The words you are searching are inside this book. To get more targeted content, please make full-text search by clicking here.
Discover the best professional documents and content resources in AnyFlip Document Base.
Search
Published by , 2015-11-21 08:51:08

3_2015_11_13_16_02_40_921

3_2015_11_13_16_02_40_921

‫‪ndex.php?topic=7988.0‬‬
‫‪2.http://www.bazm.urduanjuman.com‬‬

‫‪/index.php?topic=8504.0‬‬
‫‪3.http://www.bazm.urduanjuman.com‬‬

‫‪/index.php?topic=9121.0‬‬
‫‪4.‬‬

‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/i‬‬
‫‪ndex.php?topic=8506.0‬‬

‫ڈاکٹر ممصود حسنی بطور ایک اسلامی مفکر اور‬
‫اسکالر‬

‫مرتبہ‪ :‬پروفیسر یونس حسن‬

‫ڈاکٹر ممصود حسنی بلاشبہ ایک ہمہ جہت شخصیت‬
‫کے مالک ہیں۔ وہ مختلؾ ادبی سائنسی سماجی‬

‫صحافتی وؼیرہ فیلڈز میں اپنے للم کا جوہر دکھلاتے‬
‫چلے آ رہے ہیں۔ ان کے دوجنوں ممالے مختلؾ رسائل‬

‫و جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ بیس سے زائد کتب‬
‫بھی منظر عام پر آ چکی ہیں۔ یہ اس امر کی دلیل ہے‬
‫کہ ان کا تخلیمی اور تحمیمی سفر نت نئی منزلوں کی‬

‫جانب رواں دواں رہا ہے۔ ان کے اس سفر میں ہر‬
‫سطح پر تنوع اور رنگا رنگی کی صورت نطر آتی ہے۔‬

‫ڈاکٹر اختر شمار انہیں ادبی جن کہتے ہیں۔ رالم نے‬
‫حال ہی میں ان کے اسلام سے متعلك کچھ مضامین کا‬
‫سراغ لگایا ہے۔ یہ مختلؾ اخبارات میں شائع ہو چکے‬
‫ہیں۔ یہ کل کتنے ہوں گے ٹھیک سے کہہ نہیں سکتا‬

‫تاہم ستر کا میں کھوج لگا سکا۔‬
‫ان مضامین کے مطالعے سے یہ بات عیاں ہوتی ہے‬
‫کہ ڈاکٹر صاحب کا اسلام کے بارے مطالعہ سرسری‬
‫اور عام نوعیت کا نہیں۔ انہوں نے اپنے مضامین میں‬
‫انسان اور عصر حاضر کے مسائل کو موضوع گفتگو‬
‫بنایا ہے۔ ان کے موضوعات ان کی گہری تلاش اور‬
‫سنجیدہ ؼور و فکر کا مظہر ہیں۔ وہ روایت سے ہٹ‬
‫کر کفتگو کرتے ہیں۔ انہوں نے فلسیفانہ موشلافیوں‬
‫کو چھوڑ کر نہایت سادہ اور دلنشین انداز میں اپنی‬

‫بات لاری تک پہنچائی ہے۔ اسلام کا موڈریٹ اور‬
‫روشن چہرا دکھایا ہے۔ انہوں نے ہر لسم کے تعصبات‬

‫تنگ نظری اور رجعت پسندی کی نفی کرتے ہوئے‬

‫حمیمت اور انسانیت سے محبت کے پہلو کو اجاگر کیا‬
‫ہے۔‬

‫ان کے نزدیک ہر انسان لابل لدر ہے اور اسے معاشی‬
‫سماجی عزت اور انصاؾ مہیا ہونا چاہیے۔ اسلام کے‬
‫گوناں گوں موضوعات اور پہلووں پر لکھے ہوئے‬
‫مضامین میں رواداری ایثار اور لربانی کا پیؽام ملتا‬

‫ہے۔ ان کے نزدیک انسان کو دوسرے کے لیے‬
‫آسانیاں پیدا کرنے کیے تخلیك کیا گیا ہے۔ اسے ان کی‬
‫مشکلات مصائب اور المیوں کے تدارک کے لیے اپنا‬

‫اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ ان کے نزدیک اختلاؾ رائے‬
‫پرداشت کرنے کا مادہ پیدا کرنا چاہیے۔ دلیل سے بات‬

‫کرنے کی طرح ڈالنا ہی آج کی ضرورت ہے۔‬
‫اسلام کے گونا گوں موضوعات پر ڈاکٹر ممصود حسنی‬
‫کے مضامین اور کالم اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ‬
‫وہ صرؾ اردو ادب کی یگانہء روزگار شخصیت نہیں‬
‫ہیں بلکہ اسلامی امور کے بھی ایک اہم اسکالر ہیں۔‬
‫ان کی شخصیت کا یہ شیڈ اور زاویہ شاید ان کے بہت‬
‫سے پڑھنے والوں پر وا نہ ہوا ہو گا۔ رالم نے بصد‬
‫کوشش ستر مضامین کا کھوج لگایا ہے۔ ہو سکتا ہے‬
‫میری یہ کوشش کسی کے کام کی نکلے۔ ان مضامین‬
‫کے تناظر میں ان کی اسلامی سوچ کی ندرت اوراپج‬

‫انہیں سمجھنے میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔ ان کا‬
‫یہ اسلوب روانی دلکشی اور مخصوص رعنائی رکھتا‬
‫ہے۔ ذیل میں ان کے مضامین کی فہرست لارئین کی‬

‫نذر کی جاتی ہے۔‬
‫تعبیر شریعت‘ لومی اسمبلی اور مخصوص ‪١-‬‬
‫صلاحیتیں روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٠‬دسمبر ‪١٩٨٦‬‬
‫شریعت عین دین نہیں‘ جزو دین ہے روزنامہ ‪٢-‬‬

‫مشرق لاہور ‪ ٥‬جنوری ‪١٩٨٧‬‬
‫اسلام کا نظریہء لومیت اور جی ایم سید کا مولؾ ‪٣-‬‬

‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ١٥‬فروری ‪١٩٨٧‬‬
‫ؼیر اسلامی لوتیں اور وفاق اسلام کی ضرورت ‪٤-‬‬

‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٩‬اپریل ‪١٩٨٧‬‬
‫ؼیر اسلامی لوانین اور وفاق اسلام روزنامہ ‪٥-‬‬

‫مشرق لاہور ‪ ٢٨‬اپریل ‪١٩٨٧‬‬
‫اسلام ایک مکمل ضابطہءحیات روزنامہ وفاق ‪٦-‬‬

‫لاہور ‪ ٧‬جنوری ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلام مسائل و معاملات کے حل کے لیے اجتہاد ‪٧-‬‬

‫کے در وا کرتا ہے‬
‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٧‬جنوری ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلام سیاست اور جمہوریت روز نامہ جنگ لاہور ‪٨-‬‬

‫‪ ٢٦-‬جنوری ‪١٩٨٨٨‬‬

‫اسلام میں سپر پاور کا تصور روزنامہ مشرق ‪٩-‬‬
‫لاہور ‪ ٥‬فروری ‪١٩٨٨‬‬

‫پاکستان اور ؼلبہءاسلام دو الساط ہفت روزہ ‪١٠-‬‬
‫الاصلاح لاہور ‪ ١٩ ‘١٢‬فروری ‪١٩٨٨‬‬

‫مسلمانوں کی نجات اسلام میں ہے ہفت روزہ ‪١١-‬‬
‫الاصلاح لاہور ‪ ٢٢‬فروری ‪١٩٨٨‬‬

‫انسان کی ذمہ داری خیر و نیکی کی طرؾ بلانا ‪١٢-‬‬
‫اور برائی سے منع کرنا ہے‬

‫روزنامہ مشرق لاہور ‪٢٢‬فروری ‪١٩٨٨‬‬
‫خداوند عالم‘ انسان دوست حلمے اور انسانی ‪١٣-‬‬

‫خون روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٧‬مارچ ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلامی دنیا اور لران و سننت روزنامہ مشرق ‪١٤-‬‬

‫لاہور ‪ ٢٦‬مارچ ‪١٩٨٨‬‬
‫جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے ‪١٥-‬‬
‫چنگیزی روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٩‬مارچ ‪١٩٨٨‬‬
‫ربط ملت میں علمائے امت کا کردار ہفت روزہ ‪١٦-‬‬

‫الاصلاح لاہور ‪ ١٥‬اپریل ‪١٩٨٨‬‬
‫ؼلبہءاسلام کے لیے متحد اور یک جا ہونے کی ‪١٧-‬‬

‫ضرورت روزنامہ مشرق لاہور‪ ٣٠‬اپریل ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلام کا پارلیمانی نظام رائے پر استوار ہوتا ہے ‪١٨-‬‬

‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٧‬مئی ‪١٩٨٨‬‬

‫نفاذ اسلام اور عصری جمہوریت کے حیلے ‪١٩-‬‬
‫روزنامہ نوائے ولت لاہور ‪ ١٤‬مئی ‪١٩٨٨‬‬

‫اسلام انسان اور تماضے ہفت روزہ الاصح لاہور ‪٢٠-‬‬
‫‪ ٢٧‬مئی ‪١٩٨٨‬‬

‫بنگلہ دیش میں اسلام یا سیکولرازم روزنامہ ‪٢١-‬‬
‫مشرق لاہور ‪١‬جون ‪١٩٨٨‬‬

‫بنگلہ دیش میں اسلام۔۔۔۔۔اسلامی تاریخ کی ‪٢٢-‬‬
‫درخشاں مثال روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٠‬جون ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلام کا نظریہءلومیت اور اسلامی دنیا روزنامہ ‪٢٣-‬‬

‫امروز لاہور ‪ ٢٠‬جون ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلام کا نظریہءلومیت روزنامہ مشرق لاہور ‪٢٤- ١٥‬‬

‫جولائی ‪١٩٨٨‬‬
‫ہماری نجات اتحاد اور لہو سے مشروط ہے ‪٢٥-‬‬

‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٣٠‬اگست ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلام اور کفر کا اتحاد ممکن نہیں روزنامہ وفاق ‪٢٦-‬‬

‫لاہور ‪ ٣٠‬اگست ‪١٩٨٨‬‬
‫انسان زمین پر خدا کا خلیفہ ہے روزنامہ امروز ‪٢٧-‬‬

‫لاہور ‪ ٣٠‬اگست ‪١٩٨٨‬‬
‫جمہوریت اشتراکیت اور اسلام روزنامہ مشرق ‪٢٨-‬‬

‫لاہور ‪ ٣٠‬اگست ‪١٩٨٨‬‬
‫حضور کا پیؽام ہے برائی کو طالت سے روک دو ‪٢٩-‬‬

‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٣١‬اگست ‪١٩٨٨‬‬
‫امت مسلمہ رنگ و نسل‘ علالہ زبان اور نظریات ‪٣٠-‬‬

‫کے حصار میں ممید ہے‬
‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٣١‬اگست ‪١٩٨٨‬‬
‫آزاد مملکت میں اسلامی نمطہءنظر اور آزادی ‪٣١-‬‬
‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٥‬ستمبر ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلامی دنیا سے ایک سوال روز نامہ وفاق ‪٣٢-‬‬

‫لاہور ‪ ٥‬ستمبر ‪١٩٨٨‬‬
‫پاکستان میں نفاذاسلام کا عمل روزنامہ وفاق ‪٣٣-‬‬

‫لاہور ‪ ٢‬اکتوبر ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلام میں عورت کا ممام روزنامہ وفاق لاہور ‪٣٤-‬‬

‫‪ ٢٥‬اکتوبر ‪١٩٨٨‬‬
‫انسانی فلاح اسلام کےبؽیر ممکن نہیں روزنامہ ‪٣٥-‬‬

‫وفاق لاہور ‪ ٢٨‬اکتوبر ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلام کی پیروی کا دعوی تو ہے مگر! روزنامہ ‪٣٦-‬‬

‫آفتاب لاہور ‪ ٢٨‬اکتوبر ‪١٩٨٨‬‬
‫پاکستان میں نفاذ اسلام کیوں نہیں ہو سکا ‪٣٧-‬‬

‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٣١‬اکتوبر ‪١٩٨٨‬‬
‫نفاذ اسلام میں تاخیر کیوں روزنامہ آفتاب لاہور ‪٣٨-‬‬

‫‪ ٨‬نومبر ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلامی دنیا کے للعہ میں داڑاڑیں کیوں ہفت ‪٣٩-‬‬

‫روزہ جہاں نما لاہور ‪ ١٠‬نومبر ‪١٩٨٨‬‬
‫اعتدال اور توازن کا رستہ عین اسلام ہے ‪٤٠-‬‬

‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٠‬نومبر ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلام کا نظام سیاست و حکومت روزنامہ مشرق ‪٤١-‬‬

‫لاہور ‪ ٢٢‬نومبر ‪١٩٨٨‬‬
‫شناخت‘ اسلامائزیشن کا پہلا زینہ روزنامہ ‪٤٢-‬‬

‫مشرق لاہور ‪ ٣٠‬نومبر ‪١٩٨٨‬‬
‫اسلام کے داعی طبمے کی شکست کیوں روزنامہ ‪٤٣-‬‬

‫مساوات لاہور ‪ ٥‬دسمبر ‪١٩٨٨‬‬
‫کیا اسلام ایک لدیم مذہب ہے روزنامہ وفاق ‪٤٤-‬‬

‫لاہور ‪ ١٠‬جنوری ‪١٩٨٩‬‬
‫ملت اسلامیہ کی عظمت رفتہ روزنامہ وفاق لاہور ‪٤٥-‬‬

‫‪ ٢‬فروری ‪١٩٨٩‬‬
‫اسلام اور عصری جمہوریت چار الساط روزنامہ ‪٤٦-‬‬

‫وفاق لاہور‬
‫فروری‘ ‪ ٣‬مارچ‘ ‪ ٢٨‬اگست ‪١٩٨٩‬‬
‫اہل اسلام کے لیے لمحہءفکریہ روز نامہ وفاق ‪٤٧-‬‬

‫لاہور ‪ ٨‬مارچ ‪١٩٨٩‬‬
‫اسلام دوست حلموں کے لیے لمحہءفکریہ ‪٤٨-‬‬

‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ١٩‬مارچ ‪١٩٨٩‬‬
‫ؼیر اسلامی دنیا کے خلاؾ جہاد کرنے کی ‪٤٩-‬‬

‫ضرورت روزنامہ وفاق لاہور ‪ ١٩‬مارچ ‪١٩٨٩‬‬
‫اسلامی دنیا‘ ذلت و خواری کیوں روزنامہ وفاق ‪٥٠-‬‬

‫لاہور ‪ ٢٢‬مئی ‪١٩٨٩‬‬
‫امور حرامین میں اسلامی دنیا کا کردار ماہنامہ ‪٥١-‬‬

‫وحدت اسلامی اسلام آباد محرم ‪١٣١١‬ھ‬
‫حج کی اہمیت عظمت اور فضیلت روزنامہ وفاق ‪٥٢-‬‬

‫لاہور جولائی ‪١٩٨٩‬‬
‫اسلامی مملکت میں سربراہ مملکت کی حیثیت ‪٥٣-‬‬

‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٦‬جولائی ‪١٩٨٩‬‬
‫نفاذ اسلام کی کوششیں روز نامہ وفاق لاہور ‪٥٤- ٣‬‬

‫اگست ‪١٩٨٩‬‬
‫اسلام عصر جدید کے تماضے پورا کرتا ہے ‪٥٥-‬‬

‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٤‬اگست ‪١٩٨٩‬‬
‫اسلام اور عصری ے جمہوریت چار الساط روزنامہ‬

‫وفاق لاہور‬
‫فروری‘ ‪ ٣‬مارچ‘ ‪ ٢٨‬اگست ‪١٩٨٩‬‬
‫مسلم دنیا کی نادانی جوہرلسم کی ارزانی ہفت ‪٥٦-‬‬
‫روزہ جہاں نما لاہور ‪ ١٧‬ستمبر ‪١٩٨٩‬‬
‫اسلام میں جہاد کی ضرورت و اہمیت روزنامہ ‪٥٧-‬‬

‫وفاق لاہور ‪ ٣٠‬ستمبر ‪١٩٨٩‬‬
‫ورلہ بن نوفل کا لبول روزنامہ وفاق لاہور ‪٥٨- ١٥‬‬

‫اکتوبر ‪١٩٨٩‬‬
‫اسلام میں جرم و سزا کا تصور روزنامہ مشرق ‪٥٩-‬‬

‫لاہور ‪ ١٥‬اکتوبر ‪١٩٨٩‬‬
‫پاکستان اسلامی اصولوں کے مطابك زندگی ‪٦٠-‬‬

‫گزارنے کے لیے حاصل کیا گیا تھا‬
‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ١٥‬اکتوبر ‪١٩٩٠‬‬
‫ہم اسلام کے ماننے والے ہیں پیروکار نہیں اردو ‪٦١-‬‬

‫نیٹ جاپان‬
‫ہم مسلمان کیوں ہیں اردو نیٹ جاپان ‪٦٢-‬‬
‫مذہب اور حموق العباد کی اہمیت اردو نیٹ جاپان ‪٦٣-‬‬
‫آلا کریم کی آمد ورڈز ولیج ڈاٹ کام ‪٦٤-‬‬
‫الله انسان کی ؼلامی پسند نہیں کرتا فورم ‪٦٥-‬‬

‫پاکستان ڈاٹ کام‬
‫مسلمان کون ہے سکربڈ ڈاٹ کام ‪٦٦-‬‬
‫سکھ ازم یا ایک صوفی سلسلہ اردو نیٹ جاپان ‪٦٧-‬‬
‫شرک ایک مہلک اور خطرناک بیماری ‪٦٨-‬‬

‫‪www.dirale.com‬‬
‫اسلامی سزائیں اور اسلامی و ؼیراسلامی انسان ‪٦٩-‬‬

‫اردو نیٹ جاپان‬
‫پہلا آدم کون تھا سکربڈ ڈاٹ کام ‪٧٠-‬‬

‫ممصود حسنی اور سائینسی ادب‬

‫لاضی جرار حسنی‬

‫شعر ادب سے متعلك‘ کسی شخص کا‘ مختلؾ سائینسز‬
‫پر للم اٹھانا‘ ہر کسی کو عجیب محسوس ہو گا‘ اور‬
‫اس پر‘ حیرت بھی ہوگی۔ پروفیسر ممصود حسنی کے‬
‫للم سے‘ یہ بھی بچ نہیں پائے۔ انہوں نے نفسیات‬
‫سمیت‘ دیگر سائینسز سے متعلك امور پر بھی لکھا‬

‫ہے۔‬

‫آج شمسی توانائی کی پروڈکٹس مارکیٹ میں آ گئی‬
‫ہیں۔ انہوں نے تو ‪ ١٩٨٨‬میں‘ اس کے تصرؾ کا‬
‫مشورہ دیا تھا‘ اور اس موضوع پر سیر حاصل گفت‬
‫گو بھی کی تھی۔ آج وہ خود بھی اس سے استفادہ کر‬
‫رہے ہیں۔ اپنے ہاتھ سے‘ ایک بلب بھی نہ لگانے والا‬
‫شخص‘ خرابی کی صورت میں‘ خود ہی درستی کے‬
‫لیے میدان میں اترتا ہے۔ اس ولت تھیوری کا شخص‬

‫پریکٹیکل ہو جاتا ہے۔‬

‫یہ ہی نہیں‘ کینسر ایسے مہلک مرض سے متؽلك‘ ان‬
‫کا لمبا چوزا‘ کئی حصوں پر مشتمل ممالہ‘ سکربڈ ڈاٹ‬

‫کام پر موجود ہے۔ اس ممالے کے کچھ حصے‘ دو‬
‫لسطوں میں‘ اردو خط میں‘ اردو نیٹ جاپان پر‘ پڑھنے‬
‫کو مل جاتے ہیں۔ ان کا ایک مضمون‘ جو ڈینگی سے‬

‫متعلك ہے‘ اردو نیٹ جاپان پر جلوہ افروز ہے۔‬

‫سرور عالم راز صاحب ایسے عالم فاضل شخص نے‘‬
‫انہیں ایسے ہی‘ ہر فن مولا لرار نہیں دیا تھا۔ ان کے‬
‫ایسے مضامین میں بھی‘ ادبی چاشنی موجود ہوتی‬
‫ہے۔ اس لیے سائینسز سے متعلك‘ ان کی تحریروں‬
‫کو‘ سائینسی ادب کا نام دیا جا سکتا ہے۔ دستیاب چند‬
‫مضامین کی فہرست درج ہے۔ کوشش کرنے سے‘‬

‫ممکن ہے‘ اور مضامین بھی مل جائیں۔‬

‫مردہ اجسام کے خلیے اپنی افادیت نہیں کھوتے ‪١-‬‬
‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ١٨‬مئی ‪١٩٨٧‬‬

‫اعصابی تناؤ اور اس کا تدارک ‪٢-‬‬
‫رورنامہ امروز ‪ ٩‬مئی ‪١٩٨٨‬‬

‫احساس کمتری ایک خطرناک عارضہ ‪٣-‬‬
‫رورنامہ امروز لاہور یکم اگست ‪١٩٨٨‬‬

‫شمسی تواتانئی کو تصرؾ میں لانے کی تدبیر ‪٤-‬‬
‫ہونی چاہیے رورنامہ امروز لاہور ‪ ١٨‬ستمبر ‪١٩٨٨‬‬
‫عالم برزخ میں بھی حرکت موجود ہے ‪٥-‬‬

‫ہفت روزہ جہاں نما لاہور ‪ ٨‬مارچ ‪١٩٨٩‬‬
‫انسان تخلیك کائنات کے لیے پیداکیا گیا ہے ‪٦-‬‬

‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢‬اپریل ‪١٩٨٩‬‬
‫ممکنات حیات اور انسان کی ذمہ داری ‪٧-‬‬

‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٧‬اپریل ‪١٩٨٩‬‬
‫علامہ المشرلی کا نظرہءکائنات ‪٨-‬‬

‫ہفت روزہ الاصلاح لاہور ‪ ٥‬مئی ‪١٩٨٩‬‬
‫کیا انسان کو زندہ رکھا جا سکتا ہے ‪٩-‬‬

‫روزنامہ امروز لاہور ‪ ٦‬اپریل ‪١٩٩٠‬‬
‫‪١٠-‬‬

‫کینسر حفاظتی تدبیر اور معالجہ‬
‫مکمل‬

‫ممالہ سکربڈ ڈاٹ کام دو لسطوں میں کچھ ترجمہ اردو‬
‫نیٹ جاپان‬

‫اردو نیٹ جاپان ‪١١-‬‬
‫ڈینگی حفاظتی تدبیر اور معالجہ‬

‫محترم ممصود حسنی صاحب‪ ،‬سلام۔‬

‫آپ کے مضامین اکثر نظر سے گذرتے رہتے ہیں۔ ولت‬
‫کی دستیابی کے مطابك ان پر کبھی سرسری تو کبھی‬

‫دلیك نگاہ ڈالنے کا مولع ملتا رہتا ہے۔ البتہ ہر‬
‫مضمون پر اپنی دستخط لگانا یا ان پر تبصرہ وؼیرہ‬
‫لکھنا ممکن نہیں ہوتا سو خاموش مسافر کی طرح گذر‬
‫جاتا ہوں۔ آج مہلت ملی ہے تو سوچا کہ آپ کا اس‬

‫مضمون اور اس کے توسل سے بالی تخلیمات پر‬
‫شکریہ کہتا چلوں۔ سو برا ِہ کرم وصول کیجیے۔‬

‫محترمی سرور صاحب نے اگر آپ کو "آل را ٔونڈر"‬
‫لرار دیا ہے تو یمیناً اس میں کچھ سچائی بھی ہوگی۔‬
‫کچھ ایسا ہی آپ کے مضامین سے بھی جھلکتا ہے‪،‬‬
‫جس سے میں اور دیگر احباب مستفیض ہوتے رہتے‬

‫ہیں۔ آپ کے یہاں عنایت کردہ کئی مضامین کے‬
‫مصنفین آپ کی مدح سرائی کرتے اور آپ کی ہنرمندی‬

‫کے گیت گاتے نظر آتے ہیں۔ معلوم یہ ہوا کہ آپ کا‬
‫انجمن سے وابستہ ہونا اور ہمارے درمیان اپنی‬

‫نگارشات کو پیش کرنا ہمارے لیے باع ِث افتخار ہے۔‬

‫ہاں‪ ،‬احباب کی تخلیمات پر آپ کے تبصرہ جات میری‬
‫نظر سے کم ہی گذرے ہیں۔ امید کرتا ہوں کہ آپ سے‬
‫نیاز حاصل ہوتا رہے گا اور بہت کچھ سیکھنے کو‬

‫ملے گا۔‬

‫احمر‬
‫عامر عباس‬

‫مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬
‫آپ کی ادبی و علمی خدمات اظہر من الشمس ہیں۔‬
‫افسوس اس بات کا ہے کہ اہل اردو نے کبھی بھی اپ‬
‫جیسی ہستیوں کی کما حمہ لدر نہیں کی۔ البتہ اس عالم‬
‫فانی سے گزر جانے کے بعد رسالوں کے خاص نمبر‬
‫ضرور شائع کئے ہیں۔ ؼالب ہی شاید ایک ایسے‬
‫شخص ہوئے ہیں جن کی عزت اور لدر ان کی زندگی‬
‫میں ہی کی جانے لگی تھی۔ الله آپ کو طویل عمر عطا‬
‫فرمائے تاکہ یہ چشمہ علم وادب اسی طرح جاری رہے‬

‫اور ہم جیسے لوگ مستفید ہوتے رہیں۔‬

‫زیر نظر مختصر مضمون میں "انسان تخلیك کائنات‬
‫کے لئے پیدا کیا گیا ہے" دیکھا تو والد مرحوم‬

‫حضرت راز چاندپوری کا ایک شعر بے اختیار یاد آگیا۔‬
‫سوچا کہ آپ کو بھی سنا دوں۔ میں مرحوم کے اس‬

‫خیالات سے سو فیصد متفك ہوں اور میرا خیال ہے کہ‬
‫‪ :‬ہر صاحب علم ونظر متفك ہو گا۔شعر یہ ہے‬

‫تصویر جہاں میں رنگ بھرنا‬
‫!تخلیك جہاں سے کم نہیں ہے‬

‫بالی راوی سب چین بولتا ہے۔‬

‫سرور عالم راز‬
‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/i‬‬

‫‪ndex.php?topic=9198.0‬‬

‫ممصود حسنی کے تنمیدی جائزے۔۔۔۔۔ ایک تدوینی‬
‫مطالعہ‬

‫محبوب عالم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لصور‬

‫تخلیك‘ تنمید اور تحمیك انسانی فطرت کا حصہ ہیں۔‬
‫کچھ لوگ ان سے زیادہ لربت اختیار کرتے ہیں اور‬
‫اپنی کاوششوں کو کاؼذ پر منتمل کر دیتے ہیں یا انہیں‬
‫عملی جامہ پہنا دیتے ہیں۔ ان کے برعکس کچھ لوگ‬
‫ان صلاحیتوں کا بہت ہی کم استعمال کرتے ہیں تاہم ان‬
‫سے کچھ نہ کچھ نادانستہ طور پر ہوتا رہتا ہے۔ جس‬
‫طرح سائنسی ایجادات زندگی میں آسودگی یا عدم تحفظ‬
‫کا سبب بنتی ہیں‘ بالکل اسی طرح ادبی تخلیمات بھی‬
‫انسانی زندگی پر اپنے اثرات چھوڑتی ہیں۔ انسانی‬
‫رویوں‘ رجحانات اور ترجیحات میں تبدیلی لاتی ہیں۔‬
‫تخلیك ادب کے لیے جہاں ایک فکر انگیز احساس اور‬
‫شعور کی ضرورت ہوتی ہے وہاں اس ادب کی جانچ‬
‫اور پرکھ کے لیے اس سے لریب تر تنمیدی شعور‬
‫بھی ہونا چاہیے۔ ادبی سرمائے کی صحیح تفہیم کے‬
‫لیے تنمیدی شعور کا معمول ہونا ضروری ہے۔ تنمید‬

‫اپنی اصل میں مطالعہ کا سلیمہ سکھاتی ہے۔‬

‫پروفیسر ممصود حسنی نے اپنی تمام عمر ادب کی‬
‫خدمت کرتے گزاری ہے۔ انہوں نےتمریبا ہر صنؾ ادب‬
‫پر عمابی نظر رکھی ہے۔ تنمید بھی ان کا میدان عشك‬

‫رہا ہے۔ شرق و ؼرب کے اہل للم کی کاوشوں کو‬
‫جانچا اور پرکھا ہے۔ ان کی نہ صرؾ ادبی حیثیت و‬
‫اہمیت کا تعین کیا ہے بلکہ اس کے ممکنہ سماجی‬
‫اثرات کا بھی اندازہ پیش کیا ہے۔ یہ بھی کہ وہ کس‬
‫سماجی رویے یا رجحان کا نتیجہ ہیں‘ کا بھی ذکر کیا‬
‫ہے۔ ادبی کاوشوں پر ان کا اظہار خیال کسی سطح پر‬

‫نظر انداز نہ کیا جا سکے گا۔‬
‫باباجی ممصود حسنی کسی ادبی گروپ یا گروہ سے‬
‫منسلک نہیں رہے۔ وہ کسی انسلاک کے لائل بھی نہیں‬
‫ہیں۔ انہوں نے جس تخلیك پر بھی اظہار خیال کیا ہے‬
‫اپنا بندہ ہے‘ سے ہٹ کر کیا ہے۔ انہوں نے وہی لکھا‬
‫ہے جو نظرآیا ہے یا جو انہوں نے محسوس کیا ہے۔‬

‫وہ ان تخلیمات کے سماجی معاشی اور نظریاتی‬
‫حوالوں کو بھی دوران مطالعہ نظر میں رکھتے ہیں۔‬
‫وہ ان عوامل تک اپروچ کی کوشش کرتے ہیں جو‬

‫وجہءتخلیك بنے ہوتے ہیں۔‬

‫تاریخ سے بھی باباجی شؽؾ رکھتے ہیں‘ اس لیے وہ‬

‫یہ بھی دیکھتے ہیں کہ زیر مطالعہ کاوش ادبی تاریخ‬
‫کے کس ممام و مرتبے پر کھڑی ہے۔ مطالعہ کے‬

‫دوران تمابلی صورت کو بھی زیر بحث لاتے ہیں۔ ادبی‬
‫تخلیك کے فکری‘ فنی اور لسانی متوازن احاطہ باباجی‬

‫کے تنمیدی رویوں کا امتیازی پہلو ہے اور انہیں‬
‫دوسرے نمادوں سے ممتاز کرتا ہے۔‬

‫باباجی ممصود حسنی کی نظر فن پارے کے تخلیمی‬
‫تحرک پر مرتکز رہتی ہے۔ وہ اس کھوج میں رہتے‬
‫ہیں کہ کون کون سے عوامل تھے‘ جو اس کاوش کی‬
‫تخلیك کا سبب بنے۔ وہ اس امر کو بھی نظر انداز نہیں‬
‫کرتے کہ اس تخلیك کے اضافے سے ادب کا چہرا‬
‫کیسا دکھائی دے گا۔ لسانیات چونکہ ان کی پسند کا‬
‫میدان ہے‘ اس لیے وہ اس تخلیك کو لسانی حوالہ‬
‫سے ضرور پرکھتے ہیں اور اس کی لسانی خوبیوں‬
‫وؼیرہ پر گفتگو کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک کوئی جملہ‬
‫چاہے کسی جاہل کے منہ ہی سے کیوں نہ نکلا ہو‘‬
‫لسانی حوالہ سے بےکار نہیں۔ اس میں کچھ نہ کچھ‬
‫نیا ضرور ہوتا ہے۔ کوئی اصطلاح میسرآ سکتی ہے‬
‫جو پہلے استعمال میں نہیں آئی ہوتی۔ اس کا ممامی‬
‫اور نیا تلفظ سامنے آ سکتا ہے۔ یہی وہ وجہ ہے کہ‬

‫وہ اس تخلیك کے لسانی پہلو پر بھی نظر ڈالتے ہیں۔‬

‫ادب کی تنمیدی روایت میں جہاں انہوں نے انفرادی‬
‫طور پر ادیبوں کی تخلیمات کو موضوع بنایا ہے وہاں‬
‫تحمیمی اور تنمیدی کتب پر بھی احسن انداز میں گفتگو‬
‫کی ہے۔ نفاست اور رکھ رکھاؤ کو ان کے مضامین کا‬

‫طرہءامتیاز لرار دینا ؼلط نہ ہو گا۔ میں نے بصد‬
‫کوشش ان کے پچاس سے زائد مطبوعہ و ؼیر‬
‫مطبوعہ مضامین کو تلاش کیا ہے۔ ممکن ہے ادبی‬
‫تحیمیك کرنے والوں کے لیے کام کے ثابت ہوں۔ ان‬
‫مضامین پر تحمیمی کام کرنے کی ضرورت کو بھی‬

‫نظرانداز نہیں کیا جا سکےگا۔‬

‫ماہنامہ تفاخر ‪١-‬‬ ‫بوؾ کور۔۔۔ایک جائزہ‬

‫لاہور مارچ ‪١٩٩١‬‬

‫اکبر البال اور مؽربی زاویے ہفت روزہ فروغ ‪٢-‬‬

‫حیدرآباد ‪ ١٦‬جولائی ‪١٩٩١‬‬

‫اکبر اور تہذیب مؽرب۔۔۔۔۔۔روزنامہ وفاق لاہور ‪٣-‬‬

‫‪ ٢٥‬جولائی ‪١٩٩١‬‬

‫نذیر احمد کے کرداروں کا تاریخی شعور ماہنامہ ‪٤-‬‬

‫صریر کراچی مئی ‪١٩٩٢‬‬

‫کرشن چندر کی کردار نگاری ماہنامہ تحریریں ‪٥-‬‬
‫لاہور جون۔جولائی ‪١٩٩٢‬‬

‫اسلوب‘ تنمیدی جائزہ سہ ماہی صحیفہ لاہور ‪٦-‬‬
‫جولائی تا ستمبر ‪١٩٩٢‬‬

‫پطرس بخاری کے لہمہوں کی سرگزشت ماہنامہ ‪٧-‬‬
‫تجدید نو لاہور اپریل ‪١٩٩٣‬‬

‫شیلے اور زاہدہ صدیمی کی نظمیں ماہنامہ ‪٨-‬‬
‫تحریریں لاہور دسمبر ‪١٩٩٣‬‬

‫شوکت الہ آبادی کی نعتیہ شاعری ماہنامہ الاانسان ‪٩-‬‬
‫کراچی دسمبر ‪١٩٩٣‬‬

‫میرے بزرگ میرے ہم عصر‘ ایک جائزہ ماہنامہ ‪١٠-‬‬
‫اردو ادب اسلام آباد اپریل۔جون ‪١٩٩٦‬‬

‫یا عبدالبہا‘ تشریحی مطالعہ ماہنامہ نفحات لاہور ‪١١-‬‬
‫جولائی ‪١٩٩٦‬‬

‫ڈاکٹر محمد امین کی ہائیکو نگاری ماہنامہ ادب ‪١٢-‬‬
‫لطیؾ لاہور اکتوبر ‪١٩٩٦‬‬

‫بیدل حیدری اردو ؼزل کی توانا آواز مشمولہ ‪١٣-‬‬
‫شعریات شرق و ؼرب ‪١٩٩٦‬‬

‫کثرت نظارہ۔۔۔ایک منفرد سفرنامہ پندرہ روزہ ‪١٤-‬‬
‫ہزارہ ٹائمز ایبٹ آباد یکم جولائی ‪١٩٩٧‬‬

‫داستان وفا۔۔۔۔ایک مطالعہ ماہنامہ اردو ادب اسلام ‪١٥-‬‬

‫آباد نومبر۔ دسمبر ‪١٩٩٧‬‬
‫شاہی کی کی شاعری کا تحمیمی و تنمیدی مطالعہ ‪١٦-‬‬

‫مشمولہ کتاب اردو شعر۔۔۔فکری و لسانی رویے‬
‫‪١٩٩٧‬‬

‫ڈاکٹر بیدل حیدری کی اردو ؼزل مشمولہ کتاب ‪١٧-‬‬
‫اردو شعر۔۔۔فکری و لسانی رویے ‪١٩٩٧‬‬

‫پروفیسر مائل کی اردو نظم مشمولہ کتاب اردو ‪١٨-‬‬
‫شعر۔۔۔فکری و لسانی رویے ‪١٩٩٧‬‬

‫علامہ مشرلی اور تسخیر کائنات کی فلاسفی ہفت ‪١٩-‬‬
‫روزہ الاصلاح لاہور ‪ ٥‬تا ‪ ١٨‬مئی ‪١٩٩٨‬‬

‫ڈاکٹر منیر احمد کے افسانے اور مؽربی طرز ‪٢٠-‬‬
‫حیات ماہنامہ ادب لطیؾ لاہور جنوری ‪١٩٩٩‬‬

‫ڈاکٹر منیر احمد کا ایک متحر کردار ماہنامہ لاہور ‪٢١-‬‬
‫دسمبر ‪١٩٩٩‬‬

‫حفیظ صدیمی کے دس نعتعہ اشعار ماہنامہ ‪٢٢-‬‬
‫تحریریں لاہور جولائی ‪١٩٩٩‬‬

‫رئیس امروہوی کی لطعہ نگاری ماہنامہ نوائے ‪٢٣-‬‬
‫پٹھان لاہور جون ‪٢٠٠٢‬‬

‫ڈاکٹر وفا راشدی شخصیت اور ادبی خدمات ‪٢٤-‬‬
‫ماہنامہ نوائے پٹھان لاہور جون ‪٢٠٠٢‬‬

‫ڈاکٹر معین الرحمن۔۔۔ ایک ہمہ جہت شخصیت۔۔ ‪٢٥-‬‬

‫مشمولہ نذر معین مرتب محمد سعید ‪٢٠٠٣‬‬
‫لبلہ سید صاحب کے چند اردو نواز جملے ‪٢٦-‬‬

‫نوائے پٹھان لاہور جولائی ‪٢٠٠٤‬‬
‫مہر کاچیلوی کے افسانے۔۔۔۔۔تنمدی مطالعہ سہ ‪٢٧-‬‬

‫ماہی لوح ادب حیدرآباد اپریل تا ستمبر ‪٢٠٠٤‬‬
‫اردو شاعری کا ایک خوش فکر شاعر ماہنامہ ‪٢٨-‬‬

‫رشحات لاہور جولائی ‪٢٠٠٥‬‬
‫عابد انصاری احساس کا شاعر ماہنامہ ‪٢٩-‬‬

‫رشحات لاہور مارچ ‪٢٠٠٦‬‬
‫پروفیسر مائل کی ؼزل کی فکر اور زبان ماہنامہ ‪٣٠-‬‬

‫رشحات لاہور اگست ‪٢٠٠٦‬‬
‫دل ہے عشمی تاج کا ایک نمش منفرد کتابی ‪٣١-‬‬

‫سلسلہ پہچان نمبر‪٢٤‬‬
‫جدید اردو شاعری کے چند محاکاتکر ہماری ویب ‪٣٢-‬‬

‫ڈاٹ کام‬
‫اردو میں منظوم سیرت نگاری اردو نیٹ جاپان ‪٣٣-‬‬
‫اختر شمار کی اختر شماری کتابت شدہ مسودہ ‪٣٤-‬‬

‫سرسید اور ڈیپٹی نذیر احمد کی ناول نگاری ‪٣٥-‬‬
‫کتابت شدہ مسودہ‬

‫سرسید اردو۔ معروضی حالات کے نظریے اساس ‪٣٦-‬‬
‫کتابت شدہ مسودہ‬

‫اردو داستان۔۔ تحمیمی و تنمیدی مطالعہ کتابت ‪٣٧-‬‬
‫شدہ مسودہ‬

‫تاریخ اردو۔۔۔ایک جائزہ کتابت شدہ مسودہ ‪٣٨-‬‬
‫اکبر الہ آبادی تحمیمی وتنمدی مطالعہ کتابت شدہ ‪٣٩-‬‬

‫مسودہ‬
‫سروراور فسانہءعجائب ایک جائزہ کتابت شدہ ‪٤٠-‬‬

‫مسودہ‬
‫کرشن چندرایک تعارؾ کتابت شدہ مسودہ ‪٤١-‬‬
‫صادق ہدایت کاایک کردار۔ کتابت شدہ مسودہ ‪٤٢-‬‬
‫اختر شمار کی شاعری کے فکری زاویے ‪٤٣-‬‬

‫کتابت شدہ مسودہ‬
‫دیوان ؼاب کے متن مسلہ کتابت شدہ مسودہ ‪٤٤-‬‬
‫سرسید تحریک اور اکبر کی ناگزیریت کتابت ‪٤٥-‬‬

‫شدہ مسودہ‬
‫ڈاکٹر سعادت سعید کے ناوریجین شاعری سے ‪٤٦-‬‬

‫اردو تراجم کتابت شدہ مسودہ‬
‫سوامی رام تیرتھ کی شاعری کا لسانی مطاعہ ‪٤٧-‬‬

‫مسودہ‬
‫اور شمع جلتی رہے گی روزنامہ مشرق لاہور ‪٤٨-‬‬

‫‪ ١٨‬ستمبر ‪١٩٨٨‬‬
‫دو علما کی موت پر لکھا گیا ایک تاثراتی ‪٤٩-‬‬

‫مضمون جو اسلوبی اعتبار سے بڑا جاندار ہے۔‬
‫پیاسا ساگر۔۔۔ گلوکار مکیش کی موت پر لکھا گیا ‪٥٠-‬‬

‫مضون ہفت روزہ اجالا لاہور میں شائع ہوا‬
‫کرشن چندر‘ منفرد ادیب۔۔۔ کرشن چندر کی موت ‪٥١-‬‬
‫پر لکھا گیا۔ ہفت روزہ ممتاز لاہور ‪ ١٨‬مئی ‪١٩٧٧‬‬

‫ڈاکٹر گوہر نوشاہی الادب گوگڈن جوبلی نمبر ‪٥٢-‬‬
‫‪ ١٩٩٧‬ادبی مجلہ گورنمنٹ اسلامیہ کالج لصور‬

‫علامہ طالب جوہری کی مرثیہ نگاری پروفیسر ‪٥٣-‬‬
‫محمد رضا‘ شعبہءاردو گورنمنٹ اسلامیہ کالج سول لائنز‬

‫لاہور‬
‫میجک ان ریسرچ اور میری چند معروضات ‪٥٤‬‬

‫اردوانجمن ڈاٹ کام‬

‫ممصود حسنی کی مزاح نگاری‘ ایک اجمالی جائزہ‬

‫محبوب عالم۔۔۔۔۔۔۔۔لصور‬

‫پروفیسر ممصود حسنی ادبی دنیا میں ایک منفرد نام و‬
‫ممام رکھتے ہیں۔ وہ یک فنے نہیں ہیں بلکہ مختلؾ‬
‫اصناؾ ادب میں کمال رکھنا ان کا طرہءامتیاز ہے۔ طنز‬
‫و مزاح بھی ان کی دسترس سے باہر نہیں رہا۔ اکثر‬
‫مزاح نگار تحریر کے عنوان سے ہی عیاں ہو جاتا ہے‬
‫کہ اس تحریر میں مزاح کا مواد کس نوعیت کا رہا ہو‬
‫گا۔ باباجی ممصود حسنی کے ہاں یہ چیز شاز ہی ملتی‬
‫ہے۔ عنوان سے لطعی اندازہ نہیں ہو پاتا کہ تحریر‬

‫میں کس موضوع کو زیر بحث لایا گیا ہو گا۔‬

‫ان کے ہاں مزاح بھی سنجیدہ اطوار لیے ہوئے ہے۔‬
‫گویا لاری حیرانی میں حظ اٹھاتا ہے۔ وہ ورطہءحیرت‬
‫میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ مصنؾ نے طنز کا شائبہ بھی‬
‫ہونے نہیں دیا‘ پھر گدگدا بھی دیا ہے۔ سنجیدگی سے‬

‫بات کرتے کرتے لطیفہ کرنے کا فن انہیں خوب آتا‬
‫ہے۔ روزمرہ یا پھر شائستہ سا ایس ایم ایس کا‬

‫استعمال بخوبی جانتے ہیں۔ بات سے بات نکالنے کے‬
‫فن پر انہیں بلاشبہ ملکہ حاصل ہے۔ کسی عوامی‬
‫محاورے یا مرکب سے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ‬
‫محاورے یا مرکب‘ کسی نہ کسی سماجی رویے کے‬

‫عکاس ہوتے ہیں۔‬

‫لفظ‘ پروفیسر ممصود حسنی کے ہاتھوں میں دیدہ‬
‫زیب کھلونوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ لفظوں کو‬
‫مختلؾ تناظر میں استعمال کرکے نئے مفاہیم دریافت‬
‫کرتے ہیں۔ لفظوں کے استعمال کی یہ صورت ؼالب‬
‫کے بعد کسی کے ہاں پڑھنے کو ملتی ہے۔ وہ ؼالب‬
‫کے معنوی شاگرد بھی ہیں۔ ان کے مزاح میں زندگی‬
‫متحرک نظرآتی ہے۔ وہ اپنے اردگرد کو بڑے ؼور‬
‫سے دیکھنے کے عادی ہیں۔ وہ متحرک زندگی کو‬
‫اپنے فکری ردعمل کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ ان کے‬
‫اسلوب سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ کب اور‬

‫کس ولت طنز کا کوئی تیر چھوڑ دیں گے۔‬

‫معاشرتی خرابیاں ان کا موضوع گفتگو رہتی ہیں۔ وہ‬
‫اپنے مزاج کے ہاتھوں مجبور نظر آتے ہیں۔ دفتر‬
‫شاہی بھی ان کے طنز سے باہر نہیں رہی۔ پروفیسر‬
‫ممصود حسنی کسی بھی موضوع پر للم کو جنبش‬

‫دیتے ولت حالات و والعات کا ایسا نمشہ کھنچتے ہیں‬
‫کہ معاملے کے جملہ پہلو آنکھوں کے سامنے‬

‫گھومنے لگتے ہیں۔ ان کی کسی تحریر کو پڑھتے‬

‫ولت لاری کو احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ پڑھ رہا‬
‫ہے یا دیکھ رہا ہے۔‬

‫باباجی ممصود حسنی زندگی کے خانگی حالات و‬
‫والعات کو بھی نظر انداز نہیں کرتے۔ وہ دہلیز کے‬
‫اندر کے موضوعات پر گفتگو کرکے شخص کی‬
‫خانگی حیثیت اور کارگزاری پر بھی بہت کچھ کہہ‬
‫جاتے ہیں۔ اس انداز سے کہہ جاتے ہیں کہ لاری کو‬
‫ہر ممکن لطؾ میسر آتا ہے۔ خانگی حالات و والعات‬
‫بیان کرتے ولت وہ صیؽہ متکلم استعمال کرتے ہیں‬
‫حالانکہ ایسے مزاح کا ان کی ذات سے دور دور تک‬
‫تعلك نہیں ہوتا۔ بعض تحریریں فرضی ناموں کے ساتھ‬
‫بیان کرکے اپنے فن کو کمال درجہ تک لے جاتے ہیں۔‬

‫باباجی ممصود حسنی کی مزاح نگاری کو روایتی لرار‬
‫نہیں دیا جا سکتا۔ انھوں نے روایت سےبؽاوت کرکے‬
‫نیا طرز اظہار دریافت کیا ہے۔ مزاح اور سنجیدگی دو‬
‫الگ سے طرز اظہار ہیں۔ سنجیدگی سے مزاح کا اظہار‬
‫متضاد عمل ہے لیکن یہ ان کے ہاں ملتا ہے۔ اس لیے‬
‫یہ بات دعوعے کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ وہ‬

‫سنجیدگی میں مزاح لکھتے ولت نئی زبان بھی‬

‫متعارؾ کرواتے ہیں۔‬

‫اس مختصر سے جائزے سے یہ بات اخذ کی جا سکتی‬
‫ہے کہ باباجی ممصود حسنی کی مزاح نگاری اردو‬
‫ادب میں انفرادیت کی حامل ہے جو اب تک اردو کے‬
‫کسی دوسرے مزاح نگار کے حصہ میں نہیں آ سکی‬
‫کیونکہ روایت کی پاسداری کرنے والے انفرادیت کے‬
‫دعوی دار نہیں ہو سکتے۔‬

‫ان کی مزاح نگاری کے چند نمونے ملاحظہ ہوں‬
‫ایک پکی پیڈی بات ہے کہ چوہا بلی سے‘ بلی کتے‬
‫سے‘ کتا بھڑیے سے‘ بھیڑیا چیتے سے‘ چیتا شیر‬
‫سے‘ شیر ہاتھی سے‘ ہاتھی مرد سے‘ مرد عورت‬
‫سےاورعورت چوہے سے ڈرتی ہے۔ ڈر کی ابتدا اور‬
‫انتہا چوہا ہی ہے۔ میرے پاس اپنے مولؾ کی دلیل میں‬
‫میرا ذاتی تجربہ شامل ہے۔ میں چھت پر بیھٹا تاڑا‬
‫تاڑی کر رہا تھا۔ نیچے پہلے دھواندھار شور ہوا پھر‬
‫مجھے پکارا گیا۔ میں پوری پھرتی سے نیچے بھاگ‬
‫کر آیا۔ ماجرا پوچھا۔ بتایا گیا کہ صندوق میں چوہا‬
‫گھس گیا ہے۔ بڑا تاؤ آیا لیکن کل کلیان سے ڈرتا‘ پی‬
‫گیا۔ بس اتنا کہہ کر واپس چلا گیا کہ تم نے مجھے بلی‬

‫یا کڑکی سمجھ کر طلب کیا ہے۔ تاہم میں نے دانستہ‬
‫چوہا صندوق کے اندر ہی رہنے دیا۔‬
‫ؼیرت اور خشک آنتوں کا پرابلم‬

‫ہم بڑے مذہبی لوگ ہیں کسی سکھ کی سیاسی شریعت‬
‫تسلیم نہیں کر سکتے۔ راجا رنجیت سنگھ اول تا آخر‬
‫ممامی ؼیر مسلم تھا اس لیے اس کا کہا کس طرح‬
‫درست ہو سکتا ہے۔ راجا رنجیت سنگھ اگر گورا ہوتا‬
‫تو اس کی سیاسی شریعت کا ممام بڑا بلند ہوتا۔ گورا‬

‫دیس سے آئی ہر چیز ہمیں خوش آتی ہے۔‬
‫علم عمل اور حبیبی اداروں کا لیام‬

‫استاد کی باتوں کا برا نہ مانئیے گا۔ میں بھی اوروں‬
‫کی طرح ہنس کر ٹال دیتا ہوں۔ اور کیا کروں مجھے‬
‫محسن کش اور پاکستان دشمن کہلانے کا کوئی شوق‬
‫نہیں۔ بھلا یہ بھی کوئی کرنے کی باتیں ہیں کہ کتے‬
‫کے منہ سے نکلی سانپ کے منہ میں آ گئی۔ سانپ‬
‫سے خلاصی ہونے کے ساتھ ہی چھپکلی کے منہ میں‬

‫چلی گئی۔‬
‫ہم زندہ لوم ہیں‬
‫دو میاں بیوی کسی بات پر بحث پڑے۔ میاں نےؼصے‬

‫میں آ کر اپنی زوجہ ماجدہ کو ماں بہن کہہ دیا۔ مسلہ‬
‫مولوی صاحب کی کورٹ میں آگیا۔ انہوں نے بکرے‬
‫کی دیگ اور دو سو نان ڈال دیے۔ نئی شادی پر اٹھنے‬
‫والے خرچے سے یہ کہیں کم تھا۔ میاں نے مولوی‬
‫صاحب کے ڈالے گیے اصولی خرچے میں عافیت‬
‫سمجھی۔ رات کو میاں بیوی چولہے کے لریب بیٹھے‬
‫ہوئے تھے۔ بیوی نے اپنی فراست جتاتے ہوئے کہا‬

‫"اگر تم ماں بہن نہ کہتے تو یہ خرچہ نہ پڑتا۔"‬
‫بات میں سچائی اپنے پورے وجود کے ساتھ موجود‬

‫تھی۔ میاں نےدوبارہ بھڑک کر کہا‬
‫"توں پیو نوں کیوں چھیڑیا سی"‬
‫مولوی صاحب کا فتوی اور ایچ ای سی پاکستان‬
‫کچھ ہی پہلے‘ اندر سے آواز سنائی دی‘ حضرت‬
‫بےؼم صاحب حیدر امام سے کہہ رہی تھیں‘ بیٹا اپنے‬
‫ابو سے پیسے لے کر بابے فجے سے ؼلہ لے آؤ۔‬
‫عید لریب آ رہی ہے‘ کچھ تو جمع ہوں گے‘ عید پر‬
‫کپڑے خرید لائیں گے۔ بڑا سادا اور عام فیہم جملہ ہے‘‬
‫لیکن اس کے مفاہیم سے میں ہی آگاہ ہوں۔ یہ عید پر‬
‫کپڑے لانے کے حوالہ سے بڑا بلیػ اور طرح دار طنز‬
‫ہے۔ طنز اور مزاح میں زمین اور آسمان کا فرق ہے۔‬
‫طنز لڑائی کے دروازے کھولتا ہے جب کہ مزاح کے‬

‫بطن سے لہمہے جنم لیتے ہیں۔ جب دونوں کا آمیزہ‬
‫پیش کیا جائے تو زہریلی مسکراہٹ نمودار ہوتی ہے‬
‫اور ایسی جعلی مسکراہٹ سے صبر بھلا‘ دوسرا بات‬

‫گرہ میں بندھ جاتی ہے۔‬

‫لاٹھی والے کی بھینس‬
‫ان کی ایک مزاح پر مشتمل کتاب بیگمی تجربہ ‪١٩٩٣‬‬
‫میں شائع ہوئی جو اس سے پہلے نمد و نمد کے نام‬
‫سے منظر عام پر جلوہ گر ہوئی۔ اس کتاب کو اہل ذوق‬

‫نے پسند کیا۔ چند آراء ملاحظہ ہوں‬
‫آج ہمارا معاشرہ جس فتنہ و فساد اور پرآشوب دور‬
‫سے گزر رہا ہے جس کو بدلسمتی سے تہذیب و ترلی‬
‫سے تعبیر کیا جاتا ہے اس کی شدت کو کم کرنے کے‬
‫لیے سنجیدہ رویہ اختیار کرنے سے زیادہ لطیؾ طنز‬
‫و مزاح کے نشتر چبھونا موثر ثابت ہو سکتا ہے۔‬
‫مصنؾ موصوؾ نے اس حمیمت کو بخوبی سمجھ لیا‬
‫ہے اور معاشرے کے ان زخموں سے فاسد مادہ کو‬
‫طنزومزاح کے نشروں سے نکالنے کی کوشش کی‬

‫ہے۔‬
‫ثناءالحك صدیمی‬
‫ماہنامہ الانسان کراچی مئی ‪ ١٩٩٤‬صفحہ نمبر ‪٣٢‬‬

‫ممصود صاحب بڑے ذہین معاملہ شناس مدبر اور نئی‬
‫سوچ کے مالک ہیں۔ بڑی بات یہ کہ آپ سچے اور‬
‫منفرد انداز کے بادشاہ ہیں۔ میں تو کہوں گا کہ میں‬
‫نے ساٹھ ہزار کتب کا مطالعہ کیا ہے ان میں ایسی‬
‫معیاری کتب کوئی ایک درجن ہوں گی۔ اس کتاب نے‬
‫مجھے بڑا متاثر کیا ہے۔ میں اسے سندھ کے شاہ جو‬
‫رسالو کی طرح اپنے سفر میں بھی ساتھ رکھوں گا‬

‫اور بار بار پڑھوں گا۔‬
‫مہر کاچیلوی‬

‫بیگمی تجربہ پر اظہار خیال‘ ہفت روزہ عورت میرپور‬
‫خاص سندھ ‪ ١٨‬نومبر ‪١٩٩٣‬‬

‫ان کی زبان میں لطافت ہے‘ ظرافت ہے‘ سحر آفرینی‬
‫ہے۔ انھوں نے جس ہنرمندی سے باتوں سے باتیں‬
‫نکالی ہیں‘ وہ ان ہی کا حصہ ہے۔ انھوں نے مزاحیہ‬
‫طرز سے پژمردہ دلوں میں زندگی اور زندہ دلی کی‬
‫روح پھونک دی ہے۔ خشک ہونٹوں پر پھول نچھاور‬

‫کیے ہیں۔‬
‫ڈاکٹر وفا راشدی‬
‫سہ ماہی انشاء حیدرآباد جنوری تا ستمبر ‪٢٠٠٥‬‬

‫بیگمی تجربہ پر اظہار خیال‬

‫بیگمی تجربہ میں کل ‪ ٣١‬مضمون شامل تھے جن کی‬
‫تفصیل درج خدمت ہے‬

‫بچوں کی بددعائیں نہ لیں ‪1‬‬
‫عمل بڑی یا بھینس ‪2‬‬
‫بیمار ہونا منع ہے ‪3‬‬
‫حاتم میرے آنگن میں ‪4‬‬

‫کاؼذی لصے اور طالت کا سرچشمہ ‪5‬‬
‫شادی‪+‬معاشمہ‪:‬جمہوری عمل ‪6‬‬
‫مجبور شرک ‪7‬‬

‫ترلی‘ ہجرین اور عصری تماضے ‪8‬‬
‫دمدار ستارہ اور علامتی اظہار ‪9‬‬
‫ویڈیو ادارے اور لومی فریضہ ‪10‬‬
‫چھلکے بکریاں اور میمیں ‪11‬‬
‫پہلا ہلا اور برداشت کی خو ‪12‬‬
‫بیگمی تجربہ اور پت جھڑ ‪13‬‬
‫انسانی ترلی میں جوں کا کردار ‪14‬‬
‫اصلاح نفس اور برامدے کی موت ‪15‬‬
‫سنہری اصول اور دھندے کی اہمیت ‪16‬‬
‫بش شریعت اور سکی نمبرداری ‪17‬‬

‫نیل کنٹھ‘ شیر اور محکمہ ماہی پروری ‪18‬‬
‫بہتی گنگا اور نمد و نمد ‪19‬‬
‫ملاوٹ اور کھپ کھپاؤ ‪20‬‬

‫سپاہ گری سے گداگری تک ‪21‬‬
‫یار لوگ اور منہگائی میمو ‪22‬‬
‫سچ آکھیاں بھانبڑ مچدا اے ‪23‬‬

‫ہدایت نامہ خاوند ‪24‬‬
‫ہدایت نامہ بیوی ‪25‬‬

‫ادھورا کون ‪26‬‬
‫محنت کے نمصانات ‪27‬‬
‫محاورے کا سفر ‪28‬‬
‫کتےاور عصری تماضے ‪29‬‬

‫جواز ‪30‬‬
‫ظلم ‪31‬‬
‫مزاح سے متعلك ان کے بہت سے مضمون انٹرنیٹ کی‬
‫مختلؾ ویب سائٹس پر پڑھنے کو مل جاتے ہیں۔ ان‬
‫کے ان مضامین کو سراہا گیا ہے۔ اس ذیل میں صرؾ‬
‫اردو انجمن سے متعلك چند اہل للم کی آراء ملاحظہ‬

‫ہوں‬
‫آپ کا یہ نہایت دلچسپ انشائیہ پڑھا اور بہت محظوظ و‬
‫مستفید ہوا۔ جب اس کے اصول کا خود پر اطلاق کیا تو‬

‫اتنے نام اور خطاب نظر آئے کہ اگر ان کا اعلان کر‬
‫دوں تو دنیا اور عالبت دونوں میں خوار ہوں۔ سو‬
‫خاموشی سے سر جھکا کر یہ خط لکھنے بیٹھ گیا ۔‬
‫انشا ئیہ بہت مزیدار ہے شاید اس لئے کہ حمیمت پر‬
‫مبنی ہے۔ اس آئنیہ میں سب اپنی صورت دیکھ سکتے‬

‫ہیں۔‬

‫اکتوبر ‪ 10:43:43 ,2013 ,20‬شام‬
‫مشتری ہوشیار باش‬
‫سرور عالم راز‬

‫آپ کے انشائیے پر لطؾ ہوتے ہیں۔ خصوصا اس لئے‬
‫بھی کہ آپ ان میں اپنی طرؾ کی یا پنجابی کی معروؾ‬
‫عوامی اصطلاحات (میں تو انہیں یہی سمجھتا ہوں۔ ہو‬
‫سکتا ہوں کہ ؼلطی پر ہوں) استعمال کرتے ہیں جن کا‬
‫مطلب سر کھجانے کے بعد آدھا پونا سمجھ میں آ ہی‬
‫جاتی ہے جیسے ادھ گھر والی یا کھرک۔ یا ایم بی بی‬
‫ایس۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ کھرک جیسا با‬
‫مزہ مرض ابھی تک جدید سائنس نے ایجاد نہیں کیا‬

‫ہے۔ والله بعض اولات تو جی چاہتا ہے کہ یہ مشؽلہ‬
‫جاری رہے اور تا لیامت جاری رہے۔ اس سے یہ فائدہ‬

‫بھی ہے کہ صور کی آواز کو پس پشت ڈال کر ہم‬

‫‪:‬کھرک اندازی‪ :‬میں مشؽول رہیں گے۔ الله الله خیر سلا۔‬
‫میری ناچیز بدعا‬

‫اگست ‪ 09:00:12 ,2013 ,14‬صبح‬
‫سرور عالم راز‬

‫مجھے علم نہیں ہے کہ محترمہ زھرا کون ہیں‪ ،‬لرین‬
‫لیاس یہی ہے کہ انکا تعلك بزم سے ہوسکتا ہے۔‬

‫ملالات کی روداد میں گھریلو ماحول کی عکاسی بہت‬
‫عمدگی سے کی گی ہے‪ ،‬اور یہ وہ کہانی ہے جو گھر‬
‫گھر کی ہے۔ اہل خانہ پر گھبراہٹ کا عالم اور اندیشہ‬
‫ہاے دور دراز‪ ،‬گھر کے سربراہ کی والعی جان پر بن‬
‫آتی ہے۔ ایک لطیؾ تحریر جس سے لطؾ اندوز ہونے‬

‫کا حك ہر لاری کو ہے‬
‫خلش‬

‫آپ کا انشائیہ حسب معمول نہایت دلچسپ اور شگفتہ‬
‫تھا۔ پڑھ کر لطؾ آ گیا۔ اس زندگی کی بھاگ دوڑ اور‬
‫گھما گھمی میں چند لمحات ہنسنے کے مل جائیں تو‬
‫الله کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ ہاں یہ پڑھ کرانتہائی حیرت‬
‫ہوئی کہ زہرا صاحبہ برلعہ میں آئین! یا میرا چشمہ ہی‬
‫خراب ہو گیا ہے؟ ایک نہایت پر لطؾ اور دل پذیر‬

‫تحریر کے لئے داد لبول کیجئے۔‬

‫لصہ زہرا بٹیا سے ملالات کا‬
‫نومبر ‪ 03:25:04 ,2013 ,03‬صبح‬

‫سرور عالم راز‬
‫جیسے جیسے آپ کی تحریر پڑھتا گیا ہنسی کا ضبط‬

‫کرنا ناگزیر ہوتا چلا گیا اور آخر میں میری حالت‬
‫پاکستان میں کسی زمانے میں جی ٹی روڈ پر چلنے‬

‫والی اس کھچاڑا جی ٹی ایس‬
‫) گورننمٹ ٹرانسپورٹ سروس(‬
‫کی طرح ہوگئی جو رک جانے کے بعد بھی ہلتی رہتی‬
‫تھی ‪ ،‬بڑی دیر تک لطؾ اندوز ہونے کے بعد سوچا‬
‫اپنی اندرونی کیفیت کا اظہار کر ہی دیا جائے‬
‫وہ کہتے ہیں ناں کہ جس سے پیار ہوجائے تو اس کا‬
‫اظہار کر دو کہ مبادا دیر نہ ہو جائے‬
‫تو جناب ڈاکٹر صاحب میری جانب سے ڈھیروں داد آپ‬
‫کے للم کے کمال کی نذر کہ جس سے چہروں پر‬

‫مسکراہٹیں بکھر جائیں‬
‫لاٹھی والے کی بھینس‬
‫جولائی ‪ 09:45:29 ,2013 ,12‬شام‬

‫اسماعیل اعجاز‬
‫اردو نیٹ جاپان‘ اردو انجمن‘ ہماری ویب‘ فرینڈز‬
‫کارنر‘ پیؽام ڈاٹ کام‘ فورم پاکستان اور فری ڈم یونی‬

‫ورسٹی سے‘ میں نے ‪ ٦٩‬مضامین تلاش کیے ہیں۔ ان‬
‫کی تفصیل درج ذیل ہے‬

‫بھگوان ساز کمی کمین کیوں ہو جاتاہے ‪1‬‬
‫ؼیرت اور خشک آنتوں کا پرابلم ‪2‬‬

‫عوامی نمائیندے مسائل' اور بیورو کریسی ‪3‬‬
‫علم عمل اور حبیبی اداروں کا لیام ‪4‬‬

‫امریکہ کی پاگلوں سے جنگ چھڑنے والی ہے ‪5‬‬
‫لوڈ شیڈنگ کی برکات ‪6‬‬
‫ہم زندہ لوم ہیں ‪7‬‬

‫طہارتی عمل اور مرؼی نواز وڈیرہ ‪8‬‬
‫رولا رپا توازن کا ضامن ہے ‪9‬‬

‫آدم خور چوہے اور بڈھا مکاؤ مہم ‪10‬‬

‫پی ایچ ڈی راگ جنگہ کی دہلیز پر ‪11‬‬
‫سیاست دان اپنی عینک کا نمبر بدلیں ‪12‬‬

‫لانون ضابطے اور نورا گیم ‪13‬‬
‫خودی بیچ کر امیری میں نام پیدا کر ‪14‬‬

‫خدا بچاؤ مہم اور طلاق کا آپشن ‪15‬‬
‫ؼیرت اور خشک آنتوں کا پرابلم ‪16‬‬
‫جرم کو لانونی حیثیت دینا ناانصافی نہیں ‪17‬‬
‫ہمارے لودھی صاحب اور امریکہ کی دو دوسیریاں ‪18‬‬

‫لوٹے کی سماجی اور ریاستی ضرورت ‪19‬‬
‫اس عذاب کا ذکر لرآن میں موجود نہیں ‪20‬‬
‫بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے؟ ‪21‬‬
‫عوام شاہ کے ڈراموں کی زد میں رہے ہیں ‪22‬‬
‫دنیا کا امن اور سکون بھنگ مت کرو ‪23‬‬

‫رشوت کو طلاق ہو سکتی ہے ‪24‬‬
‫عوام بھوک اور گڑ کی پیسی ‪25‬‬
‫رمضان میں رحمتوں پر نظر رہنی چاہیے ‪26‬‬
‫جمہوریت سے عوام کو خطرہ ہے ‪27‬‬
‫سیری تک جشن آزادی مبارک ہو ‪28‬‬
‫دو لومی نظریہ اور اسلامی ونڈو ‪29‬‬
‫گھر بیٹھے حج کے ایک رکن کا ثواب کمائیں ‪30‬‬
‫مولوی صاحب کا فتوی اور ایچ ای سی پاکستان ‪31‬‬

‫لاٹھی والے کی بھینس ‪32‬‬
‫دمہ گذیدہ دفتر شاہی اور بیمار بابا ‪33‬‬
‫انشورنس والے اور میں اور تو کا فلسفہ ‪34‬‬
‫ؼیرملکی بداطواری دفتری اخلالیات اور برفی کی چاٹ‬

‫‪35‬‬
‫حمیمت اور چوہے کی عصری اہمیت زندگی ‪36‬‬
‫تعلیم میر منشی ہاؤس اور میری ناچیز لاصری ‪37‬‬

‫محاورہ پیٹ سے ہونا کے حمیمی معنی ‪38‬‬

‫آزاد معاشرے اہل علم اور صعوبت کی جندریاں ‪39‬‬
‫دیگی ذائمہ اور مہر افروز کی نکتہ آفرینی ‪40‬‬

‫ایجوکیشن‘ کوالیفیکیشن اور عسکری ضابطے ‪41‬‬
‫وہ دن ضرور آئے گا ‪42‬‬

‫صیؽہ ہم اور ؼالب نوازی ‪43‬‬
‫پروؾ ریڈنگ‘ ادارے اور ناصر زیدی ‪44‬‬
‫ناصر زیدی اور شعر ؼالب کا جدید شعری لباس ‪45‬‬

‫لصہ زہرا بٹیا سے ملالات کا ‪46‬‬
‫مشتری ہوشیآر باش ‪47‬‬

‫مدن اور آلو ٹماٹر کا جال ‪48‬‬
‫احباب اور ادارے آگاہ رہیں ‪49‬‬
‫کھائی پکائی اور معیار کا تعین ‪50‬‬

‫بابا بولتا ہے ‪51‬‬
‫بابا چھیڑتا ہے ‪52‬‬
‫لاوارثا بابا اور تھا ‪53‬‬
‫فتوی درکار ہے ‪54‬‬
‫ڈینگی‘ ڈینگی کی زد میں ‪55‬‬
‫حضرت ڈینگی شریؾ اور نفاذ اسلام ‪56‬‬
‫یہ بلائیں صدلہ کو کھا جاتی ہیں ‪57‬‬
‫اب دیکھنا یہ ہے ‪58‬‬
‫سورج مؽرب سے نکلتا ہے ‪59‬‬

‫یک پہیہ گاڑی منزل پر پہنچ پائے گی ‪60‬‬
‫حجامت بےسر کو سر میں لاتی ہے ‪61‬‬

‫انھی پئے گئی اے ‪62‬‬
‫امیری میں بھی شاہی طعام پیدا کر ‪63‬‬

‫وہ دن کب آئے گا ‪64‬‬
‫آزادی تک‘ جشن آزادی مبارک ‪65‬‬
‫رشتے خواب اور گندگی کی روڑیاں ‪66‬‬
‫پنجریانی اور گناہ گار آنکھوں کے خواب ‪67‬‬

‫میری ناچیز بدعا ‪68‬‬
‫طالت اور ٹیڑھے مگر خوبصورت ہاتھ ‪69‬‬

‫انسان کی تلاش ‪70‬‬
‫معاشی ڈنگر اور کاؼذ کے لاوارث پرزے ‪71‬‬

‫صبح ضرور ہو گی ‪72‬‬
‫لیامت ابھی تک ٹلی ہوئی ہے ‪73‬‬
‫وہ دن گیے جب بن دیے بھلا ہوتا تھا ‪74‬‬

‫عین ممکن ہے ‪75‬‬
‫کھائی بھلی کہ مائی ‪76‬‬
‫دفتر شاہی میں کالے گورے کی تمسیم کا مسلہ ‪77‬‬

‫درج بالا مختصر تفصیلات سے بخوبی اندازہ لگایا جا‬
‫سکتا ہے کہ باباجی ممصود حسنی اس صنؾ ادب میں‬












Click to View FlipBook Version