51
جس ک حصہ ہوتی ہیں اس جس کے اندر کی کچھ ہے اور کیس
ہے ان کی بص رت کی رس ئی اس تک ممکن نہیں۔ جو آنکھیں
خود کو نہیں دیکھ سکتیں اور مخت ف ح لات میں اپنے چہرے
کے ات ر چڑھ دیکھنے سے ع ری ہیں انہیں کسی دوسرے میں
موجود خرابیوں پر انگ ی رکھنے ک کی ح بنت ہے۔
یہ کوئی چ لیس پچ س س ل پی ے کی ب ت ہے میرے دوست
شریف نے اپنے کسی م نے والے کے ک کے س س ہ میں اس
کے س تھ مجھے لاہور بھیج ۔ اس روز جم ہ تھ ۔ جم ے ک ٹ ئ
بھی ہو رہ تھ لیکن ہ اپنے ک میں مصروف تھے اور س تھ
میں ب تیں بھی کیے ج تے تھے۔
وہ کہنے لگ :دیکھو جی‘ لوگ مذہ سے کتنے دور ہو گئے
ہیں۔ آج جم ہ ہے لیکن بلاتردد اپنے اپنے ک موں میں مصروف
ہیں کوئی مسجد ک رخ نہیں کر رہ ۔
میں نے کہ :ی ر ت کہتے تو ٹھیک ہو۔ ہ مذہ سے دور ہو
گئے ہیں‘ مذہ سے دوری ہی ہمیں ذلیل و رسوا کر رہی ہے۔ ت
بھی تو مسجد میں جم ہ پڑھنے نہیں گئے۔
میرے جوا پر وہ خ ہوگی اور کہنے لگ کہ آپ پرسنل ہو گئے
ہیں۔ میں تو لوگوں کی ب ت کر رہ تھ ۔
اس نے مجھ سے اپن رستہ جدا اختی ر کر لی ۔ میں اس کے ک
آی تھ اور ک بھی کروا دی تھ ۔ ص ف ظ ہر ہے اس کے ک آی
52
تھ آنے ج نے ک کرایہ اسی نے بھرن تھ ۔ آتی ب ر تو اس نے
بھرا لیکن ا ج تی ب ر بھی اسی نے ادا کرن تھ ۔ میں نے رستہ
ص ف کرنے کی بڑی کوشش کی لیکن وہ نہ م ن ۔ اس ک ک نکل
گی تھ اور ا اسے میری ضرورت نہ تھی۔ ن چ ر مجھے اپن
کرایہ بھر کر واپس آن پڑا۔ ب ت تو کوئی بڑی نہ تھی کہ اس نے
جسے بتنگڑ بن دی ۔ ش ید وہ بھی کرایہ بچ نے کے لیے یہ ن ٹک
رچ گی تھ ۔ اوپر سے شریف سے بہت کچھ الٹ سیدھ کہہ دی ۔
وہ کئی دن تک مجھ سے نہ بولا۔
53