The words you are searching are inside this book. To get more targeted content, please make full-text search by clicking here.

مقصود حسنی کی نظمیں
پیش کار
پروفیسر نیامت علی مرتضائی
فری ابوزر برقی کتب خانہ اگست ٢٠١٧

Discover the best professional documents and content resources in AnyFlip Document Base.
Search
Published by پنجاب اکھر, 2017-08-29 23:01:15

مقصود حسنی کی نظمیں

مقصود حسنی کی نظمیں
پیش کار
پروفیسر نیامت علی مرتضائی
فری ابوزر برقی کتب خانہ اگست ٢٠١٧

‫‪151‬‬

‫سورج ڈو رہ ہے‬

‫میں جو بھی ہوں‬
‫چ ند اور سورج کی کرنوں پر‬

‫میرا بھی تو ح ہے‬
‫دھرتی ک ہر موس‬
‫خدا ک ہر گھر‬
‫میرا بھی تو ہے‬
‫قرآن ہو کہ گیت‬
‫رام ئن ک ہر قص‬
‫گرنتھ ک ہر نقط‬
‫میرا بھی تو ہے‬
‫تقسی ک در‬
‫ج بھی کھ ت ہے‬

‫لاٹ کے دفتر ک منشی‬

‫‪152‬‬

‫ب رود ک م لک‬
‫پرچی ک م نگت‬
‫عط کے بوہے‬
‫بند کر دیت ہے‬
‫را اور عیسی کے بول‬
‫ن چوں کی پھرتی‬
‫بے لب سی میں رل کر‬
‫بے گھر بےدر ہوئے ہیں‬
‫دفتری ملاں کےمنہ میں‬
‫کھیر ک چمچہ ہے‬
‫پنڈت اور ف در‬
‫ہ ں ن ں کے پل پر بیٹھے‬
‫توتے کو ف ختتہ کہتے ہیں‬
‫دادگر کے در پر س ئل‬
‫پ نی ب وت ہے‬

‫‪153‬‬

‫مدرسے ک م شٹر‬
‫کمتر سے بھی کمتر‬

‫ک لج ک منشی‬
‫جیون دان ہوا کو ترسے‬

‫ق ک دھنی‬
‫غلاموں کے س پیتے‬
‫برچھوں کی زد میں ہے‬

‫س اچھ ک ت ک‬
‫سر م تھے پر رکھنے والے‬
‫گورا ہ س کے چمچے کڑچھے‬

‫ط قت کی بی ی میں‬
‫کربل کربل کرتے یہ کیڑے‬
‫ہ نیمن اور اجمل ک منہ چڑاتے ہیں‬
‫مس ئل کی روڑی پر بیٹھ‬
‫میں گونگ بہرا بے بس زخمی‬

‫‪154‬‬

‫ن نک سے بدھ‬
‫لچھمن سے ویر تلاشوں‬
‫مدنی کری کی راہ دیکھوں‬

‫ع ی ع ی پک روں کہ‬
‫سورج ڈو رہ ہے‬

‫‪155‬‬

‫اپیل‬

‫ن رت کی توپوں کے دہ نوں پر‬
‫دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو‬
‫ان کی آنکھوں کی م صومیت‬
‫م صومیت کی آغوش میں پ تے خوا‬
‫خوا صبح کی ت بیر ہوت ہے‬

‫خوا مر گیے تو‬
‫آت کل مر ج ئے گ‬
‫اور یہ بھی کہ‬
‫ممت قتل ہو ج ئے گی‬

‫'خو ج ن لو‬
‫ن رت کے تو‬
‫پہ ڑ بھی متحمل نہیں ہوتے‬
‫کل کیوں کر ہو گ‬

‫‪156‬‬

‫میں ت سے پھر کہت ہوں‬
‫ن رت کی توپوں کے دہ نوں پر‬
‫دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو‬

‫م ہ ن مہ سوشل ورکر لاہور' جنوری‪-‬فروری ‪1992‬‬

‫‪157‬‬

‫اس روز بھی‬

‫اس روز بھی‬
‫اک قتل ہوا‬
‫اف میں لہو اتر گی‬
‫ہ ت میں خنجر لے کر‬
‫وہ شہر بھر پھرت رہ‬
‫ہر دیکھت‬
‫اسے دیکھت رہ‬
‫سسکی ں گواہ کیوں بنیں‬
‫لہو بھی تو‬
‫بول رہ تھ‬

‫‪158‬‬

‫گنگ الٹ بہنے لگی ہے‬

‫من کی دیواروں پر‬
‫یہ خون کے چھینٹے کیسے ہیں‬

‫مردہ جسموں کی بو‬
‫س نسوں میں‬

‫کس نے بھر دی ہے‬
‫برف سے جذبوں پر‬
‫ہ تھ کی پوروں کے نقش‬
‫کہ ں سے اترے ہیں‬

‫روح کی زل یں‬
‫کیوں بکھری بکھری ہیں‬
‫تمہ رے ج نے کے ب د‬

‫حی ت کے س منظر‬
‫کیوں ٹھہر گیے ہیں‬

‫‪159‬‬

‫ت س نہ آنے کے خدشے‬
‫بل کھ تے س نپوں کے‬
‫مسکن بن ج تے ہیں‬
‫فرزانہ ہوں کہ دیوانہ‬
‫میں ک ج نت ہوں‬
‫ہں‬
‫تمہ رے ج نے سے پہ ے‬
‫یہ س کچھ نہ تھ‬
‫تمہ رے ج نے کے ب د‬
‫گنگ الٹ بہنے لگی ہے‬

‫‪160‬‬

‫یقینی سی ب ت ہے‬

‫یقینی سی ب ت ہے‬
‫تمہیں کیوں یقین نہیں آت‬

‫کربلا کی ب زگشت‬
‫پہ ڑوں میں کھو گئی ہے‬

‫سہ گنوں نے‬
‫سی ہ لب س پہن لی ہے‬
‫ان کے مردوں کے لہو میں‬
‫یزید کی عط ں ک قرض‬

‫اتر چک ہے‬
‫ہ ں مگر ج‬
‫پہ ڑوں کو زب ن مل ج ئے گی‬
‫یقینی سی ب ت ہے‬
‫ب زگشت کے ہ زب ن‬

‫‪161‬‬

‫مجبور زندگی کو‬
‫آزادی کو‬

‫ل سڑک دیکھ سکیں گے‬

‫م ہ ن مہ سوشل ورکر لاہور' م رح۔اپریل ‪1992‬‬

‫‪162‬‬

‫پ کوں پر شبن‬

‫کسی کی آنکھ میں سم ئی ظ مت ش‬
‫کسی کی آنکھ میں تسکین ک ج دو‬
‫گ یوں کے ہونٹوں پر سجی عید مب رک‬

‫‪...........‬‬
‫ش ہجر ہ س ر ہوئے‬
‫تری آنکھوں کے مست پی لے‬
‫پی س میں ڈوبے ب دلوں کے‬

‫‪...........‬‬
‫بھوک ج بھی ست تی ہے‬

‫دریچے اخلاص کے س‬
‫بہرے ہو ج تے ہیں‬

‫‪............‬‬

‫‪163‬‬

‫ش کے ہ تھوں میں پتھر‬
‫صبح کی آنکھ میں خنجر‬
‫بچہ مرا پوچھے ہے آج ک موس‬

‫‪...............‬‬
‫مچھرے کی پ کوں پر شبن‬

‫تڑپ بےآ م ہی کی‬
‫ی یہ ج تی آنکھوں ک دھواں‬

‫‪..........‬‬
‫‪1995‬‬

‫‪164‬‬

‫چودہ اگست‬
‫‪.................‬‬

‫چودہ اگست اک دن ہے‬
‫جو شر اج لت ہے‬

‫اف میں لہو اچھ لت ہے‬
‫اس دن خوش بو اگتی ہے‬

‫نکہت نکھرتی ہے‬
‫بگڑی سنورتی ہے‬
‫جذبے لہو گ تے ہیں‬
‫ان حد صدمے سن تے ہیں‬
‫خوا غ ت چراتے ہیں‬
‫م یوسی کے دھبے مٹ تے ہیں‬
‫فردوس کی ہوا لاتے ہیں‬
‫چودہ اگست اک دن ہے‬

‫‪165‬‬

‫کر گزرنے کی ی د دلات ہے‬
‫برف لہو گرم ت ہے‬

‫شہیدوں ک یہ سندیسہ لات ہے‬
‫اٹھو ج گو صبح ہوئی ہے‬
‫صدی ں نہ جو کر سکیں‬
‫ہم را لہو وہ کر گی‬

‫اس زمین کی ت م نگ سنورو‬
‫خون پسینے سے اس کو نکھ رو‬

‫آتی نس وں تک یہ زندہ رہے‬
‫ان کے مقدر میں ت بندہ رہے‬

‫‪166‬‬

‫ک نچ دریچوں میں‬

‫جیون کے‬
‫ک نچ دریچوں میں‬

‫دیکھوں تو‬
‫ارم نوں کے موس جھ سیں‬

‫ن دیکھوں تو‬
‫ک لا پتھر ٹھہروں‬

‫‪167‬‬

‫شہد سمندر‬

‫ترے شبدوں میں‬
‫شہد سمندر‬

‫ترے ہونٹوں میں‬
‫تخ ی کی ابجد‬
‫تری آنکھوں میں‬
‫کئ عرش سجے‬
‫ترے پیروں میں‬

‫جیون ریکھ‬
‫تری س نسوں میں‬

‫آج اور کل‬
‫تری کھوج ک پل‬
‫صدیوں پر بھ ری‬
‫ترے م ن کے عشرے‬

‫‪168‬‬

‫ج پیں پل دو پل‬
‫ترے سوچ کے آنگن میں‬

‫کن کے بھید چھپے‬
‫تو چھو لے تو‬
‫مٹی سون اگ ے‬

‫پتھر پ رس ٹھہرے‬
‫تری ایڑ کے اندر‬
‫احس س کے س ت سمندر‬

‫ترا دامن‬
‫فرشتوں ک مسکن‬

‫تو وہ برگد‬
‫چرا کر س یہ جس ک‬

‫آک ش اترائے‬
‫میں اپنے بخت پر ن زاں ہوں‬

‫تو مری م ں کہلائے‬

‫‪169‬‬

‫ترے سینے میں‬
‫مری پی س کےدیپ ج یں‬
‫م ں کے دل کی دھک دھک‬

‫خ د کے گیت سن ئے‬

‫‪170‬‬

‫وقت کیس عذا لای ہے‬

‫وقت کیس عذا لای ہے‬
‫ت ک لائ محبت ہو‬

‫آئینے میں اپنی شکل تو دیکھو‬
‫ق صد یہی جوا لای ہے‬
‫گوی خط میں عت لای ہے‬
‫جو سر کے بل چ ے تھے‬
‫ن ک ٹھہرے‬
‫پت جھڑ گلا لای ہے‬
‫ذلیخ ک عش سچ سہی‬
‫وہ برہنہ پ ک چ ی تھی‬
‫پہیہ عمودی چ ل چلا ہے‬
‫زندہ قبر میں اتر گی ہے‬
‫آنکھ دیکھتی نہیں‬

‫‪171‬‬

‫ک ن سنتے نہیں‬
‫وقت کیس انقلا لای ہے‬
‫ب رش قرض دار ب دلوں کی‬

‫ب دل بین ئی کو ترسیں‬
‫زخمی زخمی‬

‫ہر سہ گن کی کلائی‬
‫بیوہ سولہ سنگ ر سے ہے‬
‫وقت کیس انقلا لای ہے‬
‫وقت کیس عذا لای ہے‬

‫‪172‬‬

‫ت ہی کہو‬

‫اس شہر میں‬
‫وہ تت ی ں اڑ نہیں سکتیں‬

‫جن کے پروں پر‬
‫امیر شہر‬

‫اپنی مہر ثبت نہیں کرت‬
‫دری ان کشتیوں کو‬
‫کیسے چ نے دے‬
‫جن پر اس ک جھنڈا نہیں ہوت‬

‫وہ مسودے‬
‫کر ک شک بھرتے ہیں‬

‫جن میں‬
‫ح ک شہر ک‬
‫ذکر خیر نہیں ہوت‬

‫‪173‬‬

‫بڑی پگڑوں والے‬
‫اپن ن اس میں‬
‫لکھوا آئے ہیں‬
‫انہیں س نس لینے کی‬
‫کھ ی اج زت ہے‬

‫ت ہی کہو‬
‫ایکسل کے بغیر‬
‫بھلا کوئی گھڑی چ تی ہے‬

‫مقصود حسنی‬
‫اوٹ سے ص ‘‬

‫‪174‬‬

‫آزاد کر‬

‫غر سے امن س یقہ اترا‬
‫مرے آنگن کی روشنی‬

‫بےوق ر ھوئی‬
‫گردا میں کھڑا است رہ‬

‫بول رہ تھ‬
‫پتھر کو رقص دو‬
‫س موس دبوچ لو‬
‫ج خوش بو کی ردا اوڑھ کر‬
‫زیست ک صحی ہ اترا‬

‫اک ک ن بردار‬
‫بڑا ہی پروق ر‬
‫ت وار کی دھ ر پر‬
‫کہے ج رہ تھ‬

‫‪175‬‬

‫آنکھ کے س رے جگنو‬
‫آزاد کر دو‬
‫آزاد کر دو‬

‫م ہ ن مہ نوائے ہٹھ ن‘ لاہور ستمبر ‪٥‬‬

‫‪176‬‬

‫بج ی‬

‫بج ی ہوں میں بج ی ہوں‬
‫پ کست ن کی تت ی ہوں‬
‫آدھ گھنٹہ آتی ہوں‬

‫نو نو گھنٹے ج تی ہوں‬
‫اوپر پنکھ سوت ہے‬
‫نیچے ک ک روت ہے‬
‫بندے کی ج ن ج تی ہے‬
‫میں اسے رولاتی ہوں‬

‫تڑپ تی ہوں‬
‫بج ی میں نرالی ہوں‬
‫بڑے نخرے والی ہوں‬
‫ہیپی لوڈشیڈنگ ڈے‬
‫مو بتی جلا کر جیو‬

‫‪177‬‬

‫گھر میں پ نی نہیں تو‬
‫پسینے میں نہ کر جیو‬

178

‫‪179‬‬

‫مین ر زیست‬

180

181

182

183

184


Click to View FlipBook Version