جاندار اور تازہ ہیں اور بیان پر ان کو عبور ہےە اتنا تو ہم
بہت سے اردو کے شاعروں کے بارے میں بھی نہیں کہہ
سکتے ہیں! مجھ کو آشا صاحبہ کی ؼزلوں کا بے صبری
سے انتظار ہےە امید ہے کہ آپ جلد ہی اس جانب فکر
فرمائیں گےە بہت بہت شکریہە اللہ سے دعا ہے کہ آپ کو
اسی طرح خدمت ادب وشعر کے محاز پر تازہ کار اورتازہ
دم رکھےە
مہر افروز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9894.0
مثنوی ماسٹر نرائن داس' ایک ادبی جائزہ
محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب ەە السلام علیکم
آج مو ِج ؼزل سے نکل کر موج بیان کا رخ کیا تو اس
نتیجہ پر پہنچا کہ اس سائٹ میں موجود موج بیان کا حصہ
آپ کے دم سے لائم ہے کیونکہ میں نے پچانوے فیصد
سے زائد تحاریر آپ کی یہاں آُپکی لگی ہوئ دیکھی ەە اللہ
پاک آُپکو اور آپکے اس ذوق و شوق اور فن کو سلامت
رکھے اور وسعت و ترلی عطا فرمائے ە میں محترم سرور
راز صاحب سے متفك ہوں کہ یہاں صنؾ شاعری کی نسبت
احباب کی توجہ نثر کی طرؾ بہت کم ہے جو احباب نثری
تخلیمات لکھ سکتے ہیں ان کو ضرور اس جانب بھی توجہ
کرنی چاہئے ەە
آپ نے بہت اہم مسئلہ کی طرؾ توجہ دلائی ہے آپکی سوچ
اور فکر بجا ہے کہ ادبی ورثہ کو محفوظ رکھنے کے لئے
بھی کام ہونا چاہئے ەە اللہ پاک آُپکو شاداب رکھے اور آپکی
تمام تر نیک و جائز تمناؤں کو پورا فرمائے ەە
والسلام
محمد یوسؾ
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9892.0
اردو ہے جس کا نام
جناب محترم ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب
سلام عرض ہے ە صاحب آپ کا یہ پُر فکر پُر مؽز مضمون
چیخ چیخ کر اپنے پڑھنے والوں سے اردو زبان کے ساتھ
ہونے والی نا انصافی کا گلہ کر رہا ہے ،اچھا ہے کوئی تو
ہے جو اس پر بات کررہا ہے ، ،اور یہ بھی سچ ہے کہ
نمآلوں نے باصلاحیت احباب کا مواد چرا چرا کر اپنا نام
کمایا ہے تاریخ میں رلم کروایا ہے اس میں پاکستان کے
احباب سب سے آگے ہیں مگر اسکے ساتھ ساتھ ان میں
ایسے بھی احباب ہیں جو حمیمت میں صاح ِب کمال ہیں اور
اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں ،آپ کی یہ گرانمدر تحریر
بھی ایک مثبت الدام ہے ،میری جانب سے آپ کی اس لاب ِل
تحسین نگارش سے استفادہ فرمانے کا شکریہ
ایک بات کی جانب توجہ بھی چاہوں گا کہ آپ نے فرمایا
ہے
التباس
یہ زبان حضرت ہند بن حام بن نوح سے پہلے بھی لوگوں
کی زبان تھی اور یہ سلسلہ اماں حوا والے آدم سے بھی
پہلے تک جاتا ہےە
صاحب یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ جب ا ّماں حوا والے
آدم سے پہلے تو کوئی انسان تھا ہی نہیں تو یہ زبان ان
سے بھی پہلے اپنے سلسلے کو لئے ہوئے کہاں تک تھی؟
کچھ رہنمائی فرمائیے
آپکی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز
جناب عالی اگر آپ کی ذاتی تحمیك کے بجائے جس پر آپ
ایمان رکھتے ہیں اگر کوئی مستند حوالہ دیں جس پر متفك
ہوا جائے کسی حدیث کی رو سے اگر آپ یہ بات پیش فرما
دیتے تو معتبر اور باع ِث سند ہوتا اور دوسرے اگر
سورۃ یونس کی آیات ١٢ە١٣ە ١۴کا شان نزول کہ آیا یہ
آیات اس بات کی تائید و تحمیك پر نازل ہوئیں جنکا آپ
تذکرہ فرما رہے ہیں ،مجھے تو انتہائی حیرت ہے کہ
صاح ِب لرآن احباب علماء اکرام جن کا اوڑھنا بچھونا اس
دین متین کی خدمت ہے ان پر یہ آیات نہیں کھلی آپ پر
کھل گئیں ،ہمارے لئے کسوٹی اور سچائی کا معیار رسو ِل
پاک علیہ صل ٰوۃ و سلام کی احادیث ہیں جن کے توسط سے
لرآن کو سمجھا جاسکتا ہے اگر آپ کی بات درست ہے تو
یمیناً کوئی ایسی حدی ِث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم
ضرور ہوگی جو آپ کی بات کی تائید کرے یا آپ نے جس
کی بنیاد پر اپنی بات رکھی ہے ە مجھے امید ہے کہ یہ
بات جس پر آپ کا یمین ہے آپ اپنی تحمیك کے بجائے اللہ
کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی کسی مستند حدیث
سے حوالہ دے کر مجھے اور تمام لارئین اکرام کی علمی
و ادبی معاونت فرمائیں گے
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7897.0
کیا اردو مر رہی ہے
مکرمی حسنی صاحب :سلام مسنون
آپ کا مضمون نہایت دلچسپ اور علم افروز ہےە اردو کے
ہر دوست کے دل میں اس کو پڑھ کر اردو کے بارے میں
سوچنے اور سمجھنے اور کام کرنے کا جذبہ بلند ہونا
چاہئےە لیکن ایسا ہوگا نہیں کیونکہ اہل اردو ایک عجیب
وؼریب عشك میں مبتلا ہو کر رہ گئے ہیں اور وہ ہے ؼزل
گوئی کا عشكە اردومحفلوں کا ذکر کیا کریں جہاں بھی
جائیے صرؾ ؼزلگوئی پر لوگ جان دئے دے رہے ہیں
اور لطؾ کی بات یہ ہے کہ یہ ؼزل نہ صرؾ بلند معیار کی
نہیں ہے (الا ماشااللہ) بلکہ نری تک بندی کے سوا اور
کچھ بھی نہیں ہےە کوئی رسالہ اٹھا کردیکھ لیں ،فیس بک
پر چلے جائیں ،ؼزلوں کے شائع ہونے والے مجموعے
دیکھ لیجئے،ہر جگہ آپ کو ایک ہی صورت نظر آئے گیە
اردو انجمن میں بھی نظم ،افسانہ ،ممالات وؼیرہ سب کے
لئے مناسب ابواب لائم کئے گئے ہیں اور باربار میں اہل
انجمن سے گزارش کرتا رہتا ہوں کہ وہ نثر نگاری کی
جانب توجہ دیں لیکن ہر بار میری گزارش صدا بصحرا
ثابت ہوتی ہےە حد تو یہ ہے کہ لوگ آپ کے یا کسی اور
کے یہاں لگائے ہوئے نثرپاروں کو پڑھتے تک نہیں ہیں
اور اگر پڑھتے ہیں تو کچھ لکھتے نہیں ہیںە
میں آپ سے متفك ہوں کہ اردو مرے گی نہیں البتہ ایک تو
وہ کمزورہوجائے گی (بلکہ ہو رہی ہے) اور دوسرے دنیا
کی زبانوں میں اس کوجو ممام ملنا چاہئے وہ اہل اردو کی
سہل انگاری اور ؼیرذمہ دارانہ روش سے نہیں مل سکے
گاە ہندوستان کو کہہ لیجئے کہ وہاں کی حکومت اور عوام
سیاست اور تعصب کی بنا پر اردو کے خلاؾ ہیں (ویسے
شاید سب کو یہ معلوم ہو کرحیرت ہوگی کہ دو ہندوستانی
ریاستوں یعنی صوبوں میں اردو کو ہندی کے ساتھ دوسری
سرکاری زبان مان لیا گیا ہے اور تمریبا ہر ریاست سے
اردو کا ایک رسالہ سرکاری سرپرستی میں شائع ہوتا ہے!)
لیکن پاکستان کو دیکھ لیں جہاں اردو لومی زبان کہلاتی
ہے لیکن سرکاری زبان انگریزی ہےە سبحان اللہ منافمت ہو
تو ایسی ہوە اس پر مستزاد یہ کہ وہاں جس لسم کی زبان
لکھی اور بولی جارہی ہے وہ اردو تو نہیں ہے البتہ
اردواور انگریزی کی کھچڑی ضرور ہےە پڑھ کا افسوس
ہوتا ہے لیکن کچھ کیا نہیں جا سکتاە
میرے نزدیک اردو کے زندہ رہنے میں دو اسباب بہت
معاون ہیں اور رہیں گےەایک تو ہندوستانی فلمیں جن کو
سرکاری طور پر ہندی کہا جاتا ہے لیکن ان کی زبان
سراسر عام اور آسان (اور بعض اولات ادبی) اردو ہوتی
ہےە اگر ہندی میں فلمیں بنائی جائیں تو ٹھپ ہو جائیںە
اسی طرح ہندوستان کے ہندی اخبارجس کثرت سے اردو
اور فارسی کے الفاظ استعمال کر رہے ہیں وہ حیرت ناک
ہےە اردو کے زندہ رہنے کا دوسرا سبب ؼزل کی ممبولیت
ہےە ہندوستان میں ؼزل اردو کے علاوہ ہندی ،گجراتی،
بنگالی ،تیلگو ،مراٹھی ،پنجابی ،اڑیا وؼیرہ زبانوں میں
لکھی جا رہی ہےە اس کی وجہ یہ ہے کہ بنگالی کے علاوہ
کسی اور زبان میں شاعری اتنی ترلی یافتہ اور ہر دل عزیز
نہیں ہےە ؼزل سے کم سے کم یہ فائدہ تو ضرور ہوا ہےە
زبانیں ولت کے ساتھ ہمیشہ بدلتی ہیںە ممامی اثرات سے
بھی یہ بچ نہیں سکتی ہیں اور علالائی زبانیں بھی ان پر
اثر کرتی ہیں ەاس میں کوئی برائی نہیں ہےە اس عمل سے
زبان ترلی ہی کر سکتی ہے بشرطیکہ اس میں دوراندیشی
کو مدنظر رکھا جائےە آپ کے مضمون کا دلی شکریہە اللہ
آپ کو سلامت رکھےە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9874.0
اردو اور سائنسی علوم کا اظہار
محترم ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب،
آپ نے اپنے مضمون میں جو نکات اٹھائے ہیں وہ اردو
زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے تو ضروری ہیں ہی بلکہ
ان میں اردو زبان کو ریفارم کرنے کے لئے بہت سا سامان
موجود ہےە
بدلسمتی سے اب تک اردو کے زیادہ تر فکری ڈھانچے
شعرو و شاعری تک محدود چلے آ رہے ہیں اس وجہ
سے اردو کا لسانی مزاج بھی شاعرانہ مضامین کے لئے
انتہائی موزوں ہے لیکن
سائنسی علوم کے لئے کسی بھی لکھنے والے کو بہت زیا
دہ تگ و دو کرنا پڑتی ہےە
تاہم میں بھی آپ کی طرح یہ سمجھتا ہوں کہ ایک بار
اگر لوگ سائنسی مضامین کا اردو میں اظہار شروع کردیں
تو ولت گزرنے کے ساتھ ساتھ
اردو زبان کے مزاج اور ساختیات میں ایسی تبدیلیاں والع
ہوں گہ جس سے
یہ زبان سائنسی علوم کے لئے موزوں ہوتی چلی جائے
گیە
میں بہت عرصہ سے اپنی تحریروں میں اردو زبان کو
ریفارم کرنے کی بات کر رہا ہوں ە
اس کے لئے بعض اولات مجھے شدید تنمید کا سامنا کرنا
پڑتا ہے ە لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جب تک
اردو کو سائنسی مضامین کے لئے موزوں نہیں بنایا جائے
گا اور اس میں ایسی تبدیلیاں نہیں لائیں گہ کہ اس کا دامن
سائنسی علوم سے مالا مال ہو جائے اس کا مستمبل
خطرات سے دوچار رہے گاە
اردو لکھنے والے ادیب یہ کام بآسانی کر سکتے ہیںە
میں خود کوشش کرتا ہوں کہ اپنے فکری و سائنسی
مضامین اردو میں لکھوںە بدلسمتی سے اردو داں طبمہ
سائنسی موضوعات پر لھکی گئی تحریریں دیکھ کر اسے
ہضم نہیں کر پاتاە دیکھئے یہ چیلنج کب تک چلتا ہے ە
آپ کا مضمون اس اعتبار سے بہت اہم ہےە خاص طور پر
آپ کی ہند چینی زبانوں
سے الفاظ کو اردو میں داخل کرنے کی رائے میں بہت
وزن ہےە
اردو شاعری میں آج کل جاپانی ہائیکو کا بہت چرچا ہےە
ہائیکو اب اردو صنؾ شاعری ہےە کسی کو لفظ ہائیکو
سمجھنے میں دشواری نہیں ہوتیە
نیازمند
کے اشرؾ
مکرم بندہ جناب حسنی صاحب؛ سلام مسون
آپ کا یہ انتہائی دلچسپ اور خوش آئند مضمون میں نے
بہت شوق سے پڑھاە حسن اتفاق سے میں آج کل اسی
موضوع پر تحمیك کر رہا ہوں اور ارادہ ہے کہ ایک
مضمون لکھ کر ہند وپاک کے رسالوں کوبھیجوںە آپ کا
مضمون میری اس تحمیك میں ایک اہم کڑی کا اضافہ کرتا
ہے جس کے لئے میں آپ کا بہت ممنون ہوںە اردو کا
خمیر بیشتر فارسی سے اٹھا ہےە ہر چند کہ روز مرہ کی
بول چال کی زبان کا ڈھانچہ اور اصول و لواعد فارسی ار
ممامی دیسی زبانوں کی آمیزش سے بنے ہیں لیکن ادبی
اردو فارسی کے احسانات سے بہت بوجھل ہےە میں کچھ
دنوں لبل تک اس کا لائل تھا کہ اردو کے مروجہ ڈھانچے
کو لائم رکھا جائے اور اس میں "ؼیر ضروری" تبدیلیاں
نہ کی جائیں لیکن اب ؼور کرتا ہوں تو جو کچھ کل تک
"ؼیر ضروری" تھا وہ آج "ضروری" ہو گیا ہےە اردو میں
یمینا یہ صلاحیت ہے کہ وہ دوسری زبانوں کے اثر کو
لبول کرے اور ان سے حسب ضرورت مواد و اصطلاحات
مستعار لے کر ان کو اپنے رنگ میں ڈھالے (یعنی ان کو
"مورد" کرے) اور یہ بھی ضروری ہے کہ بہت سے ؼیر
اردو الفاظ جو ولت کے ساتھ ہماری زندگی اور زبان کا
حصہ بنتے جارہے ہیں (اوراس عمل میں آئندہ تیز رفتاری
کی امید ہی نہیں بلکہ یمین ہے) ہم اپنی زبان میں دانشمدنی
اور بالػ نظری سے کام لیتے ہوئے جذب کریںە میں اردو
انگریزی کی کھچڑی کے خلاؾ رہا ہوں اور اب بھی ہوںە
کرتا "sendمثال کے طورپرجب کوئی مجھ کوکوئی ؼزل
ہے" تو طبیعت منمبض ہو جاتی ہےە میرا خیال ہے کہ اردو
کو تین صورتیں اختیار کرنی ہوں گی یا یوں کہئے کہ ولت
اور حالات اس کو تین صورتیں اختیار کرنے پر مجبور
کریں گےە ایک صورت تو عام بول چال کی ہو گی جو آج
بھی بازار اور ؼیر ادبی محفلوں میں مستعمل ہے ،دوسری
صورت اس کی "ادبی" ہو گی جس کا بنیادی ڈھانچہ فارسی
زدہ ہی رہے گاە ؼزل اگر اردو انگریزی کی کھچڑی میں
کہی جائے تو وہ اپنی روح کھو بیٹھتی ہے اور ہزل میں
تبدیل ہو جاتی ہےە لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایسی "ہزل" کہتے
رہئے توکچھ سالوں کے بعد وہی ادبی اردو ہوگیە میں
سمجھتا ہوں کہ وہ زبان کچھ اور تو ہوگی لیکن اردو
ہرگز نہیں ہوگیە آپ کا خیال مختلؾ ہو سکتا ہےە اردو کی
تیسری صورت وہ ہو گی جو سائنسی اور تکنیکی معاملات
کے اظہار پر عبور رکھتی ہو گیە اس اجمال کی عملی
تفسیر وتفصیل میں چینی ،جاپانی اور کورین زبانوں میں
دیکھ چکا ہوںە
Civil Structuralمیں پیشے کے لحاظ سے
ہوں اور مزاجا شاعر اور ادیب! ملازمت کے Engineer
دوران میرا ساتھ چین ،جاپان اور کوریا کے احباب سے
رہاە میں نے دیکھا کہ وہ ہمیشہ آپس کی گفتگو میں اپنی
زبان استعمال کرتے تھےلیکن درمیان میں ایک آدھ
انگریزی کا لفظ سنائی دے جاتا تھاە جب وہ تکنیکی
معاملات پار بات کرتے تو اپنی مادری زبان میں ہی آپس
میں بولتے لیکن انجینئرنگ کی تمام اصطلاحات انگریزی
کی ہی استعمال کرتے اور ایسا ہی وہ ریاضی کی
اصطلاحات کے ساتھ کرتے ان کی کتابوں میں بھی میں نے
دیکھا کہ اصل متن تو ان کی مادری زبان میں ہمتا تھا لیکن
انگریزی formulas, equationsتمام اصطلاحیں،
میں ہی لکھی ہوئی تھیںە گویاانہوں نے اصطلاحات کے
ترجمے میں ولت ضائع نہیں کیا تھا اور مؽربی ممالک کی
سائنسی زبان اختیار کر کے اپنا کام آسان کر لیا تھەاە
پوچھنے پر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی ادبی زبان
خالص ان کی مادری زبان تھی اوراس میں دوسری زبانوں
کی آمیزش برائے نام ہی تھیە ہندو پا ک کی آزادی سے
لبل حیدرآباد (دکن) کے نظام کے عہد میں ایک دارلترجمہ
لائم کیا گیا تھاە چونکہ ریاست کی تعلیم کا ذریعہ اردو تھا
اس لئے سائنس اور انجینئرنگ اور ڈاکٹری کی بہت سے
کتابیں اردو میں ترجمہ کی گئی تھیں اور خود میں نے ان
میں سے کچھ اپنے اسکول کے زمانے میں پڑھی بھی
تھیں لیکن یہ الدام بنیادی طور پرؼلط تھا کیونکہ ترجمے
کی بنیاد پر علم حاصل نہیں کیا جا سکتاە جب تک ایک
کتاب ترجمہ ہوتی ہے تب تک علم بہت آگے بڑھ چکا ہوتا
ہے اورکتاب بیکار ہوجاتی ہےە یہ بات آج کے دور میں اور
بھی سچ ہے کیونکہ اب تو علم کی ممداروکمیت ہر دس
سال میں دو گنی ہو جاتی ہے اور اس کی کیفیت بھی بہت
بڑھ جاتی ہےە ہم کیوں نہ چینی ،جاپانی اور کورین الوام
کے نمش لدم پر چل کر اردو کو ترلی کی راہ پر گامزن
کریں؟
میں اپنے مضمون کی تیاری میں آپ کے خیالات اور
مضمون سے استفادہ کروں گا ،انشا اللہە اگر آپ اپنا ای میل
پتا مجھ کو بھیج دیں تو مراسلت میں بہت آسانی ہو جا ئے
:گیە میرا ای میل یہ ہے
[email protected]
بالی راوی سب چین بولتا ہےە
سرور عالم راز
ماشا اللہ جناب محترم ڈاکٹر صاحب ,جناب محترم کے
اشرؾ صاحب اور جناب محترم سرور عالم راز سرور
صاحب آپ احباب کی اس دلچسپ گفتگو سے فیض یاب
ہوتے ہوئے میں بھی شامل ہونا چاہوں گا اس گفتگو میں
اس میں شک نہیں کہ آپ نے بہت عمدہ جانب توجہ مبذول
کروائی کہ اردو کا فروغ ولت اور حالات کے تحت ہوتے
رہنا چاہئے اور اسمیں جدید سائنسی اصطلاحات اور جدید
بولیاں بھی اپنی ادائیگی و ساخت کے اعتبار سے ضم ہونی
چاہئیں انگریزی زبان میں بہت سے اردو ہندی کے الفاظ
استعمال ہوتے ہیں جیسے جنگل بازار وؼیرہ
یہ کچھ معلومات پی ِش خدمت ہیں وکیپیدیا سے
................................................
اردو انگریزی رشتہ داری
آزاد دائرۃ المعارؾ ،ویکیپیڈیا سے
اردو اور انگریزی زبانیں آپس میں رشتہ دار ہیںە انکی یہ
رشتہ داری اس وجہ سے ہے کہ یہ زبانوں کے ایک
خاندان سے تعلك رکھتی ہیںە ان کے خاندان کا نام انڈو
یورپین زبانیں ہےە
اردو اور انگریزی میں رشتہ داری اور ان کے خاندان میں
موجود دوسری سو کے لریب زبانوں کی رشتہ داری ان
زبانوں میں موجود مشترکہ الفاظ کی بدولت لائم ہوئی ہےە
ماہرین لسانیات کے نزدیک ان زبانوں کے بولنے والے
ہزاروں سال پہلے ایک ہی جگہ رہتے تھے کچھہ وجوہات
کی بنا پر وہ دنیا کے مختلؾ علالوں میں پھیل گ۔ لیکن
جو الفاظ وہ آپس میں بولتے تھے ان کی خاصی تعداد ان
کی موجودہ زبانوں میں موجود ہے اگرچہ ان کی شکل بدل
چکی ہے لیکن یہ پھر بھی پحچانے جاتے ہیںە
اردو انگریزی کے مشترکہ خاندان کی چند اور زبانوں کے
نام یہ ہیں :جرمن ،فرانسیسی ،روسی ،فارسی ،پشتو،
پنجابی ،ہندی ،نیپالی ،بنگالی وؼیرہە
عربی زبان سے اردو میں بے شمار لفظ آئیں ہیں لیکن
عربی زبانوں کے ایک علیحدہ گروہ سامی زبانوں سے
تعلك رکھتی ہےە اردو زبان کے بنیادی الفاظ کا ماخذ اس کا
اپنا ہی خاندان ہےە
•
مشترکہ الفاظ
اردو میں ناں یا نہیں کی شکل میں Noانگریزی کا لفظ
ہے اور روسی میں Nichtموجود ہےە جرمن میں یہ
فارسی میں یہ نیست ہے اور پشتو میں نشتہە Nyet
جسم سے متعلمہ الفاظ
، / Mouth ،منہ ، / Noseناک یا ناس / Eyeآنکھ
پنجابی میں اسے بوتھا بھی کہتے ہیںە ب اور م منہ میں
سے ایک جگہ سے نکلنے والی آوازیں ہیں چنانچہ یہ
شاید عجیب / Teethآپس میں تبدیل ہو سکتی ہیںە دانت
لگیں لیکن دانتوں کو کوئی مسئلہ پیش آۓ تو ہم
کے پاس جاتے ہیںە اس کے علاوہ اردو میں DENTist
اور انگریزی کا Handکوکہتے ہیں ،ہاتھہ کو / Lipلب
اردو میں پا یا پاؤں ہےە Paw
رشتے کے چند الفاظ
کو Brotherہےە / Mamaاور ماں / Papaبابا
Bruderاردو اور فارسی میں برارد اور جرمن میں
اور / Saintە سنت / Daughterکہتے ہیںە دختر
ہےە / Rexراجہ
جانوروں کے نام
کو اردو میں بیل اور پنجابی میں بلد کہتے ہیںە گاۓ Bull
کہا جاتا Cockاور ککڑ کو انگریزی میں / Cowیا گؤ
ہےە
افعال
کہتے ہیں اور شمالی Goاور جاؤ کو / Bindباندھنا
کے لی۔ سیدھا سیدھا لفظ گو Goپنجاب میں انگریزی
ہےە
گنتی
،جرمن اور پشتو میں ، / Threeتین یا ترے / Twoدو
، / Six ،چھہ ، / Fiveپانچ /Fourیہ درے ہےە چار
ە ، / Tenدس ،/Nineنو ، /Eightآٹھہ / Sevenسات
لاحمے
ان اردو میں بے شمار الفاظ سے پہلے آتا ہے اور ان کے
معنی کو الٹ کر دیتا ہے جیسے انمول ،انجان ،ان بنە
کی شکل میں موجود ہے Unیہی لاحمہ انگریزی میں
اور انگریزی الفاظ میں بھی شروع میں آتا ہےە انگریزی
میں بھی وہی کام کرتا ہے جو اردو میں کرتا ہے یعنی لفظ
Unknown,کے معنی الٹ دیتا ہے جیسے
ەunlimited, unnammed
پاکستان
لفظ کی Standلفظ پاکستان میں ستان انگریزی میں بھی
صورت میں موجود ہے ستان کا مطلب ہے جگہ اور
کسی جگہ کھڑا ہونا ستان سے بنے ہوۓ اور Stand
الفاظ تھاں ،تھان ،تھانہ اور راجستھان ہیںە
کچھہ ملے جلے الفاظ
، / You ،تو ، / Nameنام ، / Meمیں / Waterوتر
، / Upper ،اوپر ، / Newنیا یا نواں / Starستارہ
ە / Underاندر
/ Endانت
انت بھلا سو بھلاە
اسماعیل اعجاز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7890.0
کلام لمر اور ریشہ حنا
کے
نثری حصے کا تعارفی مطالعہ
!مکرمی حسنی صاحب :سلام مسنون
میں نے آپ کا یہ انشائیہ بہت شوق اورؼورسے پڑھاە ایک
تو اس میں خادم کا نام آیا ہے اوردوسرے اس میں دو
ایسے اشخاص کا ذکر ہے جن سے میں ذاتی طور پر بہت
اچھی طرح والؾ ہوںە فضل الرحمن کوثر صاحب تو اللہ کو
پیارے ہو چکے ہیں لیکن لمر نموی صاحب بفضلہ حیات
ہیں اورٹلسا(اوکلاہوما) میں ممیم ہیںە لمر صاحب سے
میرے مراسم بیس پچیس سال سے ہیںە لہذہ میں جو
عرض کروں گا اس کا میں عینی شاہد بھی ہوںە ساتھ ہی
میں شروع می ہی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اللہ گواہ ہے کہ
میری تحریر میں نہ کوئی مبالؽہ ہے اور نہ ہی میں نے
اپنی جانب سے ایجاد کر کے کوئی بات درج کی ہےە الحمد
!للہ
فضل الرحمن کوثر نیازی جو ایک پاکستانی سیاستداں تھے
ان کا ڈیلس کے فضل الرحمن کوثر نیازی صاحب سے
کوئی تعلك نہیں ہےە یہ دو الگ الگ افراد تھےە پاکستان
کے مولانا کوثر نیازی کو مولوی وہسکی کہا جاتا تھاە
ڈیلس کے کوثر نیازی اس لعنت کے لریب زندگی بھر نہیں
گئےە لمر نموی صاحب نے ان کا "مولوی وہسکی" نام
لکھ کر(ہر چند کہ انہوں نے اس کو مشکوک لراردیا ہے)
مرحوم پر بہت ظلم کیا ہے اور سچ پوچھئے تو اپنی رذیل
سوچ کا ثبوت فراہم کیا ہےە کوثر مرحوم ایک شریؾ
النفس ،نرم گفتار ،نیک اور سیدھے سادے انسان تھےە
لمر صاحب نے ان کو عالم دین ،استاد ،شاعر،ادیب،
خطیب ،مفسر ،ممرر" کے الماب سے نوازا ہےە وہ ان میں
سے کچھ بھی نہیں تھےە وہ شاعر اس حد تک تھےکہ
کچھ "تک بندی" کر کے ممامی شعری محفلوں میں پڑھ دیا
کرتے تھےە ان کا کلام کہیں نہیں ملتا ہے اور کتاب کا تو
سوال ہی پیدا نہیں ہوتاە استاد وہ کیسے ہو سکتے تھے
جب وہ خود لمر نموی صاحب سے اپنی تک بندی پر
اصلاح لیتے تھے؟(لمر صاحب کا حال ابھی آگےآئے گا)ە
ان کی کوئی ادبی یا شعری تخلیك کبھی کہیں شائع نہیں
ہوئیە ہاں وہ ایک اچھے "کمرشیل آرٹسٹ" اور
"پورٹریٹ" آرٹسٹ تھے لیکن وہ مشہور مصور نہیں
تھےە ان کو کوئی تصویر دےدی جاتی تووہ اس کی بہت
اچھی نمل بڑی خوبی سے بنا دیتے تھےە میری کتاب "شہر
نگار" کی رسم اجرا پر انہوں نے اسٹوڈیو میں کھینچی
ہوئی میری ایک چھوٹی سی تصویر کی بڑی سائز میں
رنگین نمل ہینٹ کی تھی جو اب تک میرے پاس موجود
ہےە اسی طرح انہوں نے میر ،ؼالب ،داغ ،حالی وؼیرہ کی
تصاویر کو بڑی سائز میں بہت خوبصورتی سے نمل کر
کے "پینٹنگز" بنائی تھیں جن کاذکر لمرصاحب نے کیا ہےە
کوثر صاحب مرنجان و مرنج مزاج کے بہت اچھے انسان
تھے اللہ ان کی مؽفرت فرمائےە تو پھر یہ لمر صاحب کیا
!فرمارہے ہیں؟ یہ بات ذارا مفصل وضاحت چاہتی ہے
سید لمر نموی صاحب ٹلسا(اوکلاہوما)امریکہ میں ممیم ایک
دولتمند اور اتنے ہی عجیب وؼریب شخص ہیںە ان سے
زیادہ افسانہ تراش ،فضول گو ،اورڈھونگی آدبی مشکل
سے ملے گاە موصوؾ کوہر موضوع پر کتابیں لکھنے کا
شوق خبط کی حد تک ہےە چنانچہ افسانے ،ناول،مذہبی
کتابیں ،شکاریات،خودنوشت سوانح حیات ،علم عروض
وؼیرہ پر ان کی کتابیں موجود ہیںەانہیں کوئی نہیں خریدتا
ہے لیکن انہوں نے کتابوں کی نکاسی کا ایک دلچسپ
طریمہ نکال رکھا ہےە یہ طریمہ انہیں کے کارندے نے مجھ
کو ہندوستان سے لکھ بھیجا ہےە لمر نموی کتاب اپنے
خرچ پر ہندوستان میں چھپواتے ہیںەپھر ساری جلدیں ناشر
انہیں کے خرچ پر ان کے کارندہ کے پاس بھیج دیتا ہےە
وہ کارندہ نموی صاحب کی فراہم کی ہوئی فہرست کے
مطابك انہیں کے خرچ پر تمریبا دو سو لوگوں کوکتاب بھیج
دیتے ہیںە اس خدمت کا نموی صاحب کارندے کو معمول
معاوضہ دیتے ہیںە اس ساری کارروائی کے بعد ان کو یہ
کہنے کا مولع مل جاتا ہے کہ ان کی کتابیں بہت فروخت
ہوتی ہیںە لمر نموی صاحب انتہائی لفاظ،برخود ؼلط اور
مؽرور آدمی ہیںە اپنے پیسےسے انہوں نے کچھ لوگوں کو
مرعوب کر رکھا تھا اور اپنی علمیت ،زہد و تموی اور
فضیلت کا بہت بڑا ڈھول بنا رکھا تھا جس کا پول حال ہی
میں کھل گیا ہے اور وہ بہت خوار ہوئے ہیںە اپنی کتابوں
میں انہوں نے جو دعوے کئے ہیں وہ سب کے سب
جھوٹے ثابت ہو چکے ہیںە چند مثالیں ازراہ تفنن طبع
:لکھتا ہوں
ریشہ حنا ان کی چند ؼزلوں کا واحد کتابچہ ہے جو )(١
انہوں نے ڈیلس میں اپنے خرچ سے چھپوا کردوستوں میں
تمسیم کیا تھاە اس میں نموی صاحب خود کو"ایم اے(تاریخ)
اور ایم بی اے" لکھتے ہیں جو بالکل جھوٹ ہےە اپنی
کتاب "پانچواں درویش"(ایجوکیشنل بک
ہائوس،دہلی٢۰۰۹،ء)میں انہوں نےلکھا ہے کہ وہ پندرہ
سال کی عمرمیں ہندوستان چھوڑ کر پاکستان چلے گئے
تھے جہاں انہوں نے انٹر پاس کیا اور پھر ملازمت کی
تلاش شروع کیە ایک مہربان کی وساطت سے ریڈیو
پاکستان میں اپنی تعلیم انٹر کے بجائےبی اے جھوٹ بتا کر
معمولی سی نوکری کر لی تھیە پاکستان سے تیس سال کی
عمرمیں کسی طرح ایران پہنچ گئے جہاں ان کے
لؽواورجھوٹے بیان کے مطابك شاہ ایران نے سارے ایران
کے علمائے کرام کو نظرانداز کرتے ہوئے پاکسان کے انٹر
پاس تیس سالہ لمر نموی صاحب کو اپنے چھوٹے بھائی کا
اتالیك ممرر کر دیا (ایں چہ بوالعجبی است؟)ە بمول کتاب ہذا
شاہ ایران نموی صاحب سے جھک کر ملتا تھا اور شاہی
محل میں نموی صاحب کا روزانہ کا آنا جانا تھاە سرکاری
فوٹوگرافر ساتھ لگا رہتا تھاە آپ پوچھیں گے کہ وہ
سینکڑوں تصاویر کیا ہوئیں جو شاہ ایران اور اس کے
خاندان کے ساتھ نموی صاحب کی کھینچی گئی تھیں؟
صاحب! لدرت بہت ظالم ہےە شومئی تمدیر سے نموی
صاحب کے گھر میں آگ لگ گئی اور ایسی خوبصورتی
سے لگی کہ اپنے خاندان اور دوستوں کی سب تصاویر بچ
گئیں اور صرؾ وہ تصویرں نزر آتش ہو گئیں جو شاہی
خاندان کے ساتھ کھینچی گئی تھیں! لا حول ولا لوۃە جھوٹ
بولنے کا بھی ان صاحب کو سلیمہ نہیں ہےە یہ پہلی آگ
تھی جو ان کے ساتھ اس خوبی کے ساتھ پیش آئیە
دوسری کا ذکر آگے آتا ہےە
نموی صاحب نے "پانچواں درویش" میں دعوا کیا ہے )(٢
کہ انہوں نے (۶۸جی ہاں اڑسٹھ!) شیر مارگرائے! دنیا کے
ماہر ترین اور نامورترین شکاریوں نے پندرہ سے زیادہ
شیر نہیں مارےە بہت بڑی تعداد میں شیر ہندوستان کی
ریاستوں کے راجائوں اور نوابوں نے مارےە یہ بدلمار
لوگ اپنی ریاست کے جنگلوں میں باہر سے شیر پکڑوا کر
چھوڑ دیتے تھےە ہانکا ہوتا تھا اور بیچارہ گھبرایا ہوا شیر
بھاگ کر سامنے آتا تھا اور مچان پر بیٹھے ہوئے حضور
پرنورمارلیتے تھےە نموی صاحب کے گھر میں ایک شیر
کی بھی کھال یا سر نہیں لگا ہوا ہےە "پانچواں درویش"
میں موصوؾ رلت بھرے اندازمیں اس ناہنجار آگ کا ذکر
کرتے ہیں جو دوسری بار ان کے گھر میں لگی اورایسی
خوبصورتی سے لگی کہ گھر کا سارا اثاثہ جل گیا جس میں
شیروں کی کھالیں اور سربھی تھے لیکن (داد دیجئے اس
آگ کی!)آگ سے نموی صاحب کی وہ رائفلیں بچ گئیں جن
سے وہ اڑسٹھ شیر مارے گئے تھےە کہئے آپ نے ایسی
آگ کبھی خواب میں بھی دیکھی یا سنی ہے؟
نموی صاحب کا دعوا ہے کہ وہ ہندوستانی کلاسیکی )(٣
موسیمی کے تمام راگوں سے والؾ ہیں!واضح رہے کہ ان
راگوں کی تعداد تمریبا تین سو ہے اور موسیمی کے بڑے
سے بڑے استاد کوبھی یہ سب راگ نہیں معلوم ہیں لیکن
لدرت کی عطا دیکھیں کہ نموی صاحب کوسب راگوں کا
علم بخش دیا!اوراس دعوے کی بنیاد یہ ہے کہ بمول خود
صرؾ نو برس کی عمرمیں جب کہ آپ بچے تھے کسی
محفل میں نموی صاحب نے استاد فیاض خال کو گانا گاتے
سنا تھا!ماشااللہ!نو سال کی عمر ،ایک محفل میں استاد کا
گانا سننا اور تمام راگوں کا نموی صاحب کے ذہن و دماغ
میں مرتسم ہو جانا اگر معجزہ نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ ان
!کےساتھ ایسے معجزے ہوتے ہی رہتے ہیں
ریشہ حنا میں نموی صاحب نے نثری نظم کے لواعد )(۴
پر کام کا دعوا کیا ہےە یہ بالکل لؽو اور فضول بات ہےە
ایسی باتیں وہ کرتے ہی رہتے ہیںە نثری نظم پر نہ انہوں
نے کوئی کام کیا ہے اور نہ ہی کتاب لکھی ہےە اس سے
لبل وہ ایک کتاب لکھنے کا اعلان کر چکے ہیں"اردو ادب
میں بے ادبی کی تاریخ" جوآج تک موصوؾ کے تاریک
ذہن میں ہی محفوظ ہےاور ہمیشہ رہے گی! یہی جھوٹ اور
افترا پردیزی ان کا کام ہےە
نموی صاحب گاہے گاہے فضولیات کے شوشے )(۵
چھوڑتے رہتے ہیںە ابھی حال میں اپنے ایک معصوم
فطرت دوست کو راضی کیا کہ وہ یہ تجویز پیش کرے کہ
نموی صاحب کو ادبی خدمات کے صلے میں "نوبیل
پرائیز" دلوائی جائےە ظاہر ہے کہ لوگ بہت ہنسے اورجس
کو ہنستا دیکھ لیا اس سے موصوؾ نے اپنی "دوستی"
ختم کر لیە میرے شہر کے شمال میں ایک شہر میں ان
کے ایک دیرینہ دوست اور پرانے معتمد رہتے ہیںەوہ مجھ
سے کہہ رہے تھے کہ نموی صاحب کو میں نے سمجھانے
کی کوشش کی کہ یہ تجویز نامناسب نہیں بلکہ نا معمول
ہے تو انہوں نے پچیس سال کے تعلمات منمطع کرلئےە
میں نے یہ احممانہ تجویز سن کر کہا تھا کہ "نوبیل پرائیز
ضرور ملنی چاہئے لیکں نموی صاحب کو نہیں بلکہ اس
شخص کوجس نے یہ مضحکہ خیزاور نا معمول تجویز
پیش کی ہے!" اللہ اللہ خیر سلاە اب نموی صاحب مجھ سے
بھی خفا ہیںە یہ تو اچھا ہواە اللہ کا شکرادا کرنے کا یہ ممام
!ہے
نموی صاحب کی کتابوں پر میں نے تبصرے لکھے )(۶
ہیں جن سے ان کے ڈھول کا پول کھل کر دنیا کے سامنے
آگیا ہےە یہ تبصرے اردو انجمن پر موجود ہیںە "پانچواں
درویش" کا ذکر اوپر آچکا ہےە یہ پوری کتاب جھوٹ،
افترا ،فریب اور فضول نویسی کا بیش بہا ِذخیرہ ہےە
تبصرہ دیکھ لیںە نموی صاحب کی کتاب "المعمولات" (جو
بزعم خود مذہبی مسائل پر نموی صاحب کی ایک بے بہا
کتاب ہے) اتنی ناکارہ ،بیہودہ اور فضول ہے کہ اب لوگ
اسے "النامعمولات" کے نام سے یاد کرتے ہیںە علم
عروض پر نموی صاحب کی تصنیؾ "کتاب الشعر" سے
موصوؾ کی بے علمی اور بے بضاعتی اچھی طرح ظاہر
ہوتی ہےە ان کو عروض کی الؾ بے نہیں آتی ہے لیکن
پھر بھی دو تین کتابوں سے نمل مار کے کتاب لکھنے سے
باز نہیں آئےە میں نے ؼلط نامہ بنا کر نموی صاحب کو دیا
تو اس کی روشنی میں دو مزید ایڈیشن اس کتاب کے شائع
ہوئےە لیکن چونکہ آپ علم عروض سے مطلك بے بہرہ
ہیں اس لئے ؼلط نامہ بھی نہ سمجھ سکے اور ساری
ؼلطیاں نئے ایڈیشنوں میں جوں کی توں چھپ گئیںە انا للہ
و انا الیہ راجعون! ان دونوں کتابوں پر بھی تبصرے انجمن
میں موجود ہیںە
آپ سوچتے ہوں گے کہ میں یہ باتیں یا تو ایجاد کر رہا
ہوں یا کسی ذاتی مخاصمت کی بنا پر ؼلط سلط لکھ رہا
ہوںە الحمد للہ کہ ان میں سے کوئی بات نہیں ہےە ساری
باتوں کے دستاویزی ثبوت موجود ہیںە اور بیشتر خود
نموی صاحب کے ہاتھون کے لکھے ہوئے ہیںە اب حالت
یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ لوگ نموی صاحب سے کترانے
لگے ہیں،محفلوں میں سلام کرکے ان سے دور بیٹھ جاتے
ہیںەشروع شروع میں یہ ٹلسا مسجد کے خطیب بنا دئے
گئے تھےە پہلے ہی خطبے میں ابہوں نےاپنے
"بحرالعلوم" ہونے کا دعوا کیا اور اس کے بعد جو یاوہ
گوئی کی تو ایک ہی ماہ کے اندر ان کو مسند خطابت سے
اتاردیا گیا ە تو کیا وہ آپنی حرکتوں سے باز آگئے؟ توبہ
کیجئے صاحب توبہ! بارہ سال نلکی میں رہ کر بھی کتے
کی دُم کیا سیدھی ہو جاتی ہے؟
حال ہی میں نموی صاحب کی ایک کتاب "دل ہے آئینہ"
شائع ہوئی ہے جس میں ان کو مختلؾ لوگوں نے دنیائے
اردو کاسب سے بڑا ناول نگار ،شاعر،افسانہ نویس،سوانح
نگار ،عالم دین وؼیرہ کہا ہےە نموی صاحب کے ایک عزیز
دوست (جن کا نام کتاب میں ہے) میرے اس خیال کی
تصدیك کی ہے (یہ خط میرے پاس موجود ہے) کہ دو ایک
دوستوں نے مروت اور مراسم میں مضامین لکھے ہیں،
چار چھ سے انہوں نے پیسے دے کر لکھوائے ہیں اور
بالی خود ہی اپنی تعریؾ میں دوسروں کے نام سے لکھے
ہیں! آدمی کے دیوانہ ہونے کی اس سے زیادہ تصدیك ہو
سکتی ہےە
لدرت فیاض نے نموی صاحب کو شعر موزوں کرنے کی
صلاحیت ضرور دی ہےە ؼزل کی حد تک ان کی شاعری
بے رنگ اور بہت معمولی ہےە کبھی کبھی ایک آدھ اچھا
شعران سے سرزد ہو جاتا ہے جیسا کہ آپ نے دیکھا بھی
ہےە نموی صاحب نے ایک کام اچھا کیا ہے یعنی انہوں نے
مؽل سلطبت کی تاریخ منظوم لکھی ہے جس کی تین جلدیں
اب تک آچکی ہیں اور چوتھی کی خبر ہےە اس کتاب
"حماسہ" کے متعلك مجھ سے نموی صاحب نے ڈینگ
ماری تھی کہ مولانا روم کی مثنوی مولوی سے زیادہ تعداد
میں اشعار حماسہ میں ہیں جس پر میں نے عرض کیا تھا
کہ "تعداد اشعار سے کسی کتاب کی اچھائی یا برائی نہیں
معلوم ہوتی ہےە یہ کہیں کہ کیا حماسہ کے اشعار اسی
معیار کے ہیں جیسے مثنوی مولوی کے ہیں؟"ە نموی
صاحب اس سوال پر بہت خفا ہوئے تھےە اللہ ان پر رحم
فرمائے اور عمل سے نوازےە
خط بہت طویل ہو گیا لیکن اس کی ضرورت بھی تھیە بالی
راوی سب چین بولتا ہےە
سرورعالم راز
مکرمی حسنی صاحب :سلام مسنون
لمر صاحب کا کوئی اعتبار نہیں ہےە نہایت ہی گھٹیا آدمی
ہیں اور اتنے ہی جھوٹےە ان کی دولت اب تک ان کے بہت
سے عیوب چھپائے رہی لیکن اب باتیں سامنے آئی ہیں تو
لوگ ان پر لعنت بھیجنے لگے ہیںە شیریں زاد بہنام خدا
جانے کوں ہیںە لمر صاحب کی ایک کتاب "دل ہے آئینہ"
کچھ دن لبل آئی ہے (اس کے بارے میں پھر لکھوں گا)
اس میں ایک مضمون شی ِریں کے نام سے ہے :سر انجمن
اسرار وفا:ە یہی مضمون شاید ریشہ حنا میں بھی ہےە جس
طرح لمر صاحب کے لیام ایران کے سارے لصے فرضی
اور جھوٹ ہیں اسی طرح شیریں بھی مشکوک ہیںە جہاں
تک لمر صاحب کے عالم دین ہونے کا تعلك ہے از راہ کرم
ان کی کتاب "المعمولات" پر میرا مفصل تبصرہ ضرور پڑھ
لیںە انجمن میں موجود ہے ،ساری پول کھل جائے گیە اللہ
ان پر رحم فرمائےە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9839.0
اختر حسین جعفری کی زبان کا لسانی جائزہ
) آئینہ خانہ کے تناظر میں (
عزیز مکرم حسنی صاحب :سلام علیکم
میں نے آپ کے اس ممالہ سے لبل اختر حسین جعفری
صاحب کی کوئی تحریر نہیں دیکھی تھیە ظاہر ہے کہ
امریکہ میں رہ کر بر صؽیر کے حالات سے مکمل والفیت
ممکن نہیں ہےە یہاں نہ رسالے میسر ہیں ،نہ کتابیں ملتی
ہیں اور نہ ہی دور دور تک اصحاب فکر ونظر ہی دکھائی
دیتے ہیںە اگر آپ جیسے بالػ نظر ادبا کی نگارشات
سامنے نہ آئیں تو ہماری ادبی زندگی مستمل خشک سالی کا
شکار رہےە آپ کا دلی شکریہ کہ ایسے تازہ اور خوش آئند
مضامین سے ہم لوگوں کے شوق وشعور کی آبیاری کرتے
رہتے ہیںە اللہ آپ کو جزائے خیر سے نوازےە
آپ کا مضمون نہایت دلچسپ ہےە آپ اختصار پسند ہیں جو
اپنی جگہ بڑی بات ہے لیکن ہم لوگوں کی سیری نہیں ہوتی
ہےە ایک تو اختر صاحب کی کوئی مکمل نظم یا تحریر
سامنے نہیں ہے اور دوسرے آپ کی مختصر نویسی
ہمارے لئے ایک احساس تشنگی چھوڑ جاتی ہےە اگر آپ
اجازت دیں تو ایک تجویز سامنے رکھوں یعنی یہ کہ آپ
اختر صاحب کی ایک دو ؼزلیں یا نظمیں عنایت کریں اور
پھر ان کے حوالے سے اختر صاحب کی اپج اور انفرادیت
پر گفتگو کویںە یمین کیجئے کہ بڑا لطؾ آئے گا اور ہم
سب اس سے مستفید ہوں گےە کام ضرور ولت طلب ہے
لیکن ضروری بھی ہےە امید ہے کہ آپ ؼور فرمائیں گےە
آپ کی کتاب شائع ہونے والی تھیە معلوم نہیں اس کا کیا
ہواە از راہ کرم بتائیںە شکریہ
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9163.0
ممصود حسنی کی مزاح نگاری‘ ایک اجمالی جائزہ
یاران اردو انجمن :تسلیمات
مکرمی ڈاکٹر حسنی صاحب کی علمی اور ادبی حیثیت پر
لکھا ہوا یہ مضمون نہ صرؾ دلچسپ اور معلومات افزا
ہے بلکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ ہماری انجمن کو کیسے
کیسے لوگوں نے اپنی موجودگی اور نگارشات سے عزت
بخشی ہےە اللہ سے دعا ہے کہ حسنی صاحب کا سایہ
انجمن پر ہمیشہ لائم رہے تاکہ ہم سب ان سے مستفید و
مستفیض ہوتے رہیںە اب ایسے لوگ بہت کم رہ گئے ہیں
جن سے ادبی استفادہ کیا جا سکےە خاص طور پر انٹرنیٹ
پر یہ کمی خطرناک حد تک محسوس ہوتی ہےە اردو انجمن
ڈاکٹر حسنی صاحب کی بے حد ممنون ہے اور ان کے حك
میں دعائے خیر اور درازی عمر کی طالب ہےە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9165.0
ممصود حسنی کے تنمیدی جائزےەەەەە ایک تدوینی مطالعہ
!یاران اردو انجمن :تسلیمات
موجودہ دور کے رسالوں اور کتابوں کا جائزہ لیا جائے یا
انٹرنیٹ پر اردو کے حوالے سے ہونے والے کام پر ایک
نظر ڈالی جائے تو فورا یہ معلوم ہو جائے گا کہ اردو شعر
وادب کی ابتدا اور انتہا صرؾ ؼزل ہےە جدھر دیکھئے
ادھر شاعر اور تک بند ؼزل کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے
ہیں اور ہر ایک خود کو میرتمی میر اور مرزا ؼالب سے
کم نہیں سمجھتاە اگر آپ اس بیان کو مبالؽہ آمیز سمجھتے
ہیں تو فیس بک پر جا کر کسی کی ؼزل پر تنمید کر کے
دیکھ لیجئے! فورا ہی بمول شخصے آٹے دال کا بھائو
معلوم ہو جائے گاە نثر نگاری اور خصوصا تنمید تو جیسے
اردو ادب کے افك سے ؼائب ہی ہو گئی ہےە اہل فکرونظر
جانتے ہیں کہ ہر زبان کی ترلی اور پیش رفت کے لئے
تنمید و تحمیك کلیدی حیثیت رکھتی ہےە اگر یہ دو باتیں
نہیں ہوں گی تو زبان وادب جمود اور اضمحلال کا شکار
ہوکر رہ جائیں گے اور اس کا انجام ظاہر ہے کہ کیا ہوگاە
نئی نسل خاص طور سے اس حمیمت سے نا بلد ہے اور یہ
بہت تشویش کی بات ہےە
ڈاکٹر حسنی صاحب ان ہستیوں میں سے ہیں جنہوں نے
اپنی ساری ادبی زندگی تخلیك ،تنمید اور تحمیك کی سنگلاخ
زمین کی آبیاری میں صرؾ کی ہےە زیر نظر مضمون میں
دی گئی فہرست مضامین حسنی صاحب کی بالػ نظری اور
علوئے فکر کی عکاسی کرتی ہےە کیسے کیسے جانفزا،
معلومات افزا اور دلیك و عمیك موضوعات پر آپ نے للم
اٹھایا ہے اور داد تحمیك دی ہےە کم لوگ ایسے ہیں جنہوں
نے ایسے مضامین پر سوچا ہے ،لکھنا تو بہت بڑی بات
ہےە کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ مضامین جستہ جستہ اردو
انجمن میں لگا دئے جاتےە کچھ احباب تو یمینا ان سے
استفادہ کریں گےە میری گزارش حسنی صاحب سے یہی
ہے کہ اس جانب توجہ کریں اور ممکن ہو تو یہ کام
کروادیںە اللہ ان کو ہمت اور طالت عطا فرمائے کہ وہ زبان
و ادب کی ایسی ہی خدمت کرتے رہیںە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9169.0
ممصود حسنی اور سائینسی ادب
محترم ممصود حسنی صاحب ،سلامە
آپ کے مضامین اکثر نظر سے گذرتے رہتے ہیںە ولت کی
دستیابی کے مطابك ان پر کبھی سرسری تو کبھی دلیك
نگاہ ڈالنے کا مولع ملتا رہتا ہےە البتہ ہر مضمون پر اپنی
دستخط لگانا یا ان پر تبصرہ وؼیرہ لکھنا ممکن نہیں ہوتا
سو خاموش مسافر کی طرح گذر جاتا ہوںە آج مہلت ملی
ہے تو سوچا کہ آپ کا اس مضمون اور اس کے توسل سے
بالی تخلیمات پر شکریہ کہتا چلوںە سو برا ِہ کرم وصول
کیجیےە
محترمی سرو ؔر صاحب نے اگر آپ کو "آل را ٔونڈر" لرار دیا
ہے تو یمیناً اس میں کچھ سچائی بھی ہوگیە کچھ ایسا ہی
آپ کے مضامین سے بھی جھلکتا ہے ،جس سے میں اور
دیگر احباب مستفیض ہوتے رہتے ہیںە آپ کے یہاں عنایت
کردہ کئی مضامین کے مصنفین آپ کی مدح سرائی کرتے
اور آپ کی ہنرمندی کے گیت گاتے نظر آتے ہیںە معلوم یہ
ہوا کہ آپ کا انجمن سے وابستہ ہونا اور ہمارے درمیان
اپنی نگارشات کو پیش کرنا ہمارے لیے باع ِث افتخار ہےە
ہاں ،احباب کی تخلیمات پر آپ کے تبصرہ جات میری نظر
سے کم ہی گذرے ہیںە امید کرتا ہوں کہ آپ سے نیاز
حاصل ہوتا رہے گا اور بہت کچھ سیکھنے کو ملے گاە
احمر
عامر عباس
مکرم بندہ جناب حسنی صاحب :سلام مسنون
آپ کی ادبی و علمی خدمات اظہر من الشمس ہیںە افسوس
اس بات کا ہے کہ اہل اردو نے کبھی بھی اپ جیسی
ہستیوں کی کما حمہ لدر نہیں کیە البتہ اس عالم فانی سے
گزر جانے کے بعد رسالوں کے خاص نمبر ضرور شائع
کئے ہیںە ؼالب ہی شاید ایک ایسے شخص ہوئے ہیں جن
کی عزت اور لدر ان کی زندگی میں ہی کی جانے لگی تھیە
اللہ آپ کو طویل عمر عطا فرمائے تاکہ یہ چشمہ علم وادب
اسی طرح جاری رہے اور ہم جیسے لوگ مستفید ہوتے
رہیںە
زیر نظر مختصر مضمون میں "انسان تخلیك کائنات کے
لئے پیدا کیا گیا ہے" دیکھا تو والد مرحوم حضرت راز
چاندپوری کا ایک شعر بے اختیار یاد آگیاە سوچا کہ آپ کو
بھی سنا دوںە میں مرحوم کے اس خیالات سے سو فیصد
متفك ہوں اور میرا خیال ہے کہ ہر صاحب علم ونظر متفك
:ہو گاەشعر یہ ہے
تصویر جہاں میں رنگ بھرنا
!تخلیك جہاں سے کم نہیں ہے
بالی راوی سب چین بولتا ہےە
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9198.0
اردو انجمن اور ممصود حسنی کی افسانہ نگاری
محترم جناب ڈاکٹر ممصود حسنی صاحب! سلام
یہاں تو زیادہ تر ہمارے بیانات کو جمع کر دیا گیا ہےە اور
ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کوئی شرمندگی کی بات ہے یا نہیں،
لیکن ہمارا حال اس تمام سلسہ کو دیکھنے کے بعد ُکچھ
ایسا ہو رہا ہے ،جیسے اچانک بلی کے بچے پر پیر آ گیا
ہوە ہمیں سمجھ نہیں آئی کہ آپ کی تصنیفات پر ہم نے جو
اپنا خیال ظاہر کیا ہے ،اس کا تحمیك سے کیا تعلك ہو سکتا
ہےە تحریر سے متعلك ،ہم تو اپنے اوٹ پٹانگ خیالات
چھوڑ جاتے ہیں جو ہمارے اپنے خیال کے مطابك
تصوراتی ذیادہ ہیں اور حمیمی کمە ان میں لاب ِل اعتماد
سنجیدگی نہیں ہوتیە
ہمیں شرمندگی محسوس ہو رہی ہے کہ آپ نے اس پر اتنی
محنت کی ہے ،اور معلوم نہیں اس کا کیا فائدہ ہو سکتا ہو
گاە
دُعا گو
وی بی جی
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9175.0
تمثال میں لسانیاتی تبسم کی تلاش
عزیز مکرم جناب حسنی صاحب :سلام مسنون
مجھ کو یہ کہنے میں شمہ برابر بھی تکلؾ نہیں ہے کہ آپ
ایک بڑے نثر نگار ،ایک عظیم نماد ،ایک اچھے شاعر،
باکمال انشائیہ نویس تو ہیں ہی ،ساتھ ہی آپ ایک بہت
بڑے انسان بھی ہیںە جس درد مندی ،دلسوزی اور لگن
سے اپ گونا گوں موضوعات پر لکھتے ہیں ،ان کا کما
حمہ احاطہ کرتے ہیں ،اور طرح طرح سے زبان و بیان،
فصاحت وبلاؼت کا جادو جگاتے ہیں وہ لابل دید ہے ،لائك
تملید ہے اور ہر سطح پر مستحك داد ہےە آپ جیسی ہستیاں
اب اردو ادب و شعر کے افك پر کہاں رہ گئی ہیںە آپ کی ہر
تحریر اپنے انداز کی انوکھی تحریر ہوتی ہے اور ہم کو
پڑھ کر جو فیض حاصل ہوتا ہے اس کا بیان اور تصور
ممکن نہیں ہیںە کاش ہم کوشش اور محنت سے آپ کی
نگارشات سے وہ کچھ سیکھ سکیں جو سکھانے والے اب
خال خال بھی نظر مشکل سے آتے ہیںە اللہ آپ کو سلامت
رکھے اور ہم لوگ مدتوں اسی طرح آپ سے استفادہ کرتے
رہیںە آپ جتنا لکھتے ہیں اور جیسا لکھتے ہیں اس کے
رموز تک ہماری رسائی کہاںە ہم توبس ادھر ادھر سے چند
دانے چن سکتے ہیں اور سچ پوچھئےتو یہ بھی ایک
باعث افتخار بات ہےە
تبسم کاشمیری صاحب سے میں بہت کم والؾ ہوں اور میرا
خیال ہے کہ انجمن کے بیشتر لوگوں پر بھی یہی حکم لگایا
جا سکتا ہےە آپ نے جس انداز میں تبسم کا اور ان کے فن
کا جائزہ لیا ہے اور جس خوبصورتی سے ان کی فکر کو
یہاں پیش کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہےە آپ جتنا لکھتے ہیں
اتنا تو میں پڑھ بھی نہیں سکتاە یہ مضمون تبسم صاحب پر
کتاب کا پیش لفظ ہونا چاہئےە اگر تبسم صاحب اسے پڑھیں
گے تو یمینا ان کا دل نہایت خوش ہوگا کہ اس گئے بیتے
دور میں بھی ان کے لدردان ابھی کچھ بالی ہیںە یہ
مضمون اس بات کا شاہد ہے کہ کسی کی ادبی حیثیت کو
پرکھنا اور پھر اسے دنیائے ادب کے سامنے پیش کرنا کتنا
مشکل کام ہے اور کیسی مجاہدانہ فکر اورانتھک محنت
چاہتا ہےە ایسے بے بہا مضمون پر ہمارا دلی شکریہ لبول
کیجئےە
بالی رہ گیا راوی تو اگر اب بھی چین نہیں بولے گا توکب
!بولے گا
سرور عالم راز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9217.0
سرور عالم راز‘ ایک منفرد اصلاح کار
جناب محترم ڈاکٹر ممسود حسنی صاحب
سلام مسنون آپ کی خدمت میں پیش ہے سب سے پہلے
تو صاحب آپ کی اس ماہرانہ شاعرانہ تحریر جو کہ آپ نے
جناب محترم سرور عالم راز سرور صاحب سے متعلّك
تحریر فرمائی بہت دلکش اور لاجواب ہے اسکے لئے
ڈھیروں داد اور شکریہ لبول فرمائیے ہیرے اور پتّھر میں
پہچان تو جوہری بتاتا ہے جسے ہم مانتے ہیں ،جناب
محترم سرور عالم راز سرور صاحب سے ہم سبھی فیض
یاب ہیں آپ علم و ادب کا وہ بہتا دریا ہیں جو ہم جیسے
کئی برساتی نالوں کو خود میں سمو کر انہیں روانی کے
ساتھ ساتھ کثافتیں ختم کر کے ان کی آلودگی مٹا کر خس و
خاشاک کناروں پر چھوڑتے ہوئے اپنا رنگ اپنا ذائمہ دے
کرانہیں پہچان دیتا ہے انہیں وجود دیتا ہے اور اپنے ساتھ
لیکر ادب کے گہرے سمندر کی گہرائیوں میں اتر جاتا ہے
کہ جس سے سارا عالم فیض پاتا ہے
بس ذرا دریا کی طؽیانی اور روانی ہم جیسے شور مچاتے
بل کھاتے نالوں کو جب اپنی محبت کی لپیٹ میں لیتی ہے
تو اپنا آپ اپنا وجود اپنی ہستی مٹتی ہوئی دکھائی دیتی ہے
ایسے میں ایک خوؾ سا محسوس کر کے مجھ جیسے کم
آب خشک نالے اپنے اطراؾ میں بےکار جھاڑیوں کو پناہ
دے دیتے ہیں جن میں کبھی کبھی موذی حشرات الارض
پناہیں ڈھونڈ لیتے ہیں جو ہمیں تو نمصان پہنچاتے ہی ہیں
آنے جانے والوں کے لئے بھی پریشانی کا سبب ہوتے ہیں
بات سمجھتے سمجھتے ہی سمجھ آتی ہے سمجھ جائیں
گے ہم بھی اک دن
اللہ پاک آپ سبھی اہ ِل ادب اہ ِل سخن اہ ِل علم کو جزائے خیر
عطا فرمائے دونوں جہانوں کی ع ّزتیں مرحمت فرمائے
میرا تذکرہ اہ ِل ادب میں فرماکرآپ نے مجھے آئینہ دکھا دیا
میں نے خود کو بہت ڈھونڈا مگر ان میں کہیں نہ پایا کہ
میں ان جیسا کہلانے کے لائك نہیں میں ایک کم علم ہوں
ایک طال ِب علم ہوں اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوں ،اللہ آپ
کے حس ِن ظن پر مجھے پورا اترنے کی توفیك عطا
فرمائے ،اور کہیں سے میرے بارے میں کوئی منفی رائے
سامنے آئے تو مجھے درگزر فرمائیے کہ میں آپ کی
تولعات پر پورا نہیں اترا
آپ سبھی کی دعاؤں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9233.0
محمد امین کی شاعری ەەەەەەە عصری حیات کی ہم سفر
! محترمی ممصود حسنی صاحب
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
نہایت ہی عمدہ مضون لکھا ہے آپ نے اور مح ّمد امین
صاحب جیسے بہترین شاعر کو ہمارے درمیان متعارؾ
کرایا ہے -جزاکم اللہ
آپ کا یہ مضمون میں نے اسی ولت پڑھ لیا تھا جب اسے
آپ نے پیش کیا تھا ؼالباً چاند رات تھی -ارادہ تھا کہ کچھ
لکھوں مگر مہمان آگ۔ -پھر آج دوبارہ پڑھا اور رہا نہ گیا
-کہ اپنی پسندیدگی کا اظہار کروں
ہمارے شہر کی اب کیفیت کیا ہے بتائیں کیا"
"کسی کا گھر نہیں ملتا کسی کا سر نہیں ملتا
انسان مر چکا ہے اسے مشتہر کرو"
"سب سے اہم خبر ہے یہی یار‘ آج کی