اور عمل کرن دو الگ ب تیں ہیں۔ م ننے والے کو کوئ بھی ن دے دیں۔
ہ اسلا اور اس کے مت ق ت کے پیروک ر نہیں ہیں۔ میں کوئ ع ل
ف ضل شخص نہیں ہوں سیدھی س دی ک یے کی ب ت کر رہ ہوں۔ میرا
اصرار ہے کہ ہ اسلا کو م ننے والے لوگ ہیں اسلا کی پیروی سے
ہم را دور ک بھی رشتہ نہیں۔ ہم ری ک می اور ظ رمندی کی زندگی ک
آغ ز اس وقت ہو گ ج ہ اسلا کے پروگرا کو م ننے کے س تھ س تھ
اس کی پوری دی نت داری سےپیروی کریں گے۔
عربی کے اردو پر لس نی تی اثرات ایک ج ئزہ
ح ک زب نیں' محکو علاقوں کی زب نوں اور بولیوں پر' اثر انداز ہوتی
ہیں۔ ہ ں البتہ' انہیں محکو زب نوں اور بولیوں کے نحوی سیٹ اپ کو'
ابن ن پڑت ہے۔ ان کے بولنے والوں ک لہجہ' اندازتک ' اظہ ری اطوار
اور کلا کی نوعیت اور فطری ضرورتوں کو بھی' اختی ر کرن پڑٹ ہے۔
یہ ہی نہیں' م نویت کے پیم نے بھی بدلن پڑتے ہیں۔ اس کے سم جی'
م شی اور سی سی ح لات کے زیر اثر ہون پڑت ہے۔ شخصی اور
علاق ئی موسموں کے تحت' تشکیل پ ئے' آلات نط اور م ون آلات
نط کو بہرصورت' مدنظر رکھن پڑت ہے۔ قدرتی ' شخصی ی خود سے'
ترکی شدہ م حول کی حدود میں رہن پڑت ہے۔ نظری تی' فکری اور
مذہبی ح لات و ضرورت کے زیراثر رہن پڑت ہے۔ اسی طرح' بدلتے
ح لات' نظرانداز نہیں ہو پ تے۔ یہ ب ت پتھر پر لکیر سمجھی ج نی
چ ہیے' کہ ل ظ چ ہے ح ک زب ن ہی ک کیوں نہ ہو' اسے است م ل کرنے
والے کی ہر سطع پر' انگ ی پکڑن پڑتی ہے' ب صورت دیگر' وہ ل ظ
اپنی موت آپ مر ج ئے گ ۔
عربی بڑا ب د میں' برصغیر کی ح ک زب ن بنی۔ مسم نوں کی برصغیر
میں آمد سے بہت پہ ے' برصغیر والوں کے' عربوں سے مخت ف
نوعیت کے ت ق ت استوار تھے۔ یہ ت ق ت عوامی اور سرک ری سطح
پر تھے۔ عربوں کو برصغیر میں' عزت اور قدر کی نگ ہ سے دیکھ
ج ت تھ ۔ عربوں نے' یہ ں گھر بس ئے۔ ان کی اولادیں ہوئیں۔ دور امیہ
میں س دات اوران کے ح می یہ ں آ کر آب د ہوئے۔ 44ھ میں زبردست
لشکرکشی ہوئی۔ ن ک می کے ب د' بچ رہنے والے بھی' یہ ں کے ہو کر
رہ گیے۔ محمد بن ق س اوراس کے ب د' برصغیر عربوں ک ہو گی ۔ اس
س رے عمل میں' جہ ں سم جی اطوار درآمد ہوئے' وہ ں عربی زب ن نے
بھی' یہ ں کی زب نوں اور بولیوں پر' اپنے اثرات مرت کیے۔ یہ س '
لاش وری سطح پر ہوا اور کہیں ش وری سطح پر بھی ہوا۔ دوسری
سطح' لس نی عصبیت سے ت رکھتی ہے۔
مخدومی و مرشدی حضرت سید غلا حضور الم روف ب ب جی شکرالله
کی ب قی ت میں سے' ت سیرالقران ب لقران کی تین ج دیں دستی ہوئیں۔
اس کے مولف ڈاکٹر عبدالحکی خ ں ای بی ہیں۔ اسے مطبح عزیزی
مق تراوڑی ض ع کرن ل نے' ب اہتم فتح محمد خ ں منیجر 1901ء
میں ش ئع کی ۔ اسے دیکھ کر' ازحد مسرت ہوئی۔ یک د خی ل کوندا'
کیوں نہ اس کی زب ن کے' کسی حصہ کو' عصری زب ن کے حوالہ سے
دیکھ ج ئے۔ اس کے لیے میں نے' سورت ف تحہ ک انتخ کی ۔ ت سیر
کی زب ن کے دیگر امور پر' ب د ازاں گ تگو کرنے کی جس رت کروں گ '
سردست عربی کے اردو پر لس ی تی اثرات ک ج ئزہ لین مقصود ہے۔
تسمیہ کے ال ظ میں سے' اس ' الله' رحمن اور رحی رواج ع میں
داخل ہیں اور ان ک ' ب کثرت است م ل ہوت رہت ہے۔
سورت ف تحہ میں :حمد' لله' ر ' ع لمین' رحمن' رحی ' م ک' یو ' دین'
عبد' صراط' مستقی ' ن مت' مغضو ' ' ض لین ....غیر' و' لا' ع یہ
ایسے ال ظ ہیں' جو اردو والوں کے لیے غیر م نوس نہیں ہیں۔ ع م
نے ان ک ترجمہ بھی کی ہے۔ ترجمہ کے ال ظ' اردو مترف ت کی حیثت
رکھتے ہیں۔
اس ' کسی جگہ' چیز' شخص ی جنس کے ن کو کہ ج ت ہے۔ یہ ں بھی
.ن کے لیے است م ل ہوا ہے۔ ی نی الله کے ن سے
تکیہءکلا بھی ہے' کوئی گر ج ئے ی گرنے لگے' تو بےس ختہ منہ
سے بس الله نکل ج ت ہے۔
حمد' اردو میں ب ق عدہ ش ری صنف اد ہے اور الله کی ذات گرامی کے
لیے مخصوص ہے۔
ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی بشیر احمد لاہوری' مولوی فرم ن ع ی'
مولوی محمد جون گڑھی' ش ہ عبدالق در محدث دہ وی' مولوی سید
مودودی' مولوی اشرف ع ی تھ نوی اور س ودی ترجمہ ت ریف کی گی
ہے۔
definitionکے لیے بھی مخصوص ہے اور رواج ع میں ہے۔
ت ریف
کہ ج ت ہے' درج ذیل اصن ف کی ت ریف کریں اور دو دو مث لیں بھی
دیں۔
ش ہ ولی الله دہ وی نے' اپنے ف رسی ترجمہ میں' حمد کے لیے' ل ظ
ست ئش است م ل کی ہے۔ ل ظ ست ئش ردو میں مست مل ہے۔
مولوی فیروزالدین ڈسکوی نے' خوبی ں ترجمہ کی ہے۔
گوی حمد کو برصغیر میں ت ریف ست ئش اور خوبی ں کے م نوں میں لی
گی ہے۔
س ودی عر کے ترجمے میں بھی حمد کے لیے ت ریف مترادف لی گی
ہے۔
:قمر نقوی کے ہ ں اس کے است م ل کی صورت دیکھیں
میں تیری حمد لکھن چ ہت ہوں
جو ن مکن ہے کرن چ ہت ہوں
تری توصیف۔۔۔۔اک گہرا سمندر
سمنر میں اترن چ ہت ہوں
قمر نقوی نے اس کے لیے مترادف ل ظ توصیف دی ہے۔
ڈاکٹر عبدالحکی خ ن نے ص 23پر' ایک ش ر میں ل ظ حمد ک
:است م ل کچھ یوں کی ہے
حمد الہی پر ہیں مبنی س ترقی ت روح
اس سے ہی پیدا ہوتی ہیں س ری تج ی ت روح
لله کو' الله کے لیے' کے م نوں میں س نے لی ہے۔ ف رسی میں ش ہ
ولی الله دہ وی نے برائے الله' ترجمہ کی ۔ یہ بھی الله کے لیے' کے
مترادف ہے۔
لله' ب طورتکیہءکلا رائج ہے۔
الله کے لیے' ب طورتکیہءکلا بھی رواج میں ہے۔
خدا کے لیے' خ گی ی غصے کی ح لت میں اکثر بولا ج ت ہے۔ مثلا
خدا کے لیے چپ ہو ج ؤ۔
خدا کے لیے' استدع کے لیے بھی بولا ج ت ہے۔ مثلا
خدا کے لیے ا م ن بھی ج ؤ۔
:ر
ڈاکٹرعبدالحکی خ ن نے ترجمہ ر ہی ترجمہ کی ہے۔
مولوی محمد فیروزالدین ڈسکوی نے بھی ر کے ترجمہ میں ر ہی
لکھ ہے۔
یہ ل ظ ع است م ل میں آت ۔ مثلا
وہ تو ر ہی بن بیٹھ ہے۔
بندہ کی دے گ ' ر سے م نگو
توں ر ایں۔۔۔۔۔۔ ب طور سوالیہ
ش ہ عبدالق در محدث دہ وی' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی فرم ن
ع ی نے پ لنے والا ترجمہ کی ہے
س ودی ترجمہ بھی پ لنے والا ہے۔
مولوی اشرف ع ی تھ نوی نے مربی مترادف درج کی ہے۔ مربی پ لنے
والے ہی کے لیے است م ل ہوت ہے۔ مہرب ن' خی ل رکھنے والے' توجہ
دینے والے' کسی قریبی کے لیے بولنے اور لکھنے میں مربی آت ہے۔
ش ہ ولی الله دہ وی اور مولوی بشیر احمد لاہوری نے ر ک ترجمہ
پروردگ ر کی ہے۔
پروردگ ر' ذرا ک ' لیکن بول چ ل میں ش مل ہے۔
گوی اردو میں یہ ل ظ غیر م نوس نہیں۔
ع مین' ع ل کی جمع ہے۔ ہر دو صورتیں' اردو میں مست مل ہیں۔ پنج
کی سٹریٹ لنگوئج میں زبر کے س تھ بول کر' مولوی ص ح ی ع
دین ج ننے والا مراد لی ج ت ہے۔
جہ ن بھی مراد لیتے ہیں۔
قرآن مجید کو دو جہ نوں ک ب دش ہ بولا ج ت ہے۔
ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے' ع مین ک جہ نوں ترجمہ کی ہے۔
مولوی محمد جون گڑھی کے ہ ں اور س ودی ترجمہ بھی جہ نوں ہوا
ہے۔
ش ہ عبدالق در' مولوی محمد فیروزالدین اور مولوی فرم ن ع ی
نےس رے جہ نوں ترجمہ کی ہے۔
مولوی اشرف ع ی تھ نوی نے ہر ع ل ترجمہ کی ہے۔
مولوی بشیر احمد لاہوری نے کل دنی ' مولوی مودودی نے ک ئن ت' ج
کہ ش ہ ولی الله کے ہ ں ف رسی میں ع ل ہ ترجمہ ہوا
ترجمے سے مت تم ال ظ' اردو میں مست ل ہیں۔ ہ رواج میں نہیں
رہ ' ہ ں البتہ ہ ئے رواج میں ہے۔ جیسے انجمن ہ ئے امداد ب ہمی
اردو بول چ ل میں ع لموں' ع لم ں بھی پڑھنے سننے میں آتے ہیں۔
ن بھی رکھے ج تے ہیں۔ جیسے ع ل ش ہ' نور ع ل
ب طور ٹ ئیٹل بھی رواج میں ہے۔ جیسے فخر ع ل ' فخر دو ع ل
ل ظ رحمن' عمومی است م ل میں ہے۔ ن بھی رکھے ج تے ہیں۔ مثلا
.عبد الرحمن' عتی الرحمن فیض الرحمن' فضل الرحمن وغیرہ
ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے رحمن ک ترجمہ' ل ظ کے عمومی بول چ ل
میں مست مل ہونے کے سب ' رحمن ہی کی ہے۔
مولوی سید مودودی نے بھی' رحمن ک ترجمہ رحم ن ہی کی ہے۔
مولوی محمد فیروزالدین نے' رحمن ک ترجمہ مہرب ن کی ہے۔
مولوی محمد جون گڑھی کے ہ ں' رحمن ک ترجمہ' بخشش کرنے والا
ہوا ہے۔
ش ہ ولی الله نے' ف رسی ترجمہ بخش یندہ کی ہے' جو بخشش کرنے والا
ہی ک مترادف ہے۔ بخش یندہ اردو میں مست مل نہیں ت ہ بخشنے والا'
بخش دینے والا' بخشش کرنے والا' بخشن ہ ر وغیرہ غیر م نوس نہیں
ہیں۔
بخشیش خیرات کے لیے بھی' بولا ج ت ہے۔
ش ہ عبدالق در' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں
بری وی' مولوی بشیر احمد لاہوری' مولوی فرم ن ع ی نے رحمن ک
ترجمہ مہرب ن کی ہے۔
س ودی ترجمہ بھی مہرب ن ہے۔
ل ظ رحی ' اردو میں غیر م نوس نہیں۔ اشخ ص کے ن بھی رکھے
ج تے ہیں .جیسے عبدالرحی ۔
اسی تن ظر میں ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے رحی ک ترجمہ رحی ہی کی
ہے۔ مولوی سید مودودی نے بھی' اس ک ترجمہ رحی ہی کی ہے۔
ش ہ عبدالق در' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں
بری وی' مولوی بشیر احمد لاہوری' مولوی فرم ن ع ی' مولوی محمد
فیروزالدین نے رح والا ترجمہ کی ہے۔
ش ہ ولی الله دہ وی اور مولوی محمد جون گڑھی نے رحی ک ترجمہ
مہرب ن کی ہے۔
ل ظ م لک' م کیت والے کے لیے' ع بول چ ل میں ہے .جیسے م لک
مک ن ی وہ پ نچ ایکڑ زمین ک م لک ہے۔ بیشتر ترجمہ کنندگ ن نے' اس
ک ترجمہ م لک ہی کی ہے۔ ہ ں مولوی فرم ن ع ی نے اس ک ترجمہ
ح ک کی ہے۔اشخ ص کے ن بھی' سننے کو م تے ہیں .مثلا
عبدالم لک' محمد م لک
ڈاکٹر عبدالحکی خ ں' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی فیروز الدین'
مولوی اشرف ع ی تھ نوی' ش ہ عبدالق در' مولوی احمد رض خ ں
بری وی' مولوی سید مودودی نے اس ک ترجمہ م لک ہی کی ہے۔
س ودی ترجمہ بھی م لک ہی ہے۔ اس سے ب خوبی اندازہ کی ج سکت
ہے کہ ل ظ م لک کس قدر عرف ع میں ہے۔
ل ظ یو ' ع است م ل ک ہے۔ مرک است م ل بھی سننے کو م تے ہیں۔
مثلا یو آزادی' یو شہدا' یو ع شورہ' یو حج وغیرہ
ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے' یو ک ترجمہ یو ہی کی ہے۔ مولوی سید
مودودی نے بھی یو ک ترجمہ یو ہی کی ہے۔
مولوی فیروز الدین' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی بشیر احمد
.لاہوری نے اس ک ترجمہ دن کی ہے
س ودی ترجمہ بھی دن ہی ہوا ہے۔
ش ہ ولی الله' ش ہ عبدالق در' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد
رض خ ں بری وی' مولوی فرم ن ع ی نے یو ک ترجمہ روز کی ہے۔
ل ظ دین' مذہ کے م نوں میں ع است م ل ک ہے۔
مرک بھی است م ل ہوت ہے۔ مثلا دین محمدی' دین اسلا ' دین دار' دین
دنی وغیرہ
ن موں میں بھی مست مل ہے۔ مثلا احمد دین' دین محمد' چرا دین ام
دین وغیرہ
دین دار ایک ذات اور قو کے لیے بھی مخصوص ہے۔
دین کے م نی رستہ بھی لیے ج تے ہیں۔
ڈاکٹر عدالحکی خ ں نے' اس ل ظ کو' جزا کے م نوں میں لی ہے۔
ش ہ ولی الله دہ وی' ش ہ عبدالق در' مولوی سید مودودی' مولوی اشرف
ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں بری وی' مولوی فرم ن ع ی نے
ل ظ دین کو جزا کے م نوں میں لی ہے۔
مولوی محمد جون گڑھی نے' ل ظ دین ک ترجمہ قی مت کی ہے۔
مولوی محمد قیروز الدین اور مولوی بشیر احمد لاہوری نے' ل ظ دین
کو انص ف کے م نوں میں لی ہے۔
س ودی ترجمے میں' اس ک ترجمہ بدلے ک ' ج کہ قوسین میں قی مت
درج ہے' م نی لیے گیے ہیں۔
ل ظ عبد' اردو میں عمومی است م ل ک نہیں' ت ہ اشخ ص کے ن موں
میں ب کثرت است م ل ہوت ہے۔ مثلا عبدالله' عبدالق در' عبداعزیز'
عبدالکری ' عبدالرحم ن' عبدالقوی وغیرہ
ن بد ک ڈاکٹر عبدالحکی ' مولوی فیروز الدین' مولوی محمد جون گڑھی'
مولوی سید مودودی' مولوی فرم ن ع ی' مولوی اشرف ع ی تھ نوی
نے ترجمہ عب دت کی ہے۔
س ودی ترجمے میں بھی م نی عب دت لیے گیے ہیں۔
مولوی احمد رض خ ن نے پوجھیں ترجمہ کی ہے۔
ش ہ عبدالق در اور مولوی بشیر احمد لاہوری نے بندگی م نی دیے ہیں۔
ش ہ ولی الله دہ وی نے' اپنے ف رسی ترجمہ میں می پرستی م نی دیے
ہیں۔ ل ظ پرست' پرستی' پرستش اردو والوں کے لیے اجنبی نہیں ہیں'
ب کہ بول چ ل میں موجود ہیں۔
ل ظ صراط' اردو میں ع است م ل ک نہیں' لیکن غیر م نوس بھی نہیں۔
مرک پل صراط ع بولنےاور سننے میں آت ہے۔ لوگ اس امر سے
آگ ہ نہیں' یہ دو الگ چیزیں ہیں۔
ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض
خ ں بری وی اور مولوی سید مودودی نے' اسے رستہ کےم نی دیے
ہیں۔
ش ہ ولی الله دہ وی' ش ہ عبدالق در' مولوی محمد فیروزالدین' مولوی
محمد جون گڑھی' مولوی بشیر احمد لاہوری اور مولوی فرم ن ع ی نے
صراط ک ترجمہ راہ کی ہے۔
س ودی ترجمہ بھی راہ ہی ہوا ہے۔
ل ظ مستقی ' عمومی است م ل میں نہیں۔ ن کے لیے است م ل ہوت آ رہ
ہے۔ جیسے محمد مستقی
اسی طرح' خط مستقی جیویٹری کی اصطلاح سننے میں آتی ہے۔
ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض
خ ں بری وی' اور مولوی سید مودودی نے' سیدھ ترجمہ کی ہے۔
صراط مستقی بم نی سیدھ رستہ
مولوی محمد جون گڑھی' مولوی بشیر احمد لاہوری اور مولوی فرم ن
ع ی نے سیدھی ترجمہ کی ہے۔ س ودی ترجمہ بھی سیدھی ہوا ہے
لیکن قوسین میں سچی درج کی گی ہے۔
صراط مستقی ی نی سیدھی راہ
ش ہ ولی الله دہ وی نے' اس کے لیے ل ظ راست است م ل کی ہے۔
صراط مستقی ی نی راہ راست
ان مت' ن مت سے ہے۔ ل ظ ن مت' بولنے اور لکھنے پڑھنے میں
است م ل ہوت آ رہ ہے۔ پنج بی میں اسے نی مت روپ مل گی ہے۔
ن بھی رکھے ج تے ہیں جیسے ن مت ع ی' ن مت الله
ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی محمد جون
گڑھی اور مولوی سید مودودی نے' اس ک ان ترجمہ کی ہے۔
س ودی ترجمہ میں بھی ان است م ل میں آی ہے۔
ش ہ عبدالق در' مولوی محمد فیروزالدین اور مولوی بشیر احمد لاہوری
نے اس ک ترجمہ فضل کی ہے۔
مولوی فرم ن ع ی نے ن مت' احمد رض خ ں بری وی نے احس ن' ج
کہ ش ہ ولی الله دہ وی نے اسے اکرا م نی دیے ہیں۔
ان و اکرا عمومی است ل ک مرک ہے۔
مغضو ' اردو میں است م ل نہیں ہوت ' ت ہ اس ک روپ غض ' اردو
میں ع است م ل ہوت ہے۔ مولوی محمد فیروزالدین' مولوی بشیر احمد
لاہوری' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی احمد رض خ ں بری وی اور
مولوی فرم ن ع ی نے غض کے م نی لیے ہیں۔
س ودی ترجمہ میں بھی غض مراد لی گی ہے۔
ش ہ عبدالق در نے غصہ' ج کہ مولوی سید مودودی نے عت م نی
لیے ہیں۔
ش ہ ولی الله دہ وی نے' اپنے ف رسی ترجمہ میں خش م نی لیے ہیں۔
ض لین' ضلالت سے ہے۔ اردو میں یہ ل ظ' ع بول چ ل میں نہیں۔ ہ ں
البتہ ذلالت عمومی است م ل میں ہے۔ ضلالت لکھنے میں آت رہ ہے۔
ش ہ عبدالق در اور ڈاکٹر عبدالحکی خ ن نے گمراہ' مولوی محمد جون
گڑھی ' مولوی محمد فیروزالدین' مولوی بشیر احمد لاہوری اور مولوی
فرم ن ع ی نے گمراہوں ترجمہ کی ہے۔
مولوی احمد رض خ ں بری وی نے بہکن م نی مراد لیے ہیں۔
مولوی سید مودودی نے' بھٹکے ہوئے ترجمہ کی ہے۔
س ودی ترجمہ گمراہی ہوا ہے۔
ش ہ ولی الله دہ وی نے گمراہ ن ترجمہ کی ہے۔
ان کے علاوہ' چ ر ل ظ اردو میں ب کثرت است م ل ہوتے ہیں
ع یہ :ک مہء احترا کے دوران' جیسے حضرت داؤد ع یہ
اسلا ........مدع ع یہ' مکتو ع یہ وغیرہ
غیر :نہی ک س بقہ ہے' جیسے غیر محر ' غیر ارادی' غیر ضروری'
غیر منطقی وغیرہ
لا :نہی ک س بقہ ہے' جیسے لاح صل' لاع ' لا ی نی' لات وغیرہ
و :و اور کے م نی میں مست مل چلا آت ہے۔ مثلا
ش و روز' رنگ ونمو' ش ر وسخن' ق ونظر وغیرہ
کمشنر و سپرنٹنڈنٹ' منیجر و پرنٹر وغیرہ
درج ب لا ن چیز سے ج ئزے کے ب د' یہ اندازہ کرن دشوار نہیں رہت ' کہ
عربی نے اردو پر کس قدر گہرے اثرات مر ت کیے ہیں۔ مس م نوں ک
حج اور کئی دوسرے حوالوں سے' اہل عر سے واسظہ رہت ہے۔ اس
لیے مخت ف نوعیت کی اصطلاح ت ک ' اردو میں چ ے آن ' ہر گز حیرت
کی ب ت نہیں۔ روزمرہ کی گ ت گو ک ' تجزیہ کر دیکھیں' کسی ن کسی
شکل میں' کئی ایک لقظ ن دانسہ اور اظہ ری روانی کے تحت' بولے
چ ے ج تے ہیں۔ مکتوبی صورتیں بھی' اس سے مخت ف نہیں ہیں۔