اور عمل کرن دو الگ ب تیں ہیں۔ م ننے والے کو کوئ بھی ن دے دیں۔
      ہ اسلا اور اس کے مت ق ت کے پیروک ر نہیں ہیں۔ میں کوئ ع ل
   ف ضل شخص نہیں ہوں سیدھی س دی ک یے کی ب ت کر رہ ہوں۔ میرا
 اصرار ہے کہ ہ اسلا کو م ننے والے لوگ ہیں اسلا کی پیروی سے
  ہم را دور ک بھی رشتہ نہیں۔ ہم ری ک می اور ظ رمندی کی زندگی ک
آغ ز اس وقت ہو گ ج ہ اسلا کے پروگرا کو م ننے کے س تھ س تھ
                       اس کی پوری دی نت داری سےپیروی کریں گے۔
                          عربی کے اردو پر لس نی تی اثرات ایک ج ئزہ
  ح ک زب نیں' محکو علاقوں کی زب نوں اور بولیوں پر' اثر انداز ہوتی
ہیں۔ ہ ں البتہ' انہیں محکو زب نوں اور بولیوں کے نحوی سیٹ اپ کو'
  ابن ن پڑت ہے۔ ان کے بولنے والوں ک لہجہ' اندازتک ' اظہ ری اطوار
اور کلا کی نوعیت اور فطری ضرورتوں کو بھی' اختی ر کرن پڑٹ ہے۔
 یہ ہی نہیں' م نویت کے پیم نے بھی بدلن پڑتے ہیں۔ اس کے سم جی'
       م شی اور سی سی ح لات کے زیر اثر ہون پڑت ہے۔ شخصی اور
    علاق ئی موسموں کے تحت' تشکیل پ ئے' آلات نط اور م ون آلات
نط کو بہرصورت' مدنظر رکھن پڑت ہے۔ قدرتی ' شخصی ی خود سے'
     ترکی شدہ م حول کی حدود میں رہن پڑت ہے۔ نظری تی' فکری اور
    مذہبی ح لات و ضرورت کے زیراثر رہن پڑت ہے۔ اسی طرح' بدلتے
      ح لات' نظرانداز نہیں ہو پ تے۔ یہ ب ت پتھر پر لکیر سمجھی ج نی
چ ہیے' کہ ل ظ چ ہے ح ک زب ن ہی ک کیوں نہ ہو' اسے است م ل کرنے
والے کی ہر سطع پر' انگ ی پکڑن پڑتی ہے' ب صورت دیگر' وہ ل ظ
                                             اپنی موت آپ مر ج ئے گ ۔
   عربی بڑا ب د میں' برصغیر کی ح ک زب ن بنی۔ مسم نوں کی برصغیر
      میں آمد سے بہت پہ ے' برصغیر والوں کے' عربوں سے مخت ف
  نوعیت کے ت ق ت استوار تھے۔ یہ ت ق ت عوامی اور سرک ری سطح
    پر تھے۔ عربوں کو برصغیر میں' عزت اور قدر کی نگ ہ سے دیکھ
 ج ت تھ ۔ عربوں نے' یہ ں گھر بس ئے۔ ان کی اولادیں ہوئیں۔ دور امیہ
   میں س دات اوران کے ح می یہ ں آ کر آب د ہوئے۔ 44ھ میں زبردست
  لشکرکشی ہوئی۔ ن ک می کے ب د' بچ رہنے والے بھی' یہ ں کے ہو کر
 رہ گیے۔ محمد بن ق س اوراس کے ب د' برصغیر عربوں ک ہو گی ۔ اس
س رے عمل میں' جہ ں سم جی اطوار درآمد ہوئے' وہ ں عربی زب ن نے
  بھی' یہ ں کی زب نوں اور بولیوں پر' اپنے اثرات مرت کیے۔ یہ س '
     لاش وری سطح پر ہوا اور کہیں ش وری سطح پر بھی ہوا۔ دوسری
                           سطح' لس نی عصبیت سے ت رکھتی ہے۔
  مخدومی و مرشدی حضرت سید غلا حضور الم روف ب ب جی شکرالله
 کی ب قی ت میں سے' ت سیرالقران ب لقران کی تین ج دیں دستی ہوئیں۔
    اس کے مولف ڈاکٹر عبدالحکی خ ں ای بی ہیں۔ اسے مطبح عزیزی
    مق تراوڑی ض ع کرن ل نے' ب اہتم فتح محمد خ ں منیجر 1901ء
    میں ش ئع کی ۔ اسے دیکھ کر' ازحد مسرت ہوئی۔ یک د خی ل کوندا'
کیوں نہ اس کی زب ن کے' کسی حصہ کو' عصری زب ن کے حوالہ سے
 دیکھ ج ئے۔ اس کے لیے میں نے' سورت ف تحہ ک انتخ کی ۔ ت سیر
کی زب ن کے دیگر امور پر' ب د ازاں گ تگو کرنے کی جس رت کروں گ '
    سردست عربی کے اردو پر لس ی تی اثرات ک ج ئزہ لین مقصود ہے۔
    تسمیہ کے ال ظ میں سے' اس ' الله' رحمن اور رحی رواج ع میں
                     داخل ہیں اور ان ک ' ب کثرت است م ل ہوت رہت ہے۔
سورت ف تحہ میں :حمد' لله' ر ' ع لمین' رحمن' رحی ' م ک' یو ' دین'
      عبد' صراط' مستقی ' ن مت' مغضو ' ' ض لین ....غیر' و' لا' ع یہ
   ایسے ال ظ ہیں' جو اردو والوں کے لیے غیر م نوس نہیں ہیں۔ ع م
 نے ان ک ترجمہ بھی کی ہے۔ ترجمہ کے ال ظ' اردو مترف ت کی حیثت
                                                           رکھتے ہیں۔
اس ' کسی جگہ' چیز' شخص ی جنس کے ن کو کہ ج ت ہے۔ یہ ں بھی
                   .ن کے لیے است م ل ہوا ہے۔ ی نی الله کے ن سے
   تکیہءکلا بھی ہے' کوئی گر ج ئے ی گرنے لگے' تو بےس ختہ منہ
                                            سے بس الله نکل ج ت ہے۔
حمد' اردو میں ب ق عدہ ش ری صنف اد ہے اور الله کی ذات گرامی کے
                                                   لیے مخصوص ہے۔
  ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی بشیر احمد لاہوری' مولوی فرم ن ع ی'
     مولوی محمد جون گڑھی' ش ہ عبدالق در محدث دہ وی' مولوی سید
  مودودی' مولوی اشرف ع ی تھ نوی اور س ودی ترجمہ ت ریف کی گی
ہے۔
    definitionکے لیے بھی مخصوص ہے اور رواج ع میں ہے۔
                                                               ت ریف
  کہ ج ت ہے' درج ذیل اصن ف کی ت ریف کریں اور دو دو مث لیں بھی
                                                                  دیں۔
   ش ہ ولی الله دہ وی نے' اپنے ف رسی ترجمہ میں' حمد کے لیے' ل ظ
            ست ئش است م ل کی ہے۔ ل ظ ست ئش ردو میں مست مل ہے۔
               مولوی فیروزالدین ڈسکوی نے' خوبی ں ترجمہ کی ہے۔
گوی حمد کو برصغیر میں ت ریف ست ئش اور خوبی ں کے م نوں میں لی
                                                              گی ہے۔
س ودی عر کے ترجمے میں بھی حمد کے لیے ت ریف مترادف لی گی
                                                                  ہے۔
              :قمر نقوی کے ہ ں اس کے است م ل کی صورت دیکھیں
                                       میں تیری حمد لکھن چ ہت ہوں
                                         جو ن مکن ہے کرن چ ہت ہوں
                                        تری توصیف۔۔۔۔اک گہرا سمندر
                                             سمنر میں اترن چ ہت ہوں
              قمر نقوی نے اس کے لیے مترادف ل ظ توصیف دی ہے۔
ڈاکٹر عبدالحکی خ ن نے ص  23پر' ایک ش ر میں ل ظ حمد ک
                                           :است م ل کچھ یوں کی ہے
                              حمد الہی پر ہیں مبنی س ترقی ت روح
                       اس سے ہی پیدا ہوتی ہیں س ری تج ی ت روح
لله کو' الله کے لیے' کے م نوں میں س نے لی ہے۔ ف رسی میں ش ہ
   ولی الله دہ وی نے برائے الله' ترجمہ کی ۔ یہ بھی الله کے لیے' کے
                                                        مترادف ہے۔
                                       لله' ب طورتکیہءکلا رائج ہے۔
                    الله کے لیے' ب طورتکیہءکلا بھی رواج میں ہے۔
  خدا کے لیے' خ گی ی غصے کی ح لت میں اکثر بولا ج ت ہے۔ مثلا
                                           خدا کے لیے چپ ہو ج ؤ۔
               خدا کے لیے' استدع کے لیے بھی بولا ج ت ہے۔ مثلا
                                      خدا کے لیے ا م ن بھی ج ؤ۔
                                                                  :ر
               ڈاکٹرعبدالحکی خ ن نے ترجمہ ر ہی ترجمہ کی ہے۔
مولوی محمد فیروزالدین ڈسکوی نے بھی ر کے ترجمہ میں ر ہی
لکھ ہے۔
                                      یہ ل ظ ع است م ل میں آت ۔ مثلا
                                            وہ تو ر ہی بن بیٹھ ہے۔
                                       بندہ کی دے گ ' ر سے م نگو
                                        توں ر ایں۔۔۔۔۔۔ ب طور سوالیہ
   ش ہ عبدالق در محدث دہ وی' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی فرم ن
                                    ع ی نے پ لنے والا ترجمہ کی ہے
                                   س ودی ترجمہ بھی پ لنے والا ہے۔
مولوی اشرف ع ی تھ نوی نے مربی مترادف درج کی ہے۔ مربی پ لنے
والے ہی کے لیے است م ل ہوت ہے۔ مہرب ن' خی ل رکھنے والے' توجہ
دینے والے' کسی قریبی کے لیے بولنے اور لکھنے میں مربی آت ہے۔
   ش ہ ولی الله دہ وی اور مولوی بشیر احمد لاہوری نے ر ک ترجمہ
                                                     پروردگ ر کی ہے۔
                       پروردگ ر' ذرا ک ' لیکن بول چ ل میں ش مل ہے۔
                               گوی اردو میں یہ ل ظ غیر م نوس نہیں۔
 ع مین' ع ل کی جمع ہے۔ ہر دو صورتیں' اردو میں مست مل ہیں۔ پنج
     کی سٹریٹ لنگوئج میں زبر کے س تھ بول کر' مولوی ص ح ی ع
                                     دین ج ننے والا مراد لی ج ت ہے۔
                                             جہ ن بھی مراد لیتے ہیں۔
قرآن مجید کو دو جہ نوں ک ب دش ہ بولا ج ت ہے۔
           ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے' ع مین ک جہ نوں ترجمہ کی ہے۔
  مولوی محمد جون گڑھی کے ہ ں اور س ودی ترجمہ بھی جہ نوں ہوا
                                                                 ہے۔
       ش ہ عبدالق در' مولوی محمد فیروزالدین اور مولوی فرم ن ع ی
                                    نےس رے جہ نوں ترجمہ کی ہے۔
                مولوی اشرف ع ی تھ نوی نے ہر ع ل ترجمہ کی ہے۔
 مولوی بشیر احمد لاہوری نے کل دنی ' مولوی مودودی نے ک ئن ت' ج
                کہ ش ہ ولی الله کے ہ ں ف رسی میں ع ل ہ ترجمہ ہوا
ترجمے سے مت تم ال ظ' اردو میں مست ل ہیں۔ ہ رواج میں نہیں
    رہ ' ہ ں البتہ ہ ئے رواج میں ہے۔ جیسے انجمن ہ ئے امداد ب ہمی
  اردو بول چ ل میں ع لموں' ع لم ں بھی پڑھنے سننے میں آتے ہیں۔
                  ن بھی رکھے ج تے ہیں۔ جیسے ع ل ش ہ' نور ع ل
        ب طور ٹ ئیٹل بھی رواج میں ہے۔ جیسے فخر ع ل ' فخر دو ع ل
  ل ظ رحمن' عمومی است م ل میں ہے۔ ن بھی رکھے ج تے ہیں۔ مثلا
       .عبد الرحمن' عتی الرحمن فیض الرحمن' فضل الرحمن وغیرہ
  ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے رحمن ک ترجمہ' ل ظ کے عمومی بول چ ل
                      میں مست مل ہونے کے سب ' رحمن ہی کی ہے۔
مولوی سید مودودی نے بھی' رحمن ک ترجمہ رحم ن ہی کی ہے۔
          مولوی محمد فیروزالدین نے' رحمن ک ترجمہ مہرب ن کی ہے۔
 مولوی محمد جون گڑھی کے ہ ں' رحمن ک ترجمہ' بخشش کرنے والا
                                                               ہوا ہے۔
ش ہ ولی الله نے' ف رسی ترجمہ بخش یندہ کی ہے' جو بخشش کرنے والا
  ہی ک مترادف ہے۔ بخش یندہ اردو میں مست مل نہیں ت ہ بخشنے والا'
بخش دینے والا' بخشش کرنے والا' بخشن ہ ر وغیرہ غیر م نوس نہیں
                                                                   ہیں۔
                           بخشیش خیرات کے لیے بھی' بولا ج ت ہے۔
      ش ہ عبدالق در' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں
    بری وی' مولوی بشیر احمد لاہوری' مولوی فرم ن ع ی نے رحمن ک
                                                 ترجمہ مہرب ن کی ہے۔
                                       س ودی ترجمہ بھی مہرب ن ہے۔
     ل ظ رحی ' اردو میں غیر م نوس نہیں۔ اشخ ص کے ن بھی رکھے
                                         ج تے ہیں .جیسے عبدالرحی ۔
   اسی تن ظر میں ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے رحی ک ترجمہ رحی ہی کی
     ہے۔ مولوی سید مودودی نے بھی' اس ک ترجمہ رحی ہی کی ہے۔
      ش ہ عبدالق در' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں
   بری وی' مولوی بشیر احمد لاہوری' مولوی فرم ن ع ی' مولوی محمد
                               فیروزالدین نے رح والا ترجمہ کی ہے۔
ش ہ ولی الله دہ وی اور مولوی محمد جون گڑھی نے رحی ک ترجمہ
                                                        مہرب ن کی ہے۔
 ل ظ م لک' م کیت والے کے لیے' ع بول چ ل میں ہے .جیسے م لک
مک ن ی وہ پ نچ ایکڑ زمین ک م لک ہے۔ بیشتر ترجمہ کنندگ ن نے' اس
   ک ترجمہ م لک ہی کی ہے۔ ہ ں مولوی فرم ن ع ی نے اس ک ترجمہ
           ح ک کی ہے۔اشخ ص کے ن بھی' سننے کو م تے ہیں .مثلا
                                               عبدالم لک' محمد م لک
   ڈاکٹر عبدالحکی خ ں' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی فیروز الدین'
      مولوی اشرف ع ی تھ نوی' ش ہ عبدالق در' مولوی احمد رض خ ں
      بری وی' مولوی سید مودودی نے اس ک ترجمہ م لک ہی کی ہے۔
  س ودی ترجمہ بھی م لک ہی ہے۔ اس سے ب خوبی اندازہ کی ج سکت
                         ہے کہ ل ظ م لک کس قدر عرف ع میں ہے۔
 ل ظ یو ' ع است م ل ک ہے۔ مرک است م ل بھی سننے کو م تے ہیں۔
                مثلا یو آزادی' یو شہدا' یو ع شورہ' یو حج وغیرہ
    ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے' یو ک ترجمہ یو ہی کی ہے۔ مولوی سید
                        مودودی نے بھی یو ک ترجمہ یو ہی کی ہے۔
      مولوی فیروز الدین' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی بشیر احمد
                                  .لاہوری نے اس ک ترجمہ دن کی ہے
                                    س ودی ترجمہ بھی دن ہی ہوا ہے۔
ش ہ ولی الله' ش ہ عبدالق در' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد
  رض خ ں بری وی' مولوی فرم ن ع ی نے یو ک ترجمہ روز کی ہے۔
                   ل ظ دین' مذہ کے م نوں میں ع است م ل ک ہے۔
مرک بھی است م ل ہوت ہے۔ مثلا دین محمدی' دین اسلا ' دین دار' دین
                                                           دنی وغیرہ
  ن موں میں بھی مست مل ہے۔ مثلا احمد دین' دین محمد' چرا دین ام
                                                           دین وغیرہ
               دین دار ایک ذات اور قو کے لیے بھی مخصوص ہے۔
                             دین کے م نی رستہ بھی لیے ج تے ہیں۔
     ڈاکٹر عدالحکی خ ں نے' اس ل ظ کو' جزا کے م نوں میں لی ہے۔
ش ہ ولی الله دہ وی' ش ہ عبدالق در' مولوی سید مودودی' مولوی اشرف
  ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں بری وی' مولوی فرم ن ع ی نے
                              ل ظ دین کو جزا کے م نوں میں لی ہے۔
        مولوی محمد جون گڑھی نے' ل ظ دین ک ترجمہ قی مت کی ہے۔
 مولوی محمد قیروز الدین اور مولوی بشیر احمد لاہوری نے' ل ظ دین
                                    کو انص ف کے م نوں میں لی ہے۔
س ودی ترجمے میں' اس ک ترجمہ بدلے ک ' ج کہ قوسین میں قی مت
                                        درج ہے' م نی لیے گیے ہیں۔
ل ظ عبد' اردو میں عمومی است م ل ک نہیں' ت ہ اشخ ص کے ن موں
        میں ب کثرت است م ل ہوت ہے۔ مثلا عبدالله' عبدالق در' عبداعزیز'
                              عبدالکری ' عبدالرحم ن' عبدالقوی وغیرہ
 ن بد ک ڈاکٹر عبدالحکی ' مولوی فیروز الدین' مولوی محمد جون گڑھی'
   مولوی سید مودودی' مولوی فرم ن ع ی' مولوی اشرف ع ی تھ نوی
                                             نے ترجمہ عب دت کی ہے۔
                  س ودی ترجمے میں بھی م نی عب دت لیے گیے ہیں۔
                     مولوی احمد رض خ ن نے پوجھیں ترجمہ کی ہے۔
 ش ہ عبدالق در اور مولوی بشیر احمد لاہوری نے بندگی م نی دیے ہیں۔
 ش ہ ولی الله دہ وی نے' اپنے ف رسی ترجمہ میں می پرستی م نی دیے
 ہیں۔ ل ظ پرست' پرستی' پرستش اردو والوں کے لیے اجنبی نہیں ہیں'
                                         ب کہ بول چ ل میں موجود ہیں۔
ل ظ صراط' اردو میں ع است م ل ک نہیں' لیکن غیر م نوس بھی نہیں۔
   مرک پل صراط ع بولنےاور سننے میں آت ہے۔ لوگ اس امر سے
                                       آگ ہ نہیں' یہ دو الگ چیزیں ہیں۔
    ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض
   خ ں بری وی اور مولوی سید مودودی نے' اسے رستہ کےم نی دیے
                                                                   ہیں۔
    ش ہ ولی الله دہ وی' ش ہ عبدالق در' مولوی محمد فیروزالدین' مولوی
محمد جون گڑھی' مولوی بشیر احمد لاہوری اور مولوی فرم ن ع ی نے
صراط ک ترجمہ راہ کی ہے۔
                                  س ودی ترجمہ بھی راہ ہی ہوا ہے۔
ل ظ مستقی ' عمومی است م ل میں نہیں۔ ن کے لیے است م ل ہوت آ رہ
                                             ہے۔ جیسے محمد مستقی
     اسی طرح' خط مستقی جیویٹری کی اصطلاح سننے میں آتی ہے۔
   ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض
     خ ں بری وی' اور مولوی سید مودودی نے' سیدھ ترجمہ کی ہے۔
                                    صراط مستقی بم نی سیدھ رستہ
مولوی محمد جون گڑھی' مولوی بشیر احمد لاہوری اور مولوی فرم ن
   ع ی نے سیدھی ترجمہ کی ہے۔ س ودی ترجمہ بھی سیدھی ہوا ہے
                              لیکن قوسین میں سچی درج کی گی ہے۔
                                       صراط مستقی ی نی سیدھی راہ
     ش ہ ولی الله دہ وی نے' اس کے لیے ل ظ راست است م ل کی ہے۔
                                        صراط مستقی ی نی راہ راست
     ان مت' ن مت سے ہے۔ ل ظ ن مت' بولنے اور لکھنے پڑھنے میں
      است م ل ہوت آ رہ ہے۔ پنج بی میں اسے نی مت روپ مل گی ہے۔
                ن بھی رکھے ج تے ہیں جیسے ن مت ع ی' ن مت الله
ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی محمد جون
       گڑھی اور مولوی سید مودودی نے' اس ک ان ترجمہ کی ہے۔
                    س ودی ترجمہ میں بھی ان است م ل میں آی ہے۔
ش ہ عبدالق در' مولوی محمد فیروزالدین اور مولوی بشیر احمد لاہوری
                                       نے اس ک ترجمہ فضل کی ہے۔
   مولوی فرم ن ع ی نے ن مت' احمد رض خ ں بری وی نے احس ن' ج
                 کہ ش ہ ولی الله دہ وی نے اسے اکرا م نی دیے ہیں۔
                            ان و اکرا عمومی است ل ک مرک ہے۔
   مغضو ' اردو میں است م ل نہیں ہوت ' ت ہ اس ک روپ غض ' اردو
میں ع است م ل ہوت ہے۔ مولوی محمد فیروزالدین' مولوی بشیر احمد
 لاہوری' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی احمد رض خ ں بری وی اور
                     مولوی فرم ن ع ی نے غض کے م نی لیے ہیں۔
                       س ودی ترجمہ میں بھی غض مراد لی گی ہے۔
 ش ہ عبدالق در نے غصہ' ج کہ مولوی سید مودودی نے عت م نی
                                                             لیے ہیں۔
 ش ہ ولی الله دہ وی نے' اپنے ف رسی ترجمہ میں خش م نی لیے ہیں۔
ض لین' ضلالت سے ہے۔ اردو میں یہ ل ظ' ع بول چ ل میں نہیں۔ ہ ں
  البتہ ذلالت عمومی است م ل میں ہے۔ ضلالت لکھنے میں آت رہ ہے۔
ش ہ عبدالق در اور ڈاکٹر عبدالحکی خ ن نے گمراہ' مولوی محمد جون
گڑھی ' مولوی محمد فیروزالدین' مولوی بشیر احمد لاہوری اور مولوی
                               فرم ن ع ی نے گمراہوں ترجمہ کی ہے۔
          مولوی احمد رض خ ں بری وی نے بہکن م نی مراد لیے ہیں۔
                مولوی سید مودودی نے' بھٹکے ہوئے ترجمہ کی ہے۔
                                        س ودی ترجمہ گمراہی ہوا ہے۔
                        ش ہ ولی الله دہ وی نے گمراہ ن ترجمہ کی ہے۔
           ان کے علاوہ' چ ر ل ظ اردو میں ب کثرت است م ل ہوتے ہیں
              ع یہ :ک مہء احترا کے دوران' جیسے حضرت داؤد ع یہ
                            اسلا ........مدع ع یہ' مکتو ع یہ وغیرہ
  غیر :نہی ک س بقہ ہے' جیسے غیر محر ' غیر ارادی' غیر ضروری'
                                                    غیر منطقی وغیرہ
    لا :نہی ک س بقہ ہے' جیسے لاح صل' لاع ' لا ی نی' لات وغیرہ
                      و :و اور کے م نی میں مست مل چلا آت ہے۔ مثلا
                ش و روز' رنگ ونمو' ش ر وسخن' ق ونظر وغیرہ
                            کمشنر و سپرنٹنڈنٹ' منیجر و پرنٹر وغیرہ
درج ب لا ن چیز سے ج ئزے کے ب د' یہ اندازہ کرن دشوار نہیں رہت ' کہ
عربی نے اردو پر کس قدر گہرے اثرات مر ت کیے ہیں۔ مس م نوں ک
حج اور کئی دوسرے حوالوں سے' اہل عر سے واسظہ رہت ہے۔ اس
 لیے مخت ف نوعیت کی اصطلاح ت ک ' اردو میں چ ے آن ' ہر گز حیرت
  کی ب ت نہیں۔ روزمرہ کی گ ت گو ک ' تجزیہ کر دیکھیں' کسی ن کسی
   شکل میں' کئی ایک لقظ ن دانسہ اور اظہ ری روانی کے تحت' بولے
    چ ے ج تے ہیں۔ مکتوبی صورتیں بھی' اس سے مخت ف نہیں ہیں۔