The words you are searching are inside this book. To get more targeted content, please make full-text search by clicking here.
Discover the best professional documents and content resources in AnyFlip Document Base.
Search
Published by , 2016-06-04 03:09:06

TANQEED_2016_06_04_09_00_03_405

TANQEED_2016_06_04_09_00_03_405

‫جاندار اور تازہ ہیں اور بیان پر ان کو عبور ہےە اتنا تو ہم‬
‫بہت سے اردو کے شاعروں کے بارے میں بھی نہیں کہہ‬
‫سکتے ہیں! مجھ کو آشا صاحبہ کی ؼزلوں کا بے صبری‬

‫سے انتظار ہےە امید ہے کہ آپ جلد ہی اس جانب فکر‬
‫فرمائیں گےە بہت بہت شکریہە اللہ سے دعا ہے کہ آپ کو‬
‫اسی طرح خدمت ادب وشعر کے محاز پر تازہ کار اورتازہ‬

‫دم رکھےە‬

‫مہر افروز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9894.0‬‬

‫مثنوی ماسٹر نرائن داس' ایک ادبی جائزہ‬

‫محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب ەە السلام علیکم‬

‫آج مو ِج ؼزل سے نکل کر موج بیان کا رخ کیا تو اس‬
‫نتیجہ پر پہنچا کہ اس سائٹ میں موجود موج بیان کا حصہ‬

‫آپ کے دم سے لائم ہے کیونکہ میں نے پچانوے فیصد‬
‫سے زائد تحاریر آپ کی یہاں آُپکی لگی ہوئ دیکھی ەە اللہ‬
‫پاک آُپکو اور آپکے اس ذوق و شوق اور فن کو سلامت‬
‫رکھے اور وسعت و ترلی عطا فرمائے ە میں محترم سرور‬
‫راز صاحب سے متفك ہوں کہ یہاں صنؾ شاعری کی نسبت‬
‫احباب کی توجہ نثر کی طرؾ بہت کم ہے جو احباب نثری‬
‫تخلیمات لکھ سکتے ہیں ان کو ضرور اس جانب بھی توجہ‬

‫کرنی چاہئے ەە‬

‫آپ نے بہت اہم مسئلہ کی طرؾ توجہ دلائی ہے آپکی سوچ‬
‫اور فکر بجا ہے کہ ادبی ورثہ کو محفوظ رکھنے کے لئے‬
‫بھی کام ہونا چاہئے ەە اللہ پاک آُپکو شاداب رکھے اور آپکی‬

‫تمام تر نیک و جائز تمناؤں کو پورا فرمائے ەە‬

‫والسلام‬

‫محمد یوسؾ‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9892.0‬‬

‫اردو ہے جس کا نام‬

‫جناب محترم ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب‬
‫سلام عرض ہے ە صاحب آپ کا یہ پُر فکر پُر مؽز مضمون‬
‫چیخ چیخ کر اپنے پڑھنے والوں سے اردو زبان کے ساتھ‬
‫ہونے والی نا انصافی کا گلہ کر رہا ہے ‪،‬اچھا ہے کوئی تو‬
‫ہے جو اس پر بات کررہا ہے ‪، ،‬اور یہ بھی سچ ہے کہ‬
‫نمآلوں نے باصلاحیت احباب کا مواد چرا چرا کر اپنا نام‬
‫کمایا ہے تاریخ میں رلم کروایا ہے اس میں پاکستان کے‬
‫احباب سب سے آگے ہیں مگر اسکے ساتھ ساتھ ان میں‬
‫ایسے بھی احباب ہیں جو حمیمت میں صاح ِب کمال ہیں اور‬
‫اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں ‪ ،‬آپ کی یہ گرانمدر تحریر‬
‫بھی ایک مثبت الدام ہے ‪ ،‬میری جانب سے آپ کی اس لاب ِل‬

‫تحسین نگارش سے استفادہ فرمانے کا شکریہ‬
‫ایک بات کی جانب توجہ بھی چاہوں گا کہ آپ نے فرمایا‬

‫ہے‬

‫التباس‬
‫یہ زبان حضرت ہند بن حام بن نوح سے پہلے بھی لوگوں‬
‫کی زبان تھی اور یہ سلسلہ اماں حوا والے آدم سے بھی‬

‫پہلے تک جاتا ہےە‬

‫صاحب یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ جب ا ّماں حوا والے‬
‫آدم سے پہلے تو کوئی انسان تھا ہی نہیں تو یہ زبان ان‬
‫سے بھی پہلے اپنے سلسلے کو لئے ہوئے کہاں تک تھی؟‬

‫کچھ رہنمائی فرمائیے‬
‫آپکی توجہ کا طلبگار‬

‫اسماعیل اعجاز‬

‫جناب عالی اگر آپ کی ذاتی تحمیك کے بجائے جس پر آپ‬
‫ایمان رکھتے ہیں اگر کوئی مستند حوالہ دیں جس پر متفك‬
‫ہوا جائے کسی حدیث کی رو سے اگر آپ یہ بات پیش فرما‬

‫دیتے تو معتبر اور باع ِث سند ہوتا اور دوسرے اگر‬
‫سورۃ یونس کی آیات ‪١٢‬ە‪١٣‬ە‪ ١۴‬کا شان نزول کہ آیا یہ‬
‫آیات اس بات کی تائید و تحمیك پر نازل ہوئیں جنکا آپ‬
‫تذکرہ فرما رہے ہیں ‪،‬مجھے تو انتہائی حیرت ہے کہ‬
‫صاح ِب لرآن احباب علماء اکرام جن کا اوڑھنا بچھونا اس‬
‫دین متین کی خدمت ہے ان پر یہ آیات نہیں کھلی آپ پر‬
‫کھل گئیں ‪،‬ہمارے لئے کسوٹی اور سچائی کا معیار رسو ِل‬
‫پاک علیہ صل ٰوۃ و سلام کی احادیث ہیں جن کے توسط سے‬
‫لرآن کو سمجھا جاسکتا ہے اگر آپ کی بات درست ہے تو‬
‫یمیناً کوئی ایسی حدی ِث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم‬
‫ضرور ہوگی جو آپ کی بات کی تائید کرے یا آپ نے جس‬
‫کی بنیاد پر اپنی بات رکھی ہے ە مجھے امید ہے کہ یہ‬
‫بات جس پر آپ کا یمین ہے آپ اپنی تحمیك کے بجائے اللہ‬
‫کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی کسی مستند حدیث‬
‫سے حوالہ دے کر مجھے اور تمام لارئین اکرام کی علمی‬

‫و ادبی معاونت فرمائیں گے‬

‫آپ کی توجہ کا طلبگار‬

‫اسماعیل اعجاز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7897.0‬‬

‫کیا اردو مر رہی ہے‬

‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬
‫آپ کا مضمون نہایت دلچسپ اور علم افروز ہےە اردو کے‬
‫ہر دوست کے دل میں اس کو پڑھ کر اردو کے بارے میں‬

‫سوچنے اور سمجھنے اور کام کرنے کا جذبہ بلند ہونا‬
‫چاہئےە لیکن ایسا ہوگا نہیں کیونکہ اہل اردو ایک عجیب‬
‫وؼریب عشك میں مبتلا ہو کر رہ گئے ہیں اور وہ ہے ؼزل‬
‫گوئی کا عشكە اردومحفلوں کا ذکر کیا کریں جہاں بھی‬
‫جائیے صرؾ ؼزلگوئی پر لوگ جان دئے دے رہے ہیں‬
‫اور لطؾ کی بات یہ ہے کہ یہ ؼزل نہ صرؾ بلند معیار کی‬

‫نہیں ہے (الا ماشااللہ) بلکہ نری تک بندی کے سوا اور‬
‫کچھ بھی نہیں ہےە کوئی رسالہ اٹھا کردیکھ لیں‪ ،‬فیس بک‬
‫پر چلے جائیں‪ ،‬ؼزلوں کے شائع ہونے والے مجموعے‬
‫دیکھ لیجئے‪،‬ہر جگہ آپ کو ایک ہی صورت نظر آئے گیە‬
‫اردو انجمن میں بھی نظم‪ ،‬افسانہ‪ ،‬ممالات وؼیرہ سب کے‬
‫لئے مناسب ابواب لائم کئے گئے ہیں اور باربار میں اہل‬

‫انجمن سے گزارش کرتا رہتا ہوں کہ وہ نثر نگاری کی‬
‫جانب توجہ دیں لیکن ہر بار میری گزارش صدا بصحرا‬
‫ثابت ہوتی ہےە حد تو یہ ہے کہ لوگ آپ کے یا کسی اور‬
‫کے یہاں لگائے ہوئے نثرپاروں کو پڑھتے تک نہیں ہیں‬

‫اور اگر پڑھتے ہیں تو کچھ لکھتے نہیں ہیںە‬

‫میں آپ سے متفك ہوں کہ اردو مرے گی نہیں البتہ ایک تو‬
‫وہ کمزورہوجائے گی (بلکہ ہو رہی ہے) اور دوسرے دنیا‬
‫کی زبانوں میں اس کوجو ممام ملنا چاہئے وہ اہل اردو کی‬
‫سہل انگاری اور ؼیرذمہ دارانہ روش سے نہیں مل سکے‬
‫گاە ہندوستان کو کہہ لیجئے کہ وہاں کی حکومت اور عوام‬
‫سیاست اور تعصب کی بنا پر اردو کے خلاؾ ہیں (ویسے‬
‫شاید سب کو یہ معلوم ہو کرحیرت ہوگی کہ دو ہندوستانی‬
‫ریاستوں یعنی صوبوں میں اردو کو ہندی کے ساتھ دوسری‬
‫سرکاری زبان مان لیا گیا ہے اور تمریبا ہر ریاست سے‬

‫اردو کا ایک رسالہ سرکاری سرپرستی میں شائع ہوتا ہے!)‬
‫لیکن پاکستان کو دیکھ لیں جہاں اردو لومی زبان کہلاتی‬

‫ہے لیکن سرکاری زبان انگریزی ہےە سبحان اللہ منافمت ہو‬
‫تو ایسی ہوە اس پر مستزاد یہ کہ وہاں جس لسم کی زبان‬

‫لکھی اور بولی جارہی ہے وہ اردو تو نہیں ہے البتہ‬
‫اردواور انگریزی کی کھچڑی ضرور ہےە پڑھ کا افسوس‬

‫ہوتا ہے لیکن کچھ کیا نہیں جا سکتاە‬

‫میرے نزدیک اردو کے زندہ رہنے میں دو اسباب بہت‬
‫معاون ہیں اور رہیں گےەایک تو ہندوستانی فلمیں جن کو‬

‫سرکاری طور پر ہندی کہا جاتا ہے لیکن ان کی زبان‬
‫سراسر عام اور آسان (اور بعض اولات ادبی) اردو ہوتی‬
‫ہےە اگر ہندی میں فلمیں بنائی جائیں تو ٹھپ ہو جائیںە‬
‫اسی طرح ہندوستان کے ہندی اخبارجس کثرت سے اردو‬
‫اور فارسی کے الفاظ استعمال کر رہے ہیں وہ حیرت ناک‬
‫ہےە اردو کے زندہ رہنے کا دوسرا سبب ؼزل کی ممبولیت‬
‫ہےە ہندوستان میں ؼزل اردو کے علاوہ ہندی‪ ،‬گجراتی‪،‬‬
‫بنگالی‪ ،‬تیلگو‪ ،‬مراٹھی‪ ،‬پنجابی‪ ،‬اڑیا وؼیرہ زبانوں میں‬
‫لکھی جا رہی ہےە اس کی وجہ یہ ہے کہ بنگالی کے علاوہ‬
‫کسی اور زبان میں شاعری اتنی ترلی یافتہ اور ہر دل عزیز‬
‫نہیں ہےە ؼزل سے کم سے کم یہ فائدہ تو ضرور ہوا ہےە‬

‫زبانیں ولت کے ساتھ ہمیشہ بدلتی ہیںە ممامی اثرات سے‬
‫بھی یہ بچ نہیں سکتی ہیں اور علالائی زبانیں بھی ان پر‬
‫اثر کرتی ہیں ەاس میں کوئی برائی نہیں ہےە اس عمل سے‬
‫زبان ترلی ہی کر سکتی ہے بشرطیکہ اس میں دوراندیشی‬
‫کو مدنظر رکھا جائےە آپ کے مضمون کا دلی شکریہە اللہ‬

‫آپ کو سلامت رکھےە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9874.0‬‬

‫اردو اور سائنسی علوم کا اظہار‬

‫محترم ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب‪،‬‬
‫آپ نے اپنے مضمون میں جو نکات اٹھائے ہیں وہ اردو‬

‫زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے تو ضروری ہیں ہی بلکہ‬

‫ان میں اردو زبان کو ریفارم کرنے کے لئے بہت سا سامان‬
‫موجود ہےە‬

‫بدلسمتی سے اب تک اردو کے زیادہ تر فکری ڈھانچے‬
‫شعرو و شاعری تک محدود چلے آ رہے ہیں اس وجہ‬

‫سے اردو کا لسانی مزاج بھی شاعرانہ مضامین کے لئے‬
‫انتہائی موزوں ہے لیکن‬

‫سائنسی علوم کے لئے کسی بھی لکھنے والے کو بہت زیا‬
‫دہ تگ و دو کرنا پڑتی ہےە‬

‫تاہم میں بھی آپ کی طرح یہ سمجھتا ہوں کہ ایک بار‬

‫اگر لوگ سائنسی مضامین کا اردو میں اظہار شروع کردیں‬
‫تو ولت گزرنے کے ساتھ ساتھ‬

‫اردو زبان کے مزاج اور ساختیات میں ایسی تبدیلیاں والع‬
‫ہوں گہ جس سے‬

‫یہ زبان سائنسی علوم کے لئے موزوں ہوتی چلی جائے‬
‫گیە‬

‫میں بہت عرصہ سے اپنی تحریروں میں اردو زبان کو‬

‫ریفارم کرنے کی بات کر رہا ہوں ە‬

‫اس کے لئے بعض اولات مجھے شدید تنمید کا سامنا کرنا‬
‫پڑتا ہے ە لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جب تک‬

‫اردو کو سائنسی مضامین کے لئے موزوں نہیں بنایا جائے‬
‫گا اور اس میں ایسی تبدیلیاں نہیں لائیں گہ کہ اس کا دامن‬

‫سائنسی علوم سے مالا مال ہو جائے اس کا مستمبل‬
‫خطرات سے دوچار رہے گاە‬

‫اردو لکھنے والے ادیب یہ کام بآسانی کر سکتے ہیںە‬

‫میں خود کوشش کرتا ہوں کہ اپنے فکری و سائنسی‬
‫مضامین اردو میں لکھوںە بدلسمتی سے اردو داں طبمہ‬
‫سائنسی موضوعات پر لھکی گئی تحریریں دیکھ کر اسے‬
‫ہضم نہیں کر پاتاە دیکھئے یہ چیلنج کب تک چلتا ہے ە‬

‫آپ کا مضمون اس اعتبار سے بہت اہم ہےە خاص طور پر‬
‫آپ کی ہند چینی زبانوں‬

‫سے الفاظ کو اردو میں داخل کرنے کی رائے میں بہت‬
‫وزن ہےە‬

‫اردو شاعری میں آج کل جاپانی ہائیکو کا بہت چرچا ہےە‬

‫ہائیکو اب اردو صنؾ شاعری ہےە کسی کو لفظ ہائیکو‬
‫سمجھنے میں دشواری نہیں ہوتیە‬
‫نیازمند‬

‫کے اشرؾ‬

‫مکرم بندہ جناب حسنی صاحب؛ سلام مسون‬

‫آپ کا یہ انتہائی دلچسپ اور خوش آئند مضمون میں نے‬
‫بہت شوق سے پڑھاە حسن اتفاق سے میں آج کل اسی‬
‫موضوع پر تحمیك کر رہا ہوں اور ارادہ ہے کہ ایک‬
‫مضمون لکھ کر ہند وپاک کے رسالوں کوبھیجوںە آپ کا‬
‫مضمون میری اس تحمیك میں ایک اہم کڑی کا اضافہ کرتا‬
‫ہے جس کے لئے میں آپ کا بہت ممنون ہوںە اردو کا‬
‫خمیر بیشتر فارسی سے اٹھا ہےە ہر چند کہ روز مرہ کی‬
‫بول چال کی زبان کا ڈھانچہ اور اصول و لواعد فارسی ار‬

‫ممامی دیسی زبانوں کی آمیزش سے بنے ہیں لیکن ادبی‬
‫اردو فارسی کے احسانات سے بہت بوجھل ہےە میں کچھ‬
‫دنوں لبل تک اس کا لائل تھا کہ اردو کے مروجہ ڈھانچے‬
‫کو لائم رکھا جائے اور اس میں "ؼیر ضروری" تبدیلیاں‬
‫نہ کی جائیں لیکن اب ؼور کرتا ہوں تو جو کچھ کل تک‬
‫"ؼیر ضروری" تھا وہ آج "ضروری" ہو گیا ہےە اردو میں‬
‫یمینا یہ صلاحیت ہے کہ وہ دوسری زبانوں کے اثر کو‬
‫لبول کرے اور ان سے حسب ضرورت مواد و اصطلاحات‬
‫مستعار لے کر ان کو اپنے رنگ میں ڈھالے (یعنی ان کو‬
‫"مورد" کرے) اور یہ بھی ضروری ہے کہ بہت سے ؼیر‬
‫اردو الفاظ جو ولت کے ساتھ ہماری زندگی اور زبان کا‬
‫حصہ بنتے جارہے ہیں (اوراس عمل میں آئندہ تیز رفتاری‬
‫کی امید ہی نہیں بلکہ یمین ہے) ہم اپنی زبان میں دانشمدنی‬
‫اور بالػ نظری سے کام لیتے ہوئے جذب کریںە میں اردو‬
‫انگریزی کی کھچڑی کے خلاؾ رہا ہوں اور اب بھی ہوںە‬
‫کرتا ‪ "send‬مثال کے طورپرجب کوئی مجھ کوکوئی ؼزل‬
‫ہے" تو طبیعت منمبض ہو جاتی ہےە میرا خیال ہے کہ اردو‬
‫کو تین صورتیں اختیار کرنی ہوں گی یا یوں کہئے کہ ولت‬
‫اور حالات اس کو تین صورتیں اختیار کرنے پر مجبور‬
‫کریں گےە ایک صورت تو عام بول چال کی ہو گی جو آج‬

‫بھی بازار اور ؼیر ادبی محفلوں میں مستعمل ہے‪ ،‬دوسری‬
‫صورت اس کی "ادبی" ہو گی جس کا بنیادی ڈھانچہ فارسی‬

‫زدہ ہی رہے گاە ؼزل اگر اردو انگریزی کی کھچڑی میں‬
‫کہی جائے تو وہ اپنی روح کھو بیٹھتی ہے اور ہزل میں‬
‫تبدیل ہو جاتی ہےە لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایسی "ہزل" کہتے‬
‫رہئے توکچھ سالوں کے بعد وہی ادبی اردو ہوگیە میں‬
‫سمجھتا ہوں کہ وہ زبان کچھ اور تو ہوگی لیکن اردو‬
‫ہرگز نہیں ہوگیە آپ کا خیال مختلؾ ہو سکتا ہےە اردو کی‬
‫تیسری صورت وہ ہو گی جو سائنسی اور تکنیکی معاملات‬
‫کے اظہار پر عبور رکھتی ہو گیە اس اجمال کی عملی‬
‫تفسیر وتفصیل میں چینی‪ ،‬جاپانی اور کورین زبانوں میں‬

‫دیکھ چکا ہوںە‬

‫‪ Civil Structural‬میں پیشے کے لحاظ سے‬
‫ہوں اور مزاجا شاعر اور ادیب! ملازمت کے ‪Engineer‬‬

‫دوران میرا ساتھ چین‪ ،‬جاپان اور کوریا کے احباب سے‬
‫رہاە میں نے دیکھا کہ وہ ہمیشہ آپس کی گفتگو میں اپنی‬

‫زبان استعمال کرتے تھےلیکن درمیان میں ایک آدھ‬
‫انگریزی کا لفظ سنائی دے جاتا تھاە جب وہ تکنیکی‬

‫معاملات پار بات کرتے تو اپنی مادری زبان میں ہی آپس‬
‫میں بولتے لیکن انجینئرنگ کی تمام اصطلاحات انگریزی‬

‫کی ہی استعمال کرتے اور ایسا ہی وہ ریاضی کی‬
‫اصطلاحات کے ساتھ کرتے ان کی کتابوں میں بھی میں نے‬
‫دیکھا کہ اصل متن تو ان کی مادری زبان میں ہمتا تھا لیکن‬

‫انگریزی ‪formulas, equations‬تمام اصطلاحیں‪،‬‬
‫میں ہی لکھی ہوئی تھیںە گویاانہوں نے اصطلاحات کے‬
‫ترجمے میں ولت ضائع نہیں کیا تھا اور مؽربی ممالک کی‬
‫سائنسی زبان اختیار کر کے اپنا کام آسان کر لیا تھەاە‬
‫پوچھنے پر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی ادبی زبان‬
‫خالص ان کی مادری زبان تھی اوراس میں دوسری زبانوں‬
‫کی آمیزش برائے نام ہی تھیە ہندو پا ک کی آزادی سے‬
‫لبل حیدرآباد (دکن) کے نظام کے عہد میں ایک دارلترجمہ‬
‫لائم کیا گیا تھاە چونکہ ریاست کی تعلیم کا ذریعہ اردو تھا‬
‫اس لئے سائنس اور انجینئرنگ اور ڈاکٹری کی بہت سے‬
‫کتابیں اردو میں ترجمہ کی گئی تھیں اور خود میں نے ان‬
‫میں سے کچھ اپنے اسکول کے زمانے میں پڑھی بھی‬
‫تھیں لیکن یہ الدام بنیادی طور پرؼلط تھا کیونکہ ترجمے‬
‫کی بنیاد پر علم حاصل نہیں کیا جا سکتاە جب تک ایک‬
‫کتاب ترجمہ ہوتی ہے تب تک علم بہت آگے بڑھ چکا ہوتا‬

‫ہے اورکتاب بیکار ہوجاتی ہےە یہ بات آج کے دور میں اور‬
‫بھی سچ ہے کیونکہ اب تو علم کی ممداروکمیت ہر دس‬
‫سال میں دو گنی ہو جاتی ہے اور اس کی کیفیت بھی بہت‬
‫بڑھ جاتی ہےە ہم کیوں نہ چینی‪ ،‬جاپانی اور کورین الوام‬
‫کے نمش لدم پر چل کر اردو کو ترلی کی راہ پر گامزن‬
‫کریں؟‬

‫میں اپنے مضمون کی تیاری میں آپ کے خیالات اور‬
‫مضمون سے استفادہ کروں گا‪ ،‬انشا اللہە اگر آپ اپنا ای میل‬
‫پتا مجھ کو بھیج دیں تو مراسلت میں بہت آسانی ہو جا ئے‬

‫‪ :‬گیە میرا ای میل یہ ہے‬
‫‪[email protected]‬‬

‫بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬

‫سرور عالم راز‬

‫ماشا اللہ جناب محترم ڈاکٹر صاحب ‪ ,‬جناب محترم کے‬
‫اشرؾ صاحب اور جناب محترم سرور عالم راز سرور‬
‫صاحب آپ احباب کی اس دلچسپ گفتگو سے فیض یاب‬
‫ہوتے ہوئے میں بھی شامل ہونا چاہوں گا اس گفتگو میں‬
‫اس میں شک نہیں کہ آپ نے بہت عمدہ جانب توجہ مبذول‬
‫کروائی کہ اردو کا فروغ ولت اور حالات کے تحت ہوتے‬
‫رہنا چاہئے اور اسمیں جدید سائنسی اصطلاحات اور جدید‬
‫بولیاں بھی اپنی ادائیگی و ساخت کے اعتبار سے ضم ہونی‬
‫چاہئیں انگریزی زبان میں بہت سے اردو ہندی کے الفاظ‬

‫استعمال ہوتے ہیں جیسے جنگل بازار وؼیرہ‬

‫یہ کچھ معلومات پی ِش خدمت ہیں وکیپیدیا سے‬
‫‪................................................‬‬

‫اردو انگریزی رشتہ داری‬
‫آزاد دائرۃ المعارؾ‪ ،‬ویکیپیڈیا سے‬
‫اردو اور انگریزی زبانیں آپس میں رشتہ دار ہیںە انکی یہ‬
‫رشتہ داری اس وجہ سے ہے کہ یہ زبانوں کے ایک‬

‫خاندان سے تعلك رکھتی ہیںە ان کے خاندان کا نام انڈو‬
‫یورپین زبانیں ہےە‬

‫اردو اور انگریزی میں رشتہ داری اور ان کے خاندان میں‬
‫موجود دوسری سو کے لریب زبانوں کی رشتہ داری ان‬
‫زبانوں میں موجود مشترکہ الفاظ کی بدولت لائم ہوئی ہےە‬
‫ماہرین لسانیات کے نزدیک ان زبانوں کے بولنے والے‬
‫ہزاروں سال پہلے ایک ہی جگہ رہتے تھے کچھہ وجوہات‬
‫کی بنا پر وہ دنیا کے مختلؾ علالوں میں پھیل گ۔ لیکن‬
‫جو الفاظ وہ آپس میں بولتے تھے ان کی خاصی تعداد ان‬
‫کی موجودہ زبانوں میں موجود ہے اگرچہ ان کی شکل بدل‬

‫چکی ہے لیکن یہ پھر بھی پحچانے جاتے ہیںە‬

‫اردو انگریزی کے مشترکہ خاندان کی چند اور زبانوں کے‬
‫نام یہ ہیں‪ :‬جرمن‪ ،‬فرانسیسی‪ ،‬روسی‪ ،‬فارسی‪ ،‬پشتو‪،‬‬
‫پنجابی‪ ،‬ہندی‪ ،‬نیپالی‪ ،‬بنگالی وؼیرہە‬

‫عربی زبان سے اردو میں بے شمار لفظ آئیں ہیں لیکن‬
‫عربی زبانوں کے ایک علیحدہ گروہ سامی زبانوں سے‬
‫تعلك رکھتی ہےە اردو زبان کے بنیادی الفاظ کا ماخذ اس کا‬

‫اپنا ہی خاندان ہےە‬

‫•‬

‫مشترکہ الفاظ‬

‫اردو میں ناں یا نہیں کی شکل میں ‪ No‬انگریزی کا لفظ‬
‫ہے اور روسی میں ‪ Nicht‬موجود ہےە جرمن میں یہ‬
‫فارسی میں یہ نیست ہے اور پشتو میں نشتہە ‪Nyet‬‬

‫جسم سے متعلمہ الفاظ‬

‫‪ ، / Mouth ،‬منہ‪ ، / Nose‬ناک یا ناس‪ / Eye‬آنکھ‬
‫پنجابی میں اسے بوتھا بھی کہتے ہیںە ب اور م منہ میں‬
‫سے ایک جگہ سے نکلنے والی آوازیں ہیں چنانچہ یہ‬
‫شاید عجیب ‪ / Teeth‬آپس میں تبدیل ہو سکتی ہیںە دانت‬

‫لگیں لیکن دانتوں کو کوئی مسئلہ پیش آۓ تو ہم‬
‫کے پاس جاتے ہیںە اس کے علاوہ اردو میں ‪DENTist‬‬
‫اور انگریزی کا ‪ Hand‬کوکہتے ہیں‪ ،‬ہاتھہ کو ‪ / Lip‬لب‬

‫اردو میں پا یا پاؤں ہےە ‪Paw‬‬

‫رشتے کے چند الفاظ‬

‫کو ‪ Brother‬ہےە ‪ / Mama‬اور ماں ‪ / Papa‬بابا‬
‫‪ Bruder‬اردو اور فارسی میں برارد اور جرمن میں‬
‫اور ‪ / Saint‬ە سنت ‪ / Daughter‬کہتے ہیںە دختر‬

‫ہےە ‪ / Rex‬راجہ‬

‫جانوروں کے نام‬

‫کو اردو میں بیل اور پنجابی میں بلد کہتے ہیںە گاۓ ‪Bull‬‬
‫کہا جاتا ‪ Cock‬اور ککڑ کو انگریزی میں ‪ / Cow‬یا گؤ‬

‫ہےە‬

‫افعال‬

‫کہتے ہیں اور شمالی ‪ Go‬اور جاؤ کو ‪ / Bind‬باندھنا‬
‫کے لی۔ سیدھا سیدھا لفظ گو ‪ Go‬پنجاب میں انگریزی‬

‫ہےە‬

‫گنتی‬

‫‪ ،‬جرمن اور پشتو میں ‪ ، / Three‬تین یا ترے‪ / Two‬دو‬
‫‪ ، / Six ،‬چھہ‪ ، / Five‬پانچ‪ /Four‬یہ درے ہےە چار‬
‫ە‪ ، / Ten‬دس‪ ،/Nine‬نو‪ ، /Eight‬آٹھہ‪ / Seven‬سات‬

‫لاحمے‬

‫ان اردو میں بے شمار الفاظ سے پہلے آتا ہے اور ان کے‬
‫معنی کو الٹ کر دیتا ہے جیسے انمول‪ ،‬انجان‪ ،‬ان بنە‬

‫کی شکل میں موجود ہے ‪ Un‬یہی لاحمہ انگریزی میں‬

‫اور انگریزی الفاظ میں بھی شروع میں آتا ہےە انگریزی‬
‫میں بھی وہی کام کرتا ہے جو اردو میں کرتا ہے یعنی لفظ‬

‫‪ Unknown,‬کے معنی الٹ دیتا ہے جیسے‬
‫ە‪unlimited, unnammed‬‬
‫پاکستان‬

‫لفظ کی ‪ Stand‬لفظ پاکستان میں ستان انگریزی میں بھی‬
‫صورت میں موجود ہے ستان کا مطلب ہے جگہ اور‬

‫کسی جگہ کھڑا ہونا ستان سے بنے ہوۓ اور ‪Stand‬‬
‫الفاظ تھاں‪ ،‬تھان‪ ،‬تھانہ اور راجستھان ہیںە‬
‫کچھہ ملے جلے الفاظ‬

‫‪ ، / You ،‬تو‪ ، / Name‬نام‪ ، / Me‬میں‪ / Water‬وتر‬
‫‪ ، / Upper ،‬اوپر‪ ، / New‬نیا یا نواں‪ / Star‬ستارہ‬

‫ە‪ / Under‬اندر‬
‫‪ / End‬انت‬

‫انت بھلا سو بھلاە‬

‫اسماعیل اعجاز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7890.0‬‬

‫کلام لمر اور ریشہ حنا‬
‫کے‬

‫نثری حصے کا تعارفی مطالعہ‬

‫!مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬
‫میں نے آپ کا یہ انشائیہ بہت شوق اورؼورسے پڑھاە ایک‬

‫تو اس میں خادم کا نام آیا ہے اوردوسرے اس میں دو‬
‫ایسے اشخاص کا ذکر ہے جن سے میں ذاتی طور پر بہت‬
‫اچھی طرح والؾ ہوںە فضل الرحمن کوثر صاحب تو اللہ کو‬
‫پیارے ہو چکے ہیں لیکن لمر نموی صاحب بفضلہ حیات‬

‫ہیں اورٹلسا(اوکلاہوما) میں ممیم ہیںە لمر صاحب سے‬
‫میرے مراسم بیس پچیس سال سے ہیںە لہذہ میں جو‬

‫عرض کروں گا اس کا میں عینی شاہد بھی ہوںە ساتھ ہی‬
‫میں شروع می ہی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اللہ گواہ ہے کہ‬

‫میری تحریر میں نہ کوئی مبالؽہ ہے اور نہ ہی میں نے‬
‫اپنی جانب سے ایجاد کر کے کوئی بات درج کی ہےە الحمد‬

‫!للہ‬

‫فضل الرحمن کوثر نیازی جو ایک پاکستانی سیاستداں تھے‬
‫ان کا ڈیلس کے فضل الرحمن کوثر نیازی صاحب سے‬
‫کوئی تعلك نہیں ہےە یہ دو الگ الگ افراد تھےە پاکستان‬
‫کے مولانا کوثر نیازی کو مولوی وہسکی کہا جاتا تھاە‬

‫ڈیلس کے کوثر نیازی اس لعنت کے لریب زندگی بھر نہیں‬
‫گئےە لمر نموی صاحب نے ان کا "مولوی وہسکی" نام‬
‫لکھ کر(ہر چند کہ انہوں نے اس کو مشکوک لراردیا ہے)‬
‫مرحوم پر بہت ظلم کیا ہے اور سچ پوچھئے تو اپنی رذیل‬
‫سوچ کا ثبوت فراہم کیا ہےە کوثر مرحوم ایک شریؾ‬
‫النفس‪ ،‬نرم گفتار‪ ،‬نیک اور سیدھے سادے انسان تھےە‬
‫لمر صاحب نے ان کو عالم دین‪ ،‬استاد‪ ،‬شاعر‪،‬ادیب‪،‬‬

‫خطیب‪ ،‬مفسر‪ ،‬ممرر" کے الماب سے نوازا ہےە وہ ان میں‬
‫سے کچھ بھی نہیں تھےە وہ شاعر اس حد تک تھےکہ‬

‫کچھ "تک بندی" کر کے ممامی شعری محفلوں میں پڑھ دیا‬
‫کرتے تھےە ان کا کلام کہیں نہیں ملتا ہے اور کتاب کا تو‬

‫سوال ہی پیدا نہیں ہوتاە استاد وہ کیسے ہو سکتے تھے‬
‫جب وہ خود لمر نموی صاحب سے اپنی تک بندی پر‬

‫اصلاح لیتے تھے؟(لمر صاحب کا حال ابھی آگےآئے گا)ە‬
‫ان کی کوئی ادبی یا شعری تخلیك کبھی کہیں شائع نہیں‬

‫ہوئیە ہاں وہ ایک اچھے "کمرشیل آرٹسٹ" اور‬
‫"پورٹریٹ" آرٹسٹ تھے لیکن وہ مشہور مصور نہیں‬
‫تھےە ان کو کوئی تصویر دےدی جاتی تووہ اس کی بہت‬
‫اچھی نمل بڑی خوبی سے بنا دیتے تھےە میری کتاب "شہر‬
‫نگار" کی رسم اجرا پر انہوں نے اسٹوڈیو میں کھینچی‬
‫ہوئی میری ایک چھوٹی سی تصویر کی بڑی سائز میں‬
‫رنگین نمل ہینٹ کی تھی جو اب تک میرے پاس موجود‬
‫ہےە اسی طرح انہوں نے میر‪ ،‬ؼالب‪ ،‬داغ‪ ،‬حالی وؼیرہ کی‬
‫تصاویر کو بڑی سائز میں بہت خوبصورتی سے نمل کر‬
‫کے "پینٹنگز" بنائی تھیں جن کاذکر لمرصاحب نے کیا ہےە‬
‫کوثر صاحب مرنجان و مرنج مزاج کے بہت اچھے انسان‬
‫تھے اللہ ان کی مؽفرت فرمائےە تو پھر یہ لمر صاحب کیا‬
‫!فرمارہے ہیں؟ یہ بات ذارا مفصل وضاحت چاہتی ہے‬

‫سید لمر نموی صاحب ٹلسا(اوکلاہوما)امریکہ میں ممیم ایک‬
‫دولتمند اور اتنے ہی عجیب وؼریب شخص ہیںە ان سے‬
‫زیادہ افسانہ تراش‪ ،‬فضول گو‪ ،‬اورڈھونگی آدبی مشکل‬

‫سے ملے گاە موصوؾ کوہر موضوع پر کتابیں لکھنے کا‬
‫شوق خبط کی حد تک ہےە چنانچہ افسانے‪ ،‬ناول‪،‬مذہبی‬
‫کتابیں‪ ،‬شکاریات‪،‬خودنوشت سوانح حیات‪ ،‬علم عروض‬
‫وؼیرہ پر ان کی کتابیں موجود ہیںەانہیں کوئی نہیں خریدتا‬
‫ہے لیکن انہوں نے کتابوں کی نکاسی کا ایک دلچسپ‬
‫طریمہ نکال رکھا ہےە یہ طریمہ انہیں کے کارندے نے مجھ‬
‫کو ہندوستان سے لکھ بھیجا ہےە لمر نموی کتاب اپنے‬
‫خرچ پر ہندوستان میں چھپواتے ہیںەپھر ساری جلدیں ناشر‬
‫انہیں کے خرچ پر ان کے کارندہ کے پاس بھیج دیتا ہےە‬
‫وہ کارندہ نموی صاحب کی فراہم کی ہوئی فہرست کے‬
‫مطابك انہیں کے خرچ پر تمریبا دو سو لوگوں کوکتاب بھیج‬
‫دیتے ہیںە اس خدمت کا نموی صاحب کارندے کو معمول‬
‫معاوضہ دیتے ہیںە اس ساری کارروائی کے بعد ان کو یہ‬
‫کہنے کا مولع مل جاتا ہے کہ ان کی کتابیں بہت فروخت‬
‫ہوتی ہیںە لمر نموی صاحب انتہائی لفاظ‪،‬برخود ؼلط اور‬
‫مؽرور آدمی ہیںە اپنے پیسےسے انہوں نے کچھ لوگوں کو‬
‫مرعوب کر رکھا تھا اور اپنی علمیت‪ ،‬زہد و تموی اور‬
‫فضیلت کا بہت بڑا ڈھول بنا رکھا تھا جس کا پول حال ہی‬
‫میں کھل گیا ہے اور وہ بہت خوار ہوئے ہیںە اپنی کتابوں‬
‫میں انہوں نے جو دعوے کئے ہیں وہ سب کے سب‬

‫جھوٹے ثابت ہو چکے ہیںە چند مثالیں ازراہ تفنن طبع‬
‫‪:‬لکھتا ہوں‬

‫ریشہ حنا ان کی چند ؼزلوں کا واحد کتابچہ ہے جو )‪(١‬‬
‫انہوں نے ڈیلس میں اپنے خرچ سے چھپوا کردوستوں میں‬
‫تمسیم کیا تھاە اس میں نموی صاحب خود کو"ایم اے(تاریخ)‬

‫اور ایم بی اے" لکھتے ہیں جو بالکل جھوٹ ہےە اپنی‬
‫کتاب "پانچواں درویش"(ایجوکیشنل بک‬

‫ہائوس‪،‬دہلی‪٢۰۰۹،‬ء)میں انہوں نےلکھا ہے کہ وہ پندرہ‬
‫سال کی عمرمیں ہندوستان چھوڑ کر پاکستان چلے گئے‬
‫تھے جہاں انہوں نے انٹر پاس کیا اور پھر ملازمت کی‬
‫تلاش شروع کیە ایک مہربان کی وساطت سے ریڈیو‬
‫پاکستان میں اپنی تعلیم انٹر کے بجائےبی اے جھوٹ بتا کر‬
‫معمولی سی نوکری کر لی تھیە پاکستان سے تیس سال کی‬

‫عمرمیں کسی طرح ایران پہنچ گئے جہاں ان کے‬
‫لؽواورجھوٹے بیان کے مطابك شاہ ایران نے سارے ایران‬
‫کے علمائے کرام کو نظرانداز کرتے ہوئے پاکسان کے انٹر‬
‫پاس تیس سالہ لمر نموی صاحب کو اپنے چھوٹے بھائی کا‬
‫اتالیك ممرر کر دیا (ایں چہ بوالعجبی است؟)ە بمول کتاب ہذا‬
‫شاہ ایران نموی صاحب سے جھک کر ملتا تھا اور شاہی‬
‫محل میں نموی صاحب کا روزانہ کا آنا جانا تھاە سرکاری‬

‫فوٹوگرافر ساتھ لگا رہتا تھاە آپ پوچھیں گے کہ وہ‬
‫سینکڑوں تصاویر کیا ہوئیں جو شاہ ایران اور اس کے‬
‫خاندان کے ساتھ نموی صاحب کی کھینچی گئی تھیں؟‬
‫صاحب! لدرت بہت ظالم ہےە شومئی تمدیر سے نموی‬
‫صاحب کے گھر میں آگ لگ گئی اور ایسی خوبصورتی‬
‫سے لگی کہ اپنے خاندان اور دوستوں کی سب تصاویر بچ‬
‫گئیں اور صرؾ وہ تصویرں نزر آتش ہو گئیں جو شاہی‬
‫خاندان کے ساتھ کھینچی گئی تھیں! لا حول ولا لوۃە جھوٹ‬
‫بولنے کا بھی ان صاحب کو سلیمہ نہیں ہےە یہ پہلی آگ‬

‫تھی جو ان کے ساتھ اس خوبی کے ساتھ پیش آئیە‬
‫دوسری کا ذکر آگے آتا ہےە‬

‫نموی صاحب نے "پانچواں درویش" میں دعوا کیا ہے )‪(٢‬‬
‫کہ انہوں نے ‪(۶۸‬جی ہاں اڑسٹھ!) شیر مارگرائے! دنیا کے‬

‫ماہر ترین اور نامورترین شکاریوں نے پندرہ سے زیادہ‬
‫شیر نہیں مارےە بہت بڑی تعداد میں شیر ہندوستان کی‬
‫ریاستوں کے راجائوں اور نوابوں نے مارےە یہ بدلمار‬
‫لوگ اپنی ریاست کے جنگلوں میں باہر سے شیر پکڑوا کر‬
‫چھوڑ دیتے تھےە ہانکا ہوتا تھا اور بیچارہ گھبرایا ہوا شیر‬
‫بھاگ کر سامنے آتا تھا اور مچان پر بیٹھے ہوئے حضور‬
‫پرنورمارلیتے تھےە نموی صاحب کے گھر میں ایک شیر‬

‫کی بھی کھال یا سر نہیں لگا ہوا ہےە "پانچواں درویش"‬
‫میں موصوؾ رلت بھرے اندازمیں اس ناہنجار آگ کا ذکر‬
‫کرتے ہیں جو دوسری بار ان کے گھر میں لگی اورایسی‬
‫خوبصورتی سے لگی کہ گھر کا سارا اثاثہ جل گیا جس میں‬
‫شیروں کی کھالیں اور سربھی تھے لیکن (داد دیجئے اس‬
‫آگ کی!)آگ سے نموی صاحب کی وہ رائفلیں بچ گئیں جن‬
‫سے وہ اڑسٹھ شیر مارے گئے تھےە کہئے آپ نے ایسی‬

‫آگ کبھی خواب میں بھی دیکھی یا سنی ہے؟‬

‫نموی صاحب کا دعوا ہے کہ وہ ہندوستانی کلاسیکی )‪(٣‬‬
‫موسیمی کے تمام راگوں سے والؾ ہیں!واضح رہے کہ ان‬
‫راگوں کی تعداد تمریبا تین سو ہے اور موسیمی کے بڑے‬
‫سے بڑے استاد کوبھی یہ سب راگ نہیں معلوم ہیں لیکن‬
‫لدرت کی عطا دیکھیں کہ نموی صاحب کوسب راگوں کا‬
‫علم بخش دیا!اوراس دعوے کی بنیاد یہ ہے کہ بمول خود‬

‫صرؾ نو برس کی عمرمیں جب کہ آپ بچے تھے کسی‬
‫محفل میں نموی صاحب نے استاد فیاض خال کو گانا گاتے‬
‫سنا تھا!ماشااللہ!نو سال کی عمر‪ ،‬ایک محفل میں استاد کا‬
‫گانا سننا اور تمام راگوں کا نموی صاحب کے ذہن و دماغ‬
‫میں مرتسم ہو جانا اگر معجزہ نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ ان‬

‫!کےساتھ ایسے معجزے ہوتے ہی رہتے ہیں‬

‫ریشہ حنا میں نموی صاحب نے نثری نظم کے لواعد )‪(۴‬‬
‫پر کام کا دعوا کیا ہےە یہ بالکل لؽو اور فضول بات ہےە‬
‫ایسی باتیں وہ کرتے ہی رہتے ہیںە نثری نظم پر نہ انہوں‬
‫نے کوئی کام کیا ہے اور نہ ہی کتاب لکھی ہےە اس سے‬
‫لبل وہ ایک کتاب لکھنے کا اعلان کر چکے ہیں"اردو ادب‬
‫میں بے ادبی کی تاریخ" جوآج تک موصوؾ کے تاریک‬
‫ذہن میں ہی محفوظ ہےاور ہمیشہ رہے گی! یہی جھوٹ اور‬

‫افترا پردیزی ان کا کام ہےە‬

‫نموی صاحب گاہے گاہے فضولیات کے شوشے )‪(۵‬‬
‫چھوڑتے رہتے ہیںە ابھی حال میں اپنے ایک معصوم‬
‫فطرت دوست کو راضی کیا کہ وہ یہ تجویز پیش کرے کہ‬
‫نموی صاحب کو ادبی خدمات کے صلے میں "نوبیل‬
‫پرائیز" دلوائی جائےە ظاہر ہے کہ لوگ بہت ہنسے اورجس‬
‫کو ہنستا دیکھ لیا اس سے موصوؾ نے اپنی "دوستی"‬
‫ختم کر لیە میرے شہر کے شمال میں ایک شہر میں ان‬
‫کے ایک دیرینہ دوست اور پرانے معتمد رہتے ہیںەوہ مجھ‬
‫سے کہہ رہے تھے کہ نموی صاحب کو میں نے سمجھانے‬
‫کی کوشش کی کہ یہ تجویز نامناسب نہیں بلکہ نا معمول‬
‫ہے تو انہوں نے پچیس سال کے تعلمات منمطع کرلئےە‬
‫میں نے یہ احممانہ تجویز سن کر کہا تھا کہ "نوبیل پرائیز‬

‫ضرور ملنی چاہئے لیکں نموی صاحب کو نہیں بلکہ اس‬
‫شخص کوجس نے یہ مضحکہ خیزاور نا معمول تجویز‬
‫پیش کی ہے!" اللہ اللہ خیر سلاە اب نموی صاحب مجھ سے‬
‫بھی خفا ہیںە یہ تو اچھا ہواە اللہ کا شکرادا کرنے کا یہ ممام‬

‫!ہے‬

‫نموی صاحب کی کتابوں پر میں نے تبصرے لکھے )‪(۶‬‬
‫ہیں جن سے ان کے ڈھول کا پول کھل کر دنیا کے سامنے‬
‫آگیا ہےە یہ تبصرے اردو انجمن پر موجود ہیںە "پانچواں‬

‫درویش" کا ذکر اوپر آچکا ہےە یہ پوری کتاب جھوٹ‪،‬‬
‫افترا‪ ،‬فریب اور فضول نویسی کا بیش بہا ِذخیرہ ہےە‬
‫تبصرہ دیکھ لیںە نموی صاحب کی کتاب "المعمولات" (جو‬
‫بزعم خود مذہبی مسائل پر نموی صاحب کی ایک بے بہا‬
‫کتاب ہے) اتنی ناکارہ‪ ،‬بیہودہ اور فضول ہے کہ اب لوگ‬
‫اسے "النامعمولات" کے نام سے یاد کرتے ہیںە علم‬
‫عروض پر نموی صاحب کی تصنیؾ "کتاب الشعر" سے‬
‫موصوؾ کی بے علمی اور بے بضاعتی اچھی طرح ظاہر‬
‫ہوتی ہےە ان کو عروض کی الؾ بے نہیں آتی ہے لیکن‬
‫پھر بھی دو تین کتابوں سے نمل مار کے کتاب لکھنے سے‬
‫باز نہیں آئےە میں نے ؼلط نامہ بنا کر نموی صاحب کو دیا‬
‫تو اس کی روشنی میں دو مزید ایڈیشن اس کتاب کے شائع‬

‫ہوئےە لیکن چونکہ آپ علم عروض سے مطلك بے بہرہ‬
‫ہیں اس لئے ؼلط نامہ بھی نہ سمجھ سکے اور ساری‬
‫ؼلطیاں نئے ایڈیشنوں میں جوں کی توں چھپ گئیںە انا للہ‬
‫و انا الیہ راجعون! ان دونوں کتابوں پر بھی تبصرے انجمن‬

‫میں موجود ہیںە‬

‫آپ سوچتے ہوں گے کہ میں یہ باتیں یا تو ایجاد کر رہا‬
‫ہوں یا کسی ذاتی مخاصمت کی بنا پر ؼلط سلط لکھ رہا‬
‫ہوںە الحمد للہ کہ ان میں سے کوئی بات نہیں ہےە ساری‬
‫باتوں کے دستاویزی ثبوت موجود ہیںە اور بیشتر خود‬
‫نموی صاحب کے ہاتھون کے لکھے ہوئے ہیںە اب حالت‬
‫یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ لوگ نموی صاحب سے کترانے‬
‫لگے ہیں‪،‬محفلوں میں سلام کرکے ان سے دور بیٹھ جاتے‬
‫ہیںەشروع شروع میں یہ ٹلسا مسجد کے خطیب بنا دئے‬

‫گئے تھےە پہلے ہی خطبے میں ابہوں نےاپنے‬
‫"بحرالعلوم" ہونے کا دعوا کیا اور اس کے بعد جو یاوہ‬
‫گوئی کی تو ایک ہی ماہ کے اندر ان کو مسند خطابت سے‬
‫اتاردیا گیا ە تو کیا وہ آپنی حرکتوں سے باز آگئے؟ توبہ‬
‫کیجئے صاحب توبہ! بارہ سال نلکی میں رہ کر بھی کتے‬

‫کی دُم کیا سیدھی ہو جاتی ہے؟‬

‫حال ہی میں نموی صاحب کی ایک کتاب "دل ہے آئینہ"‬
‫شائع ہوئی ہے جس میں ان کو مختلؾ لوگوں نے دنیائے‬
‫اردو کاسب سے بڑا ناول نگار‪ ،‬شاعر‪،‬افسانہ نویس‪،‬سوانح‬
‫نگار‪ ،‬عالم دین وؼیرہ کہا ہےە نموی صاحب کے ایک عزیز‬

‫دوست (جن کا نام کتاب میں ہے) میرے اس خیال کی‬
‫تصدیك کی ہے (یہ خط میرے پاس موجود ہے) کہ دو ایک‬
‫دوستوں نے مروت اور مراسم میں مضامین لکھے ہیں‪،‬‬
‫چار چھ سے انہوں نے پیسے دے کر لکھوائے ہیں اور‬
‫بالی خود ہی اپنی تعریؾ میں دوسروں کے نام سے لکھے‬
‫ہیں! آدمی کے دیوانہ ہونے کی اس سے زیادہ تصدیك ہو‬

‫سکتی ہےە‬

‫لدرت فیاض نے نموی صاحب کو شعر موزوں کرنے کی‬
‫صلاحیت ضرور دی ہےە ؼزل کی حد تک ان کی شاعری‬
‫بے رنگ اور بہت معمولی ہےە کبھی کبھی ایک آدھ اچھا‬
‫شعران سے سرزد ہو جاتا ہے جیسا کہ آپ نے دیکھا بھی‬
‫ہےە نموی صاحب نے ایک کام اچھا کیا ہے یعنی انہوں نے‬
‫مؽل سلطبت کی تاریخ منظوم لکھی ہے جس کی تین جلدیں‬

‫اب تک آچکی ہیں اور چوتھی کی خبر ہےە اس کتاب‬
‫"حماسہ" کے متعلك مجھ سے نموی صاحب نے ڈینگ‬
‫ماری تھی کہ مولانا روم کی مثنوی مولوی سے زیادہ تعداد‬

‫میں اشعار حماسہ میں ہیں جس پر میں نے عرض کیا تھا‬
‫کہ "تعداد اشعار سے کسی کتاب کی اچھائی یا برائی نہیں‬
‫معلوم ہوتی ہےە یہ کہیں کہ کیا حماسہ کے اشعار اسی‬

‫معیار کے ہیں جیسے مثنوی مولوی کے ہیں؟"ە نموی‬
‫صاحب اس سوال پر بہت خفا ہوئے تھےە اللہ ان پر رحم‬

‫فرمائے اور عمل سے نوازےە‬
‫خط بہت طویل ہو گیا لیکن اس کی ضرورت بھی تھیە بالی‬

‫راوی سب چین بولتا ہےە‬

‫سرورعالم راز‬

‫مکرمی حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬
‫لمر صاحب کا کوئی اعتبار نہیں ہےە نہایت ہی گھٹیا آدمی‬
‫ہیں اور اتنے ہی جھوٹےە ان کی دولت اب تک ان کے بہت‬
‫سے عیوب چھپائے رہی لیکن اب باتیں سامنے آئی ہیں تو‬
‫لوگ ان پر لعنت بھیجنے لگے ہیںە شیریں زاد بہنام خدا‬
‫جانے کوں ہیںە لمر صاحب کی ایک کتاب "دل ہے آئینہ"‬

‫کچھ دن لبل آئی ہے (اس کے بارے میں پھر لکھوں گا)‬
‫اس میں ایک مضمون شی ِریں کے نام سے ہے ‪:‬سر انجمن‬
‫اسرار وفا‪:‬ە یہی مضمون شاید ریشہ حنا میں بھی ہےە جس‬
‫طرح لمر صاحب کے لیام ایران کے سارے لصے فرضی‬
‫اور جھوٹ ہیں اسی طرح شیریں بھی مشکوک ہیںە جہاں‬
‫تک لمر صاحب کے عالم دین ہونے کا تعلك ہے از راہ کرم‬
‫ان کی کتاب "المعمولات" پر میرا مفصل تبصرہ ضرور پڑھ‬
‫لیںە انجمن میں موجود ہے‪ ،‬ساری پول کھل جائے گیە اللہ‬

‫ان پر رحم فرمائےە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9839.0‬‬

‫اختر حسین جعفری کی زبان کا لسانی جائزہ‬
‫) آئینہ خانہ کے تناظر میں (‬

‫عزیز مکرم حسنی صاحب‪ :‬سلام علیکم‬

‫میں نے آپ کے اس ممالہ سے لبل اختر حسین جعفری‬
‫صاحب کی کوئی تحریر نہیں دیکھی تھیە ظاہر ہے کہ‬
‫امریکہ میں رہ کر بر صؽیر کے حالات سے مکمل والفیت‬
‫ممکن نہیں ہےە یہاں نہ رسالے میسر ہیں‪ ،‬نہ کتابیں ملتی‬
‫ہیں اور نہ ہی دور دور تک اصحاب فکر ونظر ہی دکھائی‬
‫دیتے ہیںە اگر آپ جیسے بالػ نظر ادبا کی نگارشات‬
‫سامنے نہ آئیں تو ہماری ادبی زندگی مستمل خشک سالی کا‬
‫شکار رہےە آپ کا دلی شکریہ کہ ایسے تازہ اور خوش آئند‬
‫مضامین سے ہم لوگوں کے شوق وشعور کی آبیاری کرتے‬

‫رہتے ہیںە اللہ آپ کو جزائے خیر سے نوازےە‬

‫آپ کا مضمون نہایت دلچسپ ہےە آپ اختصار پسند ہیں جو‬
‫اپنی جگہ بڑی بات ہے لیکن ہم لوگوں کی سیری نہیں ہوتی‬

‫ہےە ایک تو اختر صاحب کی کوئی مکمل نظم یا تحریر‬
‫سامنے نہیں ہے اور دوسرے آپ کی مختصر نویسی‬
‫ہمارے لئے ایک احساس تشنگی چھوڑ جاتی ہےە اگر آپ‬
‫اجازت دیں تو ایک تجویز سامنے رکھوں یعنی یہ کہ آپ‬
‫اختر صاحب کی ایک دو ؼزلیں یا نظمیں عنایت کریں اور‬
‫پھر ان کے حوالے سے اختر صاحب کی اپج اور انفرادیت‬

‫پر گفتگو کویںە یمین کیجئے کہ بڑا لطؾ آئے گا اور ہم‬
‫سب اس سے مستفید ہوں گےە کام ضرور ولت طلب ہے‬
‫لیکن ضروری بھی ہےە امید ہے کہ آپ ؼور فرمائیں گےە‬
‫آپ کی کتاب شائع ہونے والی تھیە معلوم نہیں اس کا کیا‬

‫ہواە از راہ کرم بتائیںە شکریہ‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9163.0‬‬

‫ممصود حسنی کی مزاح نگاری‘ ایک اجمالی جائزہ‬

‫یاران اردو انجمن‪ :‬تسلیمات‬
‫مکرمی ڈاکٹر حسنی صاحب کی علمی اور ادبی حیثیت پر‬

‫لکھا ہوا یہ مضمون نہ صرؾ دلچسپ اور معلومات افزا‬
‫ہے بلکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ ہماری انجمن کو کیسے‬

‫کیسے لوگوں نے اپنی موجودگی اور نگارشات سے عزت‬
‫بخشی ہےە اللہ سے دعا ہے کہ حسنی صاحب کا سایہ‬
‫انجمن پر ہمیشہ لائم رہے تاکہ ہم سب ان سے مستفید و‬

‫مستفیض ہوتے رہیںە اب ایسے لوگ بہت کم رہ گئے ہیں‬
‫جن سے ادبی استفادہ کیا جا سکےە خاص طور پر انٹرنیٹ‬
‫پر یہ کمی خطرناک حد تک محسوس ہوتی ہےە اردو انجمن‬
‫ڈاکٹر حسنی صاحب کی بے حد ممنون ہے اور ان کے حك‬

‫میں دعائے خیر اور درازی عمر کی طالب ہےە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9165.0‬‬

‫ممصود حسنی کے تنمیدی جائزےەەەەە ایک تدوینی مطالعہ‬

‫!یاران اردو انجمن‪ :‬تسلیمات‬

‫موجودہ دور کے رسالوں اور کتابوں کا جائزہ لیا جائے یا‬
‫انٹرنیٹ پر اردو کے حوالے سے ہونے والے کام پر ایک‬
‫نظر ڈالی جائے تو فورا یہ معلوم ہو جائے گا کہ اردو شعر‬
‫وادب کی ابتدا اور انتہا صرؾ ؼزل ہےە جدھر دیکھئے‬
‫ادھر شاعر اور تک بند ؼزل کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے‬
‫ہیں اور ہر ایک خود کو میرتمی میر اور مرزا ؼالب سے‬
‫کم نہیں سمجھتاە اگر آپ اس بیان کو مبالؽہ آمیز سمجھتے‬
‫ہیں تو فیس بک پر جا کر کسی کی ؼزل پر تنمید کر کے‬

‫دیکھ لیجئے! فورا ہی بمول شخصے آٹے دال کا بھائو‬
‫معلوم ہو جائے گاە نثر نگاری اور خصوصا تنمید تو جیسے‬
‫اردو ادب کے افك سے ؼائب ہی ہو گئی ہےە اہل فکرونظر‬

‫جانتے ہیں کہ ہر زبان کی ترلی اور پیش رفت کے لئے‬
‫تنمید و تحمیك کلیدی حیثیت رکھتی ہےە اگر یہ دو باتیں‬
‫نہیں ہوں گی تو زبان وادب جمود اور اضمحلال کا شکار‬
‫ہوکر رہ جائیں گے اور اس کا انجام ظاہر ہے کہ کیا ہوگاە‬
‫نئی نسل خاص طور سے اس حمیمت سے نا بلد ہے اور یہ‬

‫بہت تشویش کی بات ہےە‬

‫ڈاکٹر حسنی صاحب ان ہستیوں میں سے ہیں جنہوں نے‬

‫اپنی ساری ادبی زندگی تخلیك‪ ،‬تنمید اور تحمیك کی سنگلاخ‬
‫زمین کی آبیاری میں صرؾ کی ہےە زیر نظر مضمون میں‬
‫دی گئی فہرست مضامین حسنی صاحب کی بالػ نظری اور‬
‫علوئے فکر کی عکاسی کرتی ہےە کیسے کیسے جانفزا‪،‬‬
‫معلومات افزا اور دلیك و عمیك موضوعات پر آپ نے للم‬
‫اٹھایا ہے اور داد تحمیك دی ہےە کم لوگ ایسے ہیں جنہوں‬
‫نے ایسے مضامین پر سوچا ہے‪ ،‬لکھنا تو بہت بڑی بات‬

‫ہےە کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ مضامین جستہ جستہ اردو‬
‫انجمن میں لگا دئے جاتےە کچھ احباب تو یمینا ان سے‬
‫استفادہ کریں گےە میری گزارش حسنی صاحب سے یہی‬
‫ہے کہ اس جانب توجہ کریں اور ممکن ہو تو یہ کام‬
‫کروادیںە اللہ ان کو ہمت اور طالت عطا فرمائے کہ وہ زبان‬

‫و ادب کی ایسی ہی خدمت کرتے رہیںە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9169.0‬‬

‫ممصود حسنی اور سائینسی ادب‬

‫محترم ممصود حسنی صاحب‪ ،‬سلامە‬
‫آپ کے مضامین اکثر نظر سے گذرتے رہتے ہیںە ولت کی‬

‫دستیابی کے مطابك ان پر کبھی سرسری تو کبھی دلیك‬
‫نگاہ ڈالنے کا مولع ملتا رہتا ہےە البتہ ہر مضمون پر اپنی‬
‫دستخط لگانا یا ان پر تبصرہ وؼیرہ لکھنا ممکن نہیں ہوتا‬
‫سو خاموش مسافر کی طرح گذر جاتا ہوںە آج مہلت ملی‬
‫ہے تو سوچا کہ آپ کا اس مضمون اور اس کے توسل سے‬
‫بالی تخلیمات پر شکریہ کہتا چلوںە سو برا ِہ کرم وصول‬

‫کیجیےە‬

‫محترمی سرو ؔر صاحب نے اگر آپ کو "آل را ٔونڈر" لرار دیا‬
‫ہے تو یمیناً اس میں کچھ سچائی بھی ہوگیە کچھ ایسا ہی‬
‫آپ کے مضامین سے بھی جھلکتا ہے‪ ،‬جس سے میں اور‬
‫دیگر احباب مستفیض ہوتے رہتے ہیںە آپ کے یہاں عنایت‬
‫کردہ کئی مضامین کے مصنفین آپ کی مدح سرائی کرتے‬
‫اور آپ کی ہنرمندی کے گیت گاتے نظر آتے ہیںە معلوم یہ‬

‫ہوا کہ آپ کا انجمن سے وابستہ ہونا اور ہمارے درمیان‬
‫اپنی نگارشات کو پیش کرنا ہمارے لیے باع ِث افتخار ہےە‬

‫ہاں‪ ،‬احباب کی تخلیمات پر آپ کے تبصرہ جات میری نظر‬
‫سے کم ہی گذرے ہیںە امید کرتا ہوں کہ آپ سے نیاز‬
‫حاصل ہوتا رہے گا اور بہت کچھ سیکھنے کو ملے گاە‬

‫احمر‬
‫عامر عباس‬

‫مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬
‫آپ کی ادبی و علمی خدمات اظہر من الشمس ہیںە افسوس‬

‫اس بات کا ہے کہ اہل اردو نے کبھی بھی اپ جیسی‬
‫ہستیوں کی کما حمہ لدر نہیں کیە البتہ اس عالم فانی سے‬
‫گزر جانے کے بعد رسالوں کے خاص نمبر ضرور شائع‬
‫کئے ہیںە ؼالب ہی شاید ایک ایسے شخص ہوئے ہیں جن‬
‫کی عزت اور لدر ان کی زندگی میں ہی کی جانے لگی تھیە‬

‫اللہ آپ کو طویل عمر عطا فرمائے تاکہ یہ چشمہ علم وادب‬
‫اسی طرح جاری رہے اور ہم جیسے لوگ مستفید ہوتے‬

‫رہیںە‬

‫زیر نظر مختصر مضمون میں "انسان تخلیك کائنات کے‬
‫لئے پیدا کیا گیا ہے" دیکھا تو والد مرحوم حضرت راز‬
‫چاندپوری کا ایک شعر بے اختیار یاد آگیاە سوچا کہ آپ کو‬
‫بھی سنا دوںە میں مرحوم کے اس خیالات سے سو فیصد‬
‫متفك ہوں اور میرا خیال ہے کہ ہر صاحب علم ونظر متفك‬

‫‪ :‬ہو گاەشعر یہ ہے‬

‫تصویر جہاں میں رنگ بھرنا‬
‫!تخلیك جہاں سے کم نہیں ہے‬

‫بالی راوی سب چین بولتا ہےە‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9198.0‬‬

‫اردو انجمن اور ممصود حسنی کی افسانہ نگاری‬

‫محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب! سلام‬

‫یہاں تو زیادہ تر ہمارے بیانات کو جمع کر دیا گیا ہےە اور‬
‫ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کوئی شرمندگی کی بات ہے یا نہیں‪،‬‬
‫لیکن ہمارا حال اس تمام سلسہ کو دیکھنے کے بعد ُکچھ‬
‫ایسا ہو رہا ہے‪ ،‬جیسے اچانک بلی کے بچے پر پیر آ گیا‬
‫ہوە ہمیں سمجھ نہیں آئی کہ آپ کی تصنیفات پر ہم نے جو‬
‫اپنا خیال ظاہر کیا ہے‪ ،‬اس کا تحمیك سے کیا تعلك ہو سکتا‬

‫ہےە تحریر سے متعلك‪ ،‬ہم تو اپنے اوٹ پٹانگ خیالات‬
‫چھوڑ جاتے ہیں جو ہمارے اپنے خیال کے مطابك‬
‫تصوراتی ذیادہ ہیں اور حمیمی کمە ان میں لاب ِل اعتماد‬
‫سنجیدگی نہیں ہوتیە‬

‫ہمیں شرمندگی محسوس ہو رہی ہے کہ آپ نے اس پر اتنی‬
‫محنت کی ہے‪ ،‬اور معلوم نہیں اس کا کیا فائدہ ہو سکتا ہو‬

‫گاە‬

‫دُعا گو‬
‫وی بی جی‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9175.0‬‬

‫تمثال میں لسانیاتی تبسم کی تلاش‬

‫عزیز مکرم جناب حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬
‫مجھ کو یہ کہنے میں شمہ برابر بھی تکلؾ نہیں ہے کہ آپ‬

‫ایک بڑے نثر نگار‪ ،‬ایک عظیم نماد‪ ،‬ایک اچھے شاعر‪،‬‬

‫باکمال انشائیہ نویس تو ہیں ہی‪ ،‬ساتھ ہی آپ ایک بہت‬
‫بڑے انسان بھی ہیںە جس درد مندی‪ ،‬دلسوزی اور لگن‬
‫سے اپ گونا گوں موضوعات پر لکھتے ہیں‪ ،‬ان کا کما‬
‫حمہ احاطہ کرتے ہیں‪ ،‬اور طرح طرح سے زبان و بیان‪،‬‬
‫فصاحت وبلاؼت کا جادو جگاتے ہیں وہ لابل دید ہے‪ ،‬لائك‬
‫تملید ہے اور ہر سطح پر مستحك داد ہےە آپ جیسی ہستیاں‬
‫اب اردو ادب و شعر کے افك پر کہاں رہ گئی ہیںە آپ کی ہر‬
‫تحریر اپنے انداز کی انوکھی تحریر ہوتی ہے اور ہم کو‬
‫پڑھ کر جو فیض حاصل ہوتا ہے اس کا بیان اور تصور‬
‫ممکن نہیں ہیںە کاش ہم کوشش اور محنت سے آپ کی‬
‫نگارشات سے وہ کچھ سیکھ سکیں جو سکھانے والے اب‬
‫خال خال بھی نظر مشکل سے آتے ہیںە اللہ آپ کو سلامت‬
‫رکھے اور ہم لوگ مدتوں اسی طرح آپ سے استفادہ کرتے‬
‫رہیںە آپ جتنا لکھتے ہیں اور جیسا لکھتے ہیں اس کے‬
‫رموز تک ہماری رسائی کہاںە ہم توبس ادھر ادھر سے چند‬
‫دانے چن سکتے ہیں اور سچ پوچھئےتو یہ بھی ایک‬

‫باعث افتخار بات ہےە‬

‫تبسم کاشمیری صاحب سے میں بہت کم والؾ ہوں اور میرا‬
‫خیال ہے کہ انجمن کے بیشتر لوگوں پر بھی یہی حکم لگایا‬
‫جا سکتا ہےە آپ نے جس انداز میں تبسم کا اور ان کے فن‬

‫کا جائزہ لیا ہے اور جس خوبصورتی سے ان کی فکر کو‬
‫یہاں پیش کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہےە آپ جتنا لکھتے ہیں‬
‫اتنا تو میں پڑھ بھی نہیں سکتاە یہ مضمون تبسم صاحب پر‬
‫کتاب کا پیش لفظ ہونا چاہئےە اگر تبسم صاحب اسے پڑھیں‬
‫گے تو یمینا ان کا دل نہایت خوش ہوگا کہ اس گئے بیتے‬

‫دور میں بھی ان کے لدردان ابھی کچھ بالی ہیںە یہ‬
‫مضمون اس بات کا شاہد ہے کہ کسی کی ادبی حیثیت کو‬
‫پرکھنا اور پھر اسے دنیائے ادب کے سامنے پیش کرنا کتنا‬
‫مشکل کام ہے اور کیسی مجاہدانہ فکر اورانتھک محنت‬
‫چاہتا ہےە ایسے بے بہا مضمون پر ہمارا دلی شکریہ لبول‬

‫کیجئےە‬

‫بالی رہ گیا راوی تو اگر اب بھی چین نہیں بولے گا توکب‬
‫!بولے گا‬

‫سرور عالم راز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9217.0‬‬

‫سرور عالم راز‘ ایک منفرد اصلاح کار‬

‫جناب محترم ڈاکٹر ممسود حسنی صاحب‬

‫سلام مسنون آپ کی خدمت میں پیش ہے سب سے پہلے‬
‫تو صاحب آپ کی اس ماہرانہ شاعرانہ تحریر جو کہ آپ نے‬

‫جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب سے متعلّك‬
‫تحریر فرمائی بہت دلکش اور لاجواب ہے اسکے لئے‬
‫ڈھیروں داد اور شکریہ لبول فرمائیے ہیرے اور پتّھر میں‬
‫پہچان تو جوہری بتاتا ہے جسے ہم مانتے ہیں ‪ ،‬جناب‬
‫محترم سرور عالم راز سرور صاحب سے ہم سبھی فیض‬
‫یاب ہیں آپ علم و ادب کا وہ بہتا دریا ہیں جو ہم جیسے‬
‫کئی برساتی نالوں کو خود میں سمو کر انہیں روانی کے‬
‫ساتھ ساتھ کثافتیں ختم کر کے ان کی آلودگی مٹا کر خس و‬
‫خاشاک کناروں پر چھوڑتے ہوئے اپنا رنگ اپنا ذائمہ دے‬
‫کرانہیں پہچان دیتا ہے انہیں وجود دیتا ہے اور اپنے ساتھ‬
‫لیکر ادب کے گہرے سمندر کی گہرائیوں میں اتر جاتا ہے‬

‫کہ جس سے سارا عالم فیض پاتا ہے‬

‫بس ذرا دریا کی طؽیانی اور روانی ہم جیسے شور مچاتے‬
‫بل کھاتے نالوں کو جب اپنی محبت کی لپیٹ میں لیتی ہے‬
‫تو اپنا آپ اپنا وجود اپنی ہستی مٹتی ہوئی دکھائی دیتی ہے‬
‫ایسے میں ایک خوؾ سا محسوس کر کے مجھ جیسے کم‬
‫آب خشک نالے اپنے اطراؾ میں بےکار جھاڑیوں کو پناہ‬
‫دے دیتے ہیں جن میں کبھی کبھی موذی حشرات الارض‬
‫پناہیں ڈھونڈ لیتے ہیں جو ہمیں تو نمصان پہنچاتے ہی ہیں‬
‫آنے جانے والوں کے لئے بھی پریشانی کا سبب ہوتے ہیں‬

‫بات سمجھتے سمجھتے ہی سمجھ آتی ہے سمجھ جائیں‬
‫گے ہم بھی اک دن‬

‫اللہ پاک آپ سبھی اہ ِل ادب اہ ِل سخن اہ ِل علم کو جزائے خیر‬
‫عطا فرمائے دونوں جہانوں کی ع ّزتیں مرحمت فرمائے‬

‫میرا تذکرہ اہ ِل ادب میں فرماکرآپ نے مجھے آئینہ دکھا دیا‬

‫میں نے خود کو بہت ڈھونڈا مگر ان میں کہیں نہ پایا کہ‬
‫میں ان جیسا کہلانے کے لائك نہیں میں ایک کم علم ہوں‬
‫ایک طال ِب علم ہوں اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوں‪ ،‬اللہ آپ‬

‫کے حس ِن ظن پر مجھے پورا اترنے کی توفیك عطا‬
‫فرمائے ‪ ،‬اور کہیں سے میرے بارے میں کوئی منفی رائے‬

‫سامنے آئے تو مجھے درگزر فرمائیے کہ میں آپ کی‬
‫تولعات پر پورا نہیں اترا‬

‫آپ سبھی کی دعاؤں کا طلبگار‬

‫اسماعیل اعجاز‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9233.0‬‬

‫محمد امین کی شاعری ەەەەەەە عصری حیات کی ہم سفر‬

‫! محترمی ممصود حسنی صاحب‬
‫السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ‬

‫نہایت ہی عمدہ مضون لکھا ہے آپ نے اور مح ّمد امین‬
‫صاحب جیسے بہترین شاعر کو ہمارے درمیان متعارؾ‬

‫کرایا ہے ‪-‬جزاکم اللہ‬
‫آپ کا یہ مضمون میں نے اسی ولت پڑھ لیا تھا جب اسے‬
‫آپ نے پیش کیا تھا ؼالباً چاند رات تھی ‪-‬ارادہ تھا کہ کچھ‬
‫لکھوں مگر مہمان آگ۔ ‪-‬پھر آج دوبارہ پڑھا اور رہا نہ گیا‬

‫‪ -‬کہ اپنی پسندیدگی کا اظہار کروں‬

‫ہمارے شہر کی اب کیفیت کیا ہے بتائیں کیا"‬
‫"کسی کا گھر نہیں ملتا کسی کا سر نہیں ملتا‬

‫انسان مر چکا ہے اسے مشتہر کرو"‬
‫"سب سے اہم خبر ہے یہی یار‘ آج کی‬


Click to View FlipBook Version