‫چپ کے کھیسے میں‬
‫ک ی ں ہی ک ی ں ہیں‬

‫‪74‬‬

‫ت چپ ہو کہ‬
‫تحسین کے ک مے‬
‫برہم کے بردان سے اٹھتےہیں‬

‫ت چپ ہو کہ‬

‫‪75‬‬

‫ت مرے کوئی نہیں ہو‬

‫ت مرے کوئی نہیں ہو‬
‫میں نے ت کو کبھی سوچ ہی نہیں‬

‫کھوج ہی نہیں‬
‫ت نے میرے دل دروازے پر دستک دی ہے‬

‫ا میں ت کو سوچوں گ‬
‫تیری آنکھوں کے مست پیم نے سے‬

‫کچھ بچ کر‬
‫آ ز ز میں ملا کر‬
‫امرت کے ایوانوں میں‬
‫خود کو پھر ت کو کھوجوں گ‬
‫اپنے ہ تھوں کی لکیروں میں‬
‫اپنی آنکھوں سے دیکھن‬
‫میں ت کو ت میں مل ج ں گ‬

‫‪76‬‬

‫یہ کوئی تقدیر ک کھیل نہیں‬
‫ت لکیر بن تے ہو لکیر مٹ تے ہو‬

‫ت مرے کوئی نہیں ہو‬
‫میں نے ت کو کبھی سوچ ہی نہیں‬

‫ا میں ت کو سوچوں گ‬
‫کہ ت نے‬

‫مرے دل پر دستک دی ہے‬

‫‪77‬‬

‫صدی ں بیت گئی ہیں‬

‫ج سے میں نے ت کو سوچ ہے‬
‫میں میں‘ میں ک رہ ہے‬
‫گنگ جل ک ہر قطرہ‬
‫گیت کے بولوں‬
‫گرنتھ کے شبدوں‬
‫فرید کے ش وکوں‬

‫پھول کے گ لوں کو چھوتی شبن‬
‫س گر کے اندر‬

‫سیپ کی بند مٹھی میں موتی‬
‫رتجگوں کی سوچوں‬
‫دع کو اٹھتے ہ تھوں‬

‫س ون رتوں کی ہڑ برس تی آنکھوں‬
‫آگ میں ڈوبی س نسوں ک‬

‫‪78‬‬

‫ح صل ت ہو‬
‫رمز مجھ پر کھل گئی ہے‬

‫میرے سوچ کی‬
‫س ری شکتی ک د خ ت ہو‬
‫ج سے میں نے ت کو سوچ ہے‬

‫میں میں‘ میں ک ہے‬
‫میں کو س ر کیے‬
‫صدی ں بیت گئی ہیں‬

‫‪79‬‬

‫س ج نتے ہیں‬

‫یہ بت نے کی ضرورت نہیں‬
‫ہ کیوں زندہ ہیں‬
‫ہر چھوٹے کو‬
‫بڑے کے لیے‬
‫زندہ رہن پڑت ہے‬
‫اس کی بھینس‬

‫بھوک سے نہ مر ج ئے‬
‫ن شتے کے میز پر‬
‫گرد نہ ج ج ئے‬
‫اس ک بچہ‬

‫گھڑ سواری ک شو رکھت ہے‬
‫اور یہ بھی کہ‬
‫سرد راتوں میں‬

‫‪80‬‬

‫اس کے بستر پر‬
‫کون سوئے گ‬
‫ا تو‬
‫چپ کی گرہ‬

‫تنگ ہو چ ی ہے‬
‫پھر بھی‬
‫چپ کو‬

‫چپ سی لگ گئی ہے‬
‫مرے خی ل میں‬
‫اس کی درندگی ک‬
‫کوئی درندہ‬

‫متحمل نہیں ہو سکت‬
‫س ج نتے ہیں‬

‫بت نے کی ضرورت نہیں‬
‫ہ کیوں زندہ ہیں‬

‫‪81‬‬

‫اوٹ سے ص‬

‫تق ض‬

‫ک زور جیون‬
‫س نپ سے ڈرت ہے‬

‫س س نپ‬
‫زہری ے نہیں ہوتے‬

‫زہری ے س نپ‬
‫ش ہ ہو کہ ش ہ والے‬
‫اپنی آستینوں میں پ لتے ہیں‬
‫بےضرر س نپوں ک سر‬
‫اس لیے کچ تے ہیں‬
‫کہ س نپ ک ہوا ب قی رہے‬
‫زہری ے س نپوں کو‬
‫ن ز پ ی بھینسوں ک‬

‫‪82‬‬

‫دودھ پلاتے ہیں‬
‫کہ ک زور جیون‬
‫کونے میں دبک رہے‬
‫اور وہ اس کی محنت سے‬
‫عشرت کے ت ج محل‬
‫ت میر کرتے رہیں‬
‫خیر قصور ان ک بھی نہیں‬
‫عشرت ک تق ض یہ ہی ہے‬

‫‪83‬‬

‫زی دہ تر‬

‫بڑے شیط ن کے مرنے کی دع‬
‫قبول ہو بھی گئی تو کی‬
‫اس کے انڈے بچے‬
‫فتنہ پروازی میں‬
‫اس کے بھی ب پ ہیں‬
‫استق مت کی دع‬
‫لڑنے ک حوص ہ‬
‫اور س م ن پیدا کر‬
‫دع م نگنے والے‬
‫زی دہ تر‬
‫ظ ک شک ر ہوتے ہیں‬
‫‪1976‬‬

‫‪84‬‬

‫مکرمی حسنی ص ح ‪ :‬سلا مسنون‬

‫آپ نے جو نکتہ اس مختصر تحریر میں لکھ ہے اس کی‬
‫نسبت مجھ کو مولان ابوالکلا آزاد کی کت "غب ر خ طر"‬
‫ک ایک ت ریخی واق ہ بے اختی ر ی د آگی ۔ سوچ کہ اس کو‬

‫س رے احب کو سن ی ج ئے۔‬

‫مولان آزاد نے ڈیڑھ دوسو س ل قبل ک واق ہ لکھ ہے کہ‬
‫روسیوں نے مصر پر حم ہ کی تھ ۔ ب دش ہ وقت نے الازہر‬

‫کے مولویوں سے پوچھ کہ اس ک کی علاج ہے؟ ان ک‬
‫مشترکہ فیص ہ تھ کہ خت خواجگ ن کروان چ ہئے۔ چن نچہ‬
‫ادھر سے روسی توپوں کے گولے برستے تھے اور ادھر‬
‫سے "ی مسب الاسب " کی طرح کے ن رے ب ند ہوتے‬
‫تھے۔ نتیجہ وہی ہوا جو اس قس کے مق ب وں ک مقدر ہے‬
‫کہ روسی توپوں نے مصریوں کی اینٹ سے اینٹ بج دی‬
‫اور خت خواجگ ن چندے ک نہیں آی ۔ مولان آزاد قسہ لکھ‬
‫کر کہتے ہیں کہ دع ضرور ک آتی ہے لیکن صرف ان‬
‫کے لئے جو پ مرد ہیں اور قرب نی کرن ج نتے ہیں۔ ک ہ وں‬
‫اور بزدلوں کے لئے تو یہ برب دی اور ن ک می ہی لے کر‬

‫آتی ہے۔آج بھی ہم را ایس ہی ح ل ہے کہ دوا ک ک دع‬
‫سے نک لن چ ہتے ہیں ج کہ قرآن ص ف ص ف کہہ رہ‬

‫‪85‬‬

‫ہے کہ "اللہ نے اس قو کی ح لت اس وقت تک نہیں بدلی‬
‫ج تک اس نے اپنے آپ کو نہیں بدلا۔" یہ قو ک ج گے‬

‫گی؟‬

‫سرورع ل راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10701.0‬‬

‫‪86‬‬

‫ت ہی کہو‬

‫اس شہر میں‬
‫وہ تت ی ں اڑ نہیں سکتیں‬

‫جن کے پروں پر‬
‫امیر شہر‬

‫اپنی مہر ثبت نہیں کرت‬
‫دری ان کشتیوں کو‬
‫کیسے چ نے دے‬
‫جن پر اس ک جھنڈا نہیں ہوت‬

‫وہ مسودے‬
‫کر ک شک بھرتے ہیں‬

‫جن میں‬
‫ح ک شہر ک‬
‫ذکر خیر نہیں ہوت‬
‫بڑی پگڑوں والے‬
‫اپن ن اس میں‬
‫لکھوا آئے ہیں‬
‫انہیں س نس لینے کی‬
‫کھ ی اج زت ہے‬

‫‪87‬‬

‫ت ہی کہو‬
‫ایکسل کے بغیر‬
‫بھلا کوئی گھڑی چ تی ہے‬

‫مقصود حسنی‬
‫‪‘ ٧‬اوٹ سے ص‬

‫‪88‬‬

‫مکرمی جن حسنی ص ح ‪ :‬سلا مسنون‬
‫یہ نظ ش ید آپ کے کسی مجموعہ سے لی گئی ہے۔ بہت‬
‫ہی م نی خیز خی لات اس میں ظ ہرکئے گئے ہیں۔ یہ ت خ‬
‫حق ئ ہم ری زندگی ک حصہ بن چکے ہیں اور ان سے ا‬

‫م ر نہیں ہے۔ ایسے ہی خی لات کسی ش عر نے یوں‬
‫‪:‬ب ندھے ہیں‪ ،‬آپ نے یقین دیکھے ہوں گے‬
‫جنوں ک ن خرد رکھ دی ‪ ،‬خرد ک جنوں‬
‫جو چ ہے آپ ک حسن کشمہ س ز کرے‬
‫سرورع ل راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10700.0‬‬

‫‪89‬‬

‫لاج‬

‫فرط جذب ت میں ج ت نے‬
‫عن بی ہونٹ اپنے‬

‫ہونٹوں پر مرے رکھ دیئے‬
‫زندگی!‬

‫ان لمحموں ہی کی تو‬
‫لاج نبھ رہ ہوں‬

‫‪90‬‬

‫وہ ل ظ کہ ں ہے‘ کدھر ہے‬

‫سرخ ہو کہ سپید‬
‫سی ہ ہو کہ ک سنی‬

‫جدید ہو کہ قدی‬
‫دوست ہو کہ دشمن‬

‫کیس بھی رہ ہو‬
‫مجھے اس سے کوئی غرض نہیں‬

‫ہ ں مگر‬
‫سخت ہو مونگے کی طرح‬

‫نر ہو ریش کی طرح‬
‫ب ند ہو ہم لہ ایس‬

‫روشن ہو آفت ایس‬
‫حسین ہو مہت ایس‬
‫ع ش ہو بلال ایس‬
‫عمی ہو بحر الک ہل ایس‬
‫پرواز میں جبریل ایس‬
‫سم عت میں صور اسرافیل ایس‬
‫بےکراں‘ چرخ نیل ف ایس‬
‫ذات ک کھوجی لہر ایس‬
‫گوہر شن س ہو ہنس ایس‬

‫‪91‬‬

‫بےقرار‘ سیم ایس‬
‫شج ع‘ حیدر کرار ایس‬

‫یہ ہی نہیں‬
‫اپنی ذات میں‘ ب کم ل ہو لازوال ہو‬

‫وہ ل ظ کہ ں ہے‘ کدھر ہے‬
‫صدیوں سے میں اس کی تلاش میں ہوں‬

‫کہ‬
‫نوع بشر کو‬
‫اس کی عظمتوں ک راز کہہ دوں‬
‫عظمت آد ک آج پھر چرچ ہو‬
‫مخ و ف کی پھر سے‬
‫تجدید عظمت آد کرے‬
‫خدا ل یزل کہہ دے‬

‫کہت نہ تھ‬
‫جو ج نت ہوں میں ک ج نتے ہو ت‬
‫کوئی تو کھوجے‘ کوئی تو تلاشے‬

‫کہ‬
‫وہ ل ظ کہ ں ہے‘ کدھر ہے‬

‫‪...........‬‬

‫ق ضی جرار حسنی‬
‫فروری ‪٩٧٧‬‬

‫‪92‬‬

‫ش عر اور غزل‬

‫چ ند کی کرنوں سے غزل کی بھیک م نگی‬
‫اس نے ک سے میں دو بوندیں نچوڑ دیں‬

‫کہ غزل آنکھوں کی ٹھنڈک ہو ج ئے‬
‫سیپ نے مروارید دیئے‬

‫کہ دل اس ک پرسکون ہو ج ئے‬
‫قوس قزح نے سرخی بخشی‬
‫کہ رخ مثل ی قوت ہو ج ئے‬
‫طب ے کی تھ پ نے‬
‫گھنگھرو کی جھنک ر نے‬
‫م یوس نہیں کی‬

‫نسی سحر سے بھی دست سوال دراز کی‬
‫قبروں کے کتبوں سے بھی‬
‫غزل کی بھیک م نگ کے لای‬

‫سورج سے تھوڑی حدت م نگ لی‬
‫سیم سے بےقراری لے لی‬
‫لہر نے بغ وت دے دی‬
‫گلا کے پ س بھی گی‬
‫اس نے ک سے کو بوسہ دی‬
‫اور اپنی اک پنکھڑی رکھ دی‬

‫‪93‬‬

‫خوش تھ کہ‬
‫آج محنت رنگ لائے گی‬
‫وہ مری ہو ج ئے گی‬
‫دامن مرا خوشیوں سے بھر ج ئے گ‬

‫غزل کے چہرے پر‬
‫حسین س عنوان لکھ دے گی‬
‫خ وص کی طشتری میں رکھ کر‬
‫ج غزل میں نے پیش کی‬
‫جس رت پہ مری وہ بپھر گئی‬
‫ضبط کی پٹڑی سے اتر گئی‬

‫ک سے میں تھوک دی‬
‫بولی‬

‫بھک ری! اپن خون جگر نچوڑ کے لا‬
‫غزل سے زندگی کی خوش بو آئے‬

‫راحتوں کے لیے‬
‫لہو کی اک بوند ک فی ہے‬

‫پھر اس نے‬
‫چھ تی سے جدا کرکے‬
‫اپنی بچی مری گود میں رکھ دی‬
‫ممت کی ب ہوں میں غزل تھی‬
‫ممت کی نگ ہوں میں غزل تھی‬

‫بچی کے لبوں پر‬

‫‪94‬‬

‫بچی کی انگ یوں میں‬
‫بچی کی س نسوں میں‬
‫مگر بچی تو سراپ غزل تھی‬
‫میں مش ہدے میں ہی تھ کہ‬
‫اس نے بچی مجھ سے لے لی‬
‫مری آغوش میں شرمندگی رکھ دی‬

‫درم ندگی رکھ دی‬
‫اپنی اور م نگے کی چیز میں‬

‫کتن فر ہوت ہے‬
‫وہ لائ صد افتخ ر تھی‬

‫پروق ر تھی‬
‫میں تنکے سے بھی حقیر تھ‬

‫اس ک سر تن ہوا تھ‬
‫مرا سر جھک ہوا تھ‬
‫کہ غزل کے چہرے پر‬
‫بھیک ک پیوند لگ ہوا تھ‬
‫غزل ک بدن زیر عت تھ‬
‫میں بھی تو ہ ر گی تھ‬
‫مری ش عری کی ک ئن ت پر رعشہ تھ‬
‫وہ مسکرا رہی تھی‬
‫غزل سٹپٹ رہی تھی‬
‫اجتہ د ک در وا ہوا‬

‫‪95‬‬

‫روایت ک دی بجھ گی‬
‫حقیقیت سےپردہ اٹھ گی‬
‫ش عر نہیں‘ میں تو بھک ری تھ‬
‫خورشید ض یف ہو گی‬

‫مہت زرد پڑ گی‬
‫گلا مرجھ گی‬
‫طب ے ک پول کھل گی‬
‫جھنک ر تھ گئی‬
‫سمندر ندامت پی گئی‬
‫ک سہ دو لخت ہوا‬
‫جو جس ک تھ لے گی‬
‫اب یس کرچی ں چننے لگ‬
‫بھک ری مر گی‬
‫قبروں کو اپن دی مل گی‬
‫پھر ش عر ج گ‬
‫ذات میں کھو گی‬
‫خ مشی چھ گئی‬
‫ذات میں انقلا آ گی‬
‫اندر ک لاوا اب نے لگ‬
‫حد سے گزرنے لگ‬
‫اب یس کے قہقہوں ک س س ہ رک گی‬
‫ا ذات تھی‬

‫‪96‬‬

‫ش عر تھ‬
‫آنکھوں میں لہو کی بوندیں‬

‫ہ تھ میں ق‬
‫ک غذ پر جگر تھ‬

‫مکرمی ومحترمی ڈاکٹر حسنی ص ح ‪:‬سلا ع یک‬

‫آپ نے اپنی آزاد نظ میں جتنے خوبصورت جذب ت ک اظہ ر‬
‫کی ہے وہ دل کو چھولیتے ہیں اور ق ری کوسوچنے پر‬
‫مجبور کرتے ہیں۔ میں آزاد نظ سے بہت ک واقف ہوں‬
‫اورع طور پر انہیں پڑھنے سے احتراز کرتی ہوں۔لیکن‬

‫آپ کی پچھ ی تحریریں دیکھ چکی ہوں ہرچند کہ ان پرخی ل‬
‫آرائی نہیں کی کہ خودکو اس ق بل نہیں سمجھتی ہوں۔ آپ‬
‫کی اس آزاد نظ کو دیکھ کر دل بہت خوش ہوا۔ میں کی اور‬

‫میری داد کی ۔ بہرح ل ن چیز داد کے س تھ شکریہ پیش‬
‫خدمت ہے۔ اج زت ہو تو اتن کہن چ ہوں گی کہ یہ نظ اپنی‬
‫طوالت کی بن پر اکت دینے والی ہو گئی ہے۔ ق ری پڑھتے‬

‫پڑھتے او ج ت ہے اور نظ ک بنی دی خی ل اس کی‬
‫نگ ہوں سے اوجھل ہوج ت ہے۔ مجھ کو سمجھنے اور مزا‬
‫لینے کے لئے نظ مت دد ب ر پڑھن پڑی۔ گست خی کے لئے‬

‫م ذرت خواہ ہوں۔ اگر آپ اس پر نظرث نی کر کے اسے‬

‫‪97‬‬

‫مختصر کردیں تو اس ک ت ثربہت بڑھ سکت ہے۔ دع ئے‬
‫خیر کی آپ سے ط ل ہوں۔‬
‫مہر افروز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10358.0‬‬

‫‪98‬‬

‫حیرت تو یہ ہے‬

‫موس گل ابھی محو کلا تھ کہ‬
‫مہت ب دلوں میں ج چھپ‬
‫اندھیرا چھ گی‬
‫پریت پرندہ‬

‫ہوس کے جنگ وں میں کھو گی‬
‫اس کی بین ئی ک دی بجھ گی‬
‫کوئی ذات سے‘ کوئی ح لات سے الجھ گی‬
‫ی د میں نہ رہ ‘کی اپن ہے‘ کی بیگ نہ‬
‫ب دل چھٹنے کو تھے کہ‬

‫اف لہو اگ نے لگ‬
‫دو ب ادھر دو ادھر گرے‬

‫پھر تو‬
‫ہر سو دھواں ہی دھواں تھ‬
‫چہرے ج دھول میں اٹے تو‬

‫ظ ک اندھیر مچ گی‬
‫پھر اک درویش مین ر آگہی پر چڑھ‬

‫کہنے لگ سنو سنو‬
‫دامن س سمو لیت ہے‬
‫اپنے دامن سے چہرے ص ف کرو‬

‫‪99‬‬

‫ش ید کہ ت میں سے کوئی‬
‫ابھی یتی نہ ہوا ہو‬

‫یتیمی ک ذو لٹی ڈبو دیت ہے‬
‫من کے موس دبوچ لیت ہے‬
‫کون سنت پھٹی پرانی آواز کو‬

‫حیرت تو یہ ہے‬
‫موس گل ک س کو انتظ ر ہے‬
‫گرد سے اپن دامن بھی بچ ت ہے‬

‫اوروں سے کہے ج ت ہے‬
‫چہرہ اپن ص ف کرو‘ چہرہ اپن ص ف کرو‬

‫‪100‬‬

‫میں نے دیکھ‬

‫پ نیوں پر‬
‫میں اشک لکھنے چلا تھ‬

‫دیدہءخوں دیکھ کر‬
‫ہر بوند‬

‫ہوا کے س ر بر نکل گئی‬
‫منصف کے پ س گی‬

‫ش ہ کی مجبوریوں میں‬
‫وہ جکڑا ہوا تھ‬
‫سوچ‬

‫پ نیوں کی بےمروتی ک‬
‫فتوی ہی لے لیت ہوں‬
‫ملاں ش ہ کے دستر خوان پر‬

‫مدہوش پڑا ہوا تھ‬
‫دیکھ ‘ شیخ ک در کھلا ہوا ہے‬

‫سوچ‬
‫ش ید یہ ں داد رسی ک‬
‫کوئی س م ن ہو ج ئے گ‬

‫وہ بچ رہ تو‬
‫پریوں کے غول میں گھرا ہوا تھ‬


Click to View FlipBook Version