The words you are searching are inside this book. To get more targeted content, please make full-text search by clicking here.
Discover the best professional documents and content resources in AnyFlip Document Base.
Search
Published by , 2016-06-04 03:09:06

TANQEED_2016_06_04_09_00_03_405

TANQEED_2016_06_04_09_00_03_405

‫گوہر اور گوہر شناشی‬

‫پیش کار‬
‫شہلا کنور عباس حسنی‬

‫ابوزر برلی کتب خانہ‬
‫جون ‪2016‬‬

‫نوٹ‪:‬‬
‫ممصود حسنی کی تحمیك و تنمید اور پانچ تخلیمات‬

‫پر اہل نمد کی آرا‬

‫مندرجات‬

‫ؼالب کا ایک شعر‬

‫سرور عالم راز‬ ‫رائے‬

‫شعر ؼالب اور میری خیال آرائی‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫ؼالب کے کرداروں‬

‫کا‬

‫تفہیمی ونفسیاتی مطالعہ‬

‫عامر عباس‬ ‫رائے‬

‫استاد ؼالب ضدین اور آل ہند کی زبان‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫ؼزالی اور البال کی فکرەەەەەەایک جائزہ‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫البال کا فلسفہءخودی‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫میجک ان ریسرچ اور جناب سرور عالم راز‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫ترجمہ سورتہ فاتحہ‬
‫رائے مہر افروز‬
‫اردو اور جان کیٹس کی شعری زبان‬
‫رائے ڈاکٹر سہیل ملک‬
‫کلام لایعنی اور بےمعنی نہیں ہوتا‬

‫رائے مہر افروز‬
‫ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر‬

‫کی‬
‫تحمیمی وتنمیدی زبان کے سات رنگ‬

‫رائے زاہدہ رئیس راجی‬
‫اردو اور سعدی بلوچستان کے بلوچی کلام کا‬

‫لسانیاتی اشتراک‬
‫رائے سرور عالم راز‬
‫طاق ابد پہ رکھے ہوئے چراغ‬
‫رائے مزمل شیخ بسمل‬
‫امانت کی ایک ؼزل' فکری و لسانی رویہ‬

‫رائے سرور عالم راز‬
‫اکبر اردو ادب کا پہلا بڑا مزاحمتی شاعر‬

‫رائے سرور عالم راز‬
‫آشا پربھات' مسکاتے' سلگتے اور بلکتے احساسات کی شاعر‬

‫رائے مہر افروز‬

‫مثنوی ماسٹر نرائن داس' ایک ادبی جائزہ‬

‫رائے محمد یوسؾ‬

‫اردو ہے جس کا نام‬

‫اسماعیل اعجاز‬ ‫رائے‬

‫کیا اردو مر رہی ہے‬

‫سرور عالم راز‬ ‫رائے‬

‫اردو اور سائنسی علوم کا اظہار‬

‫رائے‬

‫کے اشرؾ‬

‫سرور عالم راز‬

‫اسماعیل اعجاز‬

‫کلام لمر اور ریشہ حنا‬
‫کے‬

‫نثری حصے کا تعارفی مطالعہ‬
‫رائے سرورعالم راز‬

‫اختر حسین جعفری کی زبان کا لسانی جائزہ‬
‫آئینہ خانہ کے تناظر میں‬

‫رائے سرور عالم راز‬
‫ممصود حسنی کی مزاح نگاری‘ ایک اجمالی جائزہ‬

‫رائے سرور عالم راز‬
‫ممصود حسنی کے تنمیدی جائزے' ایک تدوینی مطالعہ رائے‬

‫سرور عالم راز‬
‫ممصود حسنی اور سائینسی ادب‬
‫رائے عامر عباس' سرور عالم راز‬
‫اردو انجمن اور ممصود حسنی کی افسانہ نگاری‬

‫رائے وی بی جی‬
‫تمثال میں لسانیاتی تبسم کی تلاش‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫سرور عالم راز‘ ایک منفرد اصلاح کار‬

‫رائے اسماعیل اعجاز‬

‫محمد امین کی شاعری' عصری حیات کی ہم سفر‬

‫رائے یاسر شاہ‬

‫شریؾ ساجد کی ؼزلوں کے ردیؾ‬

‫رائے اظہر‬

‫بازگذشت‬

‫سرور عالم راز‬ ‫رائے‬

‫عربی کے اردو پر لسانیاتی اثرات ایک جائزہ‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫تنمیدی و لسانیاتی جائزے‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫شجرہ لادریہ ەەەەە ایک جائزہ‬

‫سرور عالم راز‬ ‫رائے‬

‫گورنمنٹ اسلامہ کالج‘ لصور کے استاد اور ذوق شعر و سخن‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫فروغ و ترویج اردو کے سلسلہ میں اسلامیہ کالج لصور کا‬
‫کردار‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات پنجابی‬

‫رائے مہر افروز‬

‫فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات پشتو‬
‫رائے سرور عالم راز‬

‫خوش بُو کے امین‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫افسانہ‬ ‫چار چہرے‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫افسانہ‬ ‫بکھری یادیں‬

‫رائے سرور عالم راز‬

‫افسانہ‬ ‫آخری کوشش‬

‫رائے سرور عالم راز' وی بی جی‬

‫کھائی پکائی اور معیار کا تعین مزاح‬

‫رائے مہر افروز' تنویر احمد‬

‫احباب اور ادارے آگاہ رہیں مزاح‬
‫رائے تنویر احمد‬

‫‪.................................‬‬

‫ؼالب کا ایک شعر‬

‫عزیز مکرم حسنی صاحب سلام مسنون‬

‫کیا خوب لکھا ہے آپ نے! شعر فہمی بجائے خود ایک فن‬
‫اور علم ہےە جیساکہ آپ نے اس کے مختلؾ پہلوئوں کا‬
‫ذکر کر کے اس کی مشکلات کی جانب اشارہ کیا ہے ویسا‬
‫ہی لاری مرزا ؼالب کے کلام کو پاتا ہےە یہی وجہ ہے کہ‬
‫ؼالب کے کلام کی جتنی شرحیں اب تک لکھی جا چکی ہیں‬
‫اور برابر لکھی جا رہی ہیں کسی اور شاعر کی نہیں لکھی‬

‫گئیںە ان کا کلام تہ در تہ زندگی ‪ ،‬کائنات ‪ ،‬فلسفہ‪ ،‬تصوؾ ‪،‬‬
‫عشك و محبت ‪ ،‬دنیا وؼیرہ کی حمیمت کھول کھول کر اور‬

‫بعض اولات رمز وکنایہ میں اس طرح بیان کرتا ہے کہ‬
‫لاری کو یہ خلش لگ جاتی ہے کہ آخر اس شعر کا مطلب‬
‫کیا ہے؟ ہمارے شہر کے نزدیک ایک شہر میں ؼالب کو‬
‫سمجھنے کی خاطر چند اہل دل ہر ماہ مل بیٹھتے ہیں اور‬
‫اپنے اپنے طور پر اظہار خیال کرتے ہیںە جیساکہ آپ نے‬
‫فرمایا ہے کسی کی تشریح حتمی نہیں ہوتی لیکن اس طرح‬
‫کے تبادلہ خیال سے سوچ کی نئی راہیں تو ضرور کھلتی‬
‫ہیں اور یہ بہت اہم اور نیک کام ہےە آپ کی تحریر بہت‬
‫دلکشا اور فکر انگیز ہےە مجھ کو یمین ہے کہ دوست اس‬
‫کو پڑھ کر ؼالب کے کلام سے مستفید ہوں گے اور اس کی‬
‫ہمہ جہت شخصیت اور کلام سے بہرو ور بھی ہوں گے‬

‫ەشکریہە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7983.0‬‬

‫شعر ؼالب اور میری خیال آرائی‬

‫عزیز مکرم حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬

‫ؼالب کے کلام پر آپ کی خیال آرائی دیکھی جو دلچسپ‬
‫ہےە معلوم نہیں کہ ؼریب ؼالب کے کلام پر طرح طرح کی‬
‫خیال آرائیاں کیوں کی گئی ہیںە ایسی خیال آرائیاں کسی اور‬
‫کے کلام پر نہیں ہوئی ہیںە میرے پاس ؼالب کے مختلؾ‬
‫اشعار کی تشریح خمسوں کی شکل میں موجود ہے ەپڑھنے‬
‫سے تعلك رکھتی ہے اور شاید یہاں بھی پیش کی جا چکی‬
‫ہےە آپ کے خیالات دلچسپ ہیں لیکن حمیمت سے ان کا‬

‫کتنا تعلك ہے؟ واللہ اعلمە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7998.0‬‬

‫ؼالب کے کرداروں‬
‫کا‬

‫تفہیمی ونفسیاتی مطالعہ‬

‫‪http://online.fliphtml5.com/vryh/nqsz/‬‬

‫محترم ڈاکٹر حسنی صاحب‪ ،‬سلامە‬
‫آپ کی تحریر دیے گئے لنک پر پڑھی‪ ،‬اچھی لگیە آپ نے‬
‫بہت خوبی کے ساتھ ؼال ؔب اور چند دیگر ادبی ستاروں کی‬
‫تحریر میں وارد ہونے والے کرداروں کو ظاہر کیا ہےە نہ‬

‫صرؾ انسان‪ ،‬بلکہ اس کے اعضاء اور کیفیات کے جو‬
‫مظاہر آپ نے دکھائے ہیں اور ان سے پس پردہ کام کرنے‬
‫والا نظریہ یا خیال جس طرح ابھر کر سامنے آ کھڑا ہوا‬
‫ہے‪ ،‬اس کو سمجھنا ہر لاری کے بس کی بات نہیں ہوتی‪،‬‬

‫اور نہ ہی آج کل اتنی گہرائی میں کوئی جا کر موتی کو‬
‫ڈھونڈ نکالنے کی کوشش کرتا ہےە آپ نے یہ کام بہت‬

‫خوبی سے کیا ہےە‬

‫ہاں یہ ہے کہ لنک والی ویب سائٹ پر آپ کی تحریر کو‬
‫پڑھنے کا ویسا لطؾ نہ آیا جیسا یہاں انجمن میں آتا ہے‪،‬‬
‫خصوصاً تحریر کی طوالت کے سبب بار بار صفحہ پلٹنے‬

‫کی سعی نے بہت دشواری پیدا کر دیە شاید یہ میری‬
‫انفرادی کیفیت ہوە بہرکیؾ اگر یہ تحریر یہاں بھی عنایت ہو‬

‫جاتی تو اچھا ہوتاە‬

‫تحریر پر بہت سی دادە امید ہے کہ آئندہ بھی آپ سے نیاز‬
‫حاصل ہوتا رہے گاە‬

‫احمر‬
‫عامر عباس‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9721.0‬‬

‫استاد ؼالب ضدین اور آل ہند کی زبان‬

‫استاد ؼالب بلاشبہ‘ جملہ زبانوں کے شعری ادب میں‬
‫جھومر کا درجہ رکھتے ہیںە اس کی بنیادی طور پر تین‬

‫وجوہ ہیںە‬

‫‪١‬ە اوروں سے ہٹ کر اور الگ سے بات کرتے ہیںە‬

‫‪٢‬ە اپنے کہے کا جواب پیش کرتے ہیںە یہ الگ بات ہے کہ‬
‫کبھی بات اور کبھی جواز‘ ؼور کرنے سے سمجھ میں آتا‬

‫ہےە‬

‫‪٣‬ە مزید وضاحت کے لئے ضدین کا بکثرت استعمال کرتے‬
‫ہیںە‬

‫ان کی عملی زندگی میں‘ ضدین کو بڑی اہمیت حاصل تھیە‬
‫آدھا کافر اور آدھا مسلمان ہونے کا جواز رکھتے تھےە‬

‫کافری‘ درحیمیمت ان کی مسلمانی کی شناخت تھیە استاد کا‬
‫یہ بڑا پن تھا‘ جو انھوں نے اپنی کافری کا الرار کیا‘ ورنہ‬

‫سو میں سے ایک بھی نہیں نکلے گا‘ جو اپنی ذات کی‬
‫ؼالب ضد کا الرار کرےە دیکھائے کوئی ایک عیسائی‘ جو‬

‫تپھڑ رسید کرنے والے کے سامنے‘ اپنا دوسرا پنجے سے‬
‫پاک صاؾ رخسار پیش کر دیتا ہوە یہی صورت مسلمانوں‬
‫کی ہےە آپ کریم نے ایک جملے میں انسانی آئین بیان کر‬
‫دیاە آپ کریم کا فرمان گرامی ہے کہ مسلمان کے ہاتھ اور‬
‫زبان سے کسی کو نمصان نہیں پہنچتاە آج مسلمانوں کی‘‬

‫کسی خطہ میں کمی نہیں‘ لیکن وہ اپنی شخصیت میں‬
‫موجود ؼیر مسلمانی ضد کو‘ تسلیم نہیں کرے گاە اس لحاظ‬

‫استاد ؼالب نمبر لے گئے ہیںە‬

‫ہمارے‘ اللہ بخشے‘ ایک ملنے والے ہوا کرتے تھےە بڑے‬
‫خوش مزاج تھےە ایک دو تین نہیں‘ چار عدد خواتین کے‬
‫مجازی خدا تھےە چہرے پر اکلوتا چب یا ڈنٹ نہیں تھاە‬
‫اکلوتی خاتون کے مزاجی خدا کا چہرا مبارک دس بیس‬
‫سالوں میں لمک جاتا ہےە خواتین پھولتی جاتی ہیں‘ جبکہ‬
‫مرد حضرات اپنے مرحوم یا زندہ والدین کا محض صدلہ‬
‫جاریہ رہ جاتے ہیںە دوست احباب حیران تھے‘ چومکھی‬
‫لڑائی کے بعد بھی حضرت ناصرؾ توانا اور صحیح سلامت‬
‫ہیں‘ مزید کی خواہش بھی رکھتے ہیںە ہر بار اسلام آڑے آ‬

‫جاتاە‬

‫مرحوم اور پانچویں سے محروم‘ بڑے اسلام پرست تھےە‬

‫اسلامی معروؾ کلمات مولع بہ مولع ادا کرتے رہتے تھےە‬
‫مثلا سبحان اللہ‘ بسم اللہ‘ اللہ اکبر‘ ماشاءاللہ‘ ان شاءاللہ‬

‫وؼیرہ وؼیرہە جنازہ اور عیدین کی نمازوں کا‘ شاید ہی‘ ان‬
‫سا‘ کوئی پابند ہو گاە سلام میں پہل کرنا‘ بڑے پیار سے‬
‫سلام کا جواب دینا‘ ان کی فطرت ثانیہ کا درجہ رکھتے‬

‫تھےە تلمین تک ان کا اسلام اے ون تھاە اسی طرح اور بھی‬
‫اسلامی واجبات میں ان کا ڈھونڈے سے ثانی نہ مل سکے‬

‫گاە‬

‫ایک دن‘ میں نے بے تکلؾ ہونے کی کوشش میں‘ پوچھ‬
‫ہی لیا‘ آپ چاروں طرؾ سے گرفت میں ہیں لیکن عملا آپ‬
‫کے چہرے اورجسم‘ جان اور روح پر گرفت کے رائی بھر‬

‫آثار موجود نہیں ہیںە آپ اوپر نیچے کی بچی اطراؾ کو‬
‫بھی‘ کوور کرنے کی فکر میں ہیںە آپ کی صحت اور‬
‫خوش طبی کا راز کیا ہےە خوراک سے یہ مسلہ حل ہونے‬
‫والا نہیں‘ تیتر کھلا کر ایک مرتبہ زوجہ ماجدہ کا چہرا کرا‬
‫دینے سے‘ دو بوند بننے والا کیا‘ پہلے سے موجود میں‬
‫سے بھی‘ ڈیڑھ پاؤ ناسہی‘ پاؤ تو ضرور خشک ہو جاتا‬
‫ہےە مرحوم میری بے تکلفی کے لریب کی سن کر ہنس‬
‫پڑےە پھر سنجیدہ سے ہو گئےە دو تین منٹ سنجیدگی کی‬

‫نذر ہو گئےە‬

‫اس سنجیدگی کو دیکھ کر ہم یہ سمجھے حضرات اندر سے‬
‫دکھی اور زخمی ہیںە اگر یہ سنجیدگی تمریبا نہ ہوتی‘ تو‬
‫میں شدید کا سابمہ استمال کرتاە سنجیدگی اور خاموشی بتا‬
‫رہی تھی کہ یہ کچھ بتانے والے نہیں اور بات کو گول مول‬
‫کر دیں گےە ہمارا اندازہ ؼلط نکلاە فرمانے لگے یک فنے‬
‫ناکام رہتے ہیںە اپنے اپنے استاد ہی کو لے لو‘ شاعر نثار‬
‫اور نماد ہونے کے ساتھ ساتھ بذلہ سنج بھی تھاە خوش‬

‫طبی میں اس کا ثانی دکھاؤە ان کی خوش طبی جڑے‬
‫والعات ابھی تک جمع نہیں ہوئےە یک فنے تکرار کا شکار‬

‫رہتے ہیںە میں چوفنا ہوںە میں ضدین کا لائل‘ مائل اور‬
‫عامل ہوںە‬

‫کمال ہے‘ ازدواجین میں رہ کر بھی‘ مکمل ہوش و حواس‬
‫اور دانش سے لبریز گؾ گو فرما رہے تھےە‬

‫میں یہ ضدین اور کامیابی کا فلسفہ نہیں سمجھ سکاە‬

‫جاؤ‘ پہلے جا کر‘ عمد ثانی کرو‘ پھر آنا‘ سمجھا دوں گاە یہ‬
‫تمہارے کام کی چیز نہیں اور ناہی تمہارے لئے‘ عمل کی‬
‫راہ موجود ہےە‬

‫پہلے سمجھائیں‘ پھر عمد ثانی کا انتظام و اہتمام کروں گاە‬
‫بڑے بڑے بادشاہوں نے دھڑلے سے حکومت کی ہےە‬

‫کیوں‘ ضدین کے فلسفے سے آگاہی رکھتے تھےە کوئی‬
‫دھڑا ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھےە چور کو کہتے‬

‫چوری کرو‘ گھر والوں کو‘ ہوشیار رہنے کی تاکید کرتےە‬
‫دونوں سمجھتے‘ بادشاہ ہمارا ہے‘ ەحالاں کہ وہ کسی کا‬
‫نہیں ہوتاە وہ تو تاج و تخت کے معاملہ میں‘ اپنی اولاد کا‬
‫خیر خواہ نہیں ہوتاە جو دائیں آنکھ پر چڑھتا‘ اسے طریمے‬
‫سے‘ مروا دیتا تھاە یہ کام بھی تکنیکی انداز سے کرتا تھاە‬
‫دو فریموں سے گہری رکھ کر‘ ان میں نفاق پیدا کرکے‘ لڑا‬
‫دیتاە ایک فریك لتل ہو جاتا‘ تو دوسرا انصاؾ بھینٹ چزھ‬

‫جاە‬

‫میں نے عرض کی‘ حضور اسلام نفاق ڈالنے کی اجازت‬
‫نہیں دیتاە آپ اسلام دوست ہیں اپنے گھر میں ہی نفاق‬
‫ڈالتے ہیںە کہنے لگے‘ ہم سب آدھے مسلمان ہیں اور‬

‫آدھے کافرە‬

‫نکاح سنت ہے اور اس سنت کی میں نے آخری سطع‬
‫چھو رکھی ہے‘ اس حوالہ سے آدھا مسلمان ہوںە تمسیم‬
‫کرتا ہوں‘ اس حوالہ سے آدھا کافر ہوںە تمسیم نہیں کروں‬
‫گا‘ تو حکومت کیسے کروں گاە یہ تو مانتے ہو‘ میری‬
‫آدھی مسلمانی لائم ہےە تم لوگ تو آدھی مسلمانی سے بھی‬

‫محروم ہو‘ تب ہی تو تمہاری زندگی چھتر چھاوں میں بسر‬
‫ہو رہی ہےە‬

‫نفاذ اسلام ایسا آسان کام نہیں‘ زوجہ جانی کا خوؾ اور‬
‫دہشت گردی اپنی جگہ‘ مہنگائی نے سانس لینا دوبھر کر‬

‫دیا ہےە دو کہووں کی واہی کے بیلوں کے لئے‘ چارہ‬
‫وؼیرہ کہاں سے آئے گاە ہاں البتہ‘ آدھی مسلمانی کا رستہ‬

‫بند نہیں ہوتاە عمد ثانی‘ نفاذ اسلام کا ذریعہ موجود ہےە‬
‫ملازم ہو‘ تو خوب رشوت لو‘ تاجر ہو‘ تو معمول کی‬
‫بددیانتی کو تگنا کر دوە دوگنا زوجہ ثانی کے لئے‘ جبکہ‬

‫تیسرا اگلا چانس لینے کے لئےە‬

‫ہم انگریز کی شرع اور شرح پر چلتے آ رہے ہیںە ان سے‬
‫پہلوں کی بھی یہی شرح تھیە جس کا واضح ثبوت‘ ممامی‬
‫ؼداروں کا میسر آ جانا ہےە اگر یہ ؼدار میسر نہ آتے‘ تو‬

‫آنے والوں کے لفڑے لہہ جاتےە آتا کوئی سر اور دھڑ‬
‫سلامت نہ رہتا‘ بلکہ ان کی لاشوں پر بین کرنے والا بھی‬

‫نہ ملتاە‬

‫برصؽیر میں ٹوپی سلار کے عہد ہی سے‘ مسلم التدار کا‬
‫زوال شروع ہو گیا تھاە تاہم التدار مسلمانوں کے پاس ہی‬
‫تھاە بہادر شاہ اول کوئی مضبوط حکمران نہ ‘لیکن کسی حد‬

‫تک سہی‘ اپنے پیش رو کی طرح ایک ہی ولت میں‘ ایک‬
‫ہی شخص کو‘ لبض اور پیچس لاحك کرنے سے آگاہ تھاە‬
‫‪ ١٧١٢‬میں اس گر سے نابلد لوگ‘ تخت نشین ہوئےە والی‬
‫مسیور کی شہادت کے بعد بھی‘ مزاحمت ہوتی رہی‘ لیکن‬
‫ٹیپو آخری دیوار تھیە اسے ؼیر کیا فتح کرتے‘ گھر کے‬

‫بھیدی لے ڈوبےە‬
‫اس ذیل میں میر صاحب کا کہا ملاحظہ ہوە‬

‫ؼیر نے ہم کوذبح کیا ہے طالت ہے نے یارا ہے‬
‫ایک کتے نے کرکے دلیری صید حرم کو پھاڑا ہے‬

‫اس کے بعد شدید خطرے کا کوئی امکان بالی نہ رہاە‬
‫انگریز کو کھلا میدان مل گیاە وہ ہر مرضی کی کھیل پر‬

‫لادر ہو گیاە‬
‫ٹیپو کی شہادت کا بڑی دھوم سے جشن منایا گیاە اس جشن‬
‫میں‘ اس کے نام نہاد اپنے بھی شامل تھےە انگریز ضدین‬
‫کی ضرورت اور اہمیت سے خوب خوب آگاہ تھاە یوں کہنا‬
‫زیادہ مناسب ہو گا‘ کہ وہ یہاں کے پہلوں کا بھی پیو تھا‘‬

‫تو ؼلط نہ ہو گاە لبض‘ پیچس اور ہیضہ ایک ولت میں‘‬
‫ایک شخص کو لاحك کر دئے گئےە اس طرح‘ آل ہند کی‬
‫تمسیم و تفریك کے بہت سارے دروازے کھول دئیے گئےە‬

‫اس ذیل میں‘ فورٹ ولیم کالج کے کردار کو نظر انداز کرنا‘‬
‫زیادتی ہو گیە اس کی خدمات‘ سنہری حروؾ میں‘ درج‬
‫کئے جانے کے لابل ہیںە اس نے‘ آل ہند کی زبان کے‘ دو‬
‫خط متعارؾ کرائےە‬

‫اردو خط‘ مسلمانوں کے لئے اور اسے مسلمانوں کی زبان‬
‫لرار دیاە‬

‫دوسرا خط‘ آل ہند کی ؼیرمسلم عمیدہ والی نسل کے لئے‬
‫اور اسے ان کی زبان کا نام دیاە‬

‫اس سے بیک ولت تین فائدے ہوئےە‬

‫‪١‬ە آل ہند زبان پر تمسیم ہو کر باہمی نفاق کا شکار ہو گئیە‬

‫‪٢‬ە ایک دوسرے کے‘ تحریری اور علمی و ادبی سرمائے‬
‫سے‘ دور ہو گئیە‬

‫‪٣‬ە بولنے والوں کی گنتی دو حصوں میں تمسیم ہو گئیە‬

‫آل ہند کی یہ زبان‘ دنیا میں دوسرا نمبر رکھتی ہےە اپنے‬
‫تعدادی اسٹیٹس سے محروم‘ نہیں مرحوم ہو گئیە‬

‫ایک ہی بات‘ دو خطوں میں لکھی‘ لایعنی ٹھہریەانگریز‬
‫نے اپنے رابطے کے لیے رومن خط کو رواج دیا‬

‫حالاں کہ حمیمت یہ ہے‘ کہ زبان کسی کی نہیں ہوتی‘ زبان‬
‫تو اسی کی ہے‘ جو اسے استعمال میں لاتا ہےە‬

‫زبان کی خواندگی کے لئے چار عمومی امور ہوتے ہیںە‬

‫‪١‬ە بولنا‬

‫‪٢‬ە سمجھنا‬

‫‪٣‬ە لکھنا‬

‫‪٤‬ە پڑھنا‬

‫ان میں سے‘ کسی ایک سکل سے متعلك شخص کو‘ نا‬
‫خواندہ لرار نہیں دیا جا سکتاە ہمارے ہاں‘ ان پڑھ حضرات‬

‫کی کمی نہیںە وہ دیوناگری والوں کی فلمیں ڈرامے اور‬
‫دیگر پروگرام دیکھتے ہیںە انھیں ان کی سمجھ بھی آتی‬
‫ہے لیکن وہ بول نہیں سکتےە یہی حال‘ پڑھے لکھوں کا‬
‫ہےە سمجھ اور بول سکتے ہیںە اردو خط والوں کا کہا‘ دیو‬
‫ناگری خط والوں کے لیے ؼیر نہیں‘ لیکن دونوں‘ ایک‬
‫دوسرے کے تحریری سرمائے سے‘ استفادہ کرنے سے‬

‫لاصر ہیںە‬

‫رومن‘ آل ہند کو ایک ممام پر کھڑا کرتا ہے‘ لیکن اس سے‬
‫فائدہ انگریزی جاننے والے ہی اٹھا سکتے ہیںە اس دائرے‬
‫میں‘ دیگر لوگ‘ انگریز عرب جاپانی وؼیرہ‘ آ جاتے ہیںە‬

‫اس حوالہ سے دیکھا جائے تو‘ یہ دنیا کی نصؾ آبادی‬
‫سے زیادہ لوگوں کی زبان شمار ہوگیە‬

‫آل ہند کی اس زبان کے ساتھ‘ ؼیر تو ؼیر‘ اپنے بھی‬
‫سازشوں میں مصروؾ ہیںە‬

‫ایم فل اور پی ایچ ڈی سطع کے تحمیمی کام‘ ٹوٹل پورا‬
‫کرنے کے مترادؾ ہو رہے ہیںە‬

‫دونوں خطوں کی تحریریں ایک دوسرے کے لیے حوالہ‬
‫نہیں بن رہیںە‬

‫انگریزی یا کسی دوسری زبان کے مواد سے‘ تصرؾ عیب‬
‫نہیں لیکن یہ ایک دوسرے سے حوالہ نہیں لے رہےە‬

‫آل ہند کے درمیان زبان کے حوالہ سے‘ تعصب کی فلک‬
‫بوس دیوار کھڑی کر دی گئی ہےە‬

‫ستم دیکھئیے سرور عالم راز صاحب بڑے زبردست عالم‬
‫فاضل ہیںە اپنے ایک خط میں کیا فخر سے فرماتے ہیںە‬

‫اردو انجمن میں صرؾ اردو اور رومن اردو میں‬
‫ہی چیزیں لگائی جاتی ہیںەەەەەەەەەەەە‬

‫ابھی کچھ عرصہ لبل ہی ایک صاحب نے ہندی‬
‫میں یہاں لکھنے کی کوشش کی تھی‬

‫اور بصد معذرت ان کو منع کر دیا گیا تھاە‬
‫آپ سے کوئی پوچھے‘ یہ رومن خط کس طرح کی اردو‬
‫ہے؟ اس زبان کے دو خط ‘ان کو گوارا ہیں‘ تیسرا انھیں‬
‫خوش نہیں آتاە اصل انصاؾ تو یہ ہے‘ کہ یہاں صرؾ اردو‬
‫خط والوں کو جگہ دی جائےە ہاں دیگر زبانوں کا مواد‬
‫شائع نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ فورم صرؾ اور صرؾ‬
‫اردو خط والوں کا ہےە اس کا نام ہی اردو انجمن ہے‘ اس‬
‫لئے دوسری زبان کا مواد آنا‘ درست اور مناسب نہیںە یہ‬

‫معاملہ مبنی بر حك ہےە‬

‫مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪ :‬سلام علیکم‬

‫بوجوہ اس ولت آپ کی یہ تحریر سرسری طور پر ہی دیکھ‬
‫سکا ہوں ە رات کا بارہ بجا چاہتا ہے چنانچہ شاید کل ہی‬
‫اسے پڑھ سکوں گاە اس ولت صرؾ آپ کے آخری چند‬
‫جملوں کا جواب ممصود ہے جو شاید آپ نے لدرے ؼصہ‬
‫کی حالت میں لکھے ہیںە اول تو میں کوئی عالم فاضل نہیں‬
‫ہوںە یہ آپ کا حسن ظن ہےە دوسرے اگر ہوتا بھی تو اس‬
‫کا انجمن کی پالیسی سے کوئی تعلك نہیں ہےە تیسرے یہ‬
‫کہ میں نے "فخر" سے نہیں کہا کہ انجمن میں صرؾ اردو‬
‫اور رومن اردو میں ہی چیزیں لگائی جاتی ہیںە میں بارہا‬
‫لکھ چکا ہوں (آپ چونکہ انجمن میں نسبتا نو وارد ہیں اس‬
‫لئے شاید آپ کی نطر سے نہ گزرا ہو) کہ رومن اردو‬
‫ہماری ترجیح یا پسند نہیں ہے بلکہ مجبوری ہےە اس‬
‫اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ انجمن جب لائم ہوئی تھی تو‬
‫اس ولت نیٹ پر اردو لکھنا صرؾ ان لوگوں کے لئے‬
‫ممکن تھا جن کے پاس اردو کا کوئی پروگرام مثلا ان پیج‬
‫تھاە اس زمانے میں گوگل اور مائکروسوفٹ کی طرؾ سے‬
‫یہ سہولت نہیں آئی تھی جس کی مدد سے میں یہ خط لکھ‬
‫رہا ہوںە چونکہ انجمن کے ہر رکن کے پاس اردو پروگرام‬
‫نہیں تھا اس لئے رومن اردو لابل لبول لرار دی گئی تھیە‬
‫آج وہی پالیسی چلی آ رہی ہےە آج بھی کچھ لوگ ایسے‬

‫ہیں (مثال کے طور پر جاوید بدایونی صاحب) جن کو رومن‬
‫اردو میں لکھنا اردو کے ممابلے میں آسان لگتا ہےە یہاں‬

‫لکھنے والوں کی جس لدر کمی ہے اس سے اپ خوب‬
‫والؾ ہیںە ہم نہیں چاہتے کہ رومن اردو پر اپنے دروازے‬
‫بند کر کے اپنے دوستوں کے لئے یہاں آنا ہی نا ممکن بنا‬
‫دیںە چنانچہ یہ اجازت لائم ہے اور ہماری رائے میں اس‬
‫میں کوئی ہرج نہیں ہےە آپ ذرا دوسری اردو محفلوں میں‬
‫جا کر دیکھیں تو وہاں بھی یہی صورت دکھائی دے گیە‬
‫مجھے افسوس ہے کہ آپ کو میری پالیسی پسند نہ آئی‬
‫لیکن انجمن جو کام کر رہی ہے اس کے لئے یہی مناسب‬
‫ہے جو کیا جا رہا ہےە امید ہے کہ بات صاؾ ہوگئی ہو گیە‬
‫از راہ کرم اس خط کا جواب نہ دیں کیونکہ یہ کوئی بحث‬
‫طلب مسئلہ نہیں ہےە میں آپ کا بے حد شکر گزار ہوں کہ‬
‫انجمن پر آپ اس لدر کرم فرماتے ہیںە امید ہے کہ یہ نگاہ‬

‫کرم لائم رہے گیە بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8593.0‬‬

‫ؼزالی اور البال کی فکرەەەەەەایک جائزہ‬

‫مکرم بندہ حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬

‫آپ کے مضامین پڑھ کر دل باغ باغ ہوجاتا ہےە معلوم ہوتا‬
‫ہے کہ آپ کا مطالعہ کس لدر وسیع اور عمیك ہےە کتابیں‬
‫پڑھ لینا اور بات ہے اور اس مطالعہ سے کتابوں کا نچوڑ‬
‫نکال لینا اور بات ہےە اس سے لبل میں نے گزارش کی‬

‫تھی کہ آپ کے مضامین کتابی شکل میں شائع ہونے‬
‫چاہئیںە اب پھر اسی بات کا اعادہ کرتا ہوںە ایسا نہ ہوا تو‬
‫یہ بیش لیمت سرمایہ ضائع ہو جائے گاە اب ایسی چیزیں‬
‫پڑھنے والے اور ان پر لکھنے والے خال خال رہ گئے‬
‫ہیںە جو چیز محفوظ ہوجائے اس کو ؼنیمت جاننا چاہئےە‬
‫آپ اس جانب بہت سنجید گی سے سوچیںە انشا اللہ اس‬
‫طرز فکر کے اچھے نتائج ظاہر ہو ں گےە بالی راوی سب‬

‫چین بولتا ہےە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8661.0‬‬

‫البال کا فلسفہءخودی‬

‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬

‫آپ کے مضامین جب جب پڑھتا ہوں یہ احساس بڑھتا جاتا‬
‫ہے کہ ان کو ایک کتاب کی شکل میں جمع کر کے شائع‬
‫کرانا چاہئےە کیا کبھی آپ نے اس بارے میں سوچا ہے؟‬
‫آپ کے خیال و بیان میں جو ندرت وانفرادیت ہے وہ بہت‬
‫کم لوگوں میں نظر آتی ہےە خودی پر اس لدر لکھا جا چکا‬
‫ہے کہ اللہ اکبرە پھر بھی اس کا سرا کسی کی گرفت میں‬

‫نظر نہیں آتاە میرے جیسا شخص تو صرؾ پڑھ کر‬
‫سمجھنے کی کوشش ہی کر سکتا ہےە سو آپ سے دست‬
‫بستہ گزارش ہے کہ اپنے مضامین کو جمع کر کے ان کی‬
‫اشاعت کی جانب توجہ دیںە یہ ایک کار خیر ہوگا اور اس‬

‫سے بہت سوں کا بھلا ہوگاە انشا اللہە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8642.0‬‬

‫میجک ان ریسرچ اور جناب سرور عالم راز‬

‫صدیك مکرم حسنی صاحب‪:‬سلام مسنون‬

‫آپ کا انشائیہ کئی بار پڑھ چکاہوں اور اس کی تہ تک‬
‫پہنچنے کی کوشش ابھی تک جاری ہےە اس انشائیہ میں‬

‫اپ نے جو نظریہ پیش کیاہےوہ ذہنی الجھن میں ڈال سکتا‬
‫ہے بلکہ مجھ کوتو ڈال ہی دیا ہےە امید ہے کہ مزید فکر‬
‫سے اس کو بہتر طور پر سمجھ سکوں گاە ایک خیال آیا تو‬
‫سوچا کہ آپ سے پوچھ لوںە آپ نے سکندر کی جومثال دی‬
‫ہےکیامیں اسے دہریوں پر یہ کہہ کر منطبك کر سکتا ہوں‬
‫کہ وہ خدا کے منکر ہوتے ہیں اس لئے ان کا خدا سے‬
‫منکر ہونے کا نظریہ ان کا خدا ہے؟ آپ سوچیں تو خدا‬
‫بھی تو ایک نظریہ ہی ہےە کسی نے اسے دیکھا نہیں بس‬
‫سوچا ہی ہےە اسی لئے بعض مفکرکہتے ہیں کہ خدا نے‬
‫انسان کو پیدا نہیں کیا ہے بلکہ انسان نے خدا کو بنایا ہے‬
‫کیوں کہ خدا انسان کی نفسیاتی ضرورت ہےە آپ بتائیں کہ‬
‫یہ منطك درست ہے کہ نہیں؟ کیا یہ بھی میجک ان ریسرچ‬

‫ہو گی؟‬

‫بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬

‫عالم راز سرور‬

‫میجک ان ریسرچ کی تفہیم کرتے‘ میں نے دانستہ‘ تمریبا‬
‫ڈھائ ہزار پرانے بندے کا انتخاب کیاە میرا خیال تھا کہ بندہ‬

‫مر کھپ گیا‘ اب اس کا کسی سے کیا لینا دینا ہو سکتا‬
‫ہےە دوسرا ہندو سکھ عسیائ وؼیرہ نہیں‘ اس لیے‬

‫اعتراض کی گنجاءش نہیں نکلے گیە اگر کسی مسلمان کی‬
‫بات کرتا تو وہابی سنی شعہ کا رولا ڈل جاتاە میں بڑی‬
‫ایمان داری سے کہتا ہوں‘ کہ مجھے معلوم نہ تھا‘ کہ‬

‫سکندر راز صاحب کی سلام دعا میں ہےە اور ناکام مروں‬
‫کی تاریخ میں کمی ہے‘ جو بطور پھنے خان‘ تاریخ میں‬
‫بھرواں ٹہکا رکھتے ہیںە بہادر شاہ ظفر کا یہ شعر آج بھی‬

‫اسی پہار کے ساتھ وجود رکھتا ہےە‬

‫بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی‬

‫جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی‬

‫میں اگر محمد بن لاسم‘ محمود ؼزنوی‘ بابر یا ٹوپی سلار کو‬
‫بطور مثال لے آتا‘ تو مارا گیا تھا ناە‬

‫محترم سرور عالم راز صاحب نے فرمایا ہے‘ کہ اگر میں‬
‫یہ کہوں‘ کہ انسان نے خدا کو بنایا ہے‘ تو کیا یہ میجک ان‬

‫ریسرچ نہ ہوگا؟‬

‫بالکل نہیں‘ زیرو پرسنٹ بھی نہیںە‬

‫میجک ان ریسرچ میں الگ سے‘ نءے اور ؼیر مستعمل کا‬
‫سامنے ضروری ہےە‬

‫اس نظریے میں کچھ نیا نہیںە یہ صدیوں نہیں‘ ہزاروں سال‬

‫پرانا نظریہ ہےە موباءل فون کی ایجاد کو‘ کسی حد تک‘‬
‫اس داءرے میں لا سکتے ہیںە ریڈیو کی ایجاد میجک ان‬
‫ریسرچ کے کامل داءرے میں آ سکتی ہےە تاہم اس کے‬
‫پیچھے حضرت عمر کا آوازہ موجود ہےە وہاں مخصوص‬

‫شخص کی بات ہے اور انسڑومنٹ انوالو نہیں ہیںە‬

‫راز صاحب نے نئ الگ سے یا ؼیر مستعمل مثال نہیں‬
‫دی‘ بات یا نظریہ‘ پیش نہیں کیا‘ اس لیے اسے میجک ان‬
‫ریسرچ کا نام نہیں دیا جا سکتاە فرعون‘ نمرود وؼیرہ نے‬
‫خود کو خدا کہلوایا‘ لوگوں نے منا بھیە اس میں حیاتیاتی‬

‫مجبوری تھی‘ معاشی ضرورت تھی یا سیاسی جبر تھا‘‬
‫کوئ بھی صورت رہی ہو‘ اس میں‘ انسان نے خدا کو بنایا‬

‫کا عنصر‘ واضح طور پرموجود ہےە‬

‫جن بتوں کی پوجا ہوتی رہی‘ وہ سابمہ جابروں کی تجسیم‬
‫تھیە عمیدت کا بھی حوالہ موجود رہا ہےە آج ہی کو لیں‘‬
‫طالتور کی جبری پرستش کا عمل جاری ہےە اس کے حکم‬
‫پر پھنے خاں سر خم رہتے ہیں‘ حالانکہ دعوی خدائ‬
‫موجود نہیںە دور کیا جانا ہے‘ لریبی باس‘ جو کسی بگ‬
‫باس کا گولا ہوتا ہے‘ خدائ کا دعوی نہیں کرتا‘ لیکن طرز‬
‫عمل‘ خدائ یا خدائ لریب ضرور ہوتا ہےە جی حضوریے‘‬

‫دل سے اسے خدا نہیں مانتے‘ لیکن عملی اور زبانی خدا‬
‫ہی مان یا کہہ رہے ہوتے ہیںە ممولہ مستعمل ہے‘ باس از‬
‫آل ویز راءٹە یہ ممولہ خدائ کے حوالہ سے نہیں ہے‘ تو‬

‫اور کیا ہےە‬

‫منصور اور سرمد کا معاملہ الگ سے ہےە منصور کو‬
‫دیکھنے والے‘ وہاں نہیں تھے جہاں منصور تھا‘ اس لیے‬
‫انھیں منصور کا کہا ؼلط اور لابل تعزیر لگاە منصور بھی‬
‫ؼلط نہیں تھاە دیکھنے میں‘ وہ بلاشبہ منصور تھا لیکن‬

‫ابنی اصل میں وہ منصور تھا ہی نہیںە اس حوالہ سے‘‬
‫فریمین اپنی اپنی جگہ پر‘ درست تھےە جو بھی سہی‘‬

‫شخص کے حوالہ سے‘ خدائ سامنے آتی ہےە‬

‫راز صاحب نے خدا کو نظریہ لرار دیا ہےە باور رہے‘ خدا‬
‫نظریہ نہیں‘ عمیدہ ہےە یہ دونوں الگ الگ حیثیتوں کے‬
‫حامل ہیںە نظریہ ثبوت اور دلاءل طلب کرتا ہےە عمیدہ‘ اس‬
‫حاجت سے بالاتر ہےە اگر کسی سے کہا جاءے کہ اللہ کے‬
‫بارے میں کوئ دلاءل دو یا اس کا کوئ عملی تجزیہ پیش‬
‫کرو‘ تو وہ اس ذیل میں‘ بات کرنا بھی جرم عظیم سمجھے‬
‫گاە اگر وہ پیش کرتا ہے تو اس کا عمیدہ لطعی نالص ہےە‬

‫حالانکہ منصور کی مثال موجودە یہ تجسیم درست نہیں‘ اس‬
‫لیے موجودہ تجسیم کے تحت‘ اللہ نہیں کہا جا سکتاە باطنی‬
‫سطع کی اپروچ کے لیے‘ منصور بننا پڑے گاە میں ناہیں‬
‫سبھ توں‘ کی عملی سطع‘ نظریہ والے کے لیے‘ ممکن ہی‬

‫نہیںە‬

‫راز صاحپ کا مطالعہ زبردست سہی‘ تنمیدی شعور معمول‬
‫ہے‘ تحمیمی تجسس بھی رکھتے ہیںە اللہ جانے اس ذیل‬
‫میں کچھ نہیں فرمایا‘ یمینا لابل حیرت ہےە سادہ سی بات‬
‫ہے‘ میجک ان ریسرچ کو واضح کرنا تھاە میں ناچیز کوئ‬
‫حرؾ آخر ہوں‘ جو میرا کہا‘ ؼلط نہیں ہو سکتاە یہ میری‬

‫حد تک تفہیم ہے‘ کوئ آسمان سے نازل نہیں ہوئە‬

‫راز صاحپ کے پاس اگر کوئ اور تفہیم موجود ہو‘ تو یہاں‬
‫پیش کریں تا کہ بہت سووں کا بھلا ہوە سکندر کے معاملہ‬
‫میں‘ کوئ بات بری محسوس ہوئ تو‘ اس کے برملا اظہار‬
‫میں کیا خرابی ہےە ہاں جو سوال اس ذیل میں‘ میں نے‬
‫اٹھاءے ہیں‘ ان کا بھی جواب ضرور عطا کریں‘ تاکہ مجھ‬

‫ناچیز کے علم میں بھی اضافہ ہو سکےە‬

‫آخر میں اتنا ضرور عرض کروں گا‘ کہ عمیدہ کے‬
‫معاملہ میں‘ اظہار سے گریز فرمایا کریںە انھوں نے خدا‬
‫کہہ کر‘ مراد اللہ کی ذات گرمی لی ہےە اور مثالیں ختم ہو‬
‫گئ ہیںە ہر مسلمان عمیدہ رکھتا ہے‘ کہ اللہ بے مثل اور‬
‫بےمثال ہےە کیا ضروری ہے کہ وہ کہا جاءے‘ جس سے‬

‫کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچےە‬
‫بے شمار ادبی‘ تاریخی‘ سماجی‘ معاشی‘ ساءنسی وؼیرہ‬
‫مثالیں موجود ہیںە اللہ کے حوالہ سے‘ بات ہی نہیں ہوئ‬
‫اور ناہی اللہ کی ذات گرامی کو بطور مثال لیا جاسکتا ہے‬

‫اور ناہی لیا گیا ہے‬

‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬

‫بہت تاخیر سے لکھ رہا ہوںە اس کے لئے معذرت خواہ‬
‫ہوںە زندگی میں کچھ نہ کچھ لگا ہی رہتا ہےە ابھی ابھی‬
‫اپنی دو چوپالیں درست کروائی ہیںە لوگوں کو خدا جانے‬

‫دوسروں کو ستا کر کیا مزا ملتا ہےە کسی ستم ظریؾ نے‬
‫حملہ کر کے میری چوپالیں مسخ کر دی تھینە آج ہی بحال‬

‫ہو سکی ہیںە اب دیکھئے کیا ہوتا ہےە‬

‫آپ کی دلچسپ تحریر ہمیشہ ہی ؼور وفکر کے لئے سامان‬
‫مہیا کرتی ہےە میں نے جو سوالات کئے تھے ان کا ممصد‬
‫بھی حصول علم تھاە نفس مضمون میں میری معلومات نہ‬

‫ہونے کے برابر ہےە اس لئے میں زیادہ کچھ کہہ نہیں‬
‫سکتا ہوںە اللہ کو جو میں نے نظریہ لکھا ہے وہ میرا خیال‬

‫نہیں ہے بلکہ بہت سوں کاہےە میرے لئے اللہ ایسے ہی‬
‫عمیدہ کی حیثیت رکھتا ہے جیسے آپ کے لئےە کسی کی‬
‫دل شکنی کا کیا سوال ہےە ایسا تو کبھی منشا نہیں تھاە‬
‫تبادلہ خیال ہو گا تو یہ امکان تو رہے گا کہ ایک کی کوئی‬
‫بات دوسرے کو نہ پسند آئےە ابھی چند دن لبل ایک لادیانی‬
‫صاحبہ سے گفتگو ہوئی تو مجھ کو وہ کچھ کہنا ہی پڑا جو‬

‫میرے لئے درست اور ان کے لئے ؼلط اوران کی دل‬
‫گرفتگی کا باعث ہوا ە ایں ہم اندر عاشمی بالائے ؼم ہائے‬

‫دگرە‬

‫اپنے انشائیوں کا سلسلہ جاری رکھئےە افسوس کہ دیگر‬
‫احباب بار بار کہنے کے باوجود ان کی جانب توجہ نہیں‬
‫کرتے ہیںە آپ لکھیں ‪ ،‬کم سے کم یہ خاکسار تو پڑھنے‬

‫کے لئے موجودہےە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8560.0‬‬

‫ترجمہ سورتہ فاتحہ‬

‫! مکرمی و محترمی جناب حسنی صاحب‪ :‬سلام علیکم‬
‫آپ کی یہ تحریر دیکھ کر انتہائی مسرت ہوئیە یہ زبان لاکھ‬

‫پرانی سہی لیکن اس کی ضرورت آج بھی ویسی ہی ہے‬
‫جیسے ماضی میں تھیە دوسری لوموں کے علاوہ خود‬
‫مسلمانوں کے ایک طبمے میں بھی اس کی ضرورت ہےە‬

‫جہاں تک مجھ کو یاد ہے شاہ ولی اللہ صاحب نے بھی‬
‫"پالن ہار" کی لبیل کے الفاظ استعمال کئے ہیںە یمینا‬
‫"رب" کا لفظ ایسا جامع اور مکمل ہے کہ اس کا صحیح‬
‫ترجمہ کرنا نہایت مشکل ہےە "پالن ہار" سے اس کے کئی‬
‫پہلو واضح ہوجاتے ہیں اور یہ لفظ آج بھی عوام میں‬
‫مستعمل ہےە ایسا ہی بہت سے الفاظ کے متعلك بھی کہا‬
‫جاسکتا ہے جو مولانا فضل الرحمن گنج مرادآبادی نے‬
‫اپنے ترجمے میں استعمال کئے ہیںە اللہ ان کوجزائے خیر‬
‫سے سرفراز فرمائےە اب ایسے بزرگ اور وسیع الملب‬
‫علما کہاں رہ گئے ہیںە آپ کی محنت اور محبت آپ کی‬
‫تحریر سے صاؾ ظاہر ہےە اللہ سے دعا ہے کہ اپ ہمارے‬
‫سروں پر لایم رہیں اور یہ کام اسی طرح انجام دیتے رہیںە‬

‫آپ کا دم بہت ؼنیمت ہےە‬

‫مہر افروز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10208.0‬‬

‫اردو اور جان کیٹس کی شعری زبان‬

‫حسنی صاحب یہ تو آپ نے بڑی محنت کا کام کیا ہےە ایسی‬
‫مماثلت ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالی ہے کہ سوچنے پر مجبور کر‬

‫دیا ہے کہ کیا یہ محض اتفالات ہی ہو سکتے ہیںە شاید‬
‫مزید تحمیك لسانیات کے کچھ نئے انکشافات کا باعث ہو‬
‫سو اسے جاری رکھنے میں اور دوستوں سے شئیر کرنے‬
‫میں کوئی حرج نہیں ە ہا ایسا تجویز کرتا ہوں کہ ہر مماثلت‬

‫کی مثالیں اگر زیادہ شامل کر دی جائیں اور ساتھ ہی‬
‫وضاحت بھی کر دی جائے تو اچھا ہو گا کیونکہ کچھ‬

‫ممامات پر بات سمجھنے میں دلت ہوئی‬

‫والسلام‬

‫ڈاکٹر سہیل ملک‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10236.0‬‬

‫کلام لایعنی اور بےمعنی نہیں ہوتا‬

‫محترمی و مکرمی جناب حسنی صاحب‪ :‬سلام علیکم‬
‫آپ کے مضامین ہمیشہ علم افروز اور مفید مطلب ہوتے‬

‫ہیںە انداز بیان بھی بہت ہی دلچسپ ہوتا ہے چنانچہ‬
‫مضامین پڑھ کر دل خوش ہوتا ہےە اللہ سے دعا ہے کہ آپ‬
‫ہمارے سروں پر یونہی لایم رہیں اور علم کے موتی اسی‬
‫طرح بکھیرتے رہیںە آمینە مضمون ہمیشہ کی طرح پرلطؾ‬
‫اور معلوماتی ہےە بہت بہت شکریہە دو باتیں عرض کرنے‬
‫کی اجازت چاہتی ہوںە کتابت کی ؼلطی سے اپ محاورہ کو‬
‫مھاورہ لکھ گئے ہیںە دوسرے یہ کہ "لایعنی" اور "بے‬

‫معنی" کیا ہم معنی تراکیب نہیں ہیں یعنی "جن کا کوئی‬
‫مطلب نہ ہو" یا یہ دو الگ الگ معنی کے الفاظ ہیں؟ جواب‬

‫کا بہت شکریہە‬

‫مہر افروز‬

‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سلام علیکم‬
‫جواب کے لئے دلی ممنون ہوںە آپ کا خط ایک‬
‫مختصرانشائیہ ہے اور نہایت معلومات افزا بھی ہےە کئی‬
‫نئی باتیں معلوم ہوئیںە زبانیں ملک‪،‬ماحول اور حالات کے‬
‫زیر اثر اپنا چہرہ بدلتی رہتی ہیںە اردو میں بہت سی زبانوں‬
‫کے الفاظ ہیں اور اس حوالے سے تحمیك اور انکشافات‬
‫کے بہت سے امکانات موجود ہیں لیکن افسوس کہ ہماری‬
‫درس گاہیں اس سے ؼآفل ہیںە آپ نے ہم پر مہربانی‬

‫فرمائیە شکریہە‬

‫مہر افروز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10218.0‬‬

‫ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر‬
‫کی‬

‫تحمیمی وتنمیدی زبان کے سات رنگ‬

‫محترم ڈاکتر حسنی صاحب‬
‫آداب و تسلیمات‬

‫ولتا فولتا آپکے تحمیمی ممالوں سے اس بزم میں مستفید‬
‫ہوتی رہتی ہوں یمین جانیے کہ ایک طالبعلم کے لئے‬

‫سوچنے اور ؼورکرنے کے لئے آپکے مضامین میں اتنا‬
‫کچھ ہوتا ہے کہ اگر وہ کچھ اور نہ بھی دیکھے تب بھی‬
‫اُسے اپنی تخلیمات کو بھی پرکھنے کا ایک نیا راستہ مل‬

‫جاتا ہے‬
‫اس مضمون کو یہاں پیش کرنے کے لئے دل کی گہرائیوں‬

‫سے آپکی ممنون ہوں‬
‫امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا‬

‫مخلص‬
‫زاہدہ رئیس راجی‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10081.0‬‬

‫اردو اور سعدی بلوچستان کے بلوچی کلام کا‬
‫لسانیاتی اشتراک‬

‫!مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬

‫کافی عرصے کے بعد نیاز حاصل کر رہا ہوںە آپ کے‬
‫مضامین برابر دیکھتا رہا ہوں البتہ لکھنے کا مولع کم ہی‬
‫ملا ہےە آپ کی ہمت کی داد دینی پڑتی ہے کہ کس لدر‬
‫مشمت طلب کام کیسی دل جمعی سے سر انجام دیتے رہتے‬
‫ہیںە آج کل تحمیك و تنمیح کا سنجیدہ کام اردو میں بہت کم‬
‫ہو گیا ہےە نئی پود کو کوئی شوق نہیں ہے اورپرانی اٹھتی‬
‫جاتی ہےە معلوم نہیں اس کمپیوٹر کے ہاتھوں اردو کا کیا‬
‫بنے گاە اہل اردو پہلے ہی سہل انگار اور ؼیر ذمہ دار ہیںە‬

‫آگے بہتری کی امید کیسے کی جائےە‬
‫آپ کا زیر نظر مضمون بہت دلچسپ ہے اور ایک نظر میں‬
‫ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ کام کتنی محنت سے کیا گیا ہےە‬

‫کسی کے کلام کا ایک ایک مصرع پڑھنا‪ ،‬اس کا لسانی‬
‫تجزیہ کرنا اور پھر اس مواد کی شیرازہ بندی کرنا معمولی‬
‫کارنامہ نہیں ہےە اللہ اپ کو لائم رکھےە اردو انجمن میں‬
‫آپ نے تحمیك کی داغ بیل ڈالی ہےە خدا کرے کہ کچھ لوگ‬
‫اس جانب توجہ کریںە مضمون کے لئے شکریہ اور دلی داد‬

‫لبول کیجئےە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10159.0‬‬

‫طاق ابد پہ رکھے ہوئے چراغ‬

‫بلا شبہ بہت خوب لکھا ہےە‬
‫تحریر کے نکات سے اتفاق یا اختلاؾ تو خیر ایک الگ اور‬

‫تفصیل طلب موضوع ہےە‬
‫سب سے اہم البتہ یہ کہ الفاظ کی ترکیب اور جملوں کی‬
‫نشست و برخواست کی ڈور اکثر ہاتھوں سے چھوٹتی‬
‫دکھائی دے رہی ہےە اور اس کشمکش میں بعض اولات‬
‫معنی کی ترسیل میں بے ساختگی بھی متاثر ہو رہی ہےە‬
‫بہر حالە امید ہے کہ مزید نگارشات سے نوازیں گےە‬

‫سلامت رہیںە‬
‫مزمل شیخ بسمل‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10105.0‬‬

‫امانت کی ایک ؼزل‪ ......‬فکری و لسانی رویہ‬

‫مکرمی و محترمی حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬

‫آپ کا شکریہ کس طرح ادا کیا جائے کہ آپ ہمہ ولت اردو‬
‫انجمن کی اور اردو شعر وادب کی بیش بہا خدمات میں‬
‫سرگرم ہیں اور اس کام میں کسی صلے یا ستائش کے‬

‫خواہشمند کبھی نہیں رہے ہیںە اردو کو آپ جیسے بے لوث‬
‫اور وفاشعار خدام کی ضرورت ہےە آج کے حالات میں ایسا‬
‫سوچنا بھی گناہ بن کر رہ گیا ہے چہ جائیکہ ایسے افراد‬
‫کو جمع کرنے کا کام ہاتھ میں لیا جائےە اللہ آپ کو طویل‬
‫عمر اور اچھی صحت سے نوازے اور جزائے خیر مرحمت‬

‫فرمائےە‬

‫حسب معمول آپ کا انشائیہ نہایت کامیاب اور سیر حاصل‬
‫ہےە ایسے نوادرات اب بزرگوں کے کتب خانوں یا ان کی‬
‫میز کی درازوں میں ہی مل سکتے ہیںە نہ کوئی ان کا‬
‫پرسان حال ہے اور نہ کوئی ان سے استفادہ کرنے والاە یہ‬
‫اہل اردو کا بہت بڑا المیہ ہے کہ انہوں نے کتابیں پڑھنی‬
‫بالکل ہی چھوڑدی ہیںە والد مرحوم کے کتب خانے سے‬
‫مجھ کو بھی کئی نوادرات ملے ہیںە میں نے کوشش کی کہ‬
‫ان کو یہاں اور دوسری محفلوں میں لوگوں کے استفادے‬

‫کے لئے پیش کروں لیکن مجھ کو مایوسی کا سامنا کرنا‬
‫پڑا اس لئے کہ ان چیزوں کو پڑھنے والے نہ مل سکےە‬
‫اگر کسی نے انہیں دیکھا بھی تو دو الفاظ نہ لکھے کہ کیا‬
‫دیکھنے کے بعد انہوں نے ان شہ پاروں کو پڑھا بھی تھا؟‬
‫ہار کر میں نے اس کام سے ہاتھ اٹھا لیاە ظاہر ہے کہ میں‬

‫ایک چنا یہ بھاڑ نہیں پھوڑسکتا ہوںە‬
‫آپ نے بہت تفصیل سے اپنے نوادرات کا تجزیہ کیا ہے اور‬
‫اس کام میں بہت محنت کی ہےە اوروں کی خبر نہیں لیکن‬

‫میں اپنی جانب سے یمین دلاتا ہوں کہ میں نے اس سے‬
‫بھر پور استفادہ کیا اورابھی یہ کام دو ایک دن مزید چلے‬
‫گا تاکہ آپ کے مضمون سے پوری طرح مستفید ہو سکوںە‬

‫بہت بہت شکریہە‬

‫اور رہ گیا وہ راوی تو اس مرتبہ بڑی بشاشت کے ساتھ‬
‫!چین ہی چین بولتا ہوا گیا ہے‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10052.0‬‬

‫اکبر اردو ادب کا پہلا بڑا مزاحمتی شاعر‬

‫مکرمی و محترمی جناب حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬
‫اکبر الہ آبادی پر آپ کا انشائیہ دلچسپ ہے اور علم افزا‬
‫بھیە اس انداز فکر کا مضمون اکبر پر مجھ کو یاد نہیں کہ‬
‫کسی اور نے لکھا ہوە گزارش ہے کہ اس فکر کو اور‬
‫جلادے کر ایک طویل اور جامع مضمون لکھیں اور شائع‬
‫کروائیںە اس کی سخت ضرورت ہےە اکبر اور دوسرے‬
‫مزاح نگاروں پر ہمارے یہاں بہت کم کام ہوا ہےە مزاح کو‬
‫ہمارے ادب میں وہ ممام نہیں دیا گیاجس کایہ مستحك ہےە‬
‫آپ جیسےاہل علم کو اس جانب فکر کرنے کی ضرورت‬
‫ہےە مضمون پر میری داد اور دلی شکریہ لبول کیجئےە‬
‫سر سید پر آپ کے خیالات جزوی طور پر صحیح ہیں لیکن‬
‫یک طرفہ ہیںە سر سید کو برا بھلا کہنے والے‪ ،‬ؼدار لوم‬
‫اور مؽرب کے ؼلام کہنے والے پہلے بھی بہت تھے اوراب‬

‫بھی ہیں لیکن ان کے احسانات کا اعتراؾ بھی بہت‬
‫ضروری ہےە اگر انہوں نے مسلمانوں کا گریبان پکڑ کر نہ‬
‫جھنجوڑا ہوتا اور ان کی تعلیم کی ایسی فکر نہ کی ہوتی تو‬
‫نہ میں انجینئر ہوتا اور نہ آپ ڈاکٹرە ان کی کوشش سے‬
‫میری اور آپ کی اولاد جو فیض پا رہی ہے اس کا شکریہ‬

‫ادا نہ کرنا نا دانی ہےە خامیاں کس میں نہیں ہوتیں اور‬
‫بعض اولات ولت کا دبائو اور تماضے بھی انسان کو مجبور‬
‫کرتے ہیںە ضروری نہیں کہ سر سید اور اکبر الہ آبادی کے‬
‫ہر کام اور مولؾ کی تائید کی جائےە جس نے جو احسان‬
‫لوم پر کیا ہے اس کا اعتراؾ ضروری ہےە میں علی گڑھ‬
‫کا پڑھا ہوا ہوں اور سرسید کے کام کو میں نے بہت لریب‬

‫سے دیکھا ہےە وہ فرشتہ نہیں تھے لیکن لوم کے بہت‬
‫بڑے ہمدرد تھےە انہوں نے جو کام کیا وہ کم لوگ کر‬

‫سکے ہیںە اللہ ان کی مؽفرت فرمائےە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10009.0‬‬

‫آشا پربھات' مسکاتے' سلگتے اور بلکتے احساسات کی‬
‫شاعر‬

‫مکرمی جناب ڈاکٹر حسنی صاحب‪ :‬سلام علیکم‬

‫آشا پربھات پر آپ کا سیرحاصل مضمون پڑھ کر بہت‬
‫خوشی ہوئیە وہ ہندوستان کی شاعرہ ہیںەہندوستان میں‬
‫کسی ہندو شاعرہ کا اردو میں شاعری کرنا ایک نہایت‬
‫خوش آئند معرکہ ہےە اس سے ایک اشارہ یہ بھی ملتا ہے‬
‫کہ اردو کا مستمبل وہاں بھی خراب ہرگز نہیں ہےە کاش اہل‬
‫اردو ایسے ادیبوں اور شاعروں کی لدر کریں جو نامساعد‬
‫حالات کے باوجود محبت اور لگن سے زبان و ادب کی‬
‫خدمت میں مصروؾ ہیںە اردو کا حال جیسا کچھ بھی ہے‬

‫وہ اہل اردو کے ہاتھوں ہی ہےە‬
‫آشا پربھات کی تمریبا تمام نظمیں نثری نظمیں لگ رہی ہیںە‬

‫کوئی آزاد نظم بھی نظر نہیں آئیە ان کے خیالات بہت‬


Click to View FlipBook Version