گوہر اور گوہر شناشی
پیش کار
شہلا کنور عباس حسنی
ابوزر برلی کتب خانہ
جون 2016
نوٹ:
ممصود حسنی کی تحمیك و تنمید اور پانچ تخلیمات
پر اہل نمد کی آرا
مندرجات
ؼالب کا ایک شعر
سرور عالم راز رائے
شعر ؼالب اور میری خیال آرائی
رائے سرور عالم راز
ؼالب کے کرداروں
کا
تفہیمی ونفسیاتی مطالعہ
عامر عباس رائے
استاد ؼالب ضدین اور آل ہند کی زبان
رائے سرور عالم راز
ؼزالی اور البال کی فکرەەەەەەایک جائزہ
رائے سرور عالم راز
البال کا فلسفہءخودی
رائے سرور عالم راز
میجک ان ریسرچ اور جناب سرور عالم راز
رائے سرور عالم راز
ترجمہ سورتہ فاتحہ
رائے مہر افروز
اردو اور جان کیٹس کی شعری زبان
رائے ڈاکٹر سہیل ملک
کلام لایعنی اور بےمعنی نہیں ہوتا
رائے مہر افروز
ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر
کی
تحمیمی وتنمیدی زبان کے سات رنگ
رائے زاہدہ رئیس راجی
اردو اور سعدی بلوچستان کے بلوچی کلام کا
لسانیاتی اشتراک
رائے سرور عالم راز
طاق ابد پہ رکھے ہوئے چراغ
رائے مزمل شیخ بسمل
امانت کی ایک ؼزل' فکری و لسانی رویہ
رائے سرور عالم راز
اکبر اردو ادب کا پہلا بڑا مزاحمتی شاعر
رائے سرور عالم راز
آشا پربھات' مسکاتے' سلگتے اور بلکتے احساسات کی شاعر
رائے مہر افروز
مثنوی ماسٹر نرائن داس' ایک ادبی جائزہ
رائے محمد یوسؾ
اردو ہے جس کا نام
اسماعیل اعجاز رائے
کیا اردو مر رہی ہے
سرور عالم راز رائے
اردو اور سائنسی علوم کا اظہار
رائے
کے اشرؾ
سرور عالم راز
اسماعیل اعجاز
کلام لمر اور ریشہ حنا
کے
نثری حصے کا تعارفی مطالعہ
رائے سرورعالم راز
اختر حسین جعفری کی زبان کا لسانی جائزہ
آئینہ خانہ کے تناظر میں
رائے سرور عالم راز
ممصود حسنی کی مزاح نگاری‘ ایک اجمالی جائزہ
رائے سرور عالم راز
ممصود حسنی کے تنمیدی جائزے' ایک تدوینی مطالعہ رائے
سرور عالم راز
ممصود حسنی اور سائینسی ادب
رائے عامر عباس' سرور عالم راز
اردو انجمن اور ممصود حسنی کی افسانہ نگاری
رائے وی بی جی
تمثال میں لسانیاتی تبسم کی تلاش
رائے سرور عالم راز
سرور عالم راز‘ ایک منفرد اصلاح کار
رائے اسماعیل اعجاز
محمد امین کی شاعری' عصری حیات کی ہم سفر
رائے یاسر شاہ
شریؾ ساجد کی ؼزلوں کے ردیؾ
رائے اظہر
بازگذشت
سرور عالم راز رائے
عربی کے اردو پر لسانیاتی اثرات ایک جائزہ
رائے سرور عالم راز
تنمیدی و لسانیاتی جائزے
رائے سرور عالم راز
شجرہ لادریہ ەەەەە ایک جائزہ
سرور عالم راز رائے
گورنمنٹ اسلامہ کالج‘ لصور کے استاد اور ذوق شعر و سخن
رائے سرور عالم راز
فروغ و ترویج اردو کے سلسلہ میں اسلامیہ کالج لصور کا
کردار
رائے سرور عالم راز
فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات پنجابی
رائے مہر افروز
فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات پشتو
رائے سرور عالم راز
خوش بُو کے امین
رائے سرور عالم راز
افسانہ چار چہرے
رائے سرور عالم راز
افسانہ بکھری یادیں
رائے سرور عالم راز
افسانہ آخری کوشش
رائے سرور عالم راز' وی بی جی
کھائی پکائی اور معیار کا تعین مزاح
رائے مہر افروز' تنویر احمد
احباب اور ادارے آگاہ رہیں مزاح
رائے تنویر احمد
.................................
ؼالب کا ایک شعر
عزیز مکرم حسنی صاحب سلام مسنون
کیا خوب لکھا ہے آپ نے! شعر فہمی بجائے خود ایک فن
اور علم ہےە جیساکہ آپ نے اس کے مختلؾ پہلوئوں کا
ذکر کر کے اس کی مشکلات کی جانب اشارہ کیا ہے ویسا
ہی لاری مرزا ؼالب کے کلام کو پاتا ہےە یہی وجہ ہے کہ
ؼالب کے کلام کی جتنی شرحیں اب تک لکھی جا چکی ہیں
اور برابر لکھی جا رہی ہیں کسی اور شاعر کی نہیں لکھی
گئیںە ان کا کلام تہ در تہ زندگی ،کائنات ،فلسفہ ،تصوؾ ،
عشك و محبت ،دنیا وؼیرہ کی حمیمت کھول کھول کر اور
بعض اولات رمز وکنایہ میں اس طرح بیان کرتا ہے کہ
لاری کو یہ خلش لگ جاتی ہے کہ آخر اس شعر کا مطلب
کیا ہے؟ ہمارے شہر کے نزدیک ایک شہر میں ؼالب کو
سمجھنے کی خاطر چند اہل دل ہر ماہ مل بیٹھتے ہیں اور
اپنے اپنے طور پر اظہار خیال کرتے ہیںە جیساکہ آپ نے
فرمایا ہے کسی کی تشریح حتمی نہیں ہوتی لیکن اس طرح
کے تبادلہ خیال سے سوچ کی نئی راہیں تو ضرور کھلتی
ہیں اور یہ بہت اہم اور نیک کام ہےە آپ کی تحریر بہت
دلکشا اور فکر انگیز ہےە مجھ کو یمین ہے کہ دوست اس
کو پڑھ کر ؼالب کے کلام سے مستفید ہوں گے اور اس کی
ہمہ جہت شخصیت اور کلام سے بہرو ور بھی ہوں گے
ەشکریہە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7983.0
شعر ؼالب اور میری خیال آرائی
عزیز مکرم حسنی صاحب :سلام مسنون
ؼالب کے کلام پر آپ کی خیال آرائی دیکھی جو دلچسپ
ہےە معلوم نہیں کہ ؼریب ؼالب کے کلام پر طرح طرح کی
خیال آرائیاں کیوں کی گئی ہیںە ایسی خیال آرائیاں کسی اور
کے کلام پر نہیں ہوئی ہیںە میرے پاس ؼالب کے مختلؾ
اشعار کی تشریح خمسوں کی شکل میں موجود ہے ەپڑھنے
سے تعلك رکھتی ہے اور شاید یہاں بھی پیش کی جا چکی
ہےە آپ کے خیالات دلچسپ ہیں لیکن حمیمت سے ان کا
کتنا تعلك ہے؟ واللہ اعلمە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7998.0
ؼالب کے کرداروں
کا
تفہیمی ونفسیاتی مطالعہ
http://online.fliphtml5.com/vryh/nqsz/
محترم ڈاکٹر حسنی صاحب ،سلامە
آپ کی تحریر دیے گئے لنک پر پڑھی ،اچھی لگیە آپ نے
بہت خوبی کے ساتھ ؼال ؔب اور چند دیگر ادبی ستاروں کی
تحریر میں وارد ہونے والے کرداروں کو ظاہر کیا ہےە نہ
صرؾ انسان ،بلکہ اس کے اعضاء اور کیفیات کے جو
مظاہر آپ نے دکھائے ہیں اور ان سے پس پردہ کام کرنے
والا نظریہ یا خیال جس طرح ابھر کر سامنے آ کھڑا ہوا
ہے ،اس کو سمجھنا ہر لاری کے بس کی بات نہیں ہوتی،
اور نہ ہی آج کل اتنی گہرائی میں کوئی جا کر موتی کو
ڈھونڈ نکالنے کی کوشش کرتا ہےە آپ نے یہ کام بہت
خوبی سے کیا ہےە
ہاں یہ ہے کہ لنک والی ویب سائٹ پر آپ کی تحریر کو
پڑھنے کا ویسا لطؾ نہ آیا جیسا یہاں انجمن میں آتا ہے،
خصوصاً تحریر کی طوالت کے سبب بار بار صفحہ پلٹنے
کی سعی نے بہت دشواری پیدا کر دیە شاید یہ میری
انفرادی کیفیت ہوە بہرکیؾ اگر یہ تحریر یہاں بھی عنایت ہو
جاتی تو اچھا ہوتاە
تحریر پر بہت سی دادە امید ہے کہ آئندہ بھی آپ سے نیاز
حاصل ہوتا رہے گاە
احمر
عامر عباس
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9721.0
استاد ؼالب ضدین اور آل ہند کی زبان
استاد ؼالب بلاشبہ‘ جملہ زبانوں کے شعری ادب میں
جھومر کا درجہ رکھتے ہیںە اس کی بنیادی طور پر تین
وجوہ ہیںە
١ە اوروں سے ہٹ کر اور الگ سے بات کرتے ہیںە
٢ە اپنے کہے کا جواب پیش کرتے ہیںە یہ الگ بات ہے کہ
کبھی بات اور کبھی جواز‘ ؼور کرنے سے سمجھ میں آتا
ہےە
٣ە مزید وضاحت کے لئے ضدین کا بکثرت استعمال کرتے
ہیںە
ان کی عملی زندگی میں‘ ضدین کو بڑی اہمیت حاصل تھیە
آدھا کافر اور آدھا مسلمان ہونے کا جواز رکھتے تھےە
کافری‘ درحیمیمت ان کی مسلمانی کی شناخت تھیە استاد کا
یہ بڑا پن تھا‘ جو انھوں نے اپنی کافری کا الرار کیا‘ ورنہ
سو میں سے ایک بھی نہیں نکلے گا‘ جو اپنی ذات کی
ؼالب ضد کا الرار کرےە دیکھائے کوئی ایک عیسائی‘ جو
تپھڑ رسید کرنے والے کے سامنے‘ اپنا دوسرا پنجے سے
پاک صاؾ رخسار پیش کر دیتا ہوە یہی صورت مسلمانوں
کی ہےە آپ کریم نے ایک جملے میں انسانی آئین بیان کر
دیاە آپ کریم کا فرمان گرامی ہے کہ مسلمان کے ہاتھ اور
زبان سے کسی کو نمصان نہیں پہنچتاە آج مسلمانوں کی‘
کسی خطہ میں کمی نہیں‘ لیکن وہ اپنی شخصیت میں
موجود ؼیر مسلمانی ضد کو‘ تسلیم نہیں کرے گاە اس لحاظ
استاد ؼالب نمبر لے گئے ہیںە
ہمارے‘ اللہ بخشے‘ ایک ملنے والے ہوا کرتے تھےە بڑے
خوش مزاج تھےە ایک دو تین نہیں‘ چار عدد خواتین کے
مجازی خدا تھےە چہرے پر اکلوتا چب یا ڈنٹ نہیں تھاە
اکلوتی خاتون کے مزاجی خدا کا چہرا مبارک دس بیس
سالوں میں لمک جاتا ہےە خواتین پھولتی جاتی ہیں‘ جبکہ
مرد حضرات اپنے مرحوم یا زندہ والدین کا محض صدلہ
جاریہ رہ جاتے ہیںە دوست احباب حیران تھے‘ چومکھی
لڑائی کے بعد بھی حضرت ناصرؾ توانا اور صحیح سلامت
ہیں‘ مزید کی خواہش بھی رکھتے ہیںە ہر بار اسلام آڑے آ
جاتاە
مرحوم اور پانچویں سے محروم‘ بڑے اسلام پرست تھےە
اسلامی معروؾ کلمات مولع بہ مولع ادا کرتے رہتے تھےە
مثلا سبحان اللہ‘ بسم اللہ‘ اللہ اکبر‘ ماشاءاللہ‘ ان شاءاللہ
وؼیرہ وؼیرہە جنازہ اور عیدین کی نمازوں کا‘ شاید ہی‘ ان
سا‘ کوئی پابند ہو گاە سلام میں پہل کرنا‘ بڑے پیار سے
سلام کا جواب دینا‘ ان کی فطرت ثانیہ کا درجہ رکھتے
تھےە تلمین تک ان کا اسلام اے ون تھاە اسی طرح اور بھی
اسلامی واجبات میں ان کا ڈھونڈے سے ثانی نہ مل سکے
گاە
ایک دن‘ میں نے بے تکلؾ ہونے کی کوشش میں‘ پوچھ
ہی لیا‘ آپ چاروں طرؾ سے گرفت میں ہیں لیکن عملا آپ
کے چہرے اورجسم‘ جان اور روح پر گرفت کے رائی بھر
آثار موجود نہیں ہیںە آپ اوپر نیچے کی بچی اطراؾ کو
بھی‘ کوور کرنے کی فکر میں ہیںە آپ کی صحت اور
خوش طبی کا راز کیا ہےە خوراک سے یہ مسلہ حل ہونے
والا نہیں‘ تیتر کھلا کر ایک مرتبہ زوجہ ماجدہ کا چہرا کرا
دینے سے‘ دو بوند بننے والا کیا‘ پہلے سے موجود میں
سے بھی‘ ڈیڑھ پاؤ ناسہی‘ پاؤ تو ضرور خشک ہو جاتا
ہےە مرحوم میری بے تکلفی کے لریب کی سن کر ہنس
پڑےە پھر سنجیدہ سے ہو گئےە دو تین منٹ سنجیدگی کی
نذر ہو گئےە
اس سنجیدگی کو دیکھ کر ہم یہ سمجھے حضرات اندر سے
دکھی اور زخمی ہیںە اگر یہ سنجیدگی تمریبا نہ ہوتی‘ تو
میں شدید کا سابمہ استمال کرتاە سنجیدگی اور خاموشی بتا
رہی تھی کہ یہ کچھ بتانے والے نہیں اور بات کو گول مول
کر دیں گےە ہمارا اندازہ ؼلط نکلاە فرمانے لگے یک فنے
ناکام رہتے ہیںە اپنے اپنے استاد ہی کو لے لو‘ شاعر نثار
اور نماد ہونے کے ساتھ ساتھ بذلہ سنج بھی تھاە خوش
طبی میں اس کا ثانی دکھاؤە ان کی خوش طبی جڑے
والعات ابھی تک جمع نہیں ہوئےە یک فنے تکرار کا شکار
رہتے ہیںە میں چوفنا ہوںە میں ضدین کا لائل‘ مائل اور
عامل ہوںە
کمال ہے‘ ازدواجین میں رہ کر بھی‘ مکمل ہوش و حواس
اور دانش سے لبریز گؾ گو فرما رہے تھےە
میں یہ ضدین اور کامیابی کا فلسفہ نہیں سمجھ سکاە
جاؤ‘ پہلے جا کر‘ عمد ثانی کرو‘ پھر آنا‘ سمجھا دوں گاە یہ
تمہارے کام کی چیز نہیں اور ناہی تمہارے لئے‘ عمل کی
راہ موجود ہےە
پہلے سمجھائیں‘ پھر عمد ثانی کا انتظام و اہتمام کروں گاە
بڑے بڑے بادشاہوں نے دھڑلے سے حکومت کی ہےە
کیوں‘ ضدین کے فلسفے سے آگاہی رکھتے تھےە کوئی
دھڑا ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھےە چور کو کہتے
چوری کرو‘ گھر والوں کو‘ ہوشیار رہنے کی تاکید کرتےە
دونوں سمجھتے‘ بادشاہ ہمارا ہے‘ ەحالاں کہ وہ کسی کا
نہیں ہوتاە وہ تو تاج و تخت کے معاملہ میں‘ اپنی اولاد کا
خیر خواہ نہیں ہوتاە جو دائیں آنکھ پر چڑھتا‘ اسے طریمے
سے‘ مروا دیتا تھاە یہ کام بھی تکنیکی انداز سے کرتا تھاە
دو فریموں سے گہری رکھ کر‘ ان میں نفاق پیدا کرکے‘ لڑا
دیتاە ایک فریك لتل ہو جاتا‘ تو دوسرا انصاؾ بھینٹ چزھ
جاە
میں نے عرض کی‘ حضور اسلام نفاق ڈالنے کی اجازت
نہیں دیتاە آپ اسلام دوست ہیں اپنے گھر میں ہی نفاق
ڈالتے ہیںە کہنے لگے‘ ہم سب آدھے مسلمان ہیں اور
آدھے کافرە
نکاح سنت ہے اور اس سنت کی میں نے آخری سطع
چھو رکھی ہے‘ اس حوالہ سے آدھا مسلمان ہوںە تمسیم
کرتا ہوں‘ اس حوالہ سے آدھا کافر ہوںە تمسیم نہیں کروں
گا‘ تو حکومت کیسے کروں گاە یہ تو مانتے ہو‘ میری
آدھی مسلمانی لائم ہےە تم لوگ تو آدھی مسلمانی سے بھی
محروم ہو‘ تب ہی تو تمہاری زندگی چھتر چھاوں میں بسر
ہو رہی ہےە
نفاذ اسلام ایسا آسان کام نہیں‘ زوجہ جانی کا خوؾ اور
دہشت گردی اپنی جگہ‘ مہنگائی نے سانس لینا دوبھر کر
دیا ہےە دو کہووں کی واہی کے بیلوں کے لئے‘ چارہ
وؼیرہ کہاں سے آئے گاە ہاں البتہ‘ آدھی مسلمانی کا رستہ
بند نہیں ہوتاە عمد ثانی‘ نفاذ اسلام کا ذریعہ موجود ہےە
ملازم ہو‘ تو خوب رشوت لو‘ تاجر ہو‘ تو معمول کی
بددیانتی کو تگنا کر دوە دوگنا زوجہ ثانی کے لئے‘ جبکہ
تیسرا اگلا چانس لینے کے لئےە
ہم انگریز کی شرع اور شرح پر چلتے آ رہے ہیںە ان سے
پہلوں کی بھی یہی شرح تھیە جس کا واضح ثبوت‘ ممامی
ؼداروں کا میسر آ جانا ہےە اگر یہ ؼدار میسر نہ آتے‘ تو
آنے والوں کے لفڑے لہہ جاتےە آتا کوئی سر اور دھڑ
سلامت نہ رہتا‘ بلکہ ان کی لاشوں پر بین کرنے والا بھی
نہ ملتاە
برصؽیر میں ٹوپی سلار کے عہد ہی سے‘ مسلم التدار کا
زوال شروع ہو گیا تھاە تاہم التدار مسلمانوں کے پاس ہی
تھاە بہادر شاہ اول کوئی مضبوط حکمران نہ ‘لیکن کسی حد
تک سہی‘ اپنے پیش رو کی طرح ایک ہی ولت میں‘ ایک
ہی شخص کو‘ لبض اور پیچس لاحك کرنے سے آگاہ تھاە
١٧١٢میں اس گر سے نابلد لوگ‘ تخت نشین ہوئےە والی
مسیور کی شہادت کے بعد بھی‘ مزاحمت ہوتی رہی‘ لیکن
ٹیپو آخری دیوار تھیە اسے ؼیر کیا فتح کرتے‘ گھر کے
بھیدی لے ڈوبےە
اس ذیل میں میر صاحب کا کہا ملاحظہ ہوە
ؼیر نے ہم کوذبح کیا ہے طالت ہے نے یارا ہے
ایک کتے نے کرکے دلیری صید حرم کو پھاڑا ہے
اس کے بعد شدید خطرے کا کوئی امکان بالی نہ رہاە
انگریز کو کھلا میدان مل گیاە وہ ہر مرضی کی کھیل پر
لادر ہو گیاە
ٹیپو کی شہادت کا بڑی دھوم سے جشن منایا گیاە اس جشن
میں‘ اس کے نام نہاد اپنے بھی شامل تھےە انگریز ضدین
کی ضرورت اور اہمیت سے خوب خوب آگاہ تھاە یوں کہنا
زیادہ مناسب ہو گا‘ کہ وہ یہاں کے پہلوں کا بھی پیو تھا‘
تو ؼلط نہ ہو گاە لبض‘ پیچس اور ہیضہ ایک ولت میں‘
ایک شخص کو لاحك کر دئے گئےە اس طرح‘ آل ہند کی
تمسیم و تفریك کے بہت سارے دروازے کھول دئیے گئےە
اس ذیل میں‘ فورٹ ولیم کالج کے کردار کو نظر انداز کرنا‘
زیادتی ہو گیە اس کی خدمات‘ سنہری حروؾ میں‘ درج
کئے جانے کے لابل ہیںە اس نے‘ آل ہند کی زبان کے‘ دو
خط متعارؾ کرائےە
اردو خط‘ مسلمانوں کے لئے اور اسے مسلمانوں کی زبان
لرار دیاە
دوسرا خط‘ آل ہند کی ؼیرمسلم عمیدہ والی نسل کے لئے
اور اسے ان کی زبان کا نام دیاە
اس سے بیک ولت تین فائدے ہوئےە
١ە آل ہند زبان پر تمسیم ہو کر باہمی نفاق کا شکار ہو گئیە
٢ە ایک دوسرے کے‘ تحریری اور علمی و ادبی سرمائے
سے‘ دور ہو گئیە
٣ە بولنے والوں کی گنتی دو حصوں میں تمسیم ہو گئیە
آل ہند کی یہ زبان‘ دنیا میں دوسرا نمبر رکھتی ہےە اپنے
تعدادی اسٹیٹس سے محروم‘ نہیں مرحوم ہو گئیە
ایک ہی بات‘ دو خطوں میں لکھی‘ لایعنی ٹھہریەانگریز
نے اپنے رابطے کے لیے رومن خط کو رواج دیا
حالاں کہ حمیمت یہ ہے‘ کہ زبان کسی کی نہیں ہوتی‘ زبان
تو اسی کی ہے‘ جو اسے استعمال میں لاتا ہےە
زبان کی خواندگی کے لئے چار عمومی امور ہوتے ہیںە
١ە بولنا
٢ە سمجھنا
٣ە لکھنا
٤ە پڑھنا
ان میں سے‘ کسی ایک سکل سے متعلك شخص کو‘ نا
خواندہ لرار نہیں دیا جا سکتاە ہمارے ہاں‘ ان پڑھ حضرات
کی کمی نہیںە وہ دیوناگری والوں کی فلمیں ڈرامے اور
دیگر پروگرام دیکھتے ہیںە انھیں ان کی سمجھ بھی آتی
ہے لیکن وہ بول نہیں سکتےە یہی حال‘ پڑھے لکھوں کا
ہےە سمجھ اور بول سکتے ہیںە اردو خط والوں کا کہا‘ دیو
ناگری خط والوں کے لیے ؼیر نہیں‘ لیکن دونوں‘ ایک
دوسرے کے تحریری سرمائے سے‘ استفادہ کرنے سے
لاصر ہیںە
رومن‘ آل ہند کو ایک ممام پر کھڑا کرتا ہے‘ لیکن اس سے
فائدہ انگریزی جاننے والے ہی اٹھا سکتے ہیںە اس دائرے
میں‘ دیگر لوگ‘ انگریز عرب جاپانی وؼیرہ‘ آ جاتے ہیںە
اس حوالہ سے دیکھا جائے تو‘ یہ دنیا کی نصؾ آبادی
سے زیادہ لوگوں کی زبان شمار ہوگیە
آل ہند کی اس زبان کے ساتھ‘ ؼیر تو ؼیر‘ اپنے بھی
سازشوں میں مصروؾ ہیںە
ایم فل اور پی ایچ ڈی سطع کے تحمیمی کام‘ ٹوٹل پورا
کرنے کے مترادؾ ہو رہے ہیںە
دونوں خطوں کی تحریریں ایک دوسرے کے لیے حوالہ
نہیں بن رہیںە
انگریزی یا کسی دوسری زبان کے مواد سے‘ تصرؾ عیب
نہیں لیکن یہ ایک دوسرے سے حوالہ نہیں لے رہےە
آل ہند کے درمیان زبان کے حوالہ سے‘ تعصب کی فلک
بوس دیوار کھڑی کر دی گئی ہےە
ستم دیکھئیے سرور عالم راز صاحب بڑے زبردست عالم
فاضل ہیںە اپنے ایک خط میں کیا فخر سے فرماتے ہیںە
اردو انجمن میں صرؾ اردو اور رومن اردو میں
ہی چیزیں لگائی جاتی ہیںەەەەەەەەەەەە
ابھی کچھ عرصہ لبل ہی ایک صاحب نے ہندی
میں یہاں لکھنے کی کوشش کی تھی
اور بصد معذرت ان کو منع کر دیا گیا تھاە
آپ سے کوئی پوچھے‘ یہ رومن خط کس طرح کی اردو
ہے؟ اس زبان کے دو خط ‘ان کو گوارا ہیں‘ تیسرا انھیں
خوش نہیں آتاە اصل انصاؾ تو یہ ہے‘ کہ یہاں صرؾ اردو
خط والوں کو جگہ دی جائےە ہاں دیگر زبانوں کا مواد
شائع نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ فورم صرؾ اور صرؾ
اردو خط والوں کا ہےە اس کا نام ہی اردو انجمن ہے‘ اس
لئے دوسری زبان کا مواد آنا‘ درست اور مناسب نہیںە یہ
معاملہ مبنی بر حك ہےە
مکرم بندہ جناب حسنی صاحب :سلام علیکم
بوجوہ اس ولت آپ کی یہ تحریر سرسری طور پر ہی دیکھ
سکا ہوں ە رات کا بارہ بجا چاہتا ہے چنانچہ شاید کل ہی
اسے پڑھ سکوں گاە اس ولت صرؾ آپ کے آخری چند
جملوں کا جواب ممصود ہے جو شاید آپ نے لدرے ؼصہ
کی حالت میں لکھے ہیںە اول تو میں کوئی عالم فاضل نہیں
ہوںە یہ آپ کا حسن ظن ہےە دوسرے اگر ہوتا بھی تو اس
کا انجمن کی پالیسی سے کوئی تعلك نہیں ہےە تیسرے یہ
کہ میں نے "فخر" سے نہیں کہا کہ انجمن میں صرؾ اردو
اور رومن اردو میں ہی چیزیں لگائی جاتی ہیںە میں بارہا
لکھ چکا ہوں (آپ چونکہ انجمن میں نسبتا نو وارد ہیں اس
لئے شاید آپ کی نطر سے نہ گزرا ہو) کہ رومن اردو
ہماری ترجیح یا پسند نہیں ہے بلکہ مجبوری ہےە اس
اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ انجمن جب لائم ہوئی تھی تو
اس ولت نیٹ پر اردو لکھنا صرؾ ان لوگوں کے لئے
ممکن تھا جن کے پاس اردو کا کوئی پروگرام مثلا ان پیج
تھاە اس زمانے میں گوگل اور مائکروسوفٹ کی طرؾ سے
یہ سہولت نہیں آئی تھی جس کی مدد سے میں یہ خط لکھ
رہا ہوںە چونکہ انجمن کے ہر رکن کے پاس اردو پروگرام
نہیں تھا اس لئے رومن اردو لابل لبول لرار دی گئی تھیە
آج وہی پالیسی چلی آ رہی ہےە آج بھی کچھ لوگ ایسے
ہیں (مثال کے طور پر جاوید بدایونی صاحب) جن کو رومن
اردو میں لکھنا اردو کے ممابلے میں آسان لگتا ہےە یہاں
لکھنے والوں کی جس لدر کمی ہے اس سے اپ خوب
والؾ ہیںە ہم نہیں چاہتے کہ رومن اردو پر اپنے دروازے
بند کر کے اپنے دوستوں کے لئے یہاں آنا ہی نا ممکن بنا
دیںە چنانچہ یہ اجازت لائم ہے اور ہماری رائے میں اس
میں کوئی ہرج نہیں ہےە آپ ذرا دوسری اردو محفلوں میں
جا کر دیکھیں تو وہاں بھی یہی صورت دکھائی دے گیە
مجھے افسوس ہے کہ آپ کو میری پالیسی پسند نہ آئی
لیکن انجمن جو کام کر رہی ہے اس کے لئے یہی مناسب
ہے جو کیا جا رہا ہےە امید ہے کہ بات صاؾ ہوگئی ہو گیە
از راہ کرم اس خط کا جواب نہ دیں کیونکہ یہ کوئی بحث
طلب مسئلہ نہیں ہےە میں آپ کا بے حد شکر گزار ہوں کہ
انجمن پر آپ اس لدر کرم فرماتے ہیںە امید ہے کہ یہ نگاہ
کرم لائم رہے گیە بالی راوی سب چین بولتا ہےە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8593.0
ؼزالی اور البال کی فکرەەەەەەایک جائزہ
مکرم بندہ حسنی صاحب :سلام مسنون
آپ کے مضامین پڑھ کر دل باغ باغ ہوجاتا ہےە معلوم ہوتا
ہے کہ آپ کا مطالعہ کس لدر وسیع اور عمیك ہےە کتابیں
پڑھ لینا اور بات ہے اور اس مطالعہ سے کتابوں کا نچوڑ
نکال لینا اور بات ہےە اس سے لبل میں نے گزارش کی
تھی کہ آپ کے مضامین کتابی شکل میں شائع ہونے
چاہئیںە اب پھر اسی بات کا اعادہ کرتا ہوںە ایسا نہ ہوا تو
یہ بیش لیمت سرمایہ ضائع ہو جائے گاە اب ایسی چیزیں
پڑھنے والے اور ان پر لکھنے والے خال خال رہ گئے
ہیںە جو چیز محفوظ ہوجائے اس کو ؼنیمت جاننا چاہئےە
آپ اس جانب بہت سنجید گی سے سوچیںە انشا اللہ اس
طرز فکر کے اچھے نتائج ظاہر ہو ں گےە بالی راوی سب
چین بولتا ہےە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8661.0
البال کا فلسفہءخودی
مکرمی حسنی صاحب :سلام مسنون
آپ کے مضامین جب جب پڑھتا ہوں یہ احساس بڑھتا جاتا
ہے کہ ان کو ایک کتاب کی شکل میں جمع کر کے شائع
کرانا چاہئےە کیا کبھی آپ نے اس بارے میں سوچا ہے؟
آپ کے خیال و بیان میں جو ندرت وانفرادیت ہے وہ بہت
کم لوگوں میں نظر آتی ہےە خودی پر اس لدر لکھا جا چکا
ہے کہ اللہ اکبرە پھر بھی اس کا سرا کسی کی گرفت میں
نظر نہیں آتاە میرے جیسا شخص تو صرؾ پڑھ کر
سمجھنے کی کوشش ہی کر سکتا ہےە سو آپ سے دست
بستہ گزارش ہے کہ اپنے مضامین کو جمع کر کے ان کی
اشاعت کی جانب توجہ دیںە یہ ایک کار خیر ہوگا اور اس
سے بہت سوں کا بھلا ہوگاە انشا اللہە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8642.0
میجک ان ریسرچ اور جناب سرور عالم راز
صدیك مکرم حسنی صاحب:سلام مسنون
آپ کا انشائیہ کئی بار پڑھ چکاہوں اور اس کی تہ تک
پہنچنے کی کوشش ابھی تک جاری ہےە اس انشائیہ میں
اپ نے جو نظریہ پیش کیاہےوہ ذہنی الجھن میں ڈال سکتا
ہے بلکہ مجھ کوتو ڈال ہی دیا ہےە امید ہے کہ مزید فکر
سے اس کو بہتر طور پر سمجھ سکوں گاە ایک خیال آیا تو
سوچا کہ آپ سے پوچھ لوںە آپ نے سکندر کی جومثال دی
ہےکیامیں اسے دہریوں پر یہ کہہ کر منطبك کر سکتا ہوں
کہ وہ خدا کے منکر ہوتے ہیں اس لئے ان کا خدا سے
منکر ہونے کا نظریہ ان کا خدا ہے؟ آپ سوچیں تو خدا
بھی تو ایک نظریہ ہی ہےە کسی نے اسے دیکھا نہیں بس
سوچا ہی ہےە اسی لئے بعض مفکرکہتے ہیں کہ خدا نے
انسان کو پیدا نہیں کیا ہے بلکہ انسان نے خدا کو بنایا ہے
کیوں کہ خدا انسان کی نفسیاتی ضرورت ہےە آپ بتائیں کہ
یہ منطك درست ہے کہ نہیں؟ کیا یہ بھی میجک ان ریسرچ
ہو گی؟
بالی راوی سب چین بولتا ہےە
عالم راز سرور
میجک ان ریسرچ کی تفہیم کرتے‘ میں نے دانستہ‘ تمریبا
ڈھائ ہزار پرانے بندے کا انتخاب کیاە میرا خیال تھا کہ بندہ
مر کھپ گیا‘ اب اس کا کسی سے کیا لینا دینا ہو سکتا
ہےە دوسرا ہندو سکھ عسیائ وؼیرہ نہیں‘ اس لیے
اعتراض کی گنجاءش نہیں نکلے گیە اگر کسی مسلمان کی
بات کرتا تو وہابی سنی شعہ کا رولا ڈل جاتاە میں بڑی
ایمان داری سے کہتا ہوں‘ کہ مجھے معلوم نہ تھا‘ کہ
سکندر راز صاحب کی سلام دعا میں ہےە اور ناکام مروں
کی تاریخ میں کمی ہے‘ جو بطور پھنے خان‘ تاریخ میں
بھرواں ٹہکا رکھتے ہیںە بہادر شاہ ظفر کا یہ شعر آج بھی
اسی پہار کے ساتھ وجود رکھتا ہےە
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی
میں اگر محمد بن لاسم‘ محمود ؼزنوی‘ بابر یا ٹوپی سلار کو
بطور مثال لے آتا‘ تو مارا گیا تھا ناە
محترم سرور عالم راز صاحب نے فرمایا ہے‘ کہ اگر میں
یہ کہوں‘ کہ انسان نے خدا کو بنایا ہے‘ تو کیا یہ میجک ان
ریسرچ نہ ہوگا؟
بالکل نہیں‘ زیرو پرسنٹ بھی نہیںە
میجک ان ریسرچ میں الگ سے‘ نءے اور ؼیر مستعمل کا
سامنے ضروری ہےە
اس نظریے میں کچھ نیا نہیںە یہ صدیوں نہیں‘ ہزاروں سال
پرانا نظریہ ہےە موباءل فون کی ایجاد کو‘ کسی حد تک‘
اس داءرے میں لا سکتے ہیںە ریڈیو کی ایجاد میجک ان
ریسرچ کے کامل داءرے میں آ سکتی ہےە تاہم اس کے
پیچھے حضرت عمر کا آوازہ موجود ہےە وہاں مخصوص
شخص کی بات ہے اور انسڑومنٹ انوالو نہیں ہیںە
راز صاحب نے نئ الگ سے یا ؼیر مستعمل مثال نہیں
دی‘ بات یا نظریہ‘ پیش نہیں کیا‘ اس لیے اسے میجک ان
ریسرچ کا نام نہیں دیا جا سکتاە فرعون‘ نمرود وؼیرہ نے
خود کو خدا کہلوایا‘ لوگوں نے منا بھیە اس میں حیاتیاتی
مجبوری تھی‘ معاشی ضرورت تھی یا سیاسی جبر تھا‘
کوئ بھی صورت رہی ہو‘ اس میں‘ انسان نے خدا کو بنایا
کا عنصر‘ واضح طور پرموجود ہےە
جن بتوں کی پوجا ہوتی رہی‘ وہ سابمہ جابروں کی تجسیم
تھیە عمیدت کا بھی حوالہ موجود رہا ہےە آج ہی کو لیں‘
طالتور کی جبری پرستش کا عمل جاری ہےە اس کے حکم
پر پھنے خاں سر خم رہتے ہیں‘ حالانکہ دعوی خدائ
موجود نہیںە دور کیا جانا ہے‘ لریبی باس‘ جو کسی بگ
باس کا گولا ہوتا ہے‘ خدائ کا دعوی نہیں کرتا‘ لیکن طرز
عمل‘ خدائ یا خدائ لریب ضرور ہوتا ہےە جی حضوریے‘
دل سے اسے خدا نہیں مانتے‘ لیکن عملی اور زبانی خدا
ہی مان یا کہہ رہے ہوتے ہیںە ممولہ مستعمل ہے‘ باس از
آل ویز راءٹە یہ ممولہ خدائ کے حوالہ سے نہیں ہے‘ تو
اور کیا ہےە
منصور اور سرمد کا معاملہ الگ سے ہےە منصور کو
دیکھنے والے‘ وہاں نہیں تھے جہاں منصور تھا‘ اس لیے
انھیں منصور کا کہا ؼلط اور لابل تعزیر لگاە منصور بھی
ؼلط نہیں تھاە دیکھنے میں‘ وہ بلاشبہ منصور تھا لیکن
ابنی اصل میں وہ منصور تھا ہی نہیںە اس حوالہ سے‘
فریمین اپنی اپنی جگہ پر‘ درست تھےە جو بھی سہی‘
شخص کے حوالہ سے‘ خدائ سامنے آتی ہےە
راز صاحب نے خدا کو نظریہ لرار دیا ہےە باور رہے‘ خدا
نظریہ نہیں‘ عمیدہ ہےە یہ دونوں الگ الگ حیثیتوں کے
حامل ہیںە نظریہ ثبوت اور دلاءل طلب کرتا ہےە عمیدہ‘ اس
حاجت سے بالاتر ہےە اگر کسی سے کہا جاءے کہ اللہ کے
بارے میں کوئ دلاءل دو یا اس کا کوئ عملی تجزیہ پیش
کرو‘ تو وہ اس ذیل میں‘ بات کرنا بھی جرم عظیم سمجھے
گاە اگر وہ پیش کرتا ہے تو اس کا عمیدہ لطعی نالص ہےە
حالانکہ منصور کی مثال موجودە یہ تجسیم درست نہیں‘ اس
لیے موجودہ تجسیم کے تحت‘ اللہ نہیں کہا جا سکتاە باطنی
سطع کی اپروچ کے لیے‘ منصور بننا پڑے گاە میں ناہیں
سبھ توں‘ کی عملی سطع‘ نظریہ والے کے لیے‘ ممکن ہی
نہیںە
راز صاحپ کا مطالعہ زبردست سہی‘ تنمیدی شعور معمول
ہے‘ تحمیمی تجسس بھی رکھتے ہیںە اللہ جانے اس ذیل
میں کچھ نہیں فرمایا‘ یمینا لابل حیرت ہےە سادہ سی بات
ہے‘ میجک ان ریسرچ کو واضح کرنا تھاە میں ناچیز کوئ
حرؾ آخر ہوں‘ جو میرا کہا‘ ؼلط نہیں ہو سکتاە یہ میری
حد تک تفہیم ہے‘ کوئ آسمان سے نازل نہیں ہوئە
راز صاحپ کے پاس اگر کوئ اور تفہیم موجود ہو‘ تو یہاں
پیش کریں تا کہ بہت سووں کا بھلا ہوە سکندر کے معاملہ
میں‘ کوئ بات بری محسوس ہوئ تو‘ اس کے برملا اظہار
میں کیا خرابی ہےە ہاں جو سوال اس ذیل میں‘ میں نے
اٹھاءے ہیں‘ ان کا بھی جواب ضرور عطا کریں‘ تاکہ مجھ
ناچیز کے علم میں بھی اضافہ ہو سکےە
آخر میں اتنا ضرور عرض کروں گا‘ کہ عمیدہ کے
معاملہ میں‘ اظہار سے گریز فرمایا کریںە انھوں نے خدا
کہہ کر‘ مراد اللہ کی ذات گرمی لی ہےە اور مثالیں ختم ہو
گئ ہیںە ہر مسلمان عمیدہ رکھتا ہے‘ کہ اللہ بے مثل اور
بےمثال ہےە کیا ضروری ہے کہ وہ کہا جاءے‘ جس سے
کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچےە
بے شمار ادبی‘ تاریخی‘ سماجی‘ معاشی‘ ساءنسی وؼیرہ
مثالیں موجود ہیںە اللہ کے حوالہ سے‘ بات ہی نہیں ہوئ
اور ناہی اللہ کی ذات گرامی کو بطور مثال لیا جاسکتا ہے
اور ناہی لیا گیا ہے
مکرمی حسنی صاحب :سلام مسنون
بہت تاخیر سے لکھ رہا ہوںە اس کے لئے معذرت خواہ
ہوںە زندگی میں کچھ نہ کچھ لگا ہی رہتا ہےە ابھی ابھی
اپنی دو چوپالیں درست کروائی ہیںە لوگوں کو خدا جانے
دوسروں کو ستا کر کیا مزا ملتا ہےە کسی ستم ظریؾ نے
حملہ کر کے میری چوپالیں مسخ کر دی تھینە آج ہی بحال
ہو سکی ہیںە اب دیکھئے کیا ہوتا ہےە
آپ کی دلچسپ تحریر ہمیشہ ہی ؼور وفکر کے لئے سامان
مہیا کرتی ہےە میں نے جو سوالات کئے تھے ان کا ممصد
بھی حصول علم تھاە نفس مضمون میں میری معلومات نہ
ہونے کے برابر ہےە اس لئے میں زیادہ کچھ کہہ نہیں
سکتا ہوںە اللہ کو جو میں نے نظریہ لکھا ہے وہ میرا خیال
نہیں ہے بلکہ بہت سوں کاہےە میرے لئے اللہ ایسے ہی
عمیدہ کی حیثیت رکھتا ہے جیسے آپ کے لئےە کسی کی
دل شکنی کا کیا سوال ہےە ایسا تو کبھی منشا نہیں تھاە
تبادلہ خیال ہو گا تو یہ امکان تو رہے گا کہ ایک کی کوئی
بات دوسرے کو نہ پسند آئےە ابھی چند دن لبل ایک لادیانی
صاحبہ سے گفتگو ہوئی تو مجھ کو وہ کچھ کہنا ہی پڑا جو
میرے لئے درست اور ان کے لئے ؼلط اوران کی دل
گرفتگی کا باعث ہوا ە ایں ہم اندر عاشمی بالائے ؼم ہائے
دگرە
اپنے انشائیوں کا سلسلہ جاری رکھئےە افسوس کہ دیگر
احباب بار بار کہنے کے باوجود ان کی جانب توجہ نہیں
کرتے ہیںە آپ لکھیں ،کم سے کم یہ خاکسار تو پڑھنے
کے لئے موجودہےە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8560.0
ترجمہ سورتہ فاتحہ
! مکرمی و محترمی جناب حسنی صاحب :سلام علیکم
آپ کی یہ تحریر دیکھ کر انتہائی مسرت ہوئیە یہ زبان لاکھ
پرانی سہی لیکن اس کی ضرورت آج بھی ویسی ہی ہے
جیسے ماضی میں تھیە دوسری لوموں کے علاوہ خود
مسلمانوں کے ایک طبمے میں بھی اس کی ضرورت ہےە
جہاں تک مجھ کو یاد ہے شاہ ولی اللہ صاحب نے بھی
"پالن ہار" کی لبیل کے الفاظ استعمال کئے ہیںە یمینا
"رب" کا لفظ ایسا جامع اور مکمل ہے کہ اس کا صحیح
ترجمہ کرنا نہایت مشکل ہےە "پالن ہار" سے اس کے کئی
پہلو واضح ہوجاتے ہیں اور یہ لفظ آج بھی عوام میں
مستعمل ہےە ایسا ہی بہت سے الفاظ کے متعلك بھی کہا
جاسکتا ہے جو مولانا فضل الرحمن گنج مرادآبادی نے
اپنے ترجمے میں استعمال کئے ہیںە اللہ ان کوجزائے خیر
سے سرفراز فرمائےە اب ایسے بزرگ اور وسیع الملب
علما کہاں رہ گئے ہیںە آپ کی محنت اور محبت آپ کی
تحریر سے صاؾ ظاہر ہےە اللہ سے دعا ہے کہ اپ ہمارے
سروں پر لایم رہیں اور یہ کام اسی طرح انجام دیتے رہیںە
آپ کا دم بہت ؼنیمت ہےە
مہر افروز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10208.0
اردو اور جان کیٹس کی شعری زبان
حسنی صاحب یہ تو آپ نے بڑی محنت کا کام کیا ہےە ایسی
مماثلت ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالی ہے کہ سوچنے پر مجبور کر
دیا ہے کہ کیا یہ محض اتفالات ہی ہو سکتے ہیںە شاید
مزید تحمیك لسانیات کے کچھ نئے انکشافات کا باعث ہو
سو اسے جاری رکھنے میں اور دوستوں سے شئیر کرنے
میں کوئی حرج نہیں ە ہا ایسا تجویز کرتا ہوں کہ ہر مماثلت
کی مثالیں اگر زیادہ شامل کر دی جائیں اور ساتھ ہی
وضاحت بھی کر دی جائے تو اچھا ہو گا کیونکہ کچھ
ممامات پر بات سمجھنے میں دلت ہوئی
والسلام
ڈاکٹر سہیل ملک
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10236.0
کلام لایعنی اور بےمعنی نہیں ہوتا
محترمی و مکرمی جناب حسنی صاحب :سلام علیکم
آپ کے مضامین ہمیشہ علم افروز اور مفید مطلب ہوتے
ہیںە انداز بیان بھی بہت ہی دلچسپ ہوتا ہے چنانچہ
مضامین پڑھ کر دل خوش ہوتا ہےە اللہ سے دعا ہے کہ آپ
ہمارے سروں پر یونہی لایم رہیں اور علم کے موتی اسی
طرح بکھیرتے رہیںە آمینە مضمون ہمیشہ کی طرح پرلطؾ
اور معلوماتی ہےە بہت بہت شکریہە دو باتیں عرض کرنے
کی اجازت چاہتی ہوںە کتابت کی ؼلطی سے اپ محاورہ کو
مھاورہ لکھ گئے ہیںە دوسرے یہ کہ "لایعنی" اور "بے
معنی" کیا ہم معنی تراکیب نہیں ہیں یعنی "جن کا کوئی
مطلب نہ ہو" یا یہ دو الگ الگ معنی کے الفاظ ہیں؟ جواب
کا بہت شکریہە
مہر افروز
مکرمی حسنی صاحب :سلام علیکم
جواب کے لئے دلی ممنون ہوںە آپ کا خط ایک
مختصرانشائیہ ہے اور نہایت معلومات افزا بھی ہےە کئی
نئی باتیں معلوم ہوئیںە زبانیں ملک،ماحول اور حالات کے
زیر اثر اپنا چہرہ بدلتی رہتی ہیںە اردو میں بہت سی زبانوں
کے الفاظ ہیں اور اس حوالے سے تحمیك اور انکشافات
کے بہت سے امکانات موجود ہیں لیکن افسوس کہ ہماری
درس گاہیں اس سے ؼآفل ہیںە آپ نے ہم پر مہربانی
فرمائیە شکریہە
مہر افروز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10218.0
ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر
کی
تحمیمی وتنمیدی زبان کے سات رنگ
محترم ڈاکتر حسنی صاحب
آداب و تسلیمات
ولتا فولتا آپکے تحمیمی ممالوں سے اس بزم میں مستفید
ہوتی رہتی ہوں یمین جانیے کہ ایک طالبعلم کے لئے
سوچنے اور ؼورکرنے کے لئے آپکے مضامین میں اتنا
کچھ ہوتا ہے کہ اگر وہ کچھ اور نہ بھی دیکھے تب بھی
اُسے اپنی تخلیمات کو بھی پرکھنے کا ایک نیا راستہ مل
جاتا ہے
اس مضمون کو یہاں پیش کرنے کے لئے دل کی گہرائیوں
سے آپکی ممنون ہوں
امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا
مخلص
زاہدہ رئیس راجی
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10081.0
اردو اور سعدی بلوچستان کے بلوچی کلام کا
لسانیاتی اشتراک
!مکرم بندہ جناب حسنی صاحب :سلام مسنون
کافی عرصے کے بعد نیاز حاصل کر رہا ہوںە آپ کے
مضامین برابر دیکھتا رہا ہوں البتہ لکھنے کا مولع کم ہی
ملا ہےە آپ کی ہمت کی داد دینی پڑتی ہے کہ کس لدر
مشمت طلب کام کیسی دل جمعی سے سر انجام دیتے رہتے
ہیںە آج کل تحمیك و تنمیح کا سنجیدہ کام اردو میں بہت کم
ہو گیا ہےە نئی پود کو کوئی شوق نہیں ہے اورپرانی اٹھتی
جاتی ہےە معلوم نہیں اس کمپیوٹر کے ہاتھوں اردو کا کیا
بنے گاە اہل اردو پہلے ہی سہل انگار اور ؼیر ذمہ دار ہیںە
آگے بہتری کی امید کیسے کی جائےە
آپ کا زیر نظر مضمون بہت دلچسپ ہے اور ایک نظر میں
ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ کام کتنی محنت سے کیا گیا ہےە
کسی کے کلام کا ایک ایک مصرع پڑھنا ،اس کا لسانی
تجزیہ کرنا اور پھر اس مواد کی شیرازہ بندی کرنا معمولی
کارنامہ نہیں ہےە اللہ اپ کو لائم رکھےە اردو انجمن میں
آپ نے تحمیك کی داغ بیل ڈالی ہےە خدا کرے کہ کچھ لوگ
اس جانب توجہ کریںە مضمون کے لئے شکریہ اور دلی داد
لبول کیجئےە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10159.0
طاق ابد پہ رکھے ہوئے چراغ
بلا شبہ بہت خوب لکھا ہےە
تحریر کے نکات سے اتفاق یا اختلاؾ تو خیر ایک الگ اور
تفصیل طلب موضوع ہےە
سب سے اہم البتہ یہ کہ الفاظ کی ترکیب اور جملوں کی
نشست و برخواست کی ڈور اکثر ہاتھوں سے چھوٹتی
دکھائی دے رہی ہےە اور اس کشمکش میں بعض اولات
معنی کی ترسیل میں بے ساختگی بھی متاثر ہو رہی ہےە
بہر حالە امید ہے کہ مزید نگارشات سے نوازیں گےە
سلامت رہیںە
مزمل شیخ بسمل
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10105.0
امانت کی ایک ؼزل ......فکری و لسانی رویہ
مکرمی و محترمی حسنی صاحب :سلام مسنون
آپ کا شکریہ کس طرح ادا کیا جائے کہ آپ ہمہ ولت اردو
انجمن کی اور اردو شعر وادب کی بیش بہا خدمات میں
سرگرم ہیں اور اس کام میں کسی صلے یا ستائش کے
خواہشمند کبھی نہیں رہے ہیںە اردو کو آپ جیسے بے لوث
اور وفاشعار خدام کی ضرورت ہےە آج کے حالات میں ایسا
سوچنا بھی گناہ بن کر رہ گیا ہے چہ جائیکہ ایسے افراد
کو جمع کرنے کا کام ہاتھ میں لیا جائےە اللہ آپ کو طویل
عمر اور اچھی صحت سے نوازے اور جزائے خیر مرحمت
فرمائےە
حسب معمول آپ کا انشائیہ نہایت کامیاب اور سیر حاصل
ہےە ایسے نوادرات اب بزرگوں کے کتب خانوں یا ان کی
میز کی درازوں میں ہی مل سکتے ہیںە نہ کوئی ان کا
پرسان حال ہے اور نہ کوئی ان سے استفادہ کرنے والاە یہ
اہل اردو کا بہت بڑا المیہ ہے کہ انہوں نے کتابیں پڑھنی
بالکل ہی چھوڑدی ہیںە والد مرحوم کے کتب خانے سے
مجھ کو بھی کئی نوادرات ملے ہیںە میں نے کوشش کی کہ
ان کو یہاں اور دوسری محفلوں میں لوگوں کے استفادے
کے لئے پیش کروں لیکن مجھ کو مایوسی کا سامنا کرنا
پڑا اس لئے کہ ان چیزوں کو پڑھنے والے نہ مل سکےە
اگر کسی نے انہیں دیکھا بھی تو دو الفاظ نہ لکھے کہ کیا
دیکھنے کے بعد انہوں نے ان شہ پاروں کو پڑھا بھی تھا؟
ہار کر میں نے اس کام سے ہاتھ اٹھا لیاە ظاہر ہے کہ میں
ایک چنا یہ بھاڑ نہیں پھوڑسکتا ہوںە
آپ نے بہت تفصیل سے اپنے نوادرات کا تجزیہ کیا ہے اور
اس کام میں بہت محنت کی ہےە اوروں کی خبر نہیں لیکن
میں اپنی جانب سے یمین دلاتا ہوں کہ میں نے اس سے
بھر پور استفادہ کیا اورابھی یہ کام دو ایک دن مزید چلے
گا تاکہ آپ کے مضمون سے پوری طرح مستفید ہو سکوںە
بہت بہت شکریہە
اور رہ گیا وہ راوی تو اس مرتبہ بڑی بشاشت کے ساتھ
!چین ہی چین بولتا ہوا گیا ہے
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10052.0
اکبر اردو ادب کا پہلا بڑا مزاحمتی شاعر
مکرمی و محترمی جناب حسنی صاحب :سلام مسنون
اکبر الہ آبادی پر آپ کا انشائیہ دلچسپ ہے اور علم افزا
بھیە اس انداز فکر کا مضمون اکبر پر مجھ کو یاد نہیں کہ
کسی اور نے لکھا ہوە گزارش ہے کہ اس فکر کو اور
جلادے کر ایک طویل اور جامع مضمون لکھیں اور شائع
کروائیںە اس کی سخت ضرورت ہےە اکبر اور دوسرے
مزاح نگاروں پر ہمارے یہاں بہت کم کام ہوا ہےە مزاح کو
ہمارے ادب میں وہ ممام نہیں دیا گیاجس کایہ مستحك ہےە
آپ جیسےاہل علم کو اس جانب فکر کرنے کی ضرورت
ہےە مضمون پر میری داد اور دلی شکریہ لبول کیجئےە
سر سید پر آپ کے خیالات جزوی طور پر صحیح ہیں لیکن
یک طرفہ ہیںە سر سید کو برا بھلا کہنے والے ،ؼدار لوم
اور مؽرب کے ؼلام کہنے والے پہلے بھی بہت تھے اوراب
بھی ہیں لیکن ان کے احسانات کا اعتراؾ بھی بہت
ضروری ہےە اگر انہوں نے مسلمانوں کا گریبان پکڑ کر نہ
جھنجوڑا ہوتا اور ان کی تعلیم کی ایسی فکر نہ کی ہوتی تو
نہ میں انجینئر ہوتا اور نہ آپ ڈاکٹرە ان کی کوشش سے
میری اور آپ کی اولاد جو فیض پا رہی ہے اس کا شکریہ
ادا نہ کرنا نا دانی ہےە خامیاں کس میں نہیں ہوتیں اور
بعض اولات ولت کا دبائو اور تماضے بھی انسان کو مجبور
کرتے ہیںە ضروری نہیں کہ سر سید اور اکبر الہ آبادی کے
ہر کام اور مولؾ کی تائید کی جائےە جس نے جو احسان
لوم پر کیا ہے اس کا اعتراؾ ضروری ہےە میں علی گڑھ
کا پڑھا ہوا ہوں اور سرسید کے کام کو میں نے بہت لریب
سے دیکھا ہےە وہ فرشتہ نہیں تھے لیکن لوم کے بہت
بڑے ہمدرد تھےە انہوں نے جو کام کیا وہ کم لوگ کر
سکے ہیںە اللہ ان کی مؽفرت فرمائےە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10009.0
آشا پربھات' مسکاتے' سلگتے اور بلکتے احساسات کی
شاعر
مکرمی جناب ڈاکٹر حسنی صاحب :سلام علیکم
آشا پربھات پر آپ کا سیرحاصل مضمون پڑھ کر بہت
خوشی ہوئیە وہ ہندوستان کی شاعرہ ہیںەہندوستان میں
کسی ہندو شاعرہ کا اردو میں شاعری کرنا ایک نہایت
خوش آئند معرکہ ہےە اس سے ایک اشارہ یہ بھی ملتا ہے
کہ اردو کا مستمبل وہاں بھی خراب ہرگز نہیں ہےە کاش اہل
اردو ایسے ادیبوں اور شاعروں کی لدر کریں جو نامساعد
حالات کے باوجود محبت اور لگن سے زبان و ادب کی
خدمت میں مصروؾ ہیںە اردو کا حال جیسا کچھ بھی ہے
وہ اہل اردو کے ہاتھوں ہی ہےە
آشا پربھات کی تمریبا تمام نظمیں نثری نظمیں لگ رہی ہیںە
کوئی آزاد نظم بھی نظر نہیں آئیە ان کے خیالات بہت